میڈیا کاحقیقی کر دار یہ ہے کہ وہ اصل حقا ئق کو پو ری
دیانت داری کے سا تھ منظر عام پر لا ئے اور ان خبروں کو اپنی ذا تی رائے
اور پسند سے یکسر بری رکھے مگر یہ با ت قا بل دکھ ہے کہ کچھ میڈیا چینلزنے
خود کو تقسیم کر دیا ہے اگر حکومت کی مخا لفت کر رہے ہیں تو مخا لفت میں اس
حد تک مشغو ل ہیں کہ اچھے اقدا ما ت سے منہ موڑ لیا اور جس چینل نے حما یت
کی تو ایسی حما یت کی کہ جیسے حکومت سے بڑ ھ کر کو ئی دودھ کا دھلا نہیں۔
میڈیا کو اپنی اہمیت کا اندازہ ہو نا چا ہیے اور اپنے کر دار پر نظر ثانی
کر نی چا ہیے ،مگر جوچینلز ایسی حرکات میں مصروف ہیں انہوں نے خود ہی اپنی
سا کھ کمزور کر لی ہے کیو نکہ کو ئی اور محا سبہ کر ے یا نہ کرے عوام تو
ضرور کر تی ہے ۔گز شتہ دنوں اسلام آ باد میں تحر یک انصا ف کے دھرنوں کے دو
ران ایساہی کچھ دیکھنے میں آ یاجب میڈیا کے دو بڑے گروپ اپنی اپنی طرف داری
میں جٹُے ہو ئے تھے ،کچھ ذرائع تو دھر نے میں مو جود لوگوں کی تعداد کو
ملینز میں دکھانے کو بضد تھے تو کچھ ایسے بھی تھے جو چند سو کی تعداد ماننے
کو بھی تیا ر نہ تھے میڈیا کی ایسی یک طر فہ کوریج نے عوام کے دلوں میں قا
ئم انکا اعتماد کھو دیا جب اعتبا ر ہی اٹھ جا ئے تو خبر کوئی معنی نہیں
رکھتی مگر اُس صورتحال میں بھی کئی ذرائع ابلاغ نے انتہائی ذمہ داری کا
مظاہرہ کیا اور غیر جانبداری سے کو ریج کا فر یضہ سر انجا م دیا ہمیں ایسے
ذرائع کی حو صلہ افزائی کر نی چا ہیے اور انھیں خراج تحسین پیش کر نا چا
ہیے تا کہ مستقبل میں بھی وہ ایسے ہی عوام کی آ واز حکمرانوں تک اور
حکمرانوں کے کردار کو عوام تک انتہا ئی ایمان داری سے پہنچا سکیں ۔یہ عوام
کا حق ہے کہ وہ اپنے ارد گرد ہو نے والے تمام عوامل سے بخوبی آ گاہ ہو سکیں
۔
گزشتہ ایام وزیر اعظم پا کستان میاں محمد نواز شریف انجمن مدیران جرائد پا
کستان کے سا لانہ اجلاس سے خطا ب کر تے ہو ئے میڈیا پر پھو ٹ پڑے انہو ں نے
فر ما یا کہ میڈیا اپنے لیے خود ضا بطہ اخلاق بنا ئے اور دو سال اپنی ر
یٹنگ کو بھول کر حکومت کا سا تھ دے حکومت سے بھی جو کچھ ہو گا میڈیا کے لیے
کر یں گے، وزیر اعظم صا حب نے دھر نوں کے دوران میڈیا کے کر دار کو منفی
قرار دیا انکا کہنا تھا کہ میڈیا نے جس طر ح دھرنوں کو کو ریج دی وہ حکومت
کی مخا لفت کے مترا دف ہے۔ میا ں صا حب آ پ یہ کیوں بھول جا تے ہیں کہ اگر
میڈیا نے دھر نوں کی حما یت کی تو مخا لفت میں بھی کو ئی کسر با قی نہ رکھی
ہاں یہ با ت ضرور ہے کہ ایک آدھے چینل نے اس تحریک میں اپنی بھر پور شمو
لیت اختیا ر کی مگر ایسے لو گوں کی کمی نہیں جنہوں نے دونوں اطراف کے چہروں
کو بے نقا ب کیا اور عوام کے سا منے اصل شکلیں پیش کر کے فیصلہ عوام پر چھو
ڑ دیا تاکہ وہی فیصلہ کر یں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط ،اس کے پیش نظر جو
فیصلہ عوام نے کیا تھا وہ آ پ کے سا منے ہے میں اس بات کو زیر بحث نہیں
لانا چا ہتا کہ اس وقت کون حق پر تھا ۔میاں صا حب آ پ کوشا ید یاد نہیں مگر
یہ میڈیا ہی تھا جس نے پر ویز مشرف کے دور میں ایمر جنسی اور دیگر غیر آ
ئینی اقدامات کے خلا ف آ واز بلند کی تھی جس نے عام پا کستانی میں وہ شعور
پیدا کر دیا کہ پہا ڑ کی طرح مضبوط آ مر یت بھی دم توڑ گئی ۔ میا ں صا حب
جب آ پ نے چیف جسٹس آف پا کستان کی بحا لی کے لیے تحر یک چلا ئی تھی تب اسی
میڈیا نے آ پ کو قوم کا ہیرو بنا یا تھا مگر بد قسمتی یہ ہے کہ جب آپ
سیاستدان اپوزیشن میں ہو تے ہیں تو میڈیا آپ کی آ نکھوں کا تا را ہو تا ہے
مگر جوں ہی قدم حکومت میں آتے ہیں تو میڈیا آ پ کی آ نکھوں میں چبنا شروع
ہو جاتا ہے جتنی فکر آ پ کو میڈیا کے لیے لا حق ہے خدارا اس سے تھو ڑی کم
ہی سہی مگر اپنے گرد چھپی ان کا لی بھیڑوں کا محا سبہ کر نے پر بھی کر یں
جو آ پ کی آ ڑ میں ملک کو اندھیروں کی جا نب لے جا رہے ہیں اور آ پ کے لیے
بد نا می کا سبب بن رہے ہیں کیا آ پ نہیں جا نتے کہ آ پ کے انہی سا تھیوں
کی کا رکر دگی اور رویوں سے عوام عا جز آ چکی ہے جس کی وجہ سے آ پ کی پا
رٹی کا مقبو لیت کا گراف زوال کا شکار ہو رہا ہے محا سبہ کر نا ہی مقصود ہے
تو اپنے ان سا تھیوں کا بھی ضرور کر یں جو آ پ کی غیر مو جو دگی میں پرویز
مشزف کے غیر آ ئینی اقدامات کے حا می تھے ۔ہم میاں صا حب سے ہی کیا گلہ کر
یں عمران خان صا حب ان سے بھی دو ہا تھ آ گے ہیں۔اگر کو ئی صحا فی یا کالم
نو یس خا ن صا حب کی تعر یف کے پل باندھے تو وہ خان صا حب اور انکی پا رٹی
کے چا ہنے والوں کے سر کا تا ج ہو تا ہے لیکن اسکے بر عکس اگر کو ئی انکے
غلط اقدامات کی مخالفت میں لکھ دے تو االزامات کی ایسی بو چھا ڑ شروع ہو جا
تی ہے کہ کہیں پناہ ملنا نا ممکن ہو جا ئے میڈیا سے منسلک تمام لو گ چا ہے
،وہ پر نٹنگ میڈیا ہو یا الیکٹرونک میڈیا انکا کام صرف سچا ئی کو کھل کر
پیش کر نا ہو تا ہے اور ایسے ایماندار لوگوں کی تعداد ہمارے ملک میں کثزت
سے پا ئی جا تی ہے ۔ یہ با ت بھی بجا ہے کہ بہت سا رے ایسے لوگ اس گروہ میں
شا مل ہیں جو چند پیسوں اور اپنے مفا دات کی خا طر اپنے اس پا ک شعبے سے
غداری کر تے ہیں اور اپنا ایمان بیچ کر اصل حقا ئق کو پس پشت ڈال کر سچ کو
توڑ موڑ کر پیش کر تے ہیں ۔مجھے میاں صا حب کی اس بات سے اتفاق ہے کہ
دھرنوں کے دوران میڈیا نے اتنی کو ریج کی کہ لوگوں کے ذہن تنا ؤ کا شکا ر
ہو گئے جس وقت بھی کو ئی چینل دیکھوتو ہر طرف دھرنے کو ہی کوریج مل رہی تھی
ایسے لگ رہا تھا جیسے پا کستان کے تمام مسا ئل دھرنوں کی نذرہو جا ئیں گے۔
میں اپنے حکمرانوں سے یہ گزارش کر نا چا ہوں گا کہ اگر حکومت اپنی کا ر کر
دگی کو بہتر کرے بجلی گیس اور دیگر بحرانوں پر قا بو پا لے اور گور ننس پر
نظر ثا نی کرے تو اسمیں کو ئی شبہ نہیں کہ میڈیا آ پ کے شا نہ بشانہ ہو گا
اور آ پ کے ہرمثبت اقدام کو عوام کے سا منے بہتر طر یقے سے پیش کر ے گا
جیسا کہ اب بھی ہم آ پ کے ہراچھے اقدام کو سراہتے ہیں اور خراج تحسین بھی
پیش کر تے ہیں مگر اگر آ پ کے نا اہل وزراء ان بحرانوں میں اضا فے کا سبب
بنیں گے اور پا کستانی عوام کو مز ید مشکلات سے دو چا ر کر یں گے تو تب بھی
میڈیا اپنا بھر پور کر دار ادا کر ے گا۔
|