بلوچ فراری کمانڈرز راہ راست پر

شیطان نے مرتے دم تک انسان کو گمراہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے دوسری طرف رب العزت کا بھی یہ فرمان ہے ''پلٹ آئو اللہ کی طرف'' اسی طرح بلوچستان میں شیطان صفت بلوچ لیڈر ''را'' سے پیسے لیکر یورپی ممالک میں خود عیاشیاں کر رہے ہیں مگر غیور بلوچوں کو آزادی کے نام پر دہشت گردی پر اُکسا بھی رہے ہیں اور الجھا بھی رہے ہیں۔ خراج تحسین کے مستحق ہیں نواب چنگیز مری جنہوں نے ایسے گمراہ ہو جانے والے بلوچوں کو واپس پلٹ آنے کی دعوت بھی دی ہے اور ان کی اس مہم میں مسلسل کامیابیوں کا تسلسل جاری ہے۔ نواب چنگیز مری کی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک تقریب میں کالعدم علیحدگی پسند تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے کمانڈر محمد دین عرف شکاری اور ان کے چھوٹے بھائی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر ناصر عرف چائنہ اور ان کے گیارہ ساتھیوں نے نواب چنگیز مری کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور ڈی آئی جی ایف سی بلوچستان بریگیڈیئر طاہر محمود بھی موجود تھے۔ سابق فراری کمانڈر محمد دین عرف شکاری کا کہنا ہے کہ وہ بلوچستان کے ضلع کوہلو میں کارروائیاں کرتے تھے اور وہی کیمپوں میں مقیم رہتے تھے جبکہ 47 افراد پر مشتمل خاندان افغانستان میں مقیم تھا۔ نواب چنگیز مری نے ہمیں واپس آنے پر قائل کیا اب ہمیں سمجھ آگیا کہ ہم غلط جنگ لڑرہے تھے، دس سال تک مسلسل لڑائی لڑی لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔ ہمارے بچے اور اہلخانہ افغانستان میں مقیم ہیں جبکہ ہماری جائیدادیں اور ہمارا سب کچھ یہی ہیں۔ اب ہم اپنی سرزمین پر آرام سے رہ سکیں گے ۔ دین محمد شکاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے انسانیت کا راستہ اپنا یا ہے ، وہ باقی کمانڈرزاور ہتھیار اٹھانے والوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہتھیار پھینک کر انسانیت کا راستہ اپنائے۔ انہوں نے دہشتگردی کے عوض رقم لینے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ انہیں انیس مہینے کے صرف چار ہزار روپے ملے ۔ مری قبیلے کے سربراہ نواب چنگیز مری کا کہنا تھا کہ پہاڑوں پر جانے والے باقی نوجوانوں کو بھی ہتھیار ڈالنے پر قائل کیا جارہا ہے ان کیلئے ہم سے جو کچھ بھی ہوسکا وہ کریں گے۔ نوجوانوں کو بھی اب یہ بات سمجھ آرہی ہے کہ ہماری سرزمین، ہماری قوم ہمارا سب کچھ پاکستان میں ہے ہم پاکستان میں رہتے ہوئے ہی اپنی معیار زندگی کو بہتر بناسکتے ہیں۔ اس موقع پر موجود صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ہتھیار ڈالنے والوں کو روزگار اور ان کے بچوں کی تعلیم کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ مقام افسوس ہے کہ دہشتگرد تنظیموں کے سربراہان خود بیرون ملک عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ معصوم بلوچ نوجوانوں کو ورغلا کر پہاڑوں پر بجھوا رہے ہیں۔ ہمارا ان کیلئے پیغام ہیں کہ بہت ہوچکا، اب بھارتی خفیہ ادارے ''را'' سے پیسے لیکر مزید معصوم لوگوں کا قتل نہیں کرنے دیا جائیگا ۔ ہتھیار اٹھانے والے نوجوان بھی آج ان جونوانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہتھیار پھینک دیں اور بلوچستان اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت انہیں روزگار، تعلیم سمیت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری معاہدے کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ سکیورٹی ادارے دہشتگردی کے تدارک کیلئے موثر اقدامات کررہے ہیں۔

پاکستان دشمنوں کے بہکاوے میں آئے ہوئے فراری بلوچ کمانڈروں سے ہتھیار ڈلوانے کی مہم میں صوبائی وزیر ثناء اللہ زہری نے بھی ایک نئی تاریخ رقم کی ہیے۔ خضدار میں سینئر صوبائی وزیر ثنا اللہ زہری کی پریس کانفرنس کے دوران بھی کالعدم بی ایل اے اور لشکر بلوچستان کے دو فراری کمانڈروں عبداللہ عرف ببرک، دین جان عرف میران حسینی نے اپنے 57ساتھیوں کے ہمراہ ہتھیار ڈال دیئے،اس موقع پر عبداللہ عرف ببرک کا کہنا تھا کہ تربت میں 20مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتا ہوں، ملک دشمن ہمیں آزادی کے نام پر اندھیروں میں دھکیلتے ہیں، بغاوت پر اکسانے والے ملک دشمن بیرون ملک جا کر پرتعیش زندگیاں گزارتے ہیں، پرامن بلوچ شہری کے طور پر زندگی گزارنے کا وعدہ کرتا ہوں۔ دین جان عرف میران حسینی کا بھی موقف تھاکہ ہمیں حکومت کے خلاف لڑنے پر اُکسایا گیا تھا تاہم میں نام نہاد جنگ چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہورہا ہوں ، قومی دھارے میں شامل ہو کر ملکی ترقی کیلئے کام کروں گا۔ پریس کانفرنس کے دوران سینئر صوبائی وزیر ثنا اللہ زہری کا کہنا تھاکہ بلوچ نوجوان بیرونی طاقتوں کے بہکاوے میں نہ آئیں، لوگوں کو بھٹکا کر پہاڑوں پر بھیجا جاتا ہے، بلوچ نوجوانوں کو آزادی کے نام پر ملک دشمن بغاوت پر اکساتے ہیں، ناراض بلوچ پہاڑوں سے واپس آ جائیں خوش آمدید کہیں گے، ہم اپنے نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ علاوہ ازیں ثنا اللہ زہری نے ہتھیار ڈالنے والے (بی ایل اے) اور لشکر بلوچستان کے فراری کمانڈروں اور ان کے ساتھیوں کے گلوں میں پاکستان کے پرچم ڈالے، ہتھیار ڈالنے والے بلوچ افراد قومی پرچم کو چومتے رہے۔ سینئر وزیر زہری ہتھیار ڈالنے والے افراد سے ایک ایک کرکے اسلحہ وصول کرتے رہے اور ان کے گلے میں قومی پرچم ڈالتے رہے، ہتھیار ڈالنے والے افراد نے قومی پرچم کو چوم کر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوکر ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

اس سے قبل بھی بلوچستان میں ایک علیحدگی پسند بلوچ کمانڈر قلاتی خان مری نے عسکری کارروائیاں ترک کرتے ہوئے حکومت کی عملداری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قلاتی خان نے یہ اعلان مری قبیلے کے سربراہ اور صوبائی وزیر نواب چنگیز مری کے ہمراہ کیا تھا۔ قلاتی خان مری کے مطابق چار دہائیوں تک ریاست کے خلاف لڑتے چلے آ رہے تھے لیکن چنگیز خان مری سے رابطے کے بعد ان کی سوچ میں تبدیلی آئی جس پر انھوں نے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ 27ستمبر 2014ء کو بھی بگٹی قبائل سے تعلق رکھنے والے70فراریوں اور ان کے 15بڑے کمانڈروں نے ہتھیار ڈا لتے ہوئے خود کو قانون کے حوالے کر دیا تھا۔30اکتوبر 2014ء کو بھی سبی ڈویژن کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے تعلق رکھنے والے فراری کمانڈر ولی محمد مسوانی بگٹی اور وڈیرہ عبداللہ خان مسوانی بگٹی نے اپنے 38ساتھیوں سمیت ایف سی ہیڈ کوآرٹر میں کمانڈنٹ ایف سی کرنل احسن رضا زیدی کے سامنے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا عہد کیا ۔
 
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 10 Articles with 6748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.