یوم آزادی 27 رمضان المبارک

پاکستان ایک ملک کا نام ہی نہیں ، بلکہ یہ رب قدوس کی نعمت عظیم ہے، اﷲ تعالیٰ اپنی قدرت کی نشانیاں ہر جگہ ہر وقت دیکھاتا رہتا ہے ،عقل والے انسان اﷲ پاک کی نشانیوں سے عبرت پکڑکر اپنی دنیا اور آخرت سنوار لیتے ہیں، مگر کاہل اور سست انسان وقت کا ضیائع کر کے پچھتاوے کو اپنا مقدر بنا لیتا ہے۔ اور پھر ساری زندگی آہیں اور سسکیاں ہی بھرتے گزار دیتا ہے۔

اﷲ تعالیٰ کی شان کیسی نرالی ہے، پاکستان کو دنیا کی ہر نعمت سے نوازاہے، گرمی کے ساتھ سردی بھی دی، پت جھڑ کا موسم دیا تو ساتھ بہار سے بھی نوازا، ضروریات زندگی کی ہر چیز سے مالا مال کیا،دنیا جہاں کی کوئی ایسی نعمت نہیں جو اﷲ رب العزت نے پاکستان کو نہ دی ہو،

پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، یہ کیسا اسلام کا قلعہ ہے جہاں مسلمان ہی مسلمان کا گلہ کاٹ رہا ہے، جہاں ایک دن کی بجائے تین تین عیدیں منائی جاتی ہیں، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مرنے والہ شہید اور مارنے والہ غازی،یہ سچ ہے آج ہر طرف افراتفری، لوٹ مار، قتل و غارت، ڈاکہ زنی، اغواء برائے تاوان،رشوت کرپشن، سفارش، ملاوٹ، جھوٹ، مکر و فریب،بم اور، خودکش دھماکے،ہماری زندگی کا حصہ بن گئے ہیں، لیکن!

پاکستان اسلام کا قلعہ ہے

اﷲ تعالیٰ نے اس اسلامی قلعہ کی بنیاد بھی اُس مرد مجاہد کے ہاتھوں رکھی جس کو دنیا قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے نام سے جانتی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح صرف ایک ماہر قانون دان ،ایک امیر شخصیت مگر غریبوں کا دل رکنے والے سیاستدان ہی نہیں تھے،بلکہ آج کے اُن سیاستدانوں بیوروکریٹس ،اور حکمرانوں کی طرح بھی نہیں تھے جنہوں کا اُٹھنا بیٹھنا شراب ، کباب، جوا، زنا،جھوٹ اور اخلاقی بیماریوں کا پلنداکے علاوہ کچھ نہیں،

قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ایک ولی اﷲ تھے، اسلام کا قلعہ کسی ولی اﷲ کے بغیر معرض وجود میں آ ہی نہیں سکتا۔قائد اعظم محمد علی جناح کو سمجھنے کی زندگی کو پرکھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ
حضرت پیر جماعت علی شاہ رحمتہ اﷲ علیہ نے جب قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اﷲ علیہ کو قرآن پاک، جائے نماز اور تسبیح تحفہ میں بھیجی تو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے جواباً خط لکھ کر بھیجا،خط میں شکریہ ادا کیا اور عرض میں لکھا

حضور آپ نے قرآن پاک مجھے اس لئے بھیجا کہ میں پڑھ کر اﷲ کے احکامات جانو اور ان کو نافز کروں،اور جائے نماز اس لئے بھیجا کہ جو آدمی اﷲ کی اطاعت نہ کرے اُسکی قوم بھی اس کی اطاعت نہیں کرتی،اور تسبیح اس لئے بھیجی کہ میں آقا ﷺپر درود شریف پڑھوں کہ جو درود شریف نہیں پڑھتا اُس پر اﷲ کی رحمت بھی نہیں ہوتی،
یہ سنتے ہی حضرت پیر جماعت علی شاہ رحمتہ اﷲ علیہ نے فرمایا ۔۔۔۔۔
اﷲ کی قسم محمد علی جناحؒ اﷲ کے ولی ہیں۔ان کو کیسے پتا چلا کہ یہ تحفے میں نے اسی نیت سے بھیجے تھے؟

بات کر رہے تھے بانی پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے ، محمد علی جناح ؒ کی آپ ولی اﷲ تھے،قاعد اعظم محمد علی جناح ؒ کی نماز جنازہ علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ نے پڑھائی تھی، کیونکہ اس وقت اکثر علمائے کرام یا دنیا دار مولوی قائد اعظم محمد علی جناح سے ناراض تھے یا بہت دوردراز تھے۔

سوال کیا گیا علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ سے کہ آپ نے قائد اعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی؟
سبحان اﷲ !! علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ نے جواب دیا کہ جب قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا انتقال ہوا تو مجھے رات کو نبی آخر الزماں رسول اﷲﷺ کی زیارت نصیب ہوئی،اور رسول اکرم ﷺ کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کھڑے تھے، اور حضرت محمد ﷺ قائد اعظم کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہیں اور کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ میرا مجاہد ہے۔

پاکستا ن دنیا کے نقشہ پر ابھرا تو نعمتوں بھرے ماہ مقدس رمضان المبارک میں وہ بھی ستائیس رمضان یعنی لیلتہ القدرجسکی فضیلت ہزاروں ماہ کی عبادت سے افضل ہے۔

اسلامی جموریہ پاکستان ایک اسلام کا پختہ عظیم قلعہ ہے مگر ہم نے اس کی اہمیت کو نہ سمجھا اور اس پر حکمران طبقہ ایسا بٹھا دیا یا ایسے طبقے نے اسکی حکمرانی کو دبوچ لیا، جو نسل در نسل لوٹ بھی رہا ہیں، کھا بھی رہا ہیں اور اسکی بنیادیں بھی کھوکھلی کر رہا ہیں۔اسلامی جموریہ پاکستان کے اس اسلام کے قلعہ کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے لئے اپنے اور پرائے سب سازشوں ، چالوں اور جھالوں کو پھیلائے ہوئے ہیں،انشاﷲ دشمنوں کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا،اﷲ اسکی حفاظت کے لئے دشمنوں کو ایسے نست و نمود کرتا رہے گا جیسے چیونٹیوں سے سانپ، اور ابابیل سے ہاتھیوں کے لشکر۔۔۔۔۔۔ لیکن بحثیت پاکستانی قوم !!

افسوس ہم نے اسلامی جموریہ پاکستان جو اسلام کا قلعہ بھی ہے اور ایک معجزہ خداوندی بھی ہے۔ اس کو اس کا حق نہیں دیا۔پاکستان ،قرآن پاک اور رمضان کا جو تعلق جو نسبت اﷲ رب العزت نے ہمیں دی ہے ، ہم نے غیروں کے اشاروں پر چلتے اور ناچتے ہوئے فراموش کردی ہے۔ اگر ہمارا حافظہ کمزور نہ ہو تو ماضی قریب کا قصہ آپ کو بخوبی یاد ہوگا۔جب ہمارے حکمرانوں کو دو زمرے دئے گئے تھے۔ یا غیر ملکی شہریت یا پاکستانی شہریت کسی ایک کو پسند کو ختم کر دو۔۔۔ افسوس صد افسوس۔۔۔ ہمارے سیاستدانوں نے غیر ملکی شہریت کو چھوڑنے کی بجائے اسمبلیوں کی رکنیت کو ٹھوکر مار دی۔ حالانکہ یہ ہی لوگ کہتے ہیں ہم پاکستان کی آن بان شان پر اپنا سب کچھ نچھاورکرتے ہیں۔ جب ملک پاکستان کو ضرورت پڑھی تو جان کا نزرانہ دیکر امر ہو جائیں گئے۔ وقت نے دیکھا جان دینا تو دور کی بات یہ بچارے میڈیا ہیروز اسلامی جموریہ پاکستان کے لئے غیر ملکی شہریت کو نہ چھوڑ سکے۔کیا یہ ملک پاکستان کے ساتھ منافقت نہیں ؟کیا یہ پاکستانی عوام کے ساتھ دھوکہ اور فریب نہیں؟

سب سے بڑی منافقت سیاسی پارٹیوں کی دیکھو۔۔۔ جن ممبران اسمبلی نے وطن عزیز کے لئے غیر ملکی شہریت تک نہ چھوڑی ان کے گھر ہی کو دوبارہ ٹکٹوں سے نوازا۔۔۔۔ میری سیدھی سادھی قوم بار بار ڈسنے کے باوجود انہی سانپوں کو میٹھا دودھ پلابھی رہی ہے۔اور ڈنگ پہ ڈنگ کھاتی جارہی ہے۔

دعا کریں ! اﷲ ماہ رمضان اور صدقے قرآن کے وسیلہ لیلتہ القدر جس طرح رمضان میں قرآن پاک دیا، اور جس طرح ماہ رمضان میں اسلامی جموریہ پاکستان دیا۔ اس مقدس رات کے صدقے سچے پکے مسلمان اور پاکستانی حکمران نصیب کریں۔آج سے بحثیت پاکستانی قوم یہ عہد کرنا ہوگاکہ جیسا 14 اگست کو جشن آزادی مناتے ہیں ۔اُسی جوش و جزبہ اور لگن سے ستائیس 27 رمضان کو بھی یوم آزادی منائی جائے گئی ۔ انشااﷲ
Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346676 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.