افطاری اورفضائلِ افطاری نیز کَھجورکے جسمانی فوائد پر35اہم نکات

حالت روزہ کے با وجود بھی رحمت الہی سے دوراشخاص +تمام اعضاء جسم کا روزہ
(1)حضرتِ سَیِّدُنا سَہْل بِن سَعْدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ بحرو برکے بادشاہ ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّ فرماتے ہیں،''ہمیشہ لوگ خَیر کے ساتھ رہیں گے جب تک اِفْطَار میں جلدی کرینگے۔''(صحیح بُخاری ) محترم بھائیو!جیسے ہی غُروبِ آفتاب کا یقین ہوجائے بِلاتاخِیرکَھجوریا پانی وغیرہ سے روزہ کھول لیں اور دُعاء بھی اب روزہ کھول کر مانگیں تاکہ اِفطَار میں کِسی قسم کی تاخِیر نہ ہو ۔
(2)سرکارِ نامدار، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے : ''میری اُمَّت میری سُنَّت پر رہے گی جب تک اِفْطَار میں سِتاروں کا اِنتِظارنہ کرے۔''(الاحسان بترتیب صحیح اِبْنِ حِبان ) (3)حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،میں نے اللہ کے مَحبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کبھی اس طرح نہیں دیکھا کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِفْطار سے پہلے نَمازِ مغرِب ادا فرمائی ہو، چاہے ایک گُھونٹ پانی ہی ہوتا۔(الترغیب والترہیب )(4)حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:'' یہ دِین ہمیشہ غالِب رہے گاجب تک لوگ اِفْطَار میں جلدی کرتے رہیں گے کہ یَہُود و نَصاریٰ تاخِیر کرتے ہیں۔(سنن ابوداو)(5)حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے،سلطانِ دوجہان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں، اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا: ''میرے بندوں میں مجھے زیادہ پیارا وہ ہے جو اِفْطَار میں جلدی کرتا ہے۔( ترمذی )چُونکہ یَہُودو نَصاریٰ شام ٹائم جب ستارے نکل آتے ہیں تو افطار کیا کرتے تھے اس لئے اِن کی مُشابَہَت (یعنی نَقْل) سے روکا گیا ہے۔
روزہ افْطَار کروانے کا ثواب
(6)سلطانِ مکّہ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مَنْ جَھَّز غَازِیاً اَوْحَاجًّا اَوْ خَلَفَہ فِیْ اَھْلِہٖ اَوْ فَطَّرَصَائِماً کَانَ لَہ مِثْلُ اَجْرِہِ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَّنْقُصَ مِنْ اُجُوْ رِھِمْ شَیْئٌ ترجَمہ:جس نے کِسی غازی یا حاجی کو سامان (زادِ راہ )دیا یا اسکے پیچھے اسکے گھر والوں کی دیکھ بھال کی یا کسی روزہ دار کا روزہ افْطَار کروایاتو اُسے بھی انہی کی مِثْل اجْر ملے گا بِغیر اس کے کہ اُن کے اجْر میں کچھ کمی ہو۔(السُنَن الکبریٰ للنَسائی)
(7)حضرتِ سَیِّدُنا سَلْمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ حُضورِ انور ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے :''جس نے حَلال کھانے یا پانی سے(کسی مُسلمان کو)روزہ اِفْطَار کروایا،فِرِشتے ماہِ رَمَضان کے اَوْقات میں اُس کے لئے اِسْتِغفَار کرتے ہیں اور جبرِیل (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) شبِ قَدْرمیں اُس کیلئے اِسْتِغفَار کرتے ہیں ۔ ' ' (طبرانی المعجم الکبیر (قُربان جائیے اللہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَل َّ کی عنایت و رَحمت پر کہ کوئی مسلمان ماہِ رَمَضان میں اگر کسی روزہ دار کو ایک آدھ کَھجورکھِلا کر یا پانی کا ایک گُھونٹ پِلا کر روزہ اِفْطَار کروادے تَو اُس کے لئے اللہ عَزَّوَجَلّ َکےاِفطاری کی دُعاء ایک آدھ کَھجور وغیرہ سے روزہ اِفطَار کرلیں اور پھر دُعاء ضَرور مانگ لیاکریں۔ کم ازکم کوئی ایک دُعائے ماثُورَہ ہی پڑھ لیں۔ محبوبِ پرورد گار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جو مختلف اَوْقات پر جُدا جُدا دُعائیں مانگی ہیں اُن میں سے کم ازکم کوئی ایک دُعاء تَو یاد کرہی لینی چائیے۔اِسی کو پڑھ لینا چاہیے۔اِس ضمن میں ایک اور رِوایَت مُلاحَظہ فرمائیے۔(8)چُنانچِہ ابوداو،د (رضی اللہ تعالیٰ عنہُ )کی رِوایَت میں آتا ہے کہ سرکارِمدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بَوَقتِ اِفطَار یہ دُعاء پڑھتے:۔
اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔(سنن ابوداو)
کَھجورکے جسمانی فوائد پر35اہم نکات
(1)سرکارِمدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ عالیہ (مسجد قباشریف کی جانِب ایک جگہ کانام ) کی عجوہ (کھجور کا نام )میں ہر بیماری سے شِفاء ہے ۔(2) ایک روایت کے مطابق 'سات روز تک روزانہ سات عَجْوہ کَھجوریں کھانا جُذام (یعنی کوڑھ ) میں نفع دیتا ہے۔(الکامل لابن عدی )
(3)مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے، عَجْوہ کَھجُور جنَّت سے ہے، اس میں زَہر سے شِفاء ہے ۔ (جامع ترمذی ) (4)بخاری شریف کی رِوایت کے مطابِق جس نے نَہارمُنہ عَجْوہ کَھجور کے سات دانے کھالیے اُس دن اسے جادو اورزَہر بھی نقصان نہ دے سکیں گے ۔ (صحیح بخاری )
(5)سیِّدُنا ابوہُر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، کَھجورکھانے سے قُولَنج(یعنی بڑی انتڑی کا درد) نہیں ہوتا ۔ (کَنزُ العُمَّال ) قولنج کو انگریزی میں اپنڈکس ((appendix کہتے ہیں
(6)اللہ کے حبیب ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے، نَہارمُنہ کَھجور کھاؤ اِس سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔ (الجامِعُ الصَّغیر)(7)حضرتِ سیِّدُنارَبیعِ بِن خثِیْم رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،''میرے نزدیک حامِلہ کے لیے کَھجور سے اور مریض کیلئے شَہد سے بہتر کسی چیز میں شِفاء نہیں۔ ( درمنثور)(8)سیِّد ی محمد احمد ذَھبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، حاملِہ کو کَھجوریں کھلانے سے اِن شاء َ اﷲعزوجل لڑکا پیداہو گا جو کہ خوبصورت بُردبار اورنَرم مزاج ہو گا ۔(9) جو فاقہ کی وجہ سے کمزور ہو گیا ہو اُس کیلئے کَھجوربَہُت مفید ہے کیونکہ یہ غِذائیت سے بھر پور ہے ۔ (10)اسکے کھانے سے جَلد توانائی بحال ہو جاتی ہے ۔ لھٰذا کَھجور سے افطار کرنے میں یہ حکمت بھی ہے ۔(11)روزے میں فورًا برف کا ٹھنڈا پانی پی لینے سے گیس ، تَبْخِیْرِ مِعدہ اور جگر کے وَرم کا سخْت خطرہ ہے ۔کَھجور کھا کر ٹھنڈاپانی پینے سے نقصان کا خطرہ ٹل جاتاہے ،مگر سخت ٹھنڈاپانی پیناہر وَقت نقصان دِہ ہے ۔(12)کَھجوراورکِھیرا یا ککڑی ،نیزکَھجور اور تَربوز ایک ساتھ کھانا سنّت ہے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمارے عمل کیلئے تو اس کا سنّت ہونا ہی کافی ہے۔جبکہ اَطِباّء کا کہنا ہے کہ(13) اس سے جِنسی و جسمانی کمزوری اور دُبلاپن دُور ہوتا ہے ۔ (14)حدیثِ پاک میں ہے،'' مکّھن کے ساتھ کَھجورکھانا بھی سنّت ہے۔'' (سنن ابن ماجہ)ب(15)َیَک وقت پُرانی اورتازہ کَھجوریں کھانا بھی سنّت ہے ۔ ابنِ ماجہ میں ہے ،جب شیطان کسی کو ایسا کرتادیکھتا ہے تو افسوس کرتا ہے کہ پُرانی کیساتھ نئی کَھجور کھا کر آدمی تَنُو مَن (یعنی مضبوط جسم والا ) ہو گیا ۔(سنن ابن ماجہ)
(16)کَھجور کھانے سے پُر انی قَبْض دُور ہوتی ہے ۔(17)دَمَہ ،دل، گُردہ ،مَثانہ ،پِتَّا اور آنتوں کے اَمراض میں کَھجور مُفید ہے ۔(18) یہ بلغم خارِج کرتی ، مُنہ کی خشکی کو دُور کر تی ، قُوَّتِ باہ بڑھاتی اور پیشاب آور ہے۔(19)دل کی بیماری اور کالا مَوتیا کیلئے کَھجور کوگُٹھلی سَمیت کُوٹ کر کھانا مُفید ہے۔
(20)کَھجورکو بِھگو کراِس کا پانی پی لینے سے جِگر کی بیماریا ں دُور ہوتی ہیں۔ دَست کی بیماری میں بھی یہ پانی مفید ہے۔(رات کو بھگو کرصُبح نَہار مُنہ اِس کا پانی پئیں مگر بھگونے کے لئے فریزر میں نہ رکھیں)
(21)کَھجور کو دودھ میں اُبال کر کھانابہترین مُقَوّی (یعنی طاقت دینے والی ) غذاء ہے ۔یہ غذا ء بیماری کے بعد کی کمزوری دُور کرنے کیلئے بے حد مفید ہے۔(22) کَھجورکھانے سے زَخْم جلدی بھرتا ہے ۔یَرقان(یعنی پِیلیا ) کیلئے کَھجور بہترین دواء ہے ۔(23)تازہ پکی ہوئی کَھجوریں صَفراء (یعنی '' پِت '' جس میں قَے کے ذَرِیْعے کڑوا پانی نکلتا ہے ) اور تَیزابیّت (ACIDITI)کوخَتْم کرتی ہیں ۔(24)کَھجورکی گُٹھلیوں کو آگ میں جلا کر اِس کا مَنجن بنا لیجئے ۔ یہ دانتوں کو چمکدار اور مُنہ کی بدبُو کو دُور کرتا ہے۔(25)کَھجورکی جلی ہوئی گُٹھلیوں کی راکھ لگانے سے زَخْم کا خون بند ہوتا اور زَخْم بھر جاتا ہے ۔(26)کَھجورکی گُٹھلیوں کو آگ میں ڈال کر دُھونی لینا بواسیر کے مَسّو ں کو خشک کرتا ہے ۔(27)کَھجورکے دَرَخْتْ کی جَڑوں یا پتّوں کی راکھ سے منجن کرنا دانتوںکے دَرد کیلئے مفید ہے ۔ (28)جَڑوں یا پتّوں کو پانی میں اُبال کر اِس سے کُلّیاں کرنا بھی دانتوں کے دَرد میں فائدہ مند ہے ۔
(29)جس کو کَھجور کھانے سے کسی قِسم کا نقصان (SIDE EFFECT) ہوتا ہو تو اَنار کا رس ، یا خَشخاش یا کالی مِرچ کے ساتھ استعمال کرے اِن شاء َ اﷲ عزوجل فائدہ ہو گا ۔(30)اَدھ پکی اور پُرانی کَھجوریں بَیَک وَقت کھانا نقصان دہ ہے ۔(31)اسی طرح کَھجورکے ساتھ انگور یا کِشمِش یا مُنَقّہ ملا کر کھانا ، کَھجو ر اور اَنجیربَیَک وقت کھانا ، بیماری سے اُٹھتے ہی کمزوری میں زیادہ کھجوریں کھانااور آنکھوں کی بیماری میں کَھجوریں کھانا مُضِر یعنی نقصان دِہ ہے ۔
(32)ایک وقت میں تولہ(یعنی تقریباً ٠ گرام )سے زیادہ کَھجوریں نہ کھائیں ۔ پُرانی کَھجورکھاتے وَقت کھول کر اندرسے دیکھ لیجئے کیوں کہ اِس میں بعض اَوقات سُرسُرِیاں( یعنی چھوٹے چھوٹے لال کیڑے )ہوتی ہیں لھٰذا صاف کرکے کھائیے۔(33) بیچنے والے چَمکانے کیلئے اکثر سَرسوں کا تیل لگا دیتے ہیں۔ لہٰذ ا بہتر یہ ہے کہ کَھجوروں کو چند مِنَٹ کیلئے پانی میں بِھگو دیں۔ تاکہ مکّھیوں کی بِیٹ اورمَیل کُچیل چُھو ٹ جائے ۔ پھر دھوکراستِعما ل فرمائیں ۔(34) دَرَخْتْ کی پکی ہوئی کَھجوریں زیادہ مُفید ہو تی ہیں ۔(35)مدینہ منوَّرہ زادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماًکی کَھجوروں کی گُٹھلیاں مت پھینکئے ۔ کسی اَدَب کی جگہ ڈالدیجئے یادَریا بُرد فر ما دیجئے ، بلکہ ہو سکے تو سَرَوْتے سے بارِیک ٹکڑیاں کر کے ڈِبیہ میں ڈالکر جَیب میں رکھ لیجئے اورچَھالیہ کی جگہ استِعمال کر کے اسکی بَرَکتیں لوٹئے۔ کوئی چیزخواہ دُنیا کے کسی بھی خطّے کی ہو جب مدینہ منوَّرہزادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً کی فَضاؤں میں داخِل ہوئی تو مدینے کی ہوگئی لہٰذا عُشّاق اس کا اَدَب کرتے ہیں ۔
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.