جوڈیشنل کمیشن رپورٹ سے متفق نہیں

میں کسی پارٹی کا نہ ترجمان ہوں نہ قصیدہ خان .صرف اتنا جانتا ہوں کہ .پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی فیصلہ بھی عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتا نظر نہیں آتا .٦٥ سال کی تاریخ بھری پڑی ہے .جب بھی کسی اہم فیصلے کا وقت آیا .وہ ہر فیصلہ نظریہ ضرورت کی بھینٹ چڑھ گیا .کہاں گہے ٦٥ سالوں سے کرپشن کے سکینڈل .بد دیانتی .مکاری .چالبازی .منی لانڈرنگ کے سکینڈل .کمیشن لینے اور دینے کے سکینڈل .غداری کے سکینڈل .سقوط ڈھاکہ سے لے کر اب تک معدنی وسایل کے سکینڈل تک .کالاباغ ڈیم سے لے کر نج کاری کمیشن تک .اداروں کو فیکٹریوں کو بینکوں کو کوڑھیوں کے مول بیچنے کے سکینڈل تک .لینڈ مافیا .سڑکوں .پلوں .میٹرو .کھیلوں کے سکینڈل تک .کیا کبھی کوئی فیصلہ اپنے منتقی انجام تک پنچا.میں تو انپڑھ ہوں .جاہل ہوں .پاگل ہوں .جوڈیشنل کمیشن سے پوچھتا ہوں .کہ اگر الیکشن کمیشن اور ہر ادارہ پاک صاف ہے .آر و. پریزایڈنگ افسر سب کے سب پاک صاف ہیں .تو کیا ووٹوں کی جگہ تھیلوں میں ردی میں نے ڈالی تھی .فارم ١٤ اور ١٥ میں نے غایب کئے تھے .یا کسی شیطان .جن بھوت نے یہ کام کیا تھا .اگر آپ کسی پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے اپنی رپورٹ پر .آپ کی نظر میں سب ولی اللہ ہیں تو میں آپ کے خلاف لکھ رہا ہوں کہ آپ نے فیصلہ لکھنے میں بد دیانتی کی ہے .اس لئے کم از کم مجھے تو پھانسی پر لٹکا دیں.مائی لارڈ کوئی تو شیطان بغیرتی کر گیا .اس کو تو بے نقاب کریں .اگر کوئی بےغیرت اپنا کیس آپ کی نظر میں صحیح نہیں لڑ سکا تو آپ تو کم از کم تھوڑی سی غیرت کا مظاھرہ کرتے .مگر آپ نے تو پوری قوم کو صرف مایوس ہی نہیں کیا .بلکہ قوم کے جذبات کا خون کیا ہے .پھر جب آپ کے ذہن کے مطابق سارا نظام ہی صحیح ہے .تو پھر اصلاحات کی کیا ضرورت ہے .جس نظام نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے .اگر آپ نے اس پر اپنی مہر لگا دی ہے تو پھر کسی خدا کے عذاب کا انتظار کریں .جو آپ کی کرسی کے لئے اور قوم کے انصاف کے لئے کوئی نہ کوئی فیصلہ لاۓ گا .ملک میں کوئی ادارہ بھی اپنا کردار ادا نہیں کر رہا .اس لئے اب تک چوروں لٹیروں غداروں کا نہ احتساب ہوا ہے نہ حکمران کی عیاشیاں ختم ہوئی ہیں نہ عوام کو انصاف ملا ہے .جج صرف غریبوں کو پھانسی دینے کے لئے ہیں .حکمرانوں کو نکیل ڈالنے کے لئے خدا کے فرشتوں کا انتظار کریں گے .قوم کو تو پہلے ہی علم تھا کہ اس ملک کو کسی عمر فاروق کی ضرورت ہے .کسی بڑے آپریشن کسی بڑے انقلاب کی ضرورت ہے .جو آپ کا ججوں کا میرا اور میرے حکمرانوں کا احتساب کرے گا .مگر کچھ میرے صحافی بھائی تجزیہ نگار کالم نگار میرے ساتھ بحث کرتے تھے اور اس خوش فہمی میں تھے کہ جوڈیشنل کمیشن تاریخی فیصلہ لکھے.مگر سب کو مایوسی ہوئی .حیران کن بات یہ تھی کہ ہم یہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ حکمران کو الٹا لٹکا دیں گے .مگر کم از کم بیماری کی تشخیص کر کے دونوں پارٹیوں کو وارننگ تو دے سکتے تھے .کوئی راستہ تو مستقبل کا فراہم کر سکتے تھے .کوئی لاین آف ایکشن تو متعین کر سکتے تھے .اس ٦٥ سال کی بیماری کے لئے کوئی دوا تو تجویز کر سکتے تھے .مگر آپ نے چند ایک قصیدہ خوانوں کو تو خوش کر دیا اور فیصلہ لکھنے میں بد دیانتی کی ہے .میں آپ کے اس فیصلے پر لعنت بھیجتا ہوں .اگر کوئی عمران خان کو جرنیل سپورٹ کر رہے تھے تو لگا دو پھانسی ان کو .جن لوگوں نے دھرنہ کا سٹیج سجوایا .لگا تو پھانسی ان کو جن لوگوں نے نواز شریف اور شریف خاندان کو الیکشن کے لئے رقم دی .قومی خزانہ لٹایا .جنرل بیگ اور درانی کو لگا دو پھانسی .اگر جرت ہے تو .لگا دو زرداری .گیلانی .راجہ رینٹل اور کرپٹ لوگوں کو پھانسی .پوچھو اگر جرات ہے شہباز شریف سے کہ اس نے زرداری کو بھاٹی گیٹ پر کیوں نہیں لٹکایا .اس نے چوروں ڈاکووں کو کیوں چھوڑ دیا .پوچھو خادم اعلی سے کہ ماڈل ٹاون کے کچھ فیصلوں کو کیوں قبول نہیں کیا .میں پوچھتا ہوں ججوں سے عدالتوں سے کہ یہ ہے تمھارے ملک کا قانون کہ پل .سڑکیں .مفاد عامہ کے کاموں میں رکاوٹ کے لئے تم سال ہا سال حکمرانوں کے کہنے پر حکم امتناعی جاری رکھتے ہو کیوں .عدالتیں پانچ سال تک خادم اعلی کو حکومت کرنے کا موقعہ دیتی ہیں حکم امتناعی پر .کیا یہی ہے عدالتوں کے فیصلے یا نظریہ ضرورت .مجھے تو علم تھا مگر عمران خان اور اس کے چمچوں کو علم نہیں تھا کہ جج کس کے ہیں کون ان کو بھرتی کرتا ہے بھرتی کا طریقہ کار کیا ہے .سب فرسودہ طریقہ کار کی پیداوار ہیں .ان سے یہ توقوہ کرنا کہ یہ تاریخ رقم کریں گے .کسی پاگل پن سے کم نہیں .یہاں سب بکتے ہیں سب بکاؤ مال ہے .ہر شاخ پر الو بیٹھے ہیں .کرپٹ غدار حکمرانوں نے اس ملک کو برباد کر دیا ہے .جڑہیں کھوکھلی کر دی ہیں .اب اس ملک کے پودے کی آبیاری کے لئے اگر خالد بن ولید .طارق بن زیاد.سلاھددین ایوبی نہیں ملتا تو پانچ عدد جنرل راحیل شریف کی ضرورت ہے .جو ہر صوبے میں اصلاحات بھی کریں .آپریشن بھی کریں .احتساب بھی کریں .ڈاکووں چوروں لٹیروں منی لانڈرنگ اور لینڈ مافیا غداروں کو الٹا بھی لٹکائیں.تب جا کر شاید اس ملک کی تقدیر بدل جاۓ .ورنہ کبھی افتخار چودھری کبھی کوئی اور ہم کو بیوقوف بناتا رہے گا .اور یہ سلسلہ ہماری آخری حد کی بربادی تک جاری رہے گا .اور ہم چند زندہ ضمیر والوں اور چند ضمیر فروشوں کے تبصرے سنتے سنتے کوچ کر جایں گے قبر میں احتساب کے لئے .اور بدلے گا کچھ بھی نہیں .
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.