اسم اللہ ذات

 
 مادی جسم کے اندر موجود باطنی انسان ایک جیتا جاگتا وجود ہے جو انسان کی توجہ کا طالب ہے۔ جس طرح مادی جسم کی تندرستی کے لیے صحیح غذا ضروری ہے اسی طرح باطنی وجود کی بھی غذا ہے جس سے وہ سکون محسوس کرتا ہے' تندرست و توانا ہوتا اور قوت حاصل کرتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
ترجمہ: بے شک ''ذکر اللہ '' سے ہی قلوب کو اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے۔
یعنی اللہ کے اسم کے ذکر سے انسانی قلب یا روح کو سکون حاصل ہوتا ہے کیونکہ یہی اس کی غذا اور قوت کا باعث ہے۔ جو انسان اس ذکر سے روگردانی کرتا ہے اس کی روح کو غذا اور رزق نہیں ملتا جو اس کی زندگی اور قوت کے لیے ضروری ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

ومن اعرض عن ذکری فان لہ معیشت ضنکا و نحشرہ یوم القیمت اعمٰی
ترجمہ: ''بے شک جو ہمارے ذکر سے اعراض کرتا ہے ہم اس کی (باطنی) روزی تنگ کر دیتے ہیں اور قیامت کے روز اسے اندھا اٹھائیں گے۔''
اس آیت مبارکہ میں رزق سے مراد یقیناًباطنی رزق ہے کیونکہ ظاہری رزق تو اللہ تعالیٰ نے کفار و مشرکین کو بھی بہت دیاہے جو اللہ کا قطعاً ذکر نہیں کرتے۔
دنیا و آخرت میں انسان کے خسارے کی وجہ اس کی ذکر اللہ سے غفلت ہے کیونکہ ذکر اللہ نہ کرنے کے باعث اس کی روح وہ قوت حاصل نہ کر پائے گی جو اسے نفس کے حجاب چیر کر اس مقام تک لے جائے جہاں وہ دیدار و معرفتِ الٰہی حاصل کر سکے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ:اے ایمان والوں تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو ذکرh سے غافل نہ کر دیں جو لوگ ایسا کریں گے وہی خسارہ پانے والے ہیں۔ ( المنافقون ۔ ٩ )
اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق اللہ کے مختلف ناموں کی تسبیح و ذکر کر رہی ہے جیسا کہ وہ قرآن میں فرماتا ہے:
ترجمہ:ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ اس میں ہے سبھی اس ( اللہ ) کی تسبیح کرتے ہیں اور مخلوقات میں سے کوئی چیز نہیں مگر اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔

تحریر : خادم سلطان الفقر حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مد ظلہ الاقدس
Hamid Jamil
About the Author: Hamid Jamil Read More Articles by Hamid Jamil: 18 Articles with 61140 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.