کوئ تو گرہ ھے جو کھل نھیں رھی۔کوئ راز جو آشکار نھیں ھو
رھا۔دُعائیں بے اثر۔کوشیش رائیگاں۔
ھر آنے والا دن خوف سے بھرا۔
قران کھتا ھے۔"مومنوں کو کوئ خوف نھیں ھوتا"۔ھم اس سے کیوں نھیں نکل پا رھے۔
اے الله ھم بھی تو تیرے نام لیوا ھیں۔تیری عبادت کرتے ھیں اور تجھ سے ھی
مانگتے ھیں۔
اے مولا تو ھی یہ گُتھی سُلجھا۔
ھمیں سیدھی راہ دکھا۔وہ راہ جو تیرے قرب کی طرف لے جاۓ۔وہ راہ جو تیری محبت
کو دل میں گاڑہ دے۔
اے الله ھم نے ھر چیز کو کنفیوز کر دیا۔حتی کے تیرے دین کو بھی ملاوٹ زدہ
کر دیا۔ھم نے دو دو انچ کی مسجدیں بنا لیں۔ھم نے ممبروں پے بیٹھ کے اک دوجے
کو کُفر کے فتوے بانٹیے۔ھمیں تو تیرے نبی نے محبت اور ایثار کا درس دیا۔ھم
نے اک دوجے کی گردنیں کا ٹیں۔اُس نے عربی اور عجمی کو برابر کر دیا۔ھم نے
مسلمانوں میں درجہ بندی کر دیں۔
اے میرے مولا ! ھم اک دُعا کیلۓ تیرے حضور ھاتھ اُٹھاتے ھیں۔دعاوں کی قطار
لگ جاتی ھے۔ھر دعا پھلے سے زیادہ اھم بن جاتی ھے۔یہ تو تیرا شکر ھے۔کہ
تُجھے نہ مانگنے والے پے غصہ آتا ھے۔
وگرنہ کونسا در تھا جھاں ھمیں پزیرائ ملتی۔ھمارے دولت مند بھوکے کو
دھتکارتے ھیں اور خود اپنے پیٹ پے ھاتھ پھیرتے ھیں۔ان دولت مندوں کا تو کیا
رونا روئیں تیرے غریب بھی تیرے در پے چل کے نھیں آتے بلکہ ان دولتیوں کو
کارساز بناۓ بیٹھے ھیں۔
اے میرے مولا سچ تو یہ ھے کہ نہ ھمیں مانگنا آیا نہ دینا۔
اے میرے مولا آج کے لبرل دانشور تیری غیبی مدد کا نعوز باللہ ماننے سے
انکاری ھے۔وہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو فقط انسانیت کی معراج گردانتے
ھیں۔انکار نھیں کہ تیرا بھی حکم کے مسخر کرو۔مگر اے میرے مولا فقط عقل کے
دوڑے دوڑانا بھی کونسی دانشمندی ھے۔جب تک تیرا ساتھ نہ ھو۔ھماری اوقات کیا۔
اے میرے مولا تونے تو ھمیں ابھی قریبی سونامی کے واقعہ سے ھمیں ھماری اوقات
دکھائ ھے۔جھاں سائنس ٹیکنالوجی گُٹنوں پے آگئ اور لاشے ھر سو پھیل گۓ۔اے
میرے مولا! تیرا قران کھتا ھے کہ انسان خسارے میں ھے۔دُنیا کے عارضی مال
ومتاع کو اصل سمجھتا ھے۔تیرے مکڑی کے گھر میں محل تراشتہ ھے۔اور اخروی
زندگی کو پس پشت ڈالتا ھے۔
اے مولا کوئ راہ نکال دے۔کمزور ھیں بےبس ھیں۔گُناھوں سے لتھڑے ھیں۔مگر ھیں
تو تیرے۔
اے میرے مولا سیدھی راہ دکھلا دے۔ |