ہم پاکستانی باتوں کے بادشاہ،بھرم بازی کے ششاد ہ- ہمارے
حکمران مال کےپجاری-ہمارےہاں زمین کو ماں کا درجہ دیا جاتا ہےیہ اسی کے بڑے
تاجرہیں-انتقام کے شیدائ وہ بھی سرزمین پاکستان سے-جمو ریت کو بڑا انتقام
قراردیا-بی بی سی کی تازہ خبروں پرہر چینل پروگرام کر رہا ھے-اتنی پرانی
سڑی گلی خبروں کو باربار ہیڈلائن میں لانا عوام کی کمزور یاداشت سے فائدہ
اُٹھانا ہے یہ سب کچھ نہ جانے کب سے ہو رہا ہے۔ سزا یافتہ لوگ الیکشن میں
کھڑے ہوئے اور اقتدار کی معراج حاصل کر لی ہے کوئی پوچھنے والانہیں؟ زرداری
کے اربوں ڈالر کا تذکرہ نہ جانے کب سے ہو رہا ہے مگر اسے پورا پروٹو کول
حاصل ہے۔ مشرف نے این آر او جیسا بڑا جرم کیا کسی نے پوچھا؟
عوام بھی کوئی اچھے لوگ نہیں ہیں جب موقع ملا فروخت ہوگئے چوروں اور بھتہ
خوروں کو ووٹ دیئے اگر نہیں دیئے تو ان کیخلاف کھڑے بھی نہ ہوئے جس زندگی
کو سنمبھال کر رکھ رہے تھے گرمی کی لپیٹ میں ضائع ہو گئی سندھ میں گرمی کا
عذاب ایسا رہا کہ اندرون سندھ تقریباََ پانچ ہزار افراد جان سے گئے اور کسی
کو خبر بھی نہ ہوئی یہ تو شہروں میں میڈیا کو پندرہ سو افراد اور انکی
اموات کے آفٹر شاکس ملےجس نے عوام کو بیزار کر دیا لاش کو رکھنے کے لئے
فریج نہ دارد قبر میں اتار نے کے لیے زمیں نا پید مریضوں کو ہسپتال قبول
کرنے سے بیزار لاش اور اس کے پسماندگان ایک مسلسل عذاب سے گزرے قبر کے حصول
کے لئے لائن اتنی لمبی کہ نمبر ہفتہ سے پہلے ملنا ممکن نہیں آدمی جائے تو
کہاں حکومتیں اس لئے ہوتی ہیں کہ عوام کی منظم مدد کریں یہاں یہ تجربہ ہوا
کہ بجلی پانی زمین جو ذریعہ ملے عوام کا خون چوس لوان حالات میں بھی بقول
ڈاکٹر شاہد مسو د کہ ویل کنیکٹڈ اب بھی مزے کر رہے ہیں بڑا ستر فیصد لے تا
رہا تو چھوٹے دس فیصد میں اربوں ڈالر کے مالک ہوگئے ۔
اتنے عرصے سے ہر حاکم صاحب اختیار اور صاحب اقتدار کا کچا چھٹھا سب کے
سامنے ہے نہ کسی کی پکڑ ہوئی نہ کسی کو سزا ملی "کسے وکیل کریں کس سے منصفی
چاہیں"۔
ہمیں تو حالات و واقعات کی روشنی میں یہ نظر آتا رہا ہے کہ اگر بھارت ایم
کیو ایم کی امداد کرتا رہا ہے تو اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کو (نعوذبااللہ
)توڑنےمیں ہمارے حکمران بھارت کی پوری مدد کرتے رہے ہیں اور مدد کر رہے ہیں
خود اعتمادی کا زعم کہ آخر منہ سے نکل گیا کہ ہم فاٹا سے کراچی تک بند کر
دینگے یہ کس کے بل بو تے پر ۔
ایک دفعہ نواز شریف صاحب نے دو قومی نظریہ آلو گوشت کی نظر کر دیا مو صوف
کہہ رہے تھے ہمارا کلچر تو ایک ہے ہم بھی آلو گوشت کھاتے ہیں آپ بھی آلو
گوشت کھا تے ہیں ۔ اور کنٹرول لائن تو ایسے ہی ہے ۔ ان کے معاہدے دیکھئے
پھر ان کی نجکاری دیکھئے ان کی تجارت دیکھئے عوام کو ایک امید تھی کہ شاید
فوج کچھ کرے ان کا حلف وفاداری شاید کے اس کا تقاضا کر تا ہو ۔
کہیں آئین سے وفا کا بہانا ہے کہیں جمہوریت پرستش ہے ۔ عدالت سے ویسے بھی
کوئی امید نہیں رہی کیوں ک عدالت فیصلہ دے سکتی ہے عمل درآمد نہیں کرا سکتی
۔ عدالت کے اس احترام کو کون منوا ئے گا یہ قانونی بحث ہے ۔ پاکستان کا مرد
بیمار اے پی سی اور بحث و تمحیص بر داشت نہیں کر سکتا ۔
سب سے زیادہ منظم اور طاقتور ایک ہی ادارہ ہے اور قراردادے پاکستان اس کی
پوری رہنمائی کرتی ہے ۔ ہم مسلمان ہیں جمہوریت ہمارا مقصد پورا نہیں کرسکتی
مگر کیا کر سکتے ہیں کس کو جھنجوڑیں کس کو جگائیں ۔ عوام اپنا حصہ بھگت رہے
ہیں بجلی پانی سے تو محر ومی تھی ہی اللہ نے بارش بھی روک لی فیصل رضا عابد
ی اور شاہد موعہد چوری اور کرپشن ثبوت کے ساتھ بتا تے ہیں کہ آدمی اپنی بے
بسی پر اس قدر شرمندہ ہو کہ جان سے جائے روز یہ امید ہوتی ہے کہ کل کوئی
پکڑا جائے گا مگر کچھ ہوتا نظر نہیں آتا یہاں تک کہ سند ھ کا شاہی خاندان
دبئی میں پناہ گزین ہو گیا ۔ |