دستِ شفقت
(maryam sheikh, islamabad)
باپ کا سایہ اولاد کے لیے دستِ
شفقت ہے. اولاد کے لیے آپنے دن رات صرف کرنا اور اس کے لیے کمانا. خود تھک
کر آنا لیکن اولاد کو ہنس کر دیکھانا اور آپنی تھکاوٹ ظاہر نا کرنا. باپ
ماں کے بعد خدا کی دوسری بڑی نعمت ہے. وہ بھوکا رہ کر بھی آپنی اولاد کو
کِھلاتا ہے. آپنے کھانے کی فکر کیے بغیر وہ بس یہی چاہتا ہے کہ اس کی اولاد
بھوکی نا رہے.
لیکن جب یہ دستِ شفقت آپ کے سر سے اُٹھ جائے. آپ بےسر وسائباں ہو جائیں آپ
کی محبتوں بھیری چھت آپ سے چھن جائے. تو ایسا لگتا ہے کہ آپ تپتے صحرا اور
تیز دھوپ میں ننگے آسمان کے نچے ہیں. باپ کے بنا زندگی ادھوری ہے-
یتیمی انسان کو ہاتھ پھیلانے پر بھی مجبور کر دیتی ہے باپ کا سایہ سر سے
اُٹھنے کے بعد اندازه ہوتا ہے. آپ کو ہر طرف وہی نظر آتا ہے. ہر جگہ اس کی
کمی محسوس ہوتی یے لوگ تسلیاں دیتے ہیں مگر کون جانتا یے یہ تسلیاں آپ کو
رلاتی ہیں اور شدت سے آپ کے یتیم ہونے کا احساس دلاتی ہیں . یہاں تو لوگ
یتیم بچوں کا حق بھی چھین لیتی ہے انھیں آخرت کا بھی خوف نہیں رہتا جب اللہ
ان سے یتیم کے حق چھین لینے کا حساب مانگے گا اور عذاب دے گا. وہ س خوف سے
نہیں ڈرتے.
لیکن کہتے ہیں نا کہ جس کا کوئی نہیں ہوتا اس کا خدا ہوتا ہے. |
|