ہِیٹ اسٹروک، بجلی ، پانی اور عوام؟
(muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui, Karachi)
سالوں سے ہمارے ملک میں الیکشن
سے قبل ہر جماعت کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ ہماری حکومت آتے ہی ہم سب سے پہلے
بجلی، پانی کی پریشانیوں کو ہر حال میں دور کریں گے مگر حکومت آتے ہی یہ
سارے دعوے ایک ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے۔لوڈ شیڈنگ تو پہلے بھی
گرمیوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ ہوتا رہا ہے، مگر گرمی کا موسم آتے ہی
لوڈ شیڈنگ کا عذاب اتنا بڑھ گیا کہ بارہ سو کے قریب لوگ موت کے وادی میں
چلے گئے، جن کے پیارے بچھڑے اُن سے پوچھیں کہ ان کا غم کس طرح کم ہوگا، ان
کی داد رسی کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات لگائے جا رہے ہیں، کے
الیکٹرک نے آپریشن برق کے نام پر کیا عوام پر کم ظلم کیا ہے، وہ یہ تو کہتی
ہے کہ عوام نا دہندہ ہے مگر آج کے اخبار میں چھپے اس خبر سے تو یہ پتا چلتا
ہے کہ کے الیکٹرک بھی عربوں روپے کی نادہندہ ہے، غریب عوام کو پریشان کرنا
ان کا وطیرہ رہا ہے، گرمی کی شدید لہر کے آتے ہی کراچی میں جیسے موت کا
بازار لگ گیا، لوگ عید کی خریداری کیا کریں گے اس ماہِ مبارک میں اپنے
پیاروں کے لئے کفن خریدنے کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ افسوس! کہ ہر کوئی
سوائے الزام لگانے کے اور کچھ نہیں کر رہا ہے۔ اور سرکار ایسے معاملات کی
طرف دھیان نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے عوام کو بہت زیادہ
پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کس کس بات کا تذکرہ کریں کھانے پینے کا شاید ہی کوئی سامان ایسا ہو جس میں
ملاوٹ نہ ہو۔ سبزیوں کو ہرا کرنے کے لئے ان کو سبز رنگ سے رنگا جاتا ہے۔
پھیکے خربوزوں کو میٹھا کرنے کے لئے سیکرین کے انجیکشن دیئے جاتے ہیں۔ کیلا
، سیب اور آم جیسے پھلوں کو کاربائیڈ سے پکایا جاتا ہے۔ سب کچھ سرکار کے
علم میں ہے لیکن پکڑا شاید ہی کوئی جاتا ہو اور اگر کوئی بد قسمت ہتھے چڑھ
بھی جاتا ہے تو کچھ لے دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ یہ ہے ہمارے یہاں کا انصاف؟ اور
کب ہوگا انصاف؟یہ ایک سوال ہے جو سالوں سے ابھی تک حل طلب ہی ہیں۔
بات تو ہو رہی تھی’’ ہیٹ اسٹروک ‘‘کی ، یہ کیا ہے؟ لُو ، تشمیس، حرارت زدگی،
لُو لگنے کا عمل، لُو لگنے کا آخری اسٹیج یا درجہ جو بسا اوقات مہلک ثابت
ہوتا ہے جب گرمی کا اثر جسم سے خارج نہیں ہو سکتا ہو تو شدید بخار کی سی
کیفیت طاری ہو جاتی ہے، درجہ حرارت غیر معمولی زیادہ ہو جاتا ہے اور موت
واقع ہو جاتی ہے۔کہتے ہیں کہ شدید گرمی کے اثرات سے بچاؤ کے لئے تربوز کا
استعمال مفید اور انتہائی فائدہ مند ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے استعمال
سے کینسر سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق تربوز میں بھرپور منرلز
اور وٹامن ہوتے ہیں جو گرمیوں کے موسم میں صحت کے لئے انتہائی فائدہ مند
ہوتے ہیں۔
جون کا وسط ختم ہوا مگر ابھی جولائی کا پورا مہینہ باقی ہے، ایسے میں گرمی
کراچی میں ریکارڈ توڑنے پر تُلی ہوئی ہے۔ ملک کے شمالی حصے تو بارش سے
فیضیاب ہو بھی چکے لیکن اہلِ کراچی کو علی الصباح گہرے بادل صرف دیکھنے کو
ملتے ہیں، وہ برسنے کہیں اور چلے جاتے ہیں۔ کراچی والوں پر نہ جانے ابرِ
رحمت کب برسے ؟ مگر اُمید پر چونکہ دنیا قائم ہے اس لئے بارش کی اُمید بھی
کراچی کے لوگ دل میں سجائے بیٹھے ہیں ۔ اور خدائے ربِ ذوالجلال ہی سننے
والا ہے ۔ تو دعا کرتے رہیئے بارش ضرور آپ کو فیضیاب کرے گی۔ویس تو شہر میں
گرمی کی حالیہ بد ترین لہر اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد
ماہرین مختلف رائے دے رہے ہیں ۔ گرمی کی اس بد ترین لہر کو ختم کرنے کے لئے
مصنوعی بارش کی بھی بات چل رہی ہے مگر تاحال اس پر عمل در آمد نہیں ہو سکا۔
ابھی یہ ادارے شاید اور اموات کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ خدا خیر کرے۔مصنوعی
طور پر بادلوں سے بارش برسانے کا عمل ’’لاؤڈ سیڈنگ‘‘ کہلاتا ہے ۔ امریکہ ،
یورپ اور چین وغیرہ میں اس کے کئی تجربات کئے جا چکے ہیں جس کے ملے جلے
نتائج برآمد ہوئے۔ مصنوعی بارش کے لئے ہوائی جہاز کے ذریعے بادلوں کے اوپری
حصے پر خشک برف، سلور آئیو ڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں جو بادلوں
میں برفیلے کرسٹلز بناتے اور بادلوں کو بھاری کر دیتے ہیں اور اس طرح بارش
ہونے لگتی ہے ۔ اب دیکھیں کہ کب تک اس پر عمل در آمد ہوتا ہے۔
اخبار کے مطابق آج وزیراعظم صاحب کراچی تشریف لا رہے ہیں دیکھئے کہ وہ
کراچی کے عوام کے حق میں کتنا بڑا فیصلہ لیتے ہیں، کیا ’’کے ‘‘ الیکٹرک سے
Contractختم کرتے ہیں یا نہیں اور ’’کے ‘‘ الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں
لینے کا اعلان کرتے ہیں یا نہیں؟ کیونکہ آج تک جتنے بھی آرٹیکل اخباروں میں
، میں نے پڑھے ہیں اُن سب میں یہی ذکر چل رہا ہے کہ اب بہت ہو چکا، اب
کراچی کے عوام کے حق میں کوئی فیصلہ آنا چاہیئے۔ یا پھر اس کا قبلہ درست
کروانے کے احکامات آتے ہیں۔ یہ سب وقت کے ساتھ پتہ چلے گا؟ کہ کیا فیصلے
ہوئے ۔
ابھی تو موسم قدرے تحمل مزاجی سے کام لے رہا ہے مگر چونکہ جولائی میں بھی
گرمی ہوتی ہے ، اور کہیں موسم پھر سے کروٹ نہ لے لے اور گرمی کی لہر خدا نہ
کرے دوبارہ کراچی پر مسلط نہ ہو جائے اس سے پہلے احتیاطی تدابیر حکمرانوں
اور اداروں کو کر لینا چاہیئے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
خدا ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ |
|