لاہور کے دو بم دھماکے، اور کراچی میں علما کرام کا قتل ایک سازش

پاکستان میں امریکا، بھارت، اسرائیل اور بلیک واٹر فرقہ وارانہ فسادات پھیلانا چاہتے ہیں
کیا واقعی حکومت علما کرام کو تحفظ فراہم کرنے اور خودکش بم دھماکوں کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے.....؟

دہشت گردوں کی ناپاک کاروائیوں کی وجہ سے پاکستان کی سرزمین اپنے معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنک اور بم دھماکوں سے بہنے والے لہو سے ایک بار پھر رنگین ہوگئی ہے اور اِس حوالے سے گزشتہ دنوں کراچی میں علما کرام کے قتل کی وارداتوں کے بعد دہشت گردوں نے پورے پاکستان کو مفلوج کرنے اور اِس کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی ایک ایسی منصوبہ بندی کی کہ جس سے سارے پاکستان میں عدم استحکام پیدا ہو اور اِس کی معیشت کو نقصان پہنچے یوں اِن دہشت گردوں نے اپنی سازش کی تکمیل کے لئے لاہور میں جمعہ کو 12بجکر48منٹ پر آر اے بازار میں 15سیکنڈ کے وقفے سے دو خودکش بم دھماکے کردیئے جن کے نتیجے میں 60افراد شہید اور 125سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں واضح رہے کہ یہ دو بم دھماکے اُس وقت ہوئے جب لوگ جمعہ کی نماز ادا کرنے جارہے تھے اِس دوران دو17 اور 20سال کے خود کش بمباروں نے10 -10کلو گرام کے دو دھماکہ خیز مواد سے بھرے تھیلوں سے ایسی گھناؤنی کاروائی کر کے خود کو واصلِ جہنم کرلیا اگرچہ اِس حوالے سے سرکاری ذرائع یہ دعوی کر رہے ہیں کہ دونوں بمباروں کے سر مل گئے ہیں اور ایک اعلی ٰ سطحی تحقیقات کا اعلان بھی کر دیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ حکومت نے اِن دونوں بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے معاوضہ دینے اور زخمیوں کا سرکاری سطح پر علاج کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے اور یہ بھی حکومت کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ اِس واقعہ سے ایک روز قبل دنیا کے بارہویں انٹرنیشنل شہر کراچی جِسے صنعتی اور تجارتی لحاظ سے مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہ شہر اِس حوالے سے پاکستان کا حب بھی کہلاتا ہے اِس شہر میں ہونے والی دہشت گردی اور لاہور میں ہونے والے دونوں بم دھماکوں میں امریکا، بھارت، اسرائیل اور بلیک واٹر کے دہشت گرد ملوث ہیں جنہوں نے یوم ِ عاشور اور چہلم کے جلوسوں میں بم دھماکوں کے بعد فرقہ وارانہ آگ کو بھڑکانے کی پوری کوشش کی مگر جب علما کرام اور سیاسی قائدین کی دانشمندی اور اعلی ٰحکمت عملی اِس کی حوصلہ شکنی کی گئی اور اِن سب کی باہمی کوششوں سے شہر کراچی میں دہشت گردوں کی لگائی گئی فرقہ وارانہ چنگاری کو ہوا نہ دی گئی تو اِن دہشت گردوں نے اِس واقعہ کے فوری ہی بعد اِس شہر میں سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنک شروع کردی جن کا اُس وقت صرف یہ ایک ہی مقصد تھا کہ اِس طرح نہیں تو اِس طرح ہی صحیح کراچی جیسے بین الاقوامی شہر میں فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات پھیل جائیں مگر جب سیاسی قائدین کی دور اندیشی نے اِس شہر کو لسانی اور سیاسی فسادات سے بھی بچا لیا تو اِن دہشت گردوں کے منصوبے پوری طرح سے ناکام اور حوصلے پست ہوگئے جو اپنی اِن کاروائیوں سے اِس شہر کراچی کا امن و سکون اور اِس کی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔

مگر جب اِن واقعات کے بعد اِنہیں فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات پھیلانے جیسی سازشوں میں ناکامی ہوئی تو اِن عالمی دہشت گردوں نے کچھ عرصہ دم لینے کے بعد اِس مرتبہ اِن ہی دہشت گردوں نے کراچی میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ انارکی اور فسادات کو ہوا دینے کے لئے علما کرام کے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اِس حوالے سے ایک سنسنی خیز خبر یہ ہے کہ ایس پی گلشن اقبال ٹاؤن جاوید علی مہر کے مطابق اسلام اور پاکستان دشمن عناصر پر مشتمل ایک موٹر سائیکل پر سوار 3 نامعلوم حملہ آوروں (دہشت گردوں ) نے گزشتہ دنوں سچل میٹروول کے علاقے اسکیم نمبر 33 سیکٹر 13-A گلزار ہجری کی جامع مسجد خاتم النبین میں درس دینے کے بعد قر یباً 10بجے رات اپنی گاڑی نمبرAPS-312 میں گھر جانے کے لئے روانہ ہوئے تھے کہ پوسٹ آفس سوسائٹی کے قریب تھانہ سہراب گوٹھ والی سڑک پر اندھا دھند فائرنگ کرکے ختم نبوت پاکستان کراچی کے امیر مفتی مولانا سعید احمد جلال پوری اور اِن کے15سالہ صاحبزادے حافظ حدیفہ جلال پوری سمیت اِن کے دو ساتھیوں مولانا فخر الزماں اور مولانا عبدالرحمن کو جان بحق (شہید) کردیا جبکہ ایک اطلاع یہ بھی یہ ہے کہ مفتی سعید احمد کے ایک ساتھی محمد خطیب زخمی بھی ہوئے ہیں اِن سطور کے رقم کرنے تک اطلاع یہ ہے کہ مفتی سعید احمد کے زخمی ہونے والے ساتھی محمد خطیب کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں طبی امداد دی جارہی ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِن شہید اور جان بحق ہونے والے مفتی مولانا سعید احمد جلال پوری سمیت 4افراد کی میتیں جن میں مولانا سعید احمد جلال پوری کے صاحبزادے حدیفہ جلال پوری اور اِن کے دو شاگردوں مولانا فخرالزماں اور مولانا عبدالرحمن کی نماز جنازہ جمعہ کی نماز کے بعد دو بجے جامعہ اسلامیہ بنوری ٹاؤن میں اداکردی گئی ہے اور بعد ازاں اِن شہدا کو اپنے مرشد علامہ محمد یوسف لودھیانوی شہید کے پہلو میں جامع مسجد خاتم النبین اسکاؤٹ کالونی میں آہوں، سسکیوں اور انتہائی شدت خم کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

اگرچہ کراچی میں علمائے کرام کی یوں ٹارگٹ کلنگ کے ہونے والے واقعہ نے ایک بار پھر کراچی کو ایک بڑے امتحان اور سخت ترین آزمائش سے دوچار کردیا ہے جو نہ صرف یہاں کے مذہبی، سیاسی اور سماجی جماعتوں کے قائدین کے لئے ایک صبر آزما اور اِن کی فہم و فراست کے لئے ایک کھلا چیلنج ہے بلکہ صوبائی اور فاقی حکومتوں کے لئے بھی یہ لمحہ ایک کڑا متحان ہے کہ یہ اِس امتحان سے اَب کس طرح سے سُرخرو ہوتے ہیں۔

اور اُدھر ملک کی تمام مذہبی سماجی سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت عام شہریوں نے بھی صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو اِس بات پر زور دے کر مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان اور اِس کے صنعتی شہر کراچی ہونے والی علما کرام کی ٹارگٹ کلنگ سمیت لاہور میں ہونے والے دو خودکش بم دھماکوں میں امتِ مسلمہ میں منافرت کو ہوا دینے کے لئے اسلام اور پاکستان دشمن امریکا اور بلیک واٹر کے قاتل ملوث ہیں اور یہی علما کرام کو ٹارگٹ کلنگ کر کے شہید کر رہے ہیں اور پاکستان میں خودکش بم دھماکے کر کے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں اِس لحاظ سے حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ہر حالت میں علما کرام کو تحفظ فراہم کرے اور علما کرام کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرے اور امریکا سے ہر طرح کے تعلقات ختم کر کے بلیک واٹر کی ملک میں جاری منفی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر اِسے ملک سے باہر نکالے۔

اِس ساری صُورت حال میں یہ کہنا کیا کسی بھی طرح درست ثابت ہوسکتا ہے کہ حکومت خودکش بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے میرے اِس سوال کا جواب کیا صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت کوئی حکومتی رکن عوام کو تسلی بخش دے سکتا ہے کہ حکومت خودکش بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو کس طرح روکنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890077 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.