بہار اسمبلی الیکشن کا بگل بج چکا ہے…243رکنی بہار کے
اسمبلی انتخابات کے لیے ہر پارٹی جوڑ توڑ میں مصروف ہے… بی جے پی کچھ خاصی
پریشان نظر آرہی ہیں کیوں کہ ان کے برسوں کے وفادار نتیش کمار نے بیچ میں
داغ بے وفائی دے کر اپنی اکثریت ثابت کردی تھی… اور اسمبلی الیکشن کے بگل
بجتے ہی لالو پرساد یادو کے ہمراہ گٹھ جوڑ کرکے بہار کی تاریخ میں پھول اور
کانٹے کا ملن ہوگیا ہے۔ وہیں بی جے پی نے بھی رام ولاس پاسوان کے ساتھ
اتحاد کرکے میدان میں آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اوراپنی ذلت ورسوائی کو یکجا
کیے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ جتن رام مانجھی اپنی کشتی کو منجدھار سے بچانے کی
کوشش میں مصروف ہیں اور حد تو یہ ہے کہ کوئی بھی ان کو گھاس نہیں ڈال رہا
ہے… بے چارے کبھی سشیل کمار مودی سے ملاقات کررہے ہیں تو کبھی اپنی امت
(حامیوں) کے ساتھ امت شاہ کے تلوے چاٹنے کو دوڑ رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ کتے
کو گھی نہیں پچتی ہے کیوں کہ وہ گھی کے لائق ہی نہیں ہے اسی طرح اگر کوئی
عہدے کا لائق نہ ہوتو انہیں عہدہ نہیں دینا چاہئے … بہار کی سیاست میں بھی
یہی ہوا جب نتیش کمار نے ایک ایسے شخص کو وزیراعلیٰ کا عہدہ سونپا جسے کوئی
جانتا بھی نہیں تھا اور جب کسی نے دیکھا مانجھی کو یکلخت اسے کشتی میں ملاح
نظر آیا مچھلی پکڑتے ہوئے… اور وہ ملاح جب حکومت کرنے لگا تو اپنے بے
ڈھنگے فیصلے اور غلط پالیسیوں سے جلد ہی عوام میں مردود ہوگیا اور ہر طرف
سے اسے ہٹائے جانے کی صدائیں آنے لگیں۔ اور آخر کار خود ہی اکثریت سے
ثابت کرنے سے پہلے جو تھوڑی عزت بچی تھی اسے سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے۔ اب
جبکہ بہار اسمبلی الیکشن کی گونج ہر طرف سے سنائی دے رہی ہے ایسے میں بہار
کے عوام کا رجحان کیا ہے آیا وہ بی جے پی کی حکومت کے خواہاں ہیں یا پھر
نتیش کو جھیلیں گے یا پھر کوئی کیجری وال وہاں پیدا ہوگا۔ ایک بات تو طے ہے
کہ نتیش کمار نے لالو کے ساتھ اتحاد قائم کرکے بی جے پی خیموں میں کھلبلی
مچادی ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ اپنے اس اتحاد میں کامیاب ہوجائیں جیسا کہ
عوامی رجحانوں سے پتہ چلتا ہے اور کامیاب نہ ہونے کی صورت وہی ہے جب کوئی
مسلم پارٹی ابھر کر سامنے آئے اور سننے میں آیا ہے کہ ایک مسلم پارٹی کا
قیام عمل میں لایا گیا ہے جو بہار اسمبلی الیکشن میں تاریخ ساز کامیابی کے
خواب دیکھ رہی ہے … اور اشتہاروں کے ذریعہ عوام تک رسائی حاصل کی جارہی ہے
کہ متحدہ مجلس اس پارٹی سے مسلمانوں کا بھلے ہی کچھ بھلا نہ ہو لیکن بی جے
پی کو خاطر خواہ فائدہ ضرور پہنچے گا ۔ اور مہاراشٹر کی طرح وہ وہاں بھی
کامیاب ہوجائیں گے کیوں کہ مہاراشٹر میں بھی مسلم ووٹ مجلس کے آنے سے
منقسم ہوئے تھے اور کانگریس جیسی بڑی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا
بالکل ویسے ہی بہار میں بھی ہوسکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ اس پارٹی کے آنے
سے ہو بھی جائے کیوںکہ ایسی کوئی تیسری پارٹی تو بہار میں ہے نہیں کہ لوگ
اسے کیجری وال بنادیں اور دہلی جیسی تاریخ ساز کامیابی حاصل کرلیں۔ ایک طرف
یہ خطرہ منڈلا رہا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں آزٓد امیدواروں کو کھڑا کرنے
کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ مسلم ووٹ اور سیکولر ووٹوں کی تقسیم اچھی طرح سے
ہوجائے عوام کو یہاں پر دانشمندی سے کام لینا ہوگا نہیں تو بی جے پی کوئی
بھی موقع نہیں ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہے گی اور وہ کشمیر کی طرح کھچڑی
حکومت بنانے پر بھی آمادہ ہوجائے گی۔ متحدہ مجلس کے روح رواں سے سبھی واقف
ہیں کہ کس طرح وہ ایجنٹ ہونے کا حق ادا کرتے ہیں ۔ اور شاید اپنے آقا کے
حکم سے ہی وہ اس میدان عمل میں آئے ہیں تاکہ بہار کے مسلمانوں کے ووٹوں کا
شیرازہ بکھیرا جاسکے اور بی جے پی کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔ اگر بہار
میں بی جے پی آتی ہے تو اس کے کیا فائدہ اور کیا نقصان ہیں وہ تو مرکزی
حکومت میں اس کی حکومت کے آنے سے اندازہ ہو ہی گیا ہوگا… ؟ کہ کیا کیا
نقصانات ہیں ۔ رہی بات کہ مسلمان آخر وہاں کس پارٹی کو ووٹ دیں… کسے اپنا
نجات دہندہ سمجھیں… یا پھر نتیش کی غلامی میں ہی رہیں… یہاں ہم بہار کے
مسلمانوں کی فیصد ضلع وار بتارہے ہیں تاکہ اندازہ ہوجائے کہ مسلمان بہار کی
سیاست میں کیا مقام رکھتے ہیں اور اگر متحد ہوکر ووٹنگ کریں تو سیکولرمحاذ
کی کامیابی صد فیصد ہوجائے۔ بہار کے کشن گنج کا علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ
مانا جارہا ہے وکی پیڈیا رپورٹ کے مطابق وہاں 78 فیصد مسلمان ہیں۔
کٹیہار43، ارریہ 41، پورنیہ 37، دربھنگہ 23، سیتا مڑھی 21، مغربی چمپارن
بتیا 21، مشرقی چمپارن موتیہاری19، بھاگلپور18، مدھوبنی18، سیوان18، گوپال
گنج17، سپول17، شیوہر16، مظفر پور 15، سہرسہ14، بیگوسرائے13، گیا12،
جموئی12، نوادہ11، مدھے پورہ11، اورنگ آباد11، کیمور(بھبوا)10، رہستاس10،
سمستی پور10، سارن10، ویشالی10، جہان آباد8، مونگیر30، پٹنہ8، بھوجپور
آرہ7، نالندہ7، شیخپورہ7، بکسر6 اور لکھی سرائے میں 4فیصد ہیں۔ اگر مسلمان
پورے اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کسی ایک سیکولر اتحاد کا دامن تھام لیں تو
وہ ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوجائیں گے اور ابھی بہار کے مسلمانوں کو اگر بی
جے پی سے پاک بہار چاہئے تو وہ نتیش کمار لالو اتحاد کا دامن تھام لیں ۔
کسی دوسری تیسری پارٹی کے چکر میں نہ پڑیں نہیں تو پھر وہاں بی جے پی کو
کوئی نہیں روک سکتا ۔ اور رہی بات مسلمانوں کی ایک نئی پارٹی متحدہ مجلس کی
تو وہ ایک سراب ہے جو الیکشن کے بعدنظر نہیں آئے گی۔ لہذا اگر دو موذی کا
آپس میں ٹکرائو ہوتو جو کم تر ہو وہاں ہاتھ ڈالا جائے تاکہ زہر کا اثر کم
رہے اگر بی جے پی زہریلی ہے تو لالو اور نتیش کوئی دودھ کے دھلے ہوئے نہیں
ہیں اور کانگریس پر تو مسلمان 67سالوں سے بھروسہ کرتے ہوئے آرہے ہیں ۔
واضح رہے کہ نتیش کمار نے فلاحی کام تو بہت کیے ہیں لیکن ان کی ذہنیت بھی
مودی سے کچھ کم نہیں ہے… برسوں بی جے پی کے وفادار رہنے کے بعد انہوں نے
محض ایک سیاسی دائو پیچ کھیل کر بی جے پی سے الگ ہوئے ہیں …نظریہ ان کا بھی
وہی آر ایس ایس والا ہی ہے… اور لالو سے اتحاد ان کی مجبوری ہے … اگر
اتحاد نہیں کرتے تو مانجھی کی طرح بے یارو مددگار ہوتے ۔ |