دریافت
(Shahid Shakeel, Germany)
دنیا بھر میں سائنسدان دن رات اس
جستجو میں رہتے ہیں کہ نئی ایجادات دریافت کی جائیں جس سے انسان مستفید ہو
اور تاحیات بوقت ضرورت استعمال کر سکے ،گزشتہ دہائیوں سے سائنس نے جس برق
رفتاری سے ترقی کی ہے وہ معجزہ نہیں بلکہ انسانی دماغ کی کاوش ہے اور یہی
وجہ ہے کہ آج ہر انسان پلک جھپکتے دنیا بھر کی انفارمیشن حاصل کر لیتا ہے
جہاں الیکٹرانک سسٹم میں لا محدود آسانیاں پیدا ہوئیں وہیں صحت پر بھی
ریسرچ جاری رہتی ہے ،صحت سے متعلق بات ہو تو اکثر کینسر جیسے مرض پر گفتگو
کرتے ہیں کہ اب تک اس کا علاج دریافت کیوں نہیں کیا گیا جبکہ آئے دن میڈیا
میں خبریں اور آرٹیکل شائع ہوتے رہتے ہیں کہ کینسر کا علاج دریافت ہو گیا
ہے اور اس مرض میں مبتلا افراد فلاں میڈیسن یا تھیراپی سے صحت یاب ہو جائیں
گے،کینسر ایک ایسا مرض ہے جس پر ماہرین کئی سالوں سے ریسرچ کر رہے ہیں اور
ایک چھوٹی سی کامیابی حاصل ہونے پر بھی مطمئن نہیں ہوتے بلکہ جستجو جاری
رہتی ہے،ہر نئی ریسرچ یقینا ٹیومر کو ختم کرتی ہے لیکن انسانی جسم میں ایسے
ہزاروں خلیات سرکولیشن کرتے ہیں جنہیں ڈاکٹرز اور سرجن نظر انداز کرتے رہے
یا خلیات اتنے معمولی اور باریک ہوتے ہیں کہ دورانِ آپریشن سرجن کو نظر ہی
نہیں آتے اور یہی نظر نہ والے خلیات ٹیومر کی جڑ ہوتے ہیں ان نظر نہ آنے
والے خلیات پر بھی کئی سالوں کی ریسرچ کے نتائج گزشتہ سال منظر عام پر آئے
جب میڈیسن کے شعبے میں پیش رفت ہوئی کہ ایک نئی عینک ، چشمہ( گلاسز ) کی
دریافت ہوئی اس ہائی ٹیک گلاسز سے ڈاکٹرز کینسر کے خلیات باآسانی دیکھ سکیں
گے اور انہیں صحت مند خلیات سے بذریعہ آپریشن علیحدہ کر دیا جائے گا۔ تحقیق
کے مطابق دنیا بھر میں کینسر میں مبتلا ہزاروں افراد کو دو مربتہ آپریشن
کروانا پڑتا تھا کیونکہ کینسر کے خلیات مکمل طور پر جسم سے ختم نہیں ہوتے
تھے اور یہ موذی مرض دوبارہ سر نکالتا تھا رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر
اکثر معمولی خلیات کو نظر انداز کرتے تھے یا انہیں پوشیدہ خلیات نظر نہیں
آتے لیکن نئے ہائی ٹیک گلاسز سے دورانِ آپریشن ٹیومر کو مکمل طور پر ختم کر
دیا جائے گا،اس سپیشل چشمے کی مدد سے سرجن ٹیومر خلیات کو باریکی سے دیکھ
سکیں گے اور صحت مند خلیات سے کاٹ دیا جائے گا ،ریڈیو لاجی اور سالماتی
فزکس کے پروفیسر ڈاکٹر سیمیوئیل اچیلے فو نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک نیا چشمہ
تیار کیا اور بتایا کہ اب تک کینسر کا عام علاج تھیراپی اور آپریشن تھا ایک
سرجن متاثر خلئے کو بذریعہ آپریشن ختم کرنے کی کوشش کرتا تھا اور اکثر ایسا
بھی ہوتا کہ کینسر کے مریض کے صحت مند خلیات میں معمولی لیکن انفیکٹڈ خلیہ
پوشیدہ ہوتا جو دورانِ آپریشن دکھائی نہیں دیتا اور سرجن اس معمولی ذرے سے
بے خبر رہتا بظاہر یہ ایک کامیاب آپریشن ہوتا لیکن چند ماہ بعد دوبارہ
آپریشن کی نوبت آتی اور کئی بار اس دوران مریض کی موت واقع ہو جاتی لیکن
ہمارے تیارکردہ اس نئے ہائی ٹیک گلاسز کے فنٹاسٹک فنکشن ہیں اس وئر ایبل
چشمے سے ڈاکٹرز اور سرجن باآسانی پوشیدہ انفیکٹڈ خلیات کو دیکھ سکیں گے
کیونکہ آپریشن تاریکی میں کیے جائیں گے اور سرجن اس چشمے کے استعمال سے
فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ چشمہ سے تاریکی میں ایفیکٹڈ خلیات روشن اور چمکیلے
ذرات کی طرح نظر آئیں گے ۔نیچر ورلڈ اینڈ فزکس اورگنائیزیشن نے ایک سال قبل
اس ہائی ٹیک گلاسز پر رپورٹ شائع کی تھی جس میں بتایا گیا کہ جون دوہزار
پندرہ سے کینسر کے مریضوں کا علاج نئی ٹیکنالوجی سے کیا جائے گا،بلوم برگ
بزنس ویک نے حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی سے یہ آپریشن واشنگٹن
یونیورسٹی سکول آف میڈیسن میں کئے گئے جہاں ڈاکٹروں نے چار چھاتی کے کینسر
میں مبتلا مریضوں اور درجنوں افراد جو جگر اور میلانومین ٹیومر میں مبتلا
تھے اس نئے گلاسز کی مدد سے کامیاب آپریشن کئے سرجن کا کہنا ہے دورانِ
آپریشن انفرا ریڈ لیزر اور گلاسز سے تمام خلیات نظر آتے ہیں اس چشمے کا
فنکشن نہایت سادہ ہے اور دورانِ آپریشن مددگار ثابت ہوتا ہے ڈاکٹر سیموئیل
کو اس ہائی ٹیک ایجاد پر سینٹ لوئیس ایوارڈ سے نوازہ گیا،ڈاکٹر ریان فیلڈ
کا کہنا ہے یہ گلاسز باریک سے باریک خلیات کا پتہ لگانے میں مددگار ہے اس
سے قبل سرجن معمولی اور باریک خلیات کا پتہ نہیں لگا پاتے تھے،ہمارا مقصد
کینسر کے پوشیدہ خلیات کا پتہ لگانا اور انہیں یقینی طور پر صحت مند خلیات
سے علیحدہ کرنا تھا اور اس ہائی ٹیک گلاسز کی ایجاد کے بعد ہم اپنے مقصد
میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ |
|