پا کستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے۔ تعلیم ، صحت ، صاف
پانی،تر قیاتی کام یعنی موٹروے ، میٹروبس یا کچھ آور ۔ اس پر بات کر نے سے
پہلے میں صرف ایک کہانی اپ لو گوں سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔اﷲ میاں نے دربار
لگایا تھا اور مختلف ممالک کا حال فر شتوں سے پوچھا رہے تھے ۔ فر شتوں سے
پو چھا کہ جرمنی کا حال کیا ہے فر شتے نے بتا یا کہ وہاں پر گندم کی کمی ہے
لو گوں کو بہت زیادہ مسئلہ ہے۔اﷲ میاں نے کہا کہ آگے جاؤتو فر شتہ نے عرض
کی کہ بر طانیہ میں لوگوں کو ایک مر ض لاحق ہو گیا ہے جس کی وجہ سے
ہسپتالوں میں راش بڑ ھتا جا رہا ہے ۔اﷲ میاں نے کہا آگے جاؤ تو فر شتہ نے
عرض کی ترکی میں عوام کو پانی کا مسئلہ ہے ،لو گ مشکلا ت کا شکار ہے ۔ اس
ملک میں زلزے کی وجہ سے اتنے لوگ مرے اور مکان تباہ ہوئے، اﷲ میاں نے کہا
آگے اسی طر ح مختلف ممالک کے بارے میں فر شتوں نے اﷲ تعالیٰ کو رپورٹ دی
لیکن جب پا کستان کی باری آئی کہ پا کستان کا کیا حال ہے تو فر شتوں نے
بتایا کہ بجلی دستیاب نہیں ،لو گ مہنگائی کے جن سے تنگ ہیں، ملک کے حکمران
کو کر پشن سے فرصت نہیں ۔ مختصراً جس طرح دوسرے ممالک کے مسائل بیان ہو ئے
اسی طرح پا کستان کے مسائل بھی بیا ن کیے گئے لیکن جب پا کستان کے مسائل
بیان ہو نا شروع ہو ئے تو اﷲ میاں نے یک دم سے فرشتوں کو حکم دیا کہ جاؤ پا
کستان میں یہ مسائل حل کر و بارش بر ساؤ وغیرہ و غیرہ تو فر شتوں نے عر ض
کی کہ اے غفورو کریم ذات جب سارے مما لک کا ذکر ہوا تو آپ نے ان کا حکم
نہیں دیا صرف پا کستان کے لیے حکم کیوں دیا کہ جاؤ جلدی سے ان کے مسائل حل
کرو تو اﷲ نے فر ما یا کہ باقی ممالک تو مسائل کو خود حل کرنے کی کوشش کر
تے ہیں جب کہ پاکستان میں لو گ ہر کام مجھے پر چھوڑ لیتے ہیں اب تو حکومت
بھی عوام سے کہہ رہی ہے کہ اﷲ سے دعا کر یں کہ بارش ہو جائے تاکہ مو سم
بہتر ہو ، بجلی کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔اس کہا نی پر اگر ٹھنڈے دماغ سے سوچا
جائے تو مسائل سمجھ میں آجا تے ہیں کہ ہم خو د کچھ بھی نہیں کر تے صرف
باتیں ،بیانات اور تقر یری کر تے ہیں ۔ حکومت کے ان نعرو پر نہیں جاتے جب
میاں نواز شر یف اور شہباز شر یف جلوسوں میں نعرے لگا رہے تھے کہ ہم بجلی
لو ڈ شیڈنگ کو چھ ماہ اور ایک سال میں ختم کر دینگے اور اس وقت کی زرداری
حکومت پر کیا کچھ نہیں فرما رہے تھے وہ تاریخ کا حصہ ہے لیکن جب میاں نواز
شریف حکومت کو ایک سال ہوا تووفاقی وزیر خواجہ اصف نے عوام سے کہا کہ دعا
کر یں کہ بارش ہو جائے اور موسم ٹھنڈا ہو جائے ہم تو ابھی تک بجلی لوڈشیڈنگ
کو ختم نہ کر سکیں آئندہ سال بہتی ہوگی۔ آپ سال پہلے کہ اخبارات اٹھائیں
اور اس میں حکومتی وزرااور میاں نواز شریف کے بیانات ، افتتاح کے اشتہارات
دیکھے تو معلوم ہو جاتا ہے کہ بجلی کا جو 35سو کا شارٹ فال ہے وہ انہوں نے
اتنی بجلی پیدا کی ہے کہ وہ ختم ہو گیا ہے بلکہ اب سسٹم میں زیادہ بجلی
آرہی ہے جس پر اسوقت میں نے تمام حکومتی بیانات اور وزیر اعظم میاں نواز
شریف کی افتتاح کے اعداد وشمارکو اکٹھا کیا تھا جو مختلف پروجیکٹ سے دو سو
، پا نچ سو بارہ سو وغیرہ کے اعداد وشمار سے شارٹ فال کا تقریبا ً خاتمہ ہو
چکا تھا لیکن بد قسمتی ہماری کی عوام پر لو ڈ شیڈنگ کا عذاب نہ تھم سکا ۔
اب دوسال گزرنے کے با وجود کو ئی کمی نہیں آئی ۔ حکومت صرف وہی با تیں وعدے
کر رہی ہے جو با تیں اور وعدے زرداری دور حکومت میں وزرا کر رہے تھے ۔ فرق
صرف یہ ہے کہ اب میڈیا اسی طرح رپورٹ نہیں کر تا کہ جسے زرداری دور حکومت
میں کرتا تھا۔میڈیا کو نہ اس دور کی کر پشن نظر آتی ہے اور نہ ہی دوسری
نااہلی۔وجہ یہ ہے کہ بڑے گروپس نے تو ایکری منٹ کر لیے ہیں جب کہ دوسرے
گروپ کے اتنے وسائل نہیں کہ وہ حکومت کی کر پشن اور نا اہلی پر تحقیقات کر
یں ، لہذا سب ٹھیک ٹاک ہیں۔
بجلی لو ڈ شیڈنگ کی وجہ سے نہ صرف عوام کو گرمی کا سامنا کر نا پڑ تا ہے
بلکہ اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں سر مایہ کار کراچی
، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش ، سری لنکا، دبئی وغیرہ
شفٹ ہو گئے ہیں جو لوگ یہاں پر کام کر رہے ہیں انہوں نے اپنی شفٹوں کو کم
کر دیا اور مشکلات سے دوچار ہے جس کی وجہ سے ملک کے برآمدات میں کمی اور بے
روز گاری میں اضافہ ہو ا ہے جس کا ایک نقصان چوری اور ڈاکو میں اضافے کی
شکل میں بھی نظر آرہا ہے ۔ خواتین عزت نفس کو پجنے پر مجبور ہیں ۔
میر ے معلومات کے مطابق پا کستان میں بجلی پیدا کرنے کے ذریعے تو بہت زیادہ
ہے جس سے چھوٹے پیمانے پر سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے لیکن جو مو جود سسٹم
سے بھی تقر یباً24ہزار سے زائد بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جب کہ ہماری ضرورت
سر دیوں میں 12ہزار میگاواٹ جبکہ سخت گرمی میں زیادہ سے زیادہ18ہزار
میگاواٹ ہو جاتی ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ حکومت پہلے اس مسئلے کو حل نہیں
کرتی جو لا ئن لاسس اور لو ڈ بر داشت کرنے والے گرڈسسٹم کی وجہ سے ہو تا
ہے۔جو نقصانات بجلی پیدا ، لائن لاسس اور ڈسٹری پیشن میں پی پی پی دور میں
تھا وہی آج بھی ہے ۔ پہلے ان کو ٹھیک کر نے کی ضرروت ہے جس پر بہت ہی کم
خرچ آتا ہے جس کو اگر ٹھیک کیا جا ئے تو لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی بلکہ
ہمارے پاس بجلی زیادہ آجائے گی ۔ پا کستان کے سب سے بڑے مسئلہ کو حل کرنے
میں شر یف حکومت بالکل ناکام ہوئی ہے۔نااہل لو گوں کو بجلی لوڈ مینجمنٹ
سسٹم پر بیٹھایا ہے ۔ وفاقی وزیر بجلی اور وزیر مملکت کا اس شعبے سے دوردور
کا تعلق اور تجربہ نہیں ۔ مذاق تو یہ ہے کہ سب سے بڑے مسئلے کے لیے و فاقی
وزیر خارجہ کو بجلی کا اضافہ چارچ دیا گیا ہے ۔ مسئلہ خراب نہیں ہو گا تو
کیا ہو گا۔ جب سب رشتہ داراہم پوسٹوں پر تعینات ہو اور دوسروں کے پاس
اختیار نہ ہو تو پھر یہی ہوگا جو آج پو رے ملک میں لو ڈشیڈنگ کے خلاف
احتجاج کی شکل میں نظر آتا ہے ۔خیبر پختوخوا کے ساتھ تو بالکل دشمنوں والا
سلوک کیا جا رہاہے ۔پختونخوا کی ضرورت تقر یباً دو ہزار میگاواٹ ہے جبکہ
صوبہ بجلی زیادہ پیدا کر تا ہے ۔وزیر اعلیٰ کے حلقے میں پندرہ اور اٹھارہ
گھنٹے کی لو ڈ شیڈ نگ ہو تی ہے جبکہ وجہ یہ بتا ئی جا تی ہے کہ بجلی چوری
ہو تی ہے جناب بجلی چوری روکنا اپ کا کام ہے اپ کے اہلکار بجلی چوروں سے
ملی ہے۔ بجلی کو دوسال میں کتنی مہنگی کر دی گئی ہے اس پر آئندہ بات ہو گی۔
|