چور چور ہوتا ہے زمین کا ہو یا خلا کا یا کہیں اور کا..

چوروں کا راج زمین تو زمین خلا میں بھی سفید بونا ستارہ اپنے قریبی ستارے کی گیس چراتے پکڑاگیا ....
چور چور ہوتا ہے زمین کا ہو یا خلا کا یا کہیں اور کا..اَب کوئی چور سزاسے کوئی نہیں بچ سکے گا .....؟؟

پیرس سے ایک خبرہے کہ’’ خلامیں سفیدبوناستارہ اپنے قریبی ستارے کی گیس چراتے پگڑاگیا‘‘یہ خبرزمینی چوروں کے لئے تو حیرانگی کی باعث ہونے کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزابھی ہوگی کہ آج اِن سے وابستہ چوری کے شعبے نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ خلاء میں اِنسانوں کے آباد ہونے سے پہلے جس شعبے نے اپناکام شروع کیاہے وہ چوری کا شعبہ ہے اَب یہ اور بات ہے کہ یہ چوری کسی اِنسان نے نہیں کی ہے بلکہ خلامیں موجود ایک سفیدبونے ستارے نے اپنے ایک قریبی بڑے اور طاقتورستارے سے چوری کی ہے،یقیناخلاء میں سفیدبونے ستارے کی چوری کے عمل سے ہرقسم کے زمینی چوروں کی ضرورحوصلہ افزائی ہوئی ہوگی کہ چلوچورایک زمین پر ہی موجود نہیں ہیں یہ خلاء میں بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں اور اپناکام اپنی خصلت اور عادت کے مطابق کررہے ہیں مگر کب تک...؟؟

ویسے تو اِس دنیا میں سب ہی چورہیں کوئی بڑاچورتوکوئی چھوٹاچور..کوئی چوری کرے خزانے کی توکوئی آنے دوآنے کی ..کوئی سفیدچورہے تو کوئی کالاچور..کوئی بوناچورہے تو کوئی لمباچور..چوری کوئی دائیں سے کرے تو کوئی بائیں سے ...کوئی اُوپر سے چورتو کوئی نیچے سے چور..کوئی پیدائشی چور ہے توکوئی زمانے کے ہاتھوں چوربنایابنادیاگیاہے ..کسی کو مجبوری نے چوربنایا ہے تو کوئی شوق شوق میں چوربن گیاہے ..کوئی کام چور ہے تو کوئی کام کرکے بھی چوری کرتاہے ..اتناکچھ ہونے کے باوجود بھی کوئی خزانے کی چوری کرکے بھی بچ جاتاہے توکوئی ایک کوڑی کی چوری کرکے بھی سزاپاکر رسوائے زمانہ ٹھیرجاتاہے، اور کوئی قوم کی دولت لوٹ کربھی معاشرے کا سب سے باعزت اور باوقار شہری بن جاتاہے ..توکوئی کچھ نہ کرکے بھی چوربنادیاجاتاہے اِس کی نسلیں تاقیامت ذلیل وخواررہتی ہیں۔

الغرض یہ کہ آج ہمارے زمانے کے معاشروں میں رہنے والے چوروں جیسے اِنسانوں کے بنائے ہوئے چورجیسے قوانین بھی کتنے عجیب ہیں ..؟؟جس میں ایک رائی کے دانے کی چوری کرنے والے افراداور گروہوں کو تو سزاہوجاتی ہے مگر یہ کتنی افسوس کی بات ہے کہ بیس کڑوراِنسانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے حکومتی اراکین اور سرکاری کارندے قومی دولت کو اپنی اپنی جھولیوں میں بھرلینے اور بیرون ممالک کھولے گئے اپنے بینک کھاتوں میں منتقل کرواکر بھی معتبر اور قابلِ احترام بنے پھرتے ہیں اور ہر بار قانون اورقانون نافذکرنے والے اداروں کی گرفت سے بچ نکلنے کے بعد دوبارہ قومی خزانے میں پڑی قوم کے خون پسینے سے کمائی گئی قومی دولت کو لوٹ کھانے کے حربے استعمال کرتے ہیں اور اِس طرح اِن کے ہاتھ مُلک و قوم کا باربارستیاناس کرکے بھی صاف اور اِن کے دامن بے داغ و بے نشان رہتے ہیں ۔

یہ یقیناکتناعجیب اتفاق ہے کہ میرے ملک اور میرے معاشرے میں قومی دولت لوٹنے اور قومی بینکوں سے اربوں کھربوں قرض لے کر معاف کروالینے اور بجلی و گیس اور ٹیلیفون کے ہزاروں ، لاکھوں، کڑوروں اور اربوں روپے کے بلوں کی ادائیگیاں نہ کرنے والے تو زمانے بھر میں مزے لوٹتے ہیں جبکہ دوسری طرف کئی دِنوں سے بھوک و افلاس کا ماراکوئی ننگابھوکا اپنی بھوک مٹانے اور زندہ رہنے کے لئے کہیں سے ایک روٹی اپناپیٹ بھرنے کے لئے چوری کرلے تو میرے مُلک اورمیرے دیس کے 20کڑور غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور قومی دولت لوٹ کھانے والوں کے ہاتھوں بنائے گئے قوانین میں ایک روٹی چورکو قانون کے رکھوالے پکڑکرسالوں سلاخوں کے پیچھے قیدکرکے چوری کی سزادے دیتے ہیں اور اِس بھوکے پیاسے کو معاشرے میں چوربناکر پیش کرتے ہیں جبکہ یہی قانون اور اِس کے نفاز کے ذمہ دارادارو ں کے اہلکار ہی ہوتے ہیں جو کرپٹ مافیااور قومی دولت کو لوٹنے والوں کا بال بھی بیگانہیں کرتے اور نہ ہی کسی کو کرنے دیتے ہیں اُلٹااِنہیں قانون اور اپنی گرفت سے آزادکرنے اور کرانے کے خاطر اِنہیں بیرونِ ممالک روانگی میں معاون ومددگاربھی ثابت ہوتے ہیں جبکہ یہی قانون کے ہی رکھوالے ہوتے ہیں جو بھوک مٹانے کے خاطر ایک روٹی کی چوری پر کسی غریب و بے کس ومجبورکوعقاب سی تیزی دکھاکر پکڑلیتے ہیں اور اِسے قانون کی گرفت میں لاکر چوری کی سزادلوادیتے ہیں آج یہ وہ لمحہ فکریہ ہے جِسے میرے مُلک، میرے معاشرے اور میری تہذیب کے ہر فردکو سنجیدگی سے سوچناچاہئے اور ایک ایسادائمی لائحہ عمل اور ایسی قانونی سازی کرنی چاہئے جس میں ایک روٹی چوراور قومی دولت لوٹنے والے بھی سب برابرکے چورتصورکئے جائیں اور قومی دولت کی چوری کرنے والے بھی اتنی ہی سزااور ذلت رسوائی کے حقدارٹھیرائے جائیں جتنی کہ آج مُلکِ پاکستان کے قانون کے مطابق ایک روٹی چوری کرنے پرکوئی غریب اور بھوکامجبورو بے کس سزااور معاشرے میں رسوائی کا حقدارٹھیرادیاجاتاہے ۔

بہرکیف .. !خلاء میں سفیدبونے ستارے کی اپنے ساتھی بڑے ستارے کی گیس چرانے کی خبرکے آجانے کے بعد ایسالگتاہے کہ اَب جیسے ہماری دنیاکے چھوٹے موٹے (یعنی کہ مجبورو بے کس کسی روٹی چور) زمینی چوروں کو زیادہ پریشان ہونے یا اپنی خصلت یا فطرت پر پشیمان ہونے اور اِپنے معاشرے کے( نیک سیرت وہ اِنسان جو کسی بھی حوالے سے کہیں سے بھی چورنہیں ہیں اِن) لوگوں کے سامنے اپنی چوری کی عادات پر اپنی سُبکی محسوس کرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور رہی بات چوری پرقانونی گرفت میں آکر سزاپانے کی تو وہ تو ملے گی(اَب یہ اور بات ہے..؟؟ کہ ہمارے یہاں بڑے یعنی کہ حکومتی چوروں اور قومی خزانے اور مُلک کے بیس کڑورعوام کے حقوق اور اِن کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کھانے اور بیرون ممالک کے بینکوں میں اپنے اور اپنے خاندان کے قریبی رشتے داروں کے ناموں سے کھولے گئے کھاتوں میں قومی دولت منتقل کرنے والوں کو پکڑنے کا رواج جیسے ختم ہوگیاہے ، (مگر آج قوم کو یہ اُمیدہے کہ جنرل راحیل شریف کی مُلک سے دہشت گردی ،کرپشن مافیا، اور قومی دولت لوٹ کھانے والوں کے خلاف اُٹھائے گئے اَبتک کے اقدامات اور نیب اوراِس جیسے دوسرے قومی احتساب اداروں کے متحرک ہوجانے کے بعدقومی دولت لوٹنے اور کرپشن مافیاکو جلدکیفرکردارتک پہنچادیاجائے گااور مُلک کو ناسورنماکرپشن مافیااور قومی دولت کو لوٹ کھانے والوں سے پاک کردیاجائے گا) کیوں کہ زمین پر بسنے والے اِنسانوں کے ہر معاشرے میں زمینِ خداپر صاف سُتھرے انداز سے زندگیاں بسرکرنے اور کرانے کے لئے اپنے قوانین وضع ہیں ہے جن میں کسی بھی قسم کی غلطی اور خلافِ ضابطہ اور غیرقانونی عمل ا و رحرکت وحرکات کرنے والے قانون کی گرفت میں ضرورآتے ہیں اور سزابھی پاتے ہیں جبکہ اِس حقیقت سے بھی انکارنہیں ہے کہ ہرزمانے کے ہر معاشرے اور ہرتہذیب میں بیچارے یہی اِنسان نماچورموجود رہے ہیں اور اِنہیں اپنے کرتوتوں کی ہر زمانوں کے لحاظ سے سزائیں بھی ملتی ہیں اوراِن چوروں کو اپنی چوری کی عادات و حرکات پر بعد میں اپنے معاشرے میں سُبکی بھی اُٹھانی پڑتی ہے ۔

بہرحال..! اَب ہماری دنیا کے معاشروں میں موجود چھوٹے موٹے چوروں کوبھی اپنا سینہ پھولاکر اور گردنیں تان کر چلناچاہئے کہ اَب زمینی چوروں جیسی خصلت والے عناصرنہ صرف زمین پر موجود اور متحرک ہیں بلکہ اَب توکسی بھی شکل میں چورخلاتک بھی پہنچ چکے ہیں گویاکہ آج اگرآپ اپنی دنیااور اپنے معاشرے اور اپنی سوسائٹی کا جائزہ لیں تو آپ کے اردگردموجود ظاہر و باطن چوروں یا چوروں جیسی خصلت کے حامل عام و خاص افرادو اشخاص چوری کی لت میں پڑے نہ صرف زمین پر اپنے کاموں میں مصروفِ عمل دکھائی دیں گی بلکہ اَب تو آپ سمیت اُنہیں بھی جو چوری کی عادت میں مبتلاہیں اِن لوگوں کو بھی اِس خبر سے یہ لگ پتاجائے گا کہ آج کی زمینی دنیامیں چوراور چوروں نے خلامیں بھی کسی نہ کسی شکل میں اپنے دائرہ کار کو وسعت دے دی ہے آپ جس کا اندازہ اُس خبرکی تفصیل سے ضرورلگاپائیں گے جس کا میں اول سطرمیں ذکرکرچکاہوں ۔

خبرکی تفصیل کچھ یوں ہے معلوم ہواہے کہ ’’ زمین سے کوئی 730نوری سال کی مسافت پر موجودایک انتہائی کثافت کا حامل ایک سفیدبوناستارہ موجودہے جو اپنے ایک ساتھی ستارے کو آہستہ آہستہ (ایسے ہی جیسے کہ ہمارے یہاں گزشتہ 68سالوں سے کبھی کوئی جمہوریت کے نام پر تو کبھی کوئی آمریت کا ڈنڈاچلاکر قومی دولت اور قوم کے غریبوں کے حقوق کو ہڑپ کررہاہے اور باری باری سے ہر بار آسانی سے مزلے لوٹ کر چلتابنتاہے اور ہر مرتبہ بیچارے غریب عوام ہاتھ ملتے اور اپنے چہرے پر بھنبھناتی مکھیاں ہکاتے رہ جاتے ہیں) نگل رہاہے خیال کیاجاتاہے کہ یہ دونوں ستارے ایک ثنائی نظام (جیسے ہمارے یہاں ایک جمہوریت دوسراآمر یا آمریت کے دلدادہ نظام لوگ پائے جاتے ہیں جن کے چکرمیں ہر بارعوام ہی پسے ہیں اور پستے ہی رہیں گے )کا حصہ ہیں جن میں سے ایک بوناستارہ ہے جبکہ دوسراعام ستارہ ہے، ستاروں کے اِس ثنائی نظام کو Gaia 14 aaeکانام دیاگیاہے جس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ اِسے یورپی خلائی ایجنسی کے سیارے گائیانے اگست2014میں تلاش کیا تھا جس کے بارے میں یورپی خلائی ایجنسی کا کہناہے کہ پہلی مرتبہ اِس کی نشاندہی تب ہوئی جب ایک ہی دن میں یہ پہلے سے پانچ گنازیادہ روشن ہوگیاجب اِس پر تحقیقات کی گئیں تو پتہ یہ چلاکہ سفیدبوناستارہ اپنے نارمل ساتھی ستارے کی گیس چرارہاتھا دراصل اِس ستارے کی انتہائی کثافت کے باعث اِس کی قوت تجازب کے زیراثرساتھ والے ستارے کی سطح پر ایک بڑے غبارے کی طرح اُبھارپیداہوگیاتھاجس کے بارے میں یہ خیال کیاگیاہے کہ یہ ا‘بھار بونے ستارے کی جانب کھنچ رہاہے یوں سفیدبونے ستارے کی قوت تجازب کا پتہ اِس امرسے چلایاگیاہے کہ اِس کے چائے کے چمچے جتنے مجمکے مادے کا وزن ایک ہاتھی کے برابرہوسکتاہے چنانچہ اِسی وجہ سے کم وبیش زمین کے حجم کا حامل یہ ستارہ ہمارے سورج سے 125گنابڑے ستارے کے مادے کو اپنی جانب کھینچ رہاہے۔‘‘

توقارئین حضرات..!!آپ نے پڑھا، سمجھااور عقل کی آنکھ سے دیکھاکہ چور ہماری زمین کا ہویا خلاء کا ...چورچورہی ہوتاہے..چھوٹاہویابڑا، بوناہویالمبا..وہ دوسروں کے لئے دردِ سرہی بنارہتاہے ،ایسے ہی جیسے کہ خلاء میں ایک چور سفیدبونے ستارے نے اپنے ساتھی ستارے کی گیس چراکر اِسے خالی کردیاہے اور موٹاہوکر مزلے لوٹ رہاہے اور جبکہ اِس کا ساتھی ستارہ بونے چورستارے کی حرکت پر کفِ افسوس کے کچھ نہیں کررہاہے یکدم ایسے ہی جیسے کہ ہمارے مُلک میں ہماری حکومتوں اور ہمارے ایوانوں اور ہمارے قومی اداروں میں اہم عہدوں پربیٹھے کرپٹ مافیا اورکرپشن کی گھٹی میں لت عناصر قومی دولت لوٹنے اور بیس کڑور پاکستانیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر مُلک کو کھوکھلاکردیاہے اور قومی اداروں کے کرپٹ افسران اور اراکین پارلیمنٹ نے قومی خزانے سے چوری چوری کرکے اِسے خالی کردیاہے اورخودتو مزے لوٹ لوٹ کرموٹے ہورہے ہیں جبکہ بیس کڑورپاکستانیوں کو بے ریارومددگارچھوڑیاہے اَب اِن کرپٹ عناصر کو کیفرکردار تک پہنچاناچاہئے اور اِن سے مُلک و قوم کو نجات دلانے کے خاطر جنرل راحیل شریف کو اُس حد تک ضرورجاناچاہئے جہاں مُلک اور قوم کو لوٹ کھانے والے کرپٹ حکمرانوں، سیاستدانوں اور دہشت گرد عناصر کے چودہ طبق روشن ہوجائیں کیوں کہ آج قوم کو جنرل راحیل شریف سے بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں اور موجودہ حالات اور لمحات میں ساری پاکستانی قوم جنرل راحیل شریف کی جانب دیکھ رہی ہے اور یہ سمجھ رہی ہے کہ جنرل راحیل شریف ہی قوم کو ماضی و حال اور مستقبل کے ایسے بہت سے کرپٹ حکمرانوں ، سیاستدانوں اور قومی اداروں کے کرپٹ افسران اور کرپٹ مافیااور عناصر سے نجات دہندہ ثابت ہوں گے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890839 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.