ہیٹ ویو وارننگ سسٹم

آب و ہوا کی تبدیلی کی بنا پر موسم میں شدت اور اتار چڑھاؤ ایک فطری عمل ہے جیسا کہ خشک سالی، زلزلے، گرمی کی لہر ، اس کی شدت میں اضافہ وغیرہ ماحول کے سا تھ ساتھ انسانی صحت پر بھی بہت حد تک اثر انداز ہوتے ہیں جبکہ گرمی کی شدت سے انسانی صحت پر جو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس میں لو کا لگنا heat stroke ،پانی کی کمیDehyderation غشیFaintis ،تھکان ،بند ھیج (Cramps) وغیرہ سے انسان موت کے منہ میں جا سکتا ہے گرمی کی حدت کی بنا پر انسانی جانوں کا ضیا ع عام طور پرشمارنہیں کیا جا تا ہے حالانکہ اس کی وجہ سے انسان اکثر موت کا شکار ہو جاتاہے جس میں ہارٹ ٹیک، دل کی بیماریاں اور دوسری سانس کی بیما ریاں زیادہ عام ہیں۔WHOنے اپنی رپورٹ میں اس بات کو ترجیحابھی ہائی لائٹ کیا ہے اور اس سے بچاؤ کیلئے Heat Wave Warning System تجویز کیا ہے جو کہ اس مسئلے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے جس کی مدد سے ہیٹ ویو کی پشین گوئی، متوقع نتائج و اثرات ،بر وقت سدباب اور خطرے کی وجوہات ہونے کے بارے میں بروقت معلومات وغیرہ فراہم کی جاسکتی ہیں۔

2003ء میں یورپ میں گرمی کی شدت نے ہزاروں افراد کو موت کے منہ میں دھیکیل دیا تھااور لا کھوں افراد اس سے متاثر ہوئے تھے۔جس کے سبب یورپ میں فرانس سمیت 33 ممالک نے اپنے اپنے ملکوں میں ہیٹ ویووارننگ سسٹم Heat Wave Warning System قا ئم کئے تھے۔جن کا مقصد تھا کہ گرمی کی حدت و شدت کے بارے میں قبل از وقت جا ن کر اس کے تدارک اور بچاؤ کے اسبا ب پیدا کر لئے جا ئیں۔ رپورٹ میں عا لمی برا دری نے اس بابت خبردار کیا کہ ہیٹ ویو انسانی صحت کے لئے انتہائی خطر نا ک ہیں۔جو کہ انسانی جسم او ر صحت پر غیر متوقع نتائج چھوڑتی ہیں اور ان سے نمٹنے اوربچاؤ کے انتظامات انتہا ئی ضروری ہیں ۔اسی طرح گذشتہ سال گرمیوں میں بھارت میں جو صورت حال پیدا ہوتی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس بھی لاکھوں لو گ متاثر ہوئے اسی سال میں محکمہ موسمیات نے پشین گوئی کی تھی پاکستان میں اگلے سال شدید گرمی پڑے گی لیکن ہمارے ارباب اختیار نے روایتی انداز اپنائے ہوئے اسکو پر کاہ کی حیثیت نہ دی نتیجہ یہ ہوا کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 1250لوگ گرمی کی نذر ہوئے اورملک بھر میں 2000 کے قریب بد قسمت عوام لقمہ اجل بنی۔ لیکن ذرائع کے مطابق پاکستان بھر میں تقریباً اڑھائی ہزارسے زائدافراد دوہفتوں کے دوران گرمی کی کاشکار ہوئے جس میں قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ واپڈا واسا اور ہائیڈرنٹس کے ڈیپا ر ٹمنٹ بھی برابر کے ذمہ دارہیں کیونکہ یہ ساری ذمہ دار گورنمنٹ کے اداروں نے سر انجام دینا ہوتی ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ،پانی کی لوڈشیڈنگ کو کنڑول کر کے عوام کوبلاتعطل پانی و بجلی فراہم کرے لیکن سندھ گورنمنٹ اس کی ذمہ داری کو نبھانے میں قطعی طور پر نا کام ہوچکی ہے اور بجائے اس کے کہ اس غلطی، نا اہلی اور غفلت سے کوئی سبق حاصل کرے’’ میں نا مانوں‘‘ کے مصداق اپنی اپنی کوتاہوں کو ایک دوسرے کے سر تھوپنے پرکمر کسی ہوئی ہے۔ اورہمارے ہاں بگاڑ کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔یورپ حتی کہ انڈیا نے بھی ایسی صورت حال میں ایمر جنسی نافذ کی اورجہاں تک ہوسکامتاثرہ افراد کوبہترسے بہتر ٹریٹمنٹ دینے کی کوشش کی ۔لیکن پاکستان میں ایسا کوئی سسٹم نہیں دکھائی اور سنائی نہیں دیا۔ اس سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے حکمر ان اپنی عوام کے ساتھ کتنے مخلص ہیں اور ان کی بھلائی کے لئے کتنے سنجیدہ ہیں ۔اوراب با رشو ں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔نشیبی ودریائی علاقوں میں تا حا ل کو ئی انتظامات نہیں کئے گئے جنوبی پنجاب کی ایک بیلٹ مکمل طور پر نشیبی ہے جہاں پر ہر سال بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی سی صورت حال کا سامنا ہوتا ہے لاکھوں افراد، جانور اور فصلیں متاثر ہوتی ہیں۔تاحال ان کے متعلق کوئیmeasurement نہیں کئے گئے وزیراعلی پنجاب نے حسب روایت کہہ دیا کہ اگر کسی نے کو تاہی کی تو نہیں چھوڑوں گا جس کا واضح مطلب آجکل یہی لیا جاتا ہے کہ ’’کچھ نہیں ہوگا‘‘ یہ تو روز بڑھکیں مارتے رہتے ہیں۔حقیقت بھی یہی ہے کہ مر تکب اور ملوث افراد کے خلاف کبھی کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا چھوٹے عملے کو معطل کر دیا جا تا ہے۔لہذا گرمی کے بچاؤ کے سدباب کیلئے حکومت کو ہیٹ ویو وارننگ سسٹم کو نافذ کرنا چاہئے اور کبھی کبھی محکمہ موسمیات کی بات بھی مان لینی چاہئے کہ ہر مرتبہ ان کی پشین گوئی غلط ثابت نہیں ہوتی اور فی الوقت ہنگامی بنیادوں پر ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں اور ان کا سب سے بہتر اور موثر حل یہی ہے کہ ڈیم بنائیں جائیں تاکہ زحمت بننے والے پانی کو رحمت کے طور پر استعمال کیا جائے۔ مزید یہ کہ گورنمنٹ کو میگا پروجیکٹس کو چھوڑ کر سمال(چھوٹے) پروجیکٹس پر توجہ دینی چاہئے یقین کریں کہ یہاں سے بھی اچھی خاصی کمائی اور کمیشن بن سکتا ہے

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211762 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More