وزیر اعلیٰ پنجاب ۔ پرائیوٹ کالج ۔سال اول میں داخلے کے مسائل

حکمران عوام کے لیے ماں باپ کی طرح ہوتے ہیں جناب وزیراعظم نوز شریف نے بھی یہ بات تیسری مرتبہ اقتدار سنبھالتے ہوئے کہی تھی۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور گذشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کے آسیب نے وطن پاک میں غیر یقینی صورتحال نے جنم لیا یوں حکومت کی ز یادہ توجہ دہشت گردی کے معالے سے نبٹنے میں مرکوز رہی۔اِن حالات میں ریاستی ادارئے جن کو حکومت نے چلانا ہوتاہے وہ کمزور ہوئے۔ عوام کے اندر بے چینی نے جنم لیا اور اِس بے چینی کے اندر مزید اضافہ معلومات کی آگاہی نے کیا اور عوام سوشل میڈیا ،موبائل کے استعمال کی بدولت ترقی یافتہ ممالک کے رہن سہن کو اپنا حق سمجھنے میں مکمل طور پر حق بجانب دیکھائی دیتی ہے لیکن ہمارئے حکمران تو عوام کو رعایا سے بھی کم درجہ دیتے ہیں جس کا اندازہ آپ سرکاری اداروں کی کارکردگی سے لگا سکتے ہیں۔کوئی کام بھی رشوت کے بغیر نہیں ہوتا۔سرکاری ادارئے اتنا ذلیل و خوار عوام کو کرتے ہیں کہ خدا کا قہر بھی اُن کے اوپر ابھی تک نہیں پڑا اُن کے ظلم کی رسی دراز ہے۔شھباز شریف ایک ایسے وزیر اعلیٰ ہیں جو کہ بہت فعال ہیں لیکن اُن کے علاوہ اُن کی ٹیم ایسی نہیں بن سکی جو کہ شھباز شریف کی سوچ ہر عمل کرواتی۔اب حالت یہ ہے کہ ہر شعبہ میں لوٹ مار۔حالیہ دور میں دہشت گردی میں کنٹرول دیکھنے میں آیا جس کے لیے حکومت کے ہی ادارئے پاک فوج نے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کیں۔پنجاب بہت بڑا صوبہ ہے اور سال اول کے داخلوں کے لیے سیٹیں بہت کم ہیں ۔ کالجز کی تعداد بھی بہت کم ہونے کی وجہ سے دو شفٹوں کا نظام جاری ہے اِس حوالے سے جناب وزیراعلیٰ اگر فوری طور پر تیسری شفٹ کا اجراء کروادیں تو غریب پسی ہوئی عوام سرکاری کالجوں میں اپنے بچوں کو سال اول میں داخل کرو اسکے گے اور پرائیوٹ کالجوں کی لوٹ مار سے بچ سکے گئی۔ دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ پرائیوٹ کالجوں کی کیٹگری بنا کر زیادہ سے زیادہ فیس کی حد مقرر کی جائے اور کیٹگری بناتے وقت ادارئے کی جانب سے بہم پہنچائی جانے والی سہولیات کو معیار بنایا جائے۔جس بُری طرح تعلیم کو بھی سرمایہ داروں نے کاروبار کی شکل دئے کر غریب عوام کے لیے حسرت اور یاسیت پیدا کر دی ہے اور تعلیم کو بھی فری مارکیٹ اکانومی میں بطور پراڈکٹ لیا جارہا ہے یہ ہے وہ سرمایہ دارنہ نظام کا شاخسانہ جہاں انسان کی نہیں مادیت کی قدر ہے جہاں روحانیت کا کوئی لین دین نہیں ہے۔پاکستان جیسے مشکلات میں گھرئے ہو ئے ملک میں تعلیم کا جو حشر ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔پنجاب بھر کے سرکاری کالجوں میں انٹرمیڈیٹ فرسٹ ائیر کے داخلوں کے لیے تین شفٹوں کا اجراء کیا جائے۔ کیونکہ پرائیوٹ کالجز کی بہت زیادہ فیسیں عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ کہ پرائیوٹ کالجز کی فیسوں کے حوالے سے کیٹگری بنائی جائے۔ تاکہ تعلیم کے نام پر لوٹ مار سے عوام کو بچایا جا سکے۔ پرائیوٹ کالجز کی جانب سے تعلیم کو انتہائی مہنگا کرنا اور حکومت کی جانب سے تعلیمی سہولیات بہم نہ پہنچانا آئینِ پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اِس انتہائی اہم معاملے پر سو موٹو لے کر حکومت کو پابند کریں کہ نئی فرسٹ ائیر کلاسسز میں عام لوگوں کے بچے بھی داخلہ لے سکیں۔تعلیم کو بھی سرمایہ داروں کے حوالے کرکے کاروبار بنانا اِس غریب قوم کے ساتھ ظلم ہے۔پرائیوٹ کالجوں کے نظام کو طلب و رسد کے نظام کی بجائے ریگولیٹ کیے جائے اور جس طرح فوڈ اتھارتی کی سربراہ خاتون عائشہ بی بی بلاامتیاز ہوٹلوں بیکریوں میں صفائی کے لیے جرمانے عائد کررہی ہیں ایسی ہی کوئی خاتون بیور کریٹ اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ صاحب نامزد کریں۔ قوم پر بہت بڑا احسان ہوگا۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430435 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More