جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ اصل حقیقت اور پی ٹی آئی کارکن
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
ایک گاؤں میں زمیندار کے
جوان بیٹے کا قتل ہوا۔ حسب معمول زمیند ار ایف آئی آر درج کرنے تھانے
پہنچا۔تھانے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے لکھا کہ گزشتہ روز میرے پیٹے کو
کسی نامعلوم افرادنے قتل گیا لہٰذ اان نامعلوم افراد کے خلاف کارروائی کی
جائے۔کچھ عرصہ گزر گیا لیکن FIRپر کوئی عمل نہیں ہوا یعنی جنہوں نے قتل کیا
تھا ان کا سراغ نہ ملا ۔ زمییندار نے عدالت میں درخواست دی جس میں انہوں نے
پوراواقعہ لکھا کہ دوسال گزرنے کے باوجود میر ے بیٹے کے قا تلوں کا سراغ
پولیس نے نہیں لگایا ۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ دوسال گزرنے کے باوجود
قاتل کیوں نہیں پکڑے گئے جس پر پولیس نے کہا کہ مقتول کے والد انکوائر ی
میں تعاؤن نہیں کر رہاہے ۔ عدالت نے مقتول کے والد سے پوچھا کہ تعاؤن کیوں
نہیں کررہے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ پولیس کسی پر بھی دعویٰ کر نے پر زور
دے ر ہے ہیں اور مجھے کہہ رہے ہیں کہ آپ قاتل کو ڈھونٹے،جج صاحب اگر مجھے
قاتلوں کا معلوم ہوتا تومیں تھانے نہ جاتا بلکہ ان سے بدلہ لیتا اور قتل
کرتاجس پر جج نے کہا کہ ہاں یہ تو سچ ہے کہ اگر قاتل معلوم ہوتے تو مقتول
کے والد آپ کے پاس کیوں آتا ۔ پولیس کو حکم دیا گیا کہ جلد از جلد ان کے
قاتلوں کو گرفتا ر کیا جائے اور اصل حقائق کو سامنے لایا جائے۔ عدالت کی
دوسری حاضری پر پولیس افسر نے ایک چیٹ جج کو دیا جس کو پڑ ھنے کے بعد جج نے
کہا کہ ہاں عدالت کے پاس اور بھی بہت سے کیسز ہیں ۔ مقتول کے والد قاتلوں
کو ڈھونڈ کر عدالت لائے ۔ پولیس بھی سو مسئلے دیکھ رہی ہے ۔یہ کہانی یہاں
ختم نہیں ہوتی بلکہ وہ زمیندار در بدر کی ٹھوکر یں کھاتا رہا بہت عرصہ
گزرنے کے بعد وہ جج رٹیئرڈ ہوکر فوت ہوا۔پولیس افسر بھی مرگ بستر پر پڑ ا
تھا کہ ان کا بیٹا قتل ہوا ۔زمیندار بھی بوڑھا ہو چکا تھا جبکہ دونوں ایک
ہی دیہات کے تھے لہٰذا زمیندار پو لیس افسر کی حال پوچھنے ان کے گھر گئے
اور ان سے پوچھا کہ اس چیٹ پر آخر کیا لکھا تھا؟ جس پر جج نے پینتر بدل دیا
تھا پولیس افسر نے روتے ہوئے کہا کہ اگر اس وقت آپ کو انصاف ملتا تو آج
میرا بیٹا قتل نہ ہو تااس چیٹ پر جو لکھا تھا وہ میں آپ کو آخر میں بتاؤ ں
گا ۔
اب ہم جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر آتے ہیں ۔11مئی 2013کو پا کستان میں عام
انتخابات ہوئے جس میں مسلم لیگ ن کو اکثریت مل گئی اور انہوں نے و فاق میں
حکومت بنا دی ۔پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان لفٹ سے گر نے کے باعث بستر پر
علیل پڑے تھے ۔انتخابات کے بعدعمران خان نے بستر سے میاں نواز شر یف کو
الیکشن جیتنے کی مبارکباد دی اور مطالبہ کیا کہ الیکشن میں دھاندلی کے
حوالے سے ہمارے پاس شکایت موصول ہوئی کہ کچھ حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے ۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت چار حلقوں میں ان لو گوں کے خلاف انکوائر ی کر یں
اور ملوث عناصر کو سزا دے تا کہ آئندہ کوئی دھاندلی کا مر تکب نہ ہو جائے۔
تین چار مہینے بعد عمران خان اسمبلی میں آئے اور تقر یر کی اور اپنے مطالبے
کو دہرایا جس پر حکومتی ارکان نے بھی ان کو داد دی اور کہا کہ ہم چار کی
جگہ چالیس حلقوں میں تحقیقات کے لیے تیار ہے یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے۔ ایک
سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود تحقیقا ت نہیں ہوئی ۔ اسمبلی فلور پر چوہدری
نثار نے کہا کہ بہت سے حلقوں میں 70اور80ہزار جعلی ووٹ موجود ہے۔عمران خان
کے مطالبات زور پکڑ گئے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی عمل نہیں ہوا اور آخر
میں 126دن کا دھرنا دیا گیا جو تاریخ کا حصہ بنا ۔ 2013الیکشن واحد الیکشن
تھا جس میں 21سیاسی جماعتوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔ میڈیا
رپورٹس آئی ،ویڈ یو پیش کی گئی جبکہ افتخار چوہدری پر آر اوز کے ساتھ
دھاندلی اور نجم سیٹھی پر پینتیس پنکچر کا لزام لگا یا لیکن جوڈیشل کمیشن
میں افتخار چو ہدری اور پینتیس پنکچر کا ذکر نہ ہوا۔ جو ڈیشل کمیشن نے
رپورٹ دی کہ پی ٹی آئی منظم دھاندلی کو ثابت نہ کرسکی لیکن کمیشن نے
انتخابات میں کی گئی مختلف بے ضبطگیوں اور بے قاعد گیوں کا ذکر گیا کہ
الیکشن میں 149حلقوں میں اضافی بیلٹ پیپرز دیے گئے کچھ حلقوں میں اضافی
بیلٹ پیپرز کی تعداد لا کھوں میں تھی اور زیادہ تر لا ہور میں تقسیم ہوئے۔ڈ
ھائی کروڑفورم 15غائب تھے جس میں تمام معلومات درج ہوتی ہے کہ پولنگ اسٹیشن
میں ٹوٹل کتنے ووٹ ڈالے گئے کس پارٹی نے کتنے ووٹ حاصل کیے، باقاعدہ طور پر
ریٹرنگ افسر کے سائن ہو تے ہیں جو الیکشن کمیشن میں تمام جمع ہوتے ہیں اور
اس بنیاد پر نتیجے کا اعلان کیا جا تا ہے ۔اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں بیگ
غائب اور ہزاروں بیگز کے سیل کھولے ہوئے تھے ۔ جوڈیشل کمیشن رپورٹ کے مطابق
الیکشن کمیشن کا عملہ بھی تر بیت یافتہ نہیں تھا ۔آراوز پر دباؤ بھی تھا ،ناقص
منصوبہ بندی اور کو تا ہیوں کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر عائدہ ہوتی ہے ۔
ہزاروں کی تعداد میں نادرا سے ووٹوں کی تصدیق بھی نہ ہوسکی ۔جوڈیشل کمیشن
نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کے تحفظات درست تھے کہ انہوں نے انتخابات
میں دھاندلی تحقیقات کا مطالبہ کیالیکن پی ٹی آئی منظم دھاندلی ثابت نہ
کرسکی۔یہ سچ ہے کہ تحر یک انصاف منظم دھاندلی ثابت نہ کرسکی ۔ میر ے خیال
میں تو پی ٹی آئی کو انتخابات میں منظم دھاندلی جوڈیشل کمیشن میں ثابت کرنا
ہی غلط فیصلہ تھا ۔ منظم دھاندلی کبھی ثابت نہیں ہو سکتی اور پھر اس صور ت
میں جب ملک کے ادارے آزاد نہ ہو۔ حکومتی دباؤ اور حکم سے کام کر رہے ہو اور
پھر دھاندلی میں ادارے خود شامل اور انتخابات میں کس جماعت نے حکومت بنانی
ہے فیصلے کہی اور کی جارہی ہووہاں بذات خوددھاندلی تحقیقات کامطالبہ ہی غلط
ہے ۔
جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کارکن مایوس ہو ئے اور پی ٹی آئی
سیاست کا دھچکا لگا تو میر ے خیال میں عمران خان کو مانے والے پورے سسٹم کو
سمجھ رہے ہیں ۔ وہ آج بھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا لیڈر سچا ہے ۔ آئندہ
الیکشن میں کم از کم لوگ اختیاط کر یں گے اور حکمرانوں سمیت الیکشن کمیشن
اپنی ذمہ داری پوری کر یں گے ۔ باقی سیاسی جماعتوں کا یہ حق بنتا ہے کہ وہ
اس طرح آواز بلند کر یں ۔باقی رہی جوڈیشل کمیشن پر اعتراضات کی بات کہ ان
کا بھی کام تھا کہ وہ الیکشن میں منظم دھاندلی کے حوالے سے تفتیشی اداروں
سے کام لیتے ،زراداری ، مولانا فضل الرحمن، اسفندیار ولی ،عمران خان اور
میاں نواز شریف کو بھی بلاتے کہ آپ لو گوں نے کس بنیاد پر کہا تھا کہ
الیکشن میں دھاندلی ہو ئی ہے۔ دوسرا پنتیس پنکچر کا مسئلہ تو ختم نہیں ہوگا۔
حقیقت کیا ہے اور کیا روال پنتیس پنکچر اور افتخار چوہدری کا رہا ہے۔ پی ٹی
آئی نے اس کو اب کیوں نہیں چھیڑا اس کا بھی عنقریب معلوم ہوجائے گا اوریہ
بھی وقت ثابت کر یں گاکہ اس الیکشن میں سب سے زیادہ دھاندلی ہوئی ہے۔ تحر
یک انصاف اور اس کے کارکنوں کوتو اس پر بھی شکر ادا کرنا چاہیے کہ جو ڈیشل
کمیشن میں بہت سی باتوں کا اعتراف ہوا ہے ۔
آخر میں وہ واقعہ جو میں نے شروع میں سنایا تھا تو پو لیس افسر نے کہا کہ
میں چیٹ پر لکھا تھا کہ جناب قتل میں آپ کے والد صاحب ملوث ہے ۔بڑے زمیندار
نے چھوٹے زمیندار کے بیٹے کوقتل کیا ہوا ہے۔پولیس افسر رو پڑا کہ اگر میں
اس وقت آپ کو انصاف دیتا تو آج مجھے بھی انصاف ملتا ۔ اﷲ کا قانون قدرت ہے
کہ وہ ظلم و جبر کو اس دنیا میں بے نقاب کر تا ہے اور ظالم کو سزا مل جاتی
ہے لیکن افسوس ہم صبر نہیں کرتے ہیں۔حقیقت تویہ تھی کہ قتل ہوا ہے لیکن
عدالت میں ثابت نہیں ہوا اسی طرح الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے لیکن منظم
دھاندلی جو ڈیشل کمیشن میں ثابت نہیں ہوئی۔ |
|