اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
ایم .کیو.ایم.کہتی ہے ہماری طرف
دیکھا گا .ہمارے کسی آدمی کو گرفتار کیا گیا ہمیں غلط کاموں سے روکا گیا تو
اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .زرداری صاحب فرماتے ہیں کہ ہم کو کرپشن سے روکا
گیا .ہماری کرپشن کو ایکسپوز کیا گیا ہمارے غلط کاموں میں مداخلت کی گئی.ہم
کو عدالتوں میں گھسیٹا گیا .تو ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .ہم جتنا مرضی
اس ملک کو لوٹیں .کوئی مائی کا لال ہم کو نہ روکے ورنہ ہم اینٹ سے اینٹ بجا
دیں گے .میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ ہم کو پانچ سال پورے کرنے دو .تم اپنے
دن پورے کرو .بے شک ایکسٹنشن لے لو .مگر ہماری حکومت کو پانچ سال دے دو .تم
جو مرضی کرو مگر ہم کو تنگ مت کرو .ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .بیوروکریسی
کہتی ہے کہ ہم کو فری ہینڈ دو .ہم کو سوال مت کرو .ہم فائلوں کے ساتھ
کھیلیں یا ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلیں.ہم کو ہاتھ مت لگاؤ.ہم پیٹرول کا
ذخیرہ کریں یا نہ کریں .ہم ریلوے کو ٹریک پر لاین.یا پٹری سے اتاریں .ہم
سٹیل مل .پی.آئی .اے.واپڈا .یا کوئی بھی ادارہ تباہ کریں یا برباد کریں .لا
اینڈ آرڈر کو کنٹرول کریں یا نہ کریں کسی کو انصاف دیں یا نہ دیں.یا ہر
انصاف کے آگے رکاوٹ بنیں .کوئی ہم کو نہ پوچھے نہ سوال کرے .داخلی معاملات
ہوں یا خارجی معاملات ہم اپنی مرضی سے چلایں گے .کوئی ہم کو ڈکٹیشن نہ دے
نہ کوئی ہمارے غداروں کی طرف اشارہ کرے .ہم حسین حقانی پیدا کریں یا میر
جعفر یا میر صادق .کوئی ہم کو نہ پوچھے .ورنہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں
گے.انڈیا کہتا ہے کہ اگر کشمیر کی .پانی کی .ڈیموں کی .راہداری کی بات کرو
گے تو ہم پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے .یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کہ اس وقت تمام کے تمام لوگوں کو فوج سے گلے شکوے کیوں ہیں .آخر یہ سب بمعہ
زرداری فوج کو تنقید کا نشانہ کیوں بنا رہے ہیں .آخر ان سب کی کون سی دکھتی
رگ ہے جس پر فوج نے چھونے کی غلطی کی ہے .جب ایک آدمی سے بھی پوچھا جاۓ .تو
عام آدمی بھی جانتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے .٦٥ سال میں پہلی مرتبہ ملک
کو دہشت گردی سے بھتہ خوری سے .ٹارگٹ کلنگ سے کرپشن سے پاک کرنے کے لئے
پاکستان کو مستحکم کرنے کے لئے سالمیت کو استحکام دینے کے لئے اداروں
اجنسیوں کا عتماد بھال کرنے کے لئے دنیا میں پاکستان کا نام بلند کرنے کے
لئے فوج نے جرنل راحیل شریف کی قیادت میں ایک مضبوط صاف شفاف نیٹ ورک شروع
کیا.پہلے پہلے تو تمام سیاستدان اس سے متفق نظر آے.مگر جوں جوں سیاستدان
مافیا کے روپ میں نظر آنے لگے اور فوج رینجر نے ان کے گرد گیرا تنگ کیا .حقایق
منظر عام پر آنے لگے تو عوام کو انصاف دینے والے سیاستدان انصاف کے خلاف
بول پڑے.بلکہ پھٹ پڑے.کہ اگر ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں
گے .یہ ہے سیاستدان کا اصل چہرہ .اور جمہوریت کے نام پر منافقت کرنے والوں
کی بے صبری.جمہوریت کا راگ الاپنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ .اسی لئے کہا
کرتا ہوں دکھ کے ساتھ چاہے آپ کو کوئی بات بری لگے کہ یہ نام نہاد کرپٹ
جمہوریت اس فرھنگی کرپٹ نظام کو تبدیل نہیں کر سکتی .پاکستان کے نظام کو
تبدیل کرنے کے لئے انصاف احتساب کا قانون لاگو کرنے کے لئے انقلاب کی ضرورت
ہے ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے جو صرف فوج ہی کر سکتی ہے .گو کہ ضیا اور
مشرف کی وجہ سے فوج کا مورال گر گیا تھا .کیونکہ دونوں نے کرپٹ سیاستدانوں
اور لوٹوں کے ساتھ حکومت کی .جس میں نہ انصاف ہوا نہ احتساب .مگر جنرل
راحیل شریف نے اپنی شب و روز کی انتھک محنت سے فوج کا وہ وقار بھال کیا ہے
جو ٦٥ سال سے کسی نے نہیں کیا .اب ان حالات میں متحدہ اور زرداری کا
جارحانہ فوج کے خلاف بیان بازی آخر کیوں .اگر نظام انصاف اور احتساب کا یہی
حال ہونا ہے تو گورنر راج کا سندھ میں جواز بنتا ہے .اگر سندھ میں گورنر
راج بھی نہیں لگتا. انصاف و احتساب بھی نہیں ہونا .رینجر کو بھی بیرکوں میں
واپس بیجھنا ہے .آپریشن کے عمل کو اگر برباد کیا گیا .تو پھر اس ملک کا
اللہ ہی حافظ ہے .آخر میں پھر معزرت کے ساتھ کہ اگر الطاف حسین اور زرداری
اور جمہوریت کے ٹھیکیداروں کا یہی رویہ رہنا ہے .تو ملک کو ایک ایسا مارشل
لا چاہئے جس میں کوئی سیاستدان شامل نہ ہو .پھر آپریشن ہو .گند صاف ہو .صفائی
ہو .انصاف و احتساب ہو .اور اس کرپٹ نظام کا خاتمہ ہو .جس سے غریب آدمی کو
کبھی کوئی فایدہ نہیں ملا .اگر صفائی اب نہ ہوئی تو پھر کبھی نہیں ہو گی .سب
منصوبے خاک میں مل جایں گے . |
|