زیادہ موسیقی سننا خطرناک ہے

تحریر: نادیہ عزیز

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ موسیقی کو روح کی غذا سمجھا جاتا ہے اور ہر شخص اپنے فارغ اوقات میں موسیقی کو سننا پسند کرتا ہے۔ یہ موسیقی ہماری صحت کو کس طرح متاثر کر رہی ہے اس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو اگر اپنی قوت سماعت عزیز ہے اور وہ بہرے پن میں مبتلا نہیں ہونا چاہتے تو انہیں چاہیئے کہ دن بھر میں ایک گھنٹے سے زیادہ موسیقی نہ سنیں کیونکہ یہ موسیقی بہت بری طرح ہماری سماعت کو متاثر کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی اس ذیلی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب دس کروڑ ٹین ایجرز اور کم عمر بالغ افراد جو بہت زیادہ اور بہت تیز اواز میں موسیقی سنتے ہیں ان کی سماعت کو مستقل طور پر نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ سب سے زیادہ موسیقی سننے والے افراد میں ٹین ایجرز زیادہ ہیں۔ عالمی ادارے کے مطابق آڈیو پلئیرز ، کنسرٹس اور مے کدے جہاں موسیقی بہت تیز آواز میں اور زیادہ دیر تک سنی جاتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شماریہ بتاتے ہیں کہ بارہ سے 13 سال کی عمر کے چار کروڑ تیس لاکھ افراد کی سماعت ختم ہو چکی ہے۔ اور اس قسم کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس قسم کے ادھے کا تعلق امیر اور متوسط آمدنی والے ملکوں سے ہے۔ جو اپنے نجی سمعی آلات سے غیر محفوظ آواز کی سطحوں پر موسیقی سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔ ماہرین کے مطابق سماعت سے محروم افراد میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو زیادہ دیر تک موسیقی سنتے ہیں۔ ایسے افراد کچھ وقت کے لئے تو موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن اپنی سماعت کو ہمیشہ کے لیے نقصان پہنچا دیتے ہیں۔ سماعت سے محروم ہونے والے چالیس فیصد افراد کو کلبوں اور بار میں گونجنے والی تیز موسیقی سے نقصان پہنچا ہے۔ 1994 میں سماعت سے محروم ہونے والے امریکن ٹین ایجرز کا کل آبادی میں تناسب3.5 فیصد تھا جو 2006 میں بڑھ کر 3.5 فیصد ہو گیا تھا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائیریکٹر فار انجری پری ونشن ڈاکٹر ایٹین کرگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ موسیقی کے آلات کے والیوم (volume)کو کم تر سطح پر دکھاجائے ۔ وہاں اس امر کی ضرورت ہے کہ نجی آڈیو آلات پر موسیقی سننے کا دورانیہ بھی دن بھر میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت تک گھٹا دیا جائے۔ تاکہ شور سے کان کے پردے کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ اس سے کم از کم ان نوجوانوں کی سماعت محفوظ رہ سکتی ہے۔ جو دن بھر میں دس گھنٹے MP3 پلیئر پر موسیقی سنتے رہتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی دھیان میں رہے اگر والیوم بہت تیز ہو تو ایک گھنٹہ موسیقی سننا بھی بہت زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق موسیقی کی آواز کو زیادہ سے زیادہ ساٹھ فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے لیکن سو فیصد نہیں۔ اس کے علاوہ اگر ٹرین میں یا طیارے میں سفر کیا جا رہا ہو اور ان کے شور کی آواز سے آپ اپنے آلات کی آواز کو مزید بلند کرنا چاہتے ہوں تو اس کے بجائے وہ noice cancelling headphones خرید لیں جس سے کم تر والیوم پر بھی صاف موسیقی سنی جا سکتی ہے اور نقصان سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے مزید ہدایت کی ہے کہ پر شور مقامات پر Ear Plug استعمال کئے جا سکتے ہیں اس سے بھی سماعت متاثر نہیں ہوتی۔

ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ جہاں سپیکرز رکھے ہوں وہا ں سے ہٹ کر موسیقی سننی چاہیئے۔ اور محفل موسیقی میں سننے کا وقفہ کریں اس طرح آپ کی سماعت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ نہیں ہو گا۔ فلاحی تنظیم ایکشن آن ہیرنگ لاس کے چیف ایگزیکٹو پاؤل بریکیل کا کہنا ہے کہ تیز آواز کی سطح میں ہر تین ڈیسی بل کا وقفہ رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے تیز موسیقی سننے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ زیادہ ہے کہ زیادہ موسیقی سننے والے افراد آواز کی سطح میں ہر تین ڈیسی بل اضافے کے ساتھ انہیں سماعت محفوظ رکھنے کیلئے سننے کا دورانیہ آدھا کر دیا ہے۔ مثلاً 88dB کو قابل قبول اور محفوظ آواز کی سطح سمجھا جاتاہے۔ اس سطح پر اگر کوئی چار گھنٹے موسیقی سنتا ہے۔ تو 91dB پر اسے چاہیے کہ وہ اپنے میوزک پلیئرز پر 85 dB سے زیادہ تیز آواز میں موسیقی سننے کے خطرات سے با خبر رہیں ۔ ایسے نوجوانوں کو معلوم ہونا چاہیے کی بہت دیر تک اور بہت زیادہ تیز آواز میں موسیقی سننے سے وہ Tin Nitus میں مبتلا ہو سکتے ہیں جس سے ان کے کان میں ہر وقت گھنٹی بجنے جیسی آوا ز آنے لگتی ہے۔ یاد رکھیں کہ آس پاس کی آوازوں کو دبانے والے ہیڈ فونز کے استعمال سے بہت زیادہ فرق پڑ سکتا ہے۔ ماہرین آواز کی سطح کو دبانے کے لیے ڈیسی بل کا پیمانہ استعمال کرتے ہیں۔ اس پیمائش میں آواز کی سطح جتنی بلند ہو گی اتنی ہی تیزی سے کانوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے محفوظ سماعت کے لئے جو دورانیہ تجویز کیا ہے ان میں درج زیل یہ ہیں۔

کار کے اندر آواز کی سطح 85 dB کا دورانیہ 8 گھنٹے ہے۔ گھاس کاٹنے والی مشین کی آواز کی سطح 90dB ہے اور اس کا دورانیہ دو گھنٹے تیس منٹ ہے۔ ایک اوسط موٹر سائیکل کی آواز کی سطح95dB ہے۔ اور اس کا دورانیہ 47منٹ کا ہے۔ کا ر کا ہارن یا زیر زمین ٹرین کی آواز کی سطح 100dB ہے۔ اور اس کا دوارنیہ پندرہ منٹ ہے۔ MP3 پلیئر ز کی آواز کی سطح 105dB ہے اور دورانیہ چار منٹ ہے۔ پرشور محفل موسیقی کی آواز کی سطح 115dB ہے اور دورانیہ اٹھائیس سیکنڈ ہے۔ وو ود زیلا بھونپو یا سائرن میں موجود آواز کی سطح 120 dB ہے۔ اور دورانیہ نو سیکنڈ ہے۔ ماہرین کے کہنے کے مطابق یہ سماعت کے لیے آواز کی محفوظ سطحیں ہیں۔ جس سے ہم نقصان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hanif Lodhi
About the Author: Hanif Lodhi Read More Articles by Hanif Lodhi: 51 Articles with 51434 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.