محترم فرقان صاحب شاید آپ کو اس
بات کا ادراک نہیں کہ مُتحدہ قومی موومنٹ کی تشکیل سے پہلے اُردو بولنے
والوں کیساتھ کیسا سلوک روا رکھا جاتا تھا اور اس تحریک کو بنانے سنوارنے
اور عالمی پہچان بنانے میں قائد تحریک نے کتنی مشکلوں اور صعوبتوں کا سامنا
کیا اور صرف یہی نہیں بلکہ عظیم مقصد کے حصول کی خاطر جلا وطنی بھی خوشی سے
قبول کرلی جبکہ آپ جیسے نوجوانوں کا المیہ ہوتا ہے کہ مُسقبل سے نظریں چُرا
کر صرف حال میں مست رہتے ہیں اور ذرا ذرا سی بات پہ جذباتی ہو جاتے ہیں ذرا
سوچیے کہ اگر الطاف بھائی بھی آپ کی طرح جذباتی ہوتے تو کیا مُتحدہ قومی
موومنٹ کو وہ پزیرائی ملتی جو اُسے آج حاصل ہے۔ یہ الطاف بھائی ہی تھے
جنہوں نے تمام مسلک کے لوگوں کو جوڑ کر ایک خوبصورت ہار بنا ڈالا اب آپ کیا
چاہتے ہیں کہ اس ہار کے موتیوں کو پھر سے بکھیر دیا جائے؟
آپ کا جواب میں جانتا ہوں اور وہ ہے، بالکل نہیں۔۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ
آپ نے اپنے کالموں میں جو فرقہ پرستی کی باتیں کیں وہ بھی مُتحدہ کے کاز کو
نقصان پہنچانے کیلئے ہر گز نہیں کی ہونگی لیکن ذرا خود سوچیئے ان کالموں کا
انجام کیا نکلا ہوگا۔ کیا آپکے کالموں نے لوگوں کے دلوں میں متحدہ کی محبت
کو بڑھایا ہوگا؟ یا ناراض کیا ہوگا؟ بات دراصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی
تحریک کی طرفداری کرتا ہے تو لوگ اُسے اُس تحریک کا نمائندہ سمجھنے لگتے
ہیں آپ چونکہ اکثر متحدہ کی حمائت میں کالم لکھتے رہے ہیں تو لوگ بجا طور
پر آپ کو تحریک سے وابستہ سمجھتے ہیں اب آپ جیسے نظر آئیں گے لوگ ویسا ہی
تحریک کے بارے میں گمان رکھیں گے
میں پہلے بھی یہی کہنا چاہتا تھا اور اب بھی کہوں گا کہ اگر فرقہ پرستی کے
اصنام کو نہیں توڑ سکتے تو لوگوں میں آپکے لئے یہ تاثر نہ اُبھرے کہ آپ
مُتحدہ والے ہیں اور اگر متحدہ سے اور الطاف بھائی سے محبت ہے اور آپکی نظر
میں اس عظیم تحریک کے عظیم مقاصد پیش نظر ہیں تو آپکی تحریروں میں الطاف
بھائی کا فکر و فلسفہ نظر آنا چاہیے نا کہ پیشہ ور نام نہاد ظالم طالبان کا
امید ہے آپ میری باتوں پہ غور ضرور فرمائیں گے |