غامدی نمبر۔ماہنامہ’’ صفدر‘‘گوجرانوالہ کا کارنامہ
(M.Jehan Yaqoob, Karachi)
’’ایں خانہ ہمہ آفتاب
است‘‘کامصداق یقینااسلاف واخلاف میں سے بہت سے گھرانے ہوسکتے ہیں،مگرامام
اہل سنت حضرت مولانامحمدسرفرازخاں صفدرؒاورمفسرقرآن حضرت
مولاناعبدالحمیدخاں سواتی ؒکے اخلاف کواس کامصداق قرارنہ دینابدنیتی
یاپھرحقایق سے چشم پوشی کے مترادف ہوگا،یہ الگ بات ہے کہ اب ان میں فخلف من
بعدہم خلف الخ کامصداق چندلوگ بھی سامنے آرہے ہیں،عمارخان ناصرصاحب
اگر’’غامدی بچہ‘‘ کاکرداراداکررہے ہیں توان کے پدربزرگ وارکاطرزعمل بھی’’
خاموشی نیم رضامندی‘‘کی بھیانک مثال بنتاجارہاہے،اس کے ساتھ مقام
صدتشکروامتنان ہے کہ اسی خانوادے کی نئی پودمیں اﷲ تعالیٰ نے ایسے رجال
کارپیدافرمادیے ہیں ،جوحساب مانگ بھی رہے ہیں اورحساب چکابھی رہے ہیں،جن
قارئین کی نظروں سے ماہ نامہ’’ صفدر‘‘کے خاص شمارے گزرے ہیں وہ یقیناہماری
تاییدفرمائیں گے۔برادرم احسن خدامی اورحمزہ احسانی لایق صدمبارک بادہیں کہ
وہ تجددپسندوں کے امام جاویداحمدغامدی اوراس کے اندھے معتقدین کے نہ صرف
تاروپودبکھیررہے ہیں ،بل کہ انتہائی دردمندی سے انھیں جادہ مستقیم کی طرف
آنے کی دعوت بھی دے رہے ہیں۔
زیرنظرضخیم کتاب’’غامدی نمبر‘‘اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اہل حق کی یہ خوبی
ہے کہ وہ ہرفتنے کاتعاقب کرتے ہیں،اس سے قطع نظرکہ اس کی ڈوریں مشرق سے
ہلائی جارہی ہیں یامغرب سے،کہ یہ اہل حق کی شان ہے کہ وہ تحریف الغالین
اورانتحال المبطلین کے غبارکودین حقہ کے چہرہ صافی سے دورکرنے کافریضہ
تاقیام قیامت انجام دیتے رہیں گے۔ممدوحان مکرم نے اس کتاب میں،جواس سلسلے
کی پہلی کڑی ہے،امام الضالین ورئیس المتجددین جاویداحمدغامدی کے حوالے سے
تمام مطلوبہ مواداکابراہل حق کی تحریروں کی روشنی میں یک جاکردیاہے۔موادکس
قدرجان دارہوگا،اس کااندازہ چندلکھنے والوں کے ناموں سے ہی
لگالیجیے:مولانانوراحمدتونسویؒ،مفتی ابولبابہ شاہ
منصور،ڈاکٹرخالدجامعی،مولانافضل محمد،مولاناعبداﷲ معتصم،مولاناعبدالقدوس
خاں قارن،ڈاکٹرمفتی عبدالواحد،مفتی محمدانوراوکاڑوی دامت برکاتہم
العالیہ۔ان میں سے ہرشخصیت’’آفتاب آمددلیل آفتاب‘‘کامصداق ہے۔
یہ کتاب سات ابواب پرمشتمل ہے،جن میں سے پہلے باب میں مرتبین کادرددل
ہے،دوسرے باب میں فتنہ غامدی کے حوالے سے اکابرکی تحریرات جمع کی گئی ہیں
جوہمیں اپنے بڑوں کے نقش قدم پرچلنے کی دعوت دیتی ہیں،تیسرے باب میں حمیت
دینی کے حوالے سے اکابرکے طرزعمل کوواضح کرنے کے ساتھ ساتھ تجددپسندوں کی
فتنہ سامانیوں کے چندنمونے دیے گئے ہیں،چوتھے باب میں غامدی کاتعارف وپس
منظر،پانچویں باب میں اس کے افکارکاتحقیقی محاسبہ اورچھٹے باب میں اس کے
تراشیدہ مذہب کاعمومی جایزہ پیش کیاگیاہے،جب کہ آخری باب میں فتاویٰ جات کی
صورت میں غامدی مذہب وافکارکے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی گئی ہے،اس حوالے
سے یہ ایک جامع ومکمل دستاویزہے،تاہم دسری جلدبھی آرہی ہے،دیکھیے اس میں کن
گوشوں سے نقاب ہٹایاجاتاہے۔
بہ حیثیت مجموعی کتاب ظاہری وباطنی اورلفظی ومعنوی خوبیوں کامجموعہ ہے،تاہم
دوباتوں کی طرف توجہ دلاناضروری سمجھتے ہیں،اول یہ کہ اس کتاب میں غامدی کے
سب سے بڑے ناقدمحترم رفیق چودھری کہیں نظرنہیں آتے،دوسرے یہ کہ غامدی کوایک
نئے مذہب کابانی قراردینابجا،مگراس کے نظریات کالاہوری احمدی قادیانیوں سے
موازنہ کرکے غامدی کے اندرقادیانیت کے جراثیم کی نقاب کشائی بھی ضروری
ہے،کہ یہ گوشہ تاحال تشنہ تعبیرہے،امیدہے اگلی جلدمیں مرتبین اس جانب بھی
توجہ منذول فرمائیں گے،اس کے لیے محقق عالم دین مولانامفتی محمدسیف الرحمن
قاسم مدظلہم سے گزارش کی جاسکتی ہے۔
ہم وقت کی ایک اہم ضرورت کے مطابق فتنہ غامدی کے حوالے سے اس قدرخوب صور ت
اورجامع دستاویزمرتب وشایع کرنے پرمجلے کے سرپرست شیخ الحدیث مولاناحبیب
الرحمن سومرو،مدیراعلیٰ مولاناجمیل الرحمن عباسی،مدیرمسؤل مولانااحسن خدامی
اورمدیربرادرم حمزہ احسانی سمیت تمام عملے کوہدیہ تبریک پیش کرتے
ہیں۔چہاررنگے دیدہ زیب سرورق اورمناسب کاغذکے ساتھ چھے سوصفحات کی اس ضخیم
کتاب کاہدیہ دوسوروپے مناسب ہے۔کتاب ہرگھر،مدرسے اورکتب خانے ولائبریری کی
زینت بننے کے لایق ہے۔ |
|