صرف ایک ضرورت

جب تک معاشرے کے اندر سے تم چھوٹی چھوٹی برائیوں کو ختم نہیں کر سکتے اس وقت تک بڑی برائیوں کو ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ دوڑائی اور ایک ٹھنڈی آہ لے کر بولے کیا تم بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہو کہ دہشت گردوں کے خاتمے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا؟ کیا تم بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہو کہ آپریشن کے بعد ملک میں امن قائم ہو جائے گا ہر طرف سکون ہو گا اور کسی کو جان ومال کے نقصان کا خوف نہیں ہوگا ؟۔۔۔۔میں نے اپنے جھکے ہوئے سر کو اُٹھایا اور ایک نظر ان کی طرف دیکھا۔ ان کی نظروں میں ایک عجیب قسم کا کَرب تھا جیسے ان کی نظریں دور کسی چیز کو دیکھ رہی ہوں میں نے کہا بابا جی اگر دہشت گردوں کا یہ نیٹ ورک تباہ ہوگیا تو مجھے یقین ہے کہ میرے اس پاک وطن میں امن و سکوں قائم ہو جائے گا۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا مسکرائے اور بولے تم میں سے ہر ایک پاکستانی یہی سوچ رکھتا ہے۔ لیکن میری بات یاد رکھنا معاشرے کے اندر جب تک تم مل کر ایسی چھوٹی چھوٹی برائیوں کو ختم نہیں کر لو گے اس وقت تک دہشت گردی جیسی بڑی برائیوں کو معاشرے سے ختم کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ چھوٹی بُرائیاں تمہیں اس وقت نظر آئیں گی جب تم یہ جاننے کی کوشش کرو گے کہ آخر یہ بڑی برائی جنم کہاں سے لے رہی ہے۔ دہشت گردی کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن تم دیکھ لینا ایسے واقعات پھر بھی ہوتے رہیں گے۔۔۔۔۔لیکن آخر ہم ان چھوٹی برائیوں کو ختم کیسے کر سکتے ہیں؟میں نے تذبب سے پوچھا۔

بہت آسان ...وہ بولے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ تم معاشرے کے اندر سب سے پہلے غربت کے خاتمے کے لیے انصاف قائم کرو۔ اگر تم پورے اسلامی نظام کو نافذ نہیں کر سکتے تو خدارا صرف ایک ہی سسٹم بہتر کردو اور وہ سسٹم ہے زکوٰة کا۔ تم زکوٰة کا سسٹم صحیح طور پر رائج کردو اور ایسا کرو یہ زکوٰة کا ایک روپیہ بھی حق دار کو پہنچے تو دیکھ لینا اس دن ملک کے اندر دہشت گردی جیسی بڑی برائیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔۔۔۔لیکن زکوٰة کا دہشت گردی کے ساتھ کیا تعلق اور اس سے کیسے اتنا بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا میں نے حیرانگی سے پوچھا۔ وہ ایک بار پھر تھوڑا مسکرائے اور بولے تم دہشت گردی کا الزام کس پر لگا سکتے ہو؟ آیا امریکہ پر آیا بھارت پر یا قبائلی پٹھانوں پر؟ تم ان میں سے کسی ایک پر بھی پورے یقین کے ساتھ الزام نہیں لگا سکتے۔ تم زکوٰة کے نظام کی بات کرتے ہو کہ اس کا دہشت گردی سے کیا تعلق ہے تو سنو جب تمہارے ملک کے اندر زکوٰة کا سسٹم ٹھیک ہوگا اور ہر غریب حقدار کو اس کا حق ملے گا تو دیکھ لینا پھر ان غریبوں کو کوئی خرید نہیں سکے گا ؟یہ بات ٹھیک ہے کہ ڈالرز کی چمک دیکھ کر وہ شاید پھر بھی بک جائیں لیکن اس کے لیے بھی ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں ہم انہیں غریب نوجوانوں کی ایک سپیشل فورس بناسکتے ہیں اس فورس کو صرف ایک تربیت دی جائے یعنی ”جذبہ حب الوطنی“پھر اس تربیت کے بعد ان نوجوانوں کو ہر ایریا کے اندر تعینات کیا جائے کہ جہاں یہ نوجوان یہی جذبہ ہر شہری کے اندر پیدا کریں۔ اب ذرا دیکھواس سے جانتے ہو ایک اور بڑا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور وہ ہے بے روزگاری۔اب جب تمھارے ملک میں بم دھماکہ ہو تم دیکھ لینا وہ دھماکہ کرنے والا اپنوں میں سے کوئی نہیں ہوگا بلکہ وہ ثابت کردے گا کہ آیا وہ امریکی ہے یا بھارتی۔ جب تمھارے ملک کے اندرcirculation of money ایسے طریقے سے ہوگی کہ ہر غریب تک یہ رقم پہنچے تو پھر وہ امن قائم ہو گا پھر وہ سکون قائم ہوگا۔ اور یہی وہ چھوٹی چھوٹی برائیاں ہیں کہ جن کو چھوڑ کر ہم بڑی بڑی برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر تم اسلام کی برکت بھی دیکھ لینا کہ ایک صرف ایک نظام کو اچھے طریقے سے رائج کرنے سے تم لوگوں کو وہ سکون ملے گا کہ تم خود سوچو گے کہ اگر صرف ایک قانون سے اتنا سکون ہے تو پھر جب پورا اسلامی نظام قائم ہوگا تو میرا ملک جنت بن جائے گا۔ کیا اب تم سمجھ گئے؟جی !جی ہاں۔ مجھے اب اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ ہمیں آج بھی صرف اسی قانون کی ضرورت ہے جو چودہ سو سال پہلے کا قانون تھا جو ہمارے نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اور ان کے اصحاب پاک نے چلایا کاش کہ ہمارے ملک میں صرف ایک حصہ بھی اس قانون کا نافذ ہو جائے۔آمین۔ میں نے دیکھا کہ ان کے لب ایک بار پھر ہل رہے تھے اور پھر آمین کی آوازایک بار پھر زور سے سنائی دی۔ آمین۔۔۔۔
Young Writer and Columnist
About the Author: Young Writer and Columnist Read More Articles by Young Writer and Columnist: 15 Articles with 13894 views Hafiz Muhammad Naeem Abbas.A young writer from Dist Khushab.
Columnist, Script Writer and Fiction, NON FICTION Writer.
Always write to raise the sel
.. View More