مُلک کو کرپشن سے پاک کرنے کی ابتداء سندھ سے ہی سہی پر شروع توہوئی
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
اچھی بات ہے، مُلک کو کرپشن سے
پاک کرنے کی ابتداء سندھ سے ہی سہی پر شروع توہوئی...
قومی اداروں سے کرپشن کے خاتمے کے لئے ایف آئی اے ورینجرزاختیارات پر سندھ
کے وفاق کے اختلافات کیوں...؟؟
آج اِس سے انکارنہیں ہے کہ یہ بات کافی عرصے سے ہرسطح کا پاکستانی شدت سے
محسوس کررہاتھاکہ اَب مُلک سے کرپشن کے ناسورکو ختم ہوجاناچاہئے جہاں کرپشن
کا ناسورمدرشکم میں آنے والے بچے سے لے کر لمبی عمرگزارکرقبرکی آغوش میں
چلے جانے تک دیمک کی طرح چمٹ چکاہے آخرایک نہ ایک روز اِس ناسورکو مُلک سے
ختم توہوناہی چاہئے اور اَب کوئی نہ کوئی توضرورہی ختم کردے،آج چلویہ ایک
اچھی بات ہوئی کہ مُلک کو کرپشن سے پاک کرنے کی ابتداء ہرزمانے میں آمر سے
لڑنے اور سرزمینِ پاکستان پرجمہوریت کی آبیاری کرنے والے سب سے اہم اور ذمہ
دارصوبے سندھ سے ہی ہوگئی ہے ویسے بھی اِ س صوبے سندھ نے جہاں جمہوریت کو
مُلک میں پروان چڑھانے کے لئے بہت سی تاریخ سازقربانیاں دیں ہیں تو آج اِس
ہی صوبہ سندھ جس نے سیاست میں جمہوریت کے خاطر اپنی جانب سے دی جانے والی
ہر قربانی کو عبادت سمجھاہے یہی صوبہ سندھ ہی ہے آج جو سیاسی قربانیاں دینے
کا ایساعادی بن چکاہے کہ آج بھی جِسے وفاق نے ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے
سب سے پہلے منتخب کیا ہے اور یوں آج یہ مُلک سے کرپشن کے خاتمے کی راہ میں
خود کو قربان کرنے کے لئے اپنی جانب سے ہلکے پھلکے احتجاج کے بعد بھی پیش
کرنے کوتیارہوچکاہے۔
ہاں البتہ ..!! اِن دنوں سندھ میں کرپشن کے حوالے سے ایف آئی اے کارروائیوں
کی بہت ساری خبریں گرماگرم ہیں اِسی حوالے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ
کے اِس بیان نے نہ صرف سندھ اور وفاق اور مُلک بھرمیں ایک بڑابھونچال
برپاکررکھا ہے، ایک خبر کے مطابق وزیراعلی ٰ سندھ نے کہاہے کہ ’’ایف آئی اے
اور نیت کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت ہیں‘‘ اِ س میں کیا
کیاقانونی پیچیدگیاں ہیں فی الحال اِس کی وضاحت تو وزیراعلیٰ سندھ نے نہیں
کی ہے مگر آج اتناضرورہواہے کہ سندھ کے معاملات میں وفاقی کی جانب سے ایف
آئی اے کو جابجامداخلت کے ملنے والے اختیارات پر وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم
علی شاہ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے احتجاج کرتے ہوئے یہ
توضرورکہہ دیاہے کہ ’’ایف آئی اے اور نیت کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری
میں مداخلت ہیں‘‘یہ بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ اُنہوں نے مزیدکہاہے کہ
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیور(نیب) کی
کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت اور سندھ پر حملہ ہیں ،وزیراعلی ٰ
سندھ نے کہاکہ نیب اور ایف آئی اے کو قانوناََ سندھ کے معاملات میں مداخلت
یا چھاپے مارنے کا کوئی اختیارنہیں،اپنے احتجاج میں وزیراعلیٰ سندھ نے یہ
بھی کہاہے کہ وفاقی حکومت کی ایگزیکٹواتھارٹی یا وفاقی ایجنسیزکے افسران
صوبائی کرپشن اور جرائم کے مقدمات کے حوالے سے سندھ حکومت کاکردارادانہیں
کرسکتے، روزمرہ کا کام مفلوج ہوگیاہے اور ہم اِسے عدالت میں چیلنج کریں گے‘‘
جس پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے جب وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم
علی شاہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیاتو اُنہوں نے سیدصاحب کے احتجاج پر جواب دیتے
ہوئے کچھ یوں فرمایاکہ’’ایف آئی اے کو تحفظِ پاکستان قانون کے تحت دیئے گئے
حالیہ اختیارات محض سندھ کے لئے مخصوص نہیں ، اوراِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے
یہ بھی کہا کہ سید صاحب..!! ایف آئی اے کو اخیتارات دینے کا بنیادی
مقصدجرائم کی تحقیقات کی ذمہ داری دیناہے جو بین الاقوامی یا بین الصوبائی
ہیں اور جو تمام صوبوں کی پولیس کے دائرہ کار سے باہر ہیں صوبائی خودمختاری
کا ہر حال میں احترام کرتے ہیں‘‘اور بس فون بندہوگئے جبکہ چوہدری صاحب کے
اِس جواب پر سیدصاحب ضرورتلملاکررہ گئے ہوں گے اور اپنے سرپر ہاتھ پھیرتے
ہوئے اپنے اگلے کسی سیاسی مگر سخت لائحہ عمل کے بارے میں منصوبہ بندی کرنے
لگے ہوں گے جبکہ اِنہیں سوچناچاہئے کہ اِن کی عمرایسی نہیں ہے کہ یہ ہوش کے
بجائے جوش اور جذبات سے سوچیں اور ایک ایسے معاملے میں کہ ہمیشہ کی طرح ایک
مرتبہ پھر وفاق سندھ سے ایک اچھے مقصدکے لئے قربانی مانگ رہاہے تو وزیراعلیٰ
سندھ کوتو اِس پر لبیک کہتے ہوئے اپناسرخم کرلیناچاہئے اور نہ صرف خود کو
بلکہ اپنی جماعت اور سندھ سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو مُلک اور سندھ
سے کرپشن جیسے ناسورکے خاتمے کے لئے پیش کردیناچاہئے ۔
اَب ایسے میں آج اگر ہم مُلک اور بالخصوص سندھ کی موجودہ سیاسی ، سماجی اور
اقتصادی صورت حال اور سارے تناظرمیں دیکھیں یا جائزہ لیں تو ہم یہ کہے بغیر
نہیں رہ سکیں گے کیا آج تک ہمارے حکمرانوں وسیاستدانوں اورہمارے قومی
اداروں کے سربراہوں سمیت کسی ایک بھی پاکستانی نے اپنے مُلک کے خاطر کوئی
ایک بھی کام کسی بھی نوعیت کے کرپشن سے پاک ہوکر ٹھیک نہیں کیا ہے..؟؟ اَب
جنہیں دُسدھارنے اور ٹھیک کرنے کی ابتداء صوبہ سندھ سے کی جارہی ہے اور جس
کے لئے ایف آئی اے اور مُلک کے دوسرے بڑے اداروں سے حکومت مددلے رہی ہے،اور
ایسے میں ایک سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ حکومت نے مُلک سے کرپشن کے خاتمے
کی ابتداء صوبہ سندھ ہی سے کیوں کی ہے..؟؟ اور دوسرے بھی تو مُلک کے صوبے
ہیں وہاں سے کرپشن کے خاتمے کی ابتداء کیوں نہ کی گئی..؟؟ ایک صوبہ سندھ ہی
حکومت کو کیوں اور کس لئے ملاہے..؟؟اِس کا جواب د یناوزیراعظم نوازشریف
سمیت وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان پر لازمی ہوگیاہے، کیونکہ آج جہاں
وفاق کی جانب سے صرف صوبہ سندھ ہی سے متعلق اِس قسم کے کئے جانے والے
فیصلوں پر سندھ کی حکومت اور سندھ کے شہری اور دیہی عوام میں شکوک وشہبات
جنم لے رہے ہیں تو وہیں اِن میں احساسِ محرومی کا عنصربھی غالب آرہاہے۔
بہرکیف ..!!آج مُلک کی 67سالہ تاریخ گواہ ہے کہ اِس سارے عرصے میں آنے والی
ہر آمراور سول حکومت نے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے خاطرمُلکی اور عوامی
فلاح وبہبود کے اچھے بھلے کاموں کو کرپشن کی ٓآمیزش سے سوائے بگاڑنے کے کچھ
اور نہیں کیاہے آج جن کی ہمارے سامنے ایک بڑی لمبی فہرست ہے یقین جانیئے کہ
ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور قومی اداروں کے سربراہوں کی کی جانے والی
کرپشن کی تفصیلات سے بھری اِس لمبی چوڑی سیاہ فہرست کے سواہمارے ہاتھ کچھ
نہیں ہے ،ہمیں جس پر ڈوب مرناچاہئے تھا۔
مگرآج افسوس ہے کہ ہم ڈھیٹ ہوگئے ہیں ا ور ایسی ہٹ دھرمی پر اُترچکے ہیں کہ
اپنے اِس سیاہ کارنامے پر بھی فخرکرنے لگے ہیں اور اپنے خلاف اُٹھنے والی
ہر آوازکا گلاگھونٹنے کے لئے نکل کھڑے ہوئے ہیں حالانکہ آج اگرہم میں ایک
رتی برابربھی خوفِ خدااورذراسی بھی اِنسانیت ہوتی توہمیں اور ہمارے
حکمرانوں، سیاستدانوں اور قومی اداروں کے سربراہوں کو اپنے کرپشن کے سیاہ
اور شیطانی گناہوں اور کارناموں پر چُلّوبھرپانی میں مرجاناچاہئے تھامگرہم
نے ایسانہیں کیاہے۔
کیونکہ اَب ہم نے اپنے وجود کوکرپشن کے خول میں محفوظ کررکھاہے اور ہم نے
اِسی میں ہی اپنی اور اپنی نسلوں کی کامیابی وکامرانی اور اپنی بقاء و
سلامتی اور استحکام و سا لمیت کا رازڈھونڈلیاہے اِس لئے ہم نے رینجرزو نیب
اور عدلیہ کی صورت میں اپنی اصلاح کے لئے اُٹھنے والے نیک اورمضبوط ہاتھوں
کو اپنے خلاف اُٹھنے والے ادارے تصورکرلیاہے اوریوں آج ہم نے مُلک کو کرپشن
کی دلدل سے پاک کرنے والے رینجرز، نیب اور عدلیہ جیسے مقدس اداروں کے خلاف
کھلم کھلامحاذکھول لیاہے اور آج کرپشن کی دلدل میں غرق سارے سیاہ کرتوتوں
والے باہم متحدو منظم ہوکر رینجرز اورنیب کے خلاف صف آراہیں ۔
اَب ایسے میں آج اگرمُلک سے کرپشن اور لوٹ مار کی جاری تیزرفتاری کی روک
تھام کی مہم سندھ اور کراچی سے شروع ہوئی ہے تواِس میں خودسندھ سے ہی تعلق
رکھنے والے پرانے و نئے سیاستدانوں،حکمرانوں اور قومی اداروں میں کرپشن کو
بے لگام کرکے مزے لوٹنے والے سربراہوں کو اپنے گلوں کے گردگھیراتنگ
ہوتامحسوس ہورہاہے،تو وہ چیخ پڑے ہیں،حالانکہ وہ یہ جانتے بھی ہیں کہ مُلک
میں کرپشن ہر سطح پر عام ہوچکی ہے آخرکبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیں جاکر
اِسے کوئی نہ کوئی ضرورروکے گا۔
آج اگر مُلک اور سندھ میں بالخصوص جاری کرپشن مافیاکے سر چڑھتے طوفان کو
روکنے اور ختم کرنے کے لئے رینجرزاور نیب مل کر اپنی اپنی حکمت عملی کا
مظاہرہ کررہے ہیں اور مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کمر بستہ ہوگئے ہیں تو
ایسے میں کرپشن کی لت میں پڑے مُلک اور بالخصوص سندھ سے تعلق رکھنے والے
افرادکو رینجرزاور نیب کو خوش آمدید کہناچاہئے تھااور ان کے شابہ بشابہ
کھڑے ہوکر مُلک اور سندھ سے کرپشن کے خاتمے کی کو ششوں میں اپناحصہ
ڈالناچاہئے تھانہ کہ یہ مُلک اور سندھ میں کرپشن کو پروان چڑھانے والوں کا
ساتھ دیتے اور چیخ چلاکر رینجرز اور نیب کے اہلکاروں کے نیک کاموں میں رخنہ
ڈالتے ...اور اپنے اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصدکے خاطر وفاق سے رینجرز اورنیب
کو ملنے والے اضافی اختیارات کے خلاف طرح طرح کی آوازیں نکالتے رہیں اور
سندھ میں کرپشن کے ناسوروں میں جکڑے عناصرکو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اپنے
اپنے سیاسی قداُونچے کرتے پھیریں۔ |
|