سوگوار عید

آج عید کا دن ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے ایک انعام۔ اﷲ کے نیک بندے رمضان المبارک کے پورے مہینے نفس کشی کرتے رہے، دن کو بھوکے پیارے رہتے ، راتوں کو طویل عبادات کرتے، نوافل اور تلاوت کے ذریعے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرتے رہے قیام الیل کرتے ہوئے رب سے کبھی سرگوشیوں میں اور کبھی آہ بہ آوازِ بلند آہ و زاری کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے رہے۔ آج رب کی طرف سے انہیں ان کی عبادات ، صبر و شکراور نفس کشی کے دنیاوی انعام کے طور پر عید کا دن عطا کیا گیا ہے رہی آخرت کی بات تو نبی مہربان صلی اﷲ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر میں دو ں گا۔

آج ہر طرف خوشیاں ہیں۔ لوگ جوق در جوق عید گاہ کی طرف جاتے ہیں، نماز عید کے بعد ذوق و شوق سے ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں، اپنی کوتاہیوں، زیادتیوں کی ایک دوسرے سے معافی طلب کرتے ہیں۔ آج کے دن تو برسوں کے روٹھے ہوئے بھی مان جاتے ہیں ۔ کتنی ہی آنکھوں میں آج بچھڑے ہوئے ، روٹھے ہوئے اپنوں سے ملنے کی خوشی کے آنسو ہیں۔خواتین کی ذمہ داری دہری ہے، انہوں نے خود بھی تیار ہونا ہے لیکن اس سے پہلے تمام گھر والوں کی تیاری کا سامان مکمل کرنا ہے۔ کوئی پوچھتا آپی میری نئی چپل کہاں ہے؟ کہیں سے آواز آرہی ہے امی نماز کے لیے جانا ہے خوشبو تو لگا دیں۔ اور لیجئے جناب شوہر نامدار کے کپڑے تو بیگم ہی استری کرتی ہیں اس لیے انہوں نے رات کو ہی یہ کام مکمل کرلیا ہے۔ چھوٹے بچوں کو نہلا دھلا کر صاف ستھرے کپڑے پہنا کر سجانا سنوارنا بھی ان خواتین کا ہی کام ہے۔ ان سب کاموں سے فارغ ہوکر اب انہیں باورچی خانہ بھی سنبھالنا ہے۔ آج تو بہت مہمان آئیں ہیں، ان کے لیے چائے، مشروبات، سویاں، شیر خرما، مٹھائی، بسکٹ، اور دیگر پکوان بنانے کا کام بھی خواتین ہی کرتی ہیں اور بڑی خوش اسلوبی سے کرتی ہیں۔ ان کی اس محنت ، مشقت کے لیے انہیں سلام پیش کرنا چاہیے۔ دیکھا جائے تو اگر صنفِ نازک ان تمام کاموں کا بوجھ نہ اٹھائے تو عید کا مزہ کِرکرا ہوجائے ۔ شاعر مشرق نے ٹھیک ہی کہا تھا وجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ۔ اسی لییخواتین کی محنت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے میں محاورے میں تبدیلی کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ ہمتِ نسواں ۔ مددِ خدا

اصل عید تو بچوں کی ہوتی ہے۔امی ، ابو ، چچا ، ماموں، تایا، دادا، دادی، نانا ، نانی، آپی ، بھائی جان الغرض کسی سے بھی عیدی مانگنے کا موقع جانے نہیں دیتے۔ بے فکری کی زندگی، تفکرات سے آزادی ۔انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے کہ دنیا میں کیا ہورہا ہے، سیاسی حالات کیسے ہیں؟ موسم کتنا سخت ہے؟ بس یہ اپنی دنیا میں مست ہیں۔ لیجیے جناب انہوں نے عیدی پکڑی، آنکھوں پر رنگین عینکیں چڑھائیں اور اب اتراتے ہوئے، اکڑتے ہوئے ایک شان سے چلے جارہے ہیں، دوستوں سے ملنا ہے، چاٹ کھانی ہے ، آج تو جی بھر کے کولڈ ڈرنک بھی پی جائے گی۔ اور ہاں کئی علاقوں میں عید کے موقع پر چھوٹے موٹے میلے بھی تو لگ جاتے ہیں ، وہاں بھی تو جانا ضرور ہے۔ آیئے ایک میلے کی سیر کرتے ہیں۔

یہ دیکھیے اونٹ والے اپنے اونٹ لیکر آگئے ہیں، اب بچے بچیاں بڑے شوق سے اس کی سواری سے لطف اندوز ہورہے ہیں، ویسے اونٹ کی سواری اتنی مزیدار نہیں ہے بلکہ جب وہ ہچکولے لیتا ہوا اٹھتا اور بیٹھتا ہے تو بچوں کو اسی میں زیادہ مزا آتا ہے۔ اوہو بھئی ، یہ دیکھیے ، یہ گدھا گاڑی والا بھی آج میلے میں موجود ہے۔ یہ کیا کررہا ہے؟ یہ بچوں کو دس دس روپے میں گدھا گاڑی میں بٹھا کر تھوڑی سے سیر کردیتا ہے۔ بچے بھی خوش ، اور اس بیچارے کی عید بھی کچھ اچھی ہوجاتی ہے۔

جھولوں کے بغیر کبھی میلہ مکمل ہوتاہے؟ نہیں نا۔ تو یہ جھولے والے بھی یہاں موجود ہیں۔ آج کا دن ان کے لیے بہت خاص ہے۔ آج انہیں بہت محنت کرنی ہے کیوں کہ بچے آج انہیں آرام نہیں کرنے دیں گے۔ ایک کے بعد دوسرا ، دوسرے کے بعد تیسرا اور اس طرح پے در پے کئی گروپ جھولوں میں بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ ڈولی والا جھولا بچوں کے پسندیدہ جھولوں میں سے ایک ہے ۔جب جھولا چلتا ہے تو ان کی زبان پر ایک ہی وِرد ہوتاہے ’’ جھولے والے زور دو۔ کھانا پینا چھوڑ دو‘‘۔ کشتی والے جھولے کے پاس بھی بہت رش ہے ۔ بچے بچیاں اس میں بڑے شوق سے بیٹھے ہیں لیکن جب یہ جھولا چلتا ہے تو بچوں کی چیخیں بھی خوب نکلتی ہیں۔ اور یہ گول جھولا جس میں گھوڑا بھی ہے، ہاتھی بھی ہے، ڈولی بھی ہے۔ اس میں بھی بچے مزے کررہے ہیں۔ارے یہ کیا! سارے جھولے والے تو خوب محنت کررہے ہیں اور یہ جمپنگ کیسل والے صاحب تو بڑے سیانے ہیں ۔ ان کا کام صرف اتنا ہے کہ بچوں سے پیسے لیکر انہیں جمپنگ کیسل پر چڑھا دیتے ہیں اور اب بچے خود ہی اچھل کود کررہے ہیں۔ بھئی کام ہو تو ایسا جس میں کچھ کرنا نہ پڑے یعنی ہلدی لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا۔

اس طرف کیا ہورہا ہے؟ یہاں بچے ائر گن سے نشانہ لگا کر لوہے کے ایک پتلے کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ انعام حاصل کرسکیں ۔ یا بھر ایک نشانہ لگا کر دو غباروں کو پھاڑ سکیں لیکن یہ دونوں کام بہت کم ہی ہوتے ہیں، اور اس کی ایک وجہ ہے لیکن ہم یہاں نہیں بتائیں گے ورنہ بہت سے غریبوں کا روزگار کم ہوجائے گا۔ارے یہ اس طرف بچوں کا رش کیوں ہے؟ بچے قطاریں بنا کر کیوں کھڑے ہیں؟ اوہو ہو بھئی ، یہاں تو بھوت بنگلہ ہے، ارے بھاگو بھیا کہیں کوئی بھوت پکڑ نہ لے۔عید کے میلوں میں لگنے والا بھوت بنگلہ بھی بچوں کے پسندیدہ آئٹمز میں سے ایک ہے۔ بچوں کو ڈر بھی لگ رہا ہے لیکن تجسس بھی ہے، بھوت بنگلے کے باہر کھڑے ہیں لیکن اندر سے خوفناک آوازیں سن کرخوفزدہ ہورہے ہیں۔ سب کو ڈر لگ رہا ہے لیکن ایک دوسرے کے سامنے بہادر بنے کھڑے ہیں۔

یہ خوشیاں ، یہ میلے، یہ عید کی گہما گہمی سب کو مبارک ہو۔ بچے تو معصوم ہوتے ہیں انہیں حالت و واقعات کا پتا نہیں ہوتا ۔لیکن ہمیں اس موقع پر بھولنا نہیں چاہیے کہ سانحہ پشاور کے معصوم شہداء کے والدین پہلی بار اپنے جگر گوشوں کے بغیر عید منائیں گے، عید کے دن جب کوئی ان سے عیدی مانگنے آئے گا تو انہیں اپنے بچوں کی یاد آئے گی،مائیں جب دوسرے بچوں کو سجا سنوار دیکھیں گی تو ان کے دل میں ہوک اُٹھے ی اور اپنے بچھڑے ہوئے لختِ جگر کو یاد کرکے دل بے قرار ہوجائے گا۔ ہاں روزِ قیامت اﷲ تعالیٰ ان معصوموں سے ضرور پوچھے گا کہ بتاؤں تمہیں کس جرم میں قتل کیا گیا؟۔ عید موقع پر سانحہ پشاور کے ان معصوم بچوں اور ان کے والدین کو بھی اپنی دعاؤں میں یا د رکھیں۔ عید خوشی کا موقع ہے لیکن ملک کے سب سے بڑے شہر میں گرمی کی لہر سے جاں بحق ہونے والے دوہزار سے زائد لوگوں کے اہل خانہ کا غم تو ابھی تازہ ہے۔ان کے دل لہو لہو ہیں۔عید کے موقع پر اپنی دعاؤں میں انہیں بھی یاد رکھیے۔ یہ ورکنگ باؤنڈری پر شہید ہونے والوں کا تو شاید آج سوئم ہے، میں کس منہ سے ان سب لوگوں کو عید کی مبارک باد دوں اور کہوں کہ اﷲ آپ کو ایسی بے شمار عیدیں نصیب فرمائے۔

اﷲ تعالیٰ وطن عزیز کواور اس میں رہنے والوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔ دل غم سے بوجھل ہیں، آنکھیں نم ہیں لیکن اﷲ کی رضا میں راضی رہنا ہی ایمان کی نشانی ہے۔ یہ عید تو سوگوار ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ انشا اﷲ اب وطن عزیز میں آئندہ کوئی عید ایسی سوگوار نہیں گزرے گی۔ آمین
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1455021 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More