مولانا سعید جلالپوری کا قتل، س پردہ کہانی، موبائل پر دھمکی دینے والا زید حامد تھا

معروف عالم دین اور تحریک ختم نبوت کراچی کے صدر مولانا سعید احمد جلال پوری کو ان کے بیٹے اور دو ساتھیوں سمیت جمعرات کو شہید کر دیا گیا۔ سعید احمد جلال پوری اپنے معمول کے مطابق مسجد میں درس قرآن دے کر اپنے بیٹے حذیفہ اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گھر جا رہے تھے۔ایس ایس پی گلشن اقبال جاوید مہر کے مطابق نامعلوم افراد نے ابولحسن علی اصفہانی روڈ کے علاقے میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس میں دو افراد زخمی جب کہ باقی تمام جاں بحق ہو گئے۔

فائرنگ کا شکار ہونے والوں میں مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے سربراہ مولانا سعید احمد جلال پوری ان کے چودہ سالہ بیٹے حذیفہ جلال پوری، دو ساتھیوں مفتی عتیق الرحمان اور داماد مفتی فخرالزمان شامل تھے۔ موقع پر موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ مفتی سعید احمد جلال پوری مسجد میں درس قرآن دینے کے بعد اپنی گاڑی نمبرATF-312میں وہاں سے نکلے تھے۔

اس واقعے سے چند روز قبل مولانا سعید احمد جلال پوری اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے دفاعی تجزیہ کار اور سیکورٹی ماہر زید حامد کو یوسف کذاب کا خلیفہ ہونے کی بناء پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ مولانا سعید احمد جلال پوری اور ختم نبوت کے دیگر رہنماﺅں کی جانب سے چند روز قبل ”کھلا چیلنج“کے عنوان سے سامنے آنے والے فتویٰ میں زید حامد کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا گیا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ”یوسف کذاب مدعی نبوت تھا، لاہور کی عدالت نے اس کی پرانی کیسٹوں، تحریروں اور گواہوں کی شہادت پر اس کو سزائے موت سنائی اور وہ جیل میں قتل ہو گیا۔

زید حامد چونکہ اس کا خلیفہ اور صحافی ہے اس لئے وہ یوسف کذاب کو مظلوم اور سچا مسلمان مانتا ہے، ہم کہتے ہیں جس طرح یوسف کذاب جھوٹا تھا اسی طرح زید حامد بھی اس کے عقائد و نظریات کا حامل ہونے کی بناء پر جھوٹا ہے، مگر زید حامد اب تک اس کا انکار کرتا آیا ہے، ہم نے ڈیڑھ سال پہلے اس کو چیلنج دیا تھا، آج پھر اس کو دہراتے ہیں کہ وہ جہاں چاہے ہم اس کے جھوٹ کو ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں، اگر اس نے ان عقائد سے توبہ نہ کی تو ہم اس کے خلاف بھی اسی طرح کی قانونی کاروائی کریں گے جس طرح یوسف کذاب کے خلاف کی تھی، لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ اس سے بچیں“اس چیلنج پر مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اکرم طوفانی کے ساتھ مولانا سعید احمد جلال پوری کے دستخط اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مہر موجود تھی۔

مولانا سعید احمد جلال پوری کے قریبی ساتھی مولانا اکرم طوفانی نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اس چیلنج کے بعد زید حامد اور اس کے ساتھی انتہائی سخت غصے میں تھے چند روز قبل اٹک سے کی گئی ٹیلیفون کال میں ایسے ہی ایک فرد نے مفتی سعید احمد جلال پوری کو کہا تھا کہ ”آپ لوگ زید حامد کے ساتھ مباہلہ کریں،اگر وہ غلط ثابت ہوا تو ہم اسے گولی مار دیں گے اور اگر آپ غلط ثابت ہوئے تو آپ کے سر پر گولی ماریں گے“اس ٹیلیفون کال کے چند گھنٹوں بعد مولانا سعید احمد جلال پوری کا اپنے بیٹے اور دو ساتھیوں سمیت قتل یہ نشاندہی کر رہا ہے کہ قاتلوں کا تعلق زید حامد سے ہی ہے۔

جمعہ کودارالعلوم بنوری ٹاﺅن میں شہداء کی نماز جنازہ ڈاکٹر عبدلرزاق اسکندر کی امامت میں ادا کی گئی جس کے بعد مولانا سعید احمد جلال پوری کو مولانا یوسف لدھیانوی شہید کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر معروف علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی جو ان کے قتل کے تمام اسباب و محرکات کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

س واقعہ کے اگلے روز مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے رہنماﺅں کی جانب سے صوبے بھر میں احتجاج کی کال بھی دی گئی۔ صوبے اور ملک کی تمام ہی قابل ذکر جماعتوں نے اس اندوہناک قتل کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کی حمایت کی اور بجا طور پر حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔

مولانا سعید جلال پوری کے قتل پر تمام ہی مکتبہ ہائے فکر نے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک اور دین دشمن عناصر کی مذموم کاروائی قرار دیا ہے جو بزعم خود ملکی مفاد کو بچانے کی کوشش میں کی گئی ہے۔ علماء کے قتل پر مزید کاروائی کے لئے ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے جس میں زید حامد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی گلشن اقبال ٹاﺅن جاوید مہر کے مطابق زیر دفعہ302،324،109اور34کاٹی گئی ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ مولانا سعید جلالپوری کے قریبی ساتھی حافظ شبیر ہیں۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے اندراجات ملزم کے پیشہ کے متعلق نشاندہی نہیں کرتے تاہم مدعی نے پوچھنے پر بتایا تھا کہ زید حامد سے مراد وہ فرد ہے جو ٹی وی شو سیکورٹی ایشوز پر پروگرامات کیا کرتا ہے۔

مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا اللہ وسایا سے رابطہ کر کے پوچھا گیا کہ وہ اس واقعے کی پس منظر کے متعلق کیا کہتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ زید حامد1994ء میںزید زمان تھا،اس حیثیت میں وہ یوسف کذاب کا خاص چیلا تھا۔ یوسف کذاب کے خلاف جب مقدمہ چلا تو اس نے اپنے پیرومرشد کو بچانے کی خاصی کوشش کی تاہم عدالت نے تمام تر گواہیوں اور ثبوتوں کو سامنے رکھتے ہوئے اس جھوٹے نبی ہونے کے دعویدار کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

اسی یوسف کذاب نے زید حامد کو ابو بکر کا لقب دیتے ہوئے اپنا مقرب خاص مقرر کیا تھا، لیکن اپنے گرو کے قتل کے کے بعد یہ منظر سے غائب ہو گیا اور پھر دوبارہ موجودہ نام اور حیثیت میں سامنے آیا ہے۔ جہاں یہ بدلی ہوئی پالیسی کے تحت بھارتی اور یہودی مخالفت میں بات کر کے عام افراد کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔سرکاری ونجی جامعات اور عوامی مقامات پر اس کی جانب سے کئے جانے والے پروگرامات نے جب نوجوانوں کو متاثر کرنا شروع کیا تو مولانا سعید جلال پوری نے لاکھوں کی تعداد میں”رہبر کے روپ میں راہزن“نامی کتابچہ شائع کروا کے تقسیم کیا۔ جس نے زید حامد کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ یوسف کذاب کی عدم شناسائی کا دعویٰ کرے لیکن خود اس کی اپنی جانب سے مختلف مواقع پر کی جانے والی گفتگو اور یوسف کذاب کو یوسف علی قرار دینے نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ اپنی پرانی تنخواہ پر ایک نئے انداز سے کام کر رہا ہے۔

جس میں اسے ابتداء میںچند بااثر افراد و گروہوں کی سرپرستی بھی حاصل رہی ہے۔ اس جھوٹ کا پردہ چاک کرنے کی کوششوں پر گزشتہ تین روز سے ہمیں یہ فون آ رہے تھے کہ مولاناکو قتل کر دیا جائے گا،انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جب دھمکی آمیز کال کرنے والے فرد کے نمبر کے ذریعے اسے تلاش کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ زید حامد نکلا۔

مجلس فدائیان ختم نبوت کے مرکزی امیر اور معروف عالم دین مفتی عبدالحلیم سے یہی سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کفر ایک ملت ہے، اور آج کے کافر ایک جماعت کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔ جس کے تحت یہودونصاری،ہندو وقادیانی اکتھے ہو کر اسلام اور ملسمانوں کے زندگی کے مختلف محاذوں پر مصروف ہیں۔ملت کفر کے یہ ایجنٹ قادیانیوں اور دیگر گمراہ لوگوں کی صورت میں پولیس،فوج سمیت دیگر حساس اداروں تک نفوذ اختیار کر کے اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کا اولین ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان کو کسی بھی قیمت پر نقصان پہنچایا جائے تاکہ وہ اپناقائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے باقی نہ رہ سکے۔

مولانا سعید احمد جلال پوری کے قتل کو عظیم نقصان قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دونوں خاصے عرسے سے اکٹھے کام کر رہے تھے بھٹو نے جب کنور ادریس کو وزیر بنایا تو اس وقت بھی حکومت کو صحیح راہ تک لانے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں سعید احمد جلال پوری ان کے ساتھ تھے۔ یوسف کذاب کے کیس میں بھی اکٹھے کام کرنے کا موقع ملا وہ حقیقی معنوں میں ختم نبوت کے اداروں کو مستحکم رکھنے کا کام کرنے والے سپاہی تھے۔ اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ ہیں اور حکمرانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں صفوں کو علماء کے خون سے رنگین کرنے کا یہ سلسلہ بند کیا جائے اور کراچی میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے درکار کردار ادا کرے۔

وفاق المدارس کے مرکزی ناظم عمومی قاری حنیف جالندھری نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مولانا سعید احمد جلال پوری ممتاز عالم دین تھے،ان کا قتل علم کا قتل ہے جسے حکومت کی ناکامی اور وقفے وقفے سے ہونے والے ان واقعات کے پس پردہ افراد کی گہری قوت کی علامت قرار دینے کا سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، وہ لوگ جو ان گھناﺅنے واقعات کو روکنے کے ذمہ دار ہیں ان کا کام محض بیانات دینے تک رہ گیا ہے۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے سابقہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ماضی میں علماء کے قتل اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنا دیا جاتا توآج یہ صورت حال نہ پیدا ہوتی۔

انہوں نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہچائے۔قاری حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ وہ بارہا حکومت کو اس بات کی نشاندہی کرچکے ہیں کہ خود انہی کی صفوں میں مذہبی منافرت پیدا کرنے کی سازشیں پروان چڑھ رہی ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر اس کے خاتمہ کے لئے کوئی ٹھوس کام نہیں کیا جا رہا اسی کا نتیجہ ہے کہ شہر میں آئے روز علماء کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا جا رہا ہے۔

قبل ازیں جماعت اسلامی صوبہ سندھ کے امیرا سد اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ علماءکا قتل شہر میں مذہبی منافرت کی آگ بھڑکانے کی سازش کا حصہ ہے جس کے پس پردہ بلیک واٹر اوران کے ایجنٹوں کی موجودگی اب ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے بھی اسے بلیک واٹر اور ان کے ایجنٹوں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ میں منافرت پھیلانے کے لئے یہ مذموم سازشیں کی جا رہی ہیں۔لیکن حکومت علمائے کرام کی مسلسل شہادتوں کے باوجود ان کا تدارک کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہو رہی ہے جو شکوک و شبہات کو جنم دینے کا سبب بن رہا ہے۔

معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین مفتی منیب الرحمن نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ نشتر پارک سے اب تک تسلسل کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ ہونے کے باوجود اس کے تدارک کے لئے جو ہونا چاہئے اتنا نہیں کیا جا رہا،انہوں نے کہا کہ یہ معمولی واقعات نہیں بلکہ یکے بعد دیگرے عالمی ایجنڈے کی تکمیل میں رکاوٹ لوگوں کا ہٹایا جانا عالمی سطح ہی کی سازش کا حصہ ہے۔مولانا سعید جلال پوری کے قتل کی ایف آئی آر میں زید حامد کی نامزدگی کو تحریک ختم ونبوت اور لواحقین کا استحقاق قرار دیتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی زید حامد کی تحریریں پڑھتے رہے ہیںجو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ یوسف کذاب سے وابستہ رہا ہے۔

اس قتل میں ان کے زید حامد اور اس کے حامیوں کے ملوث ہونے کی سطح جاننے کے لئے حکومت کو چاہئے کہ دیانتدارانہ انداز میں کاروائی کرے۔ حالانکہ آج تک کسی بھی بڑے آدمی کے قتل کی تحقیقات سامنے نہیں لائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسلک کی تفریق کے بغیر متحد ہو کر ختم نبوت کے لئے متحد ہوئے تھے اور اب بھی اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو ایس اہی کریں گے لیکن کسی کو یہ اجازت نہیں دی گی کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کے خلاف کام کرے۔

قبل ازیں جمعہ کو ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی علماء نے مولانا سعید احمد جلالپوری کے قتل کی ذمہ داری ٹی وی اینکر زید حامد پر ڈالتے ہوئے اسے اور اس کے دیگر ساتھیوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا، پریس کانفرنس میں مزید کہا گیا کہ ماضی میں مالانا یوسف لدھیانوی، مفتی نظام الدین شامزئی،مفتی جمیل احمد،مولانا حبیب اللہ مختار،مولانا عبدالسمیع،مولانا عنایت اللہ سمیت سانحہ نشتر پارک،سانحہ بارہ مئی،سانحہ عاشورہ و چہلم کے قاتلوں کو جانتے بوجھتے گرفتار نہیں کیا گیا یہی سبب ہے کہ تسلسل کے ساتھ اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

قاری محمد عثمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب تک مولانا سعید احمد جلال پوری اور دیگر علماءکے قاتل گرفتار نہیں ہوتے وہ حکومت کو ہی اس قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

مولانا سعید احمد جلال پوری اور ان کے ساتھیوں کے قتل کے بعد زید حامد کے خلاف سامنے آنے والے دلائل اور ثبوت اس بات کے متقاضی ہیں ان کا گہرائی سے جائزہ لے کر کاروائی کی جائے جو نا صرف آئندہ ان واقعات کو روکنے کا ذریعہ بنے بلکہ وطنیت اور سیکورٹی کی آڑ میں دین کے خلاف کی جانے والی مذموم کوششیں بھی ختم ہو سکیں۔ زید حامد اور ان کے ساتھیوں کی انتہائی اعلیٰ حکومتی و عسکری حلقوں سے وابستگیوں کے متعلق ماضی میں بھی متعدد رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں، جب کہ ایک رائے یہ بھی موجود ہے کہ یہ سب کچھ ایک بہت اعلیٰ سطحی نیٹ ورک کی ایماء پر کیا جا رہا ہے، ان آراء میں وزن یقیناً موجود ہے لیکن ایسا کیوں ہوا یہ جاننا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے، وہ اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرتے ہیں یا نہیں، کہیں کوئی نادیدہ ہاتھ یہاں بھی اپنی کارستانی دکھانے کا اہتمام اور اس پر عمل کی منصوبہ بندی تو نہیں کئے بیٹھا،یہ واضح کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔

آنے والے دنوں میں کیا ہوتا ہے، ہم بھی دیکھتے ہیں، آپ بھی دیکھیں لیکن تبدیلی کے لئے عمل کی کوشش شرط ہے۔
Shahid Abbasi
About the Author: Shahid Abbasi Read More Articles by Shahid Abbasi: 31 Articles with 31827 views I am a journalist , working in urdu news paper as a Health, cuurent affair, political and other related isssues' reporter. I have my own blog on wordp.. View More