گورداس پور پولیس اسٹیشن پر حملہ الزام پاکستان پر ؟

28جولائی کو بھارتی ضلع گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملہ ہوا جسکے نتیجے میں ایس پی سمیت 11افراد ہلاک ہوگئے گورداس پور کے علاقے میں اکثریتی آبادی سکھوں کی ہے جو کہ 44فیصدہے جس کی وجہ سے سکھوں کو تنقید کا نشانہ بنا یا گیا اور ساتھ ہی ساتھ بھارت نے بنا کچھ سوچے سمجھے حسب روایت پاکستان پر الزام لگا دیا کہ یہ حملہ پاکستان نے کروایا ہے جیسے پاکستان کے ساتھ انہوں نے رشتہ داری کی ہوئی ہے! اوریہ بھی کہاکہ سکھوں کی خالصتان تحریک بالواسطہ یا بلاواسطہ شامل ہے اس وجہ سے سکھوں کو کھڑی کھڑی سننی پڑی جسکی بدولت سکھ براداری مشتعل ہو گئی اور پولیس کیخلاف نعرے بازی شروع کر دی اور تھانے کا گھیراؤ بھی کیا۔ ابھی دھماکہ ہوا ہی تھی کا بھارتی میڈیا اینکرز نے کتے جتنی لمبی زبان سے بھوکنا شروع کر دیا اور حملہ آوروں کے نام اور خاکے بھی شائع کر دیے اتنی جلدی یہ سب کچھ ہونا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پری پلان منصوبہ تھا ۔ جبکہ دوسری جانب آجکل خالصتان تحریک جو کہ کافی سرگرم ہے اور مطالبہ کر رہی ہے کہ ہمیں ایک الگ ریاست دی جائے اس لیے اسکو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ سب سے بڑی جمہوریت کی دعودار ریاست بھارت کا رویہ سکھوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا ہے خالصتان تحریک ایک ایسی سکھ جماعت ہے جو کہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے سکھوں کے ساتھ ہونیوالا ناروا سلوک، انکو بنیادی سہولتوں سے محروم رکھنا، انکو ہر پلیٹ فارم پر تذلیل کر نا اور انکا معاشی ، اخلاقی اور مذہبی لحاظ سے استحصال کر نا خالصتان تحریک کی بنیاد بنا ہے ۔80کی دہائی میں جگجیت سنگھ خالصتان کے مشہور سپوٹر تھے۔ معاشی واخلاقی استحصال تو ہوسکتا تھا کہ وہ کسی حد تک برداشت کر لیتے مگر جب ہندؤ انتہا پسندؤں نے حد کر دی اور سکھوں کے مقدس مقام گولڈن مندر پر1984میں حملہ کیا اور اسکول مسما ر کیا گیا اور مندر کو بچانے کے نتیجے میں سکھوں اور انتظامیہ میں تصادم ہوا جسکے باعث ہزاروں سکھوں کو بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا گیا اور یہی وجہ تھی کہ سکھوں کے جذبات مزید پختہ ہو گے اور یوں خالصتان تحریک کھل کر میدان میں آگئی اور ڈنکے کی چوٹ پر ہندؤں سے بغاوت کردی۔سکھ خاندانوں کے بچوں کو نذرآتش کیا جاتا اور لڑکیوں کو انکے اہل خانہ کے سامنے ریپ کیا جاتا رہا معاملہ یہاں تک محدود نہیں سکھ حاملہ خواتین جب ڈلیوری کے لیے اسپتال کا رخ کرتی تو انکو طبی سہولتیں دینے سے محروم کیا جاتا اور اسپتال سے باہر نکال دیا جاتا جسکے باعث بیشتر خواتین جان کی بازی ہار جاتیں۔بھارتی ہٹ دھرمی یہ ہے کہ انڈیا میں چھوٹا موٹا بھی کوئی کیس رونما ہوجائے حتی کہ ان بھارتی ہندؤں کی توئے پر روٹی جل جائے تو اسکا الزام بھی یہ پاکستان پر لگا دیتے ہیں ! پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جوکہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے جو کہ امن و شانتی کا دین ہے پاکستان اسوقت خود دہشتگردی کی زد میں ہے اور پاکستان کی معزز افواج دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے پاکستان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ ایسی گھٹیا اور گھنونی حرکت کر سکے کیونکہ ہم امن پسند ہیں اور ہمارا مذہب اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دیتا کہ بلاوجہ لوگوں کا قتل کیا جائے ۔ہمارے وزیراعظم تو اتنے بھولے میاں ہیں کہ ابھی کچھ روز قبل پھلوں کے سردار آم کا تحفہ انتہا پسند مسٹر مودی کو بھجوایا ہے کیونکہ ہم ہمسایوں سے پیار کرتے ہیں مگر گھٹیا عزائم کے حامل ہمسایہ ملک بغل میں چھرا لیے گھوم رہا ہے ۔ گورداس پور میں حملے کے دن ہی جہاں الزام پاکستان پر لگایا گیا تو دوسری جانب  بٹل اور پونچھ سیکٹر پر بھاری ہتھاروں سے گولہ باری بھی شروع کردی آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت 9جون سے لے کر ابتک 35مرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔اگر کچھ دن پیچھے جائیں تو آپکو یاد ہوگا15جولائی کو بھارت کا جاسوس طیارہ بھی پاکستان نے مار گرایا تھا ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ایس کام نامی بھارتی ڈرون جاسوس طیارہ 8جولائی سے فضائی تصاویر لے کر بھیجتا رہا۔اس مہینے کی ہی اگر واقعات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چل جاتا ہے کہ کون دہشتگرد ملک ہے ہم آم بھیج رہے ہیں اور وہاں سے گولہ بارود اور الزام آ رہے ہیں ۔ بھارتی ایجنسی را کراچی اور بلوچستان میں دہشتگردی کی بیشتر کاروائیوں میں ملوث پائی جا رہی ہے جسکے ثبوت بھی فراہم کیے جاچکے ہیں مگر وہ کیا ہے نہ کتے کی دم کبھی سیدھی نہیں ہوتی ! رہی بات الزام کی تو بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور سوش سمجھ کر منہ کھولنا چاہیے نہیں تو منہ میں ایلفی ڈال دی جائے گئی !بھارت کہ مسئلہ یہ ہے کہ اسکو اقتصادی راہداری ہضم نہیں ہو رہی مگر شیردل معزز راحیل شریف کہہ چکے ہیں کہ راہداری منصوبہ ہر حال میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا(انشاء اﷲ) ۔پولیس اسٹیشن پر حملہ بھارت میں جاری اینٹی بھارتی تنظیم کا ہی منصوبہ ہو گا جو وقت آنے پرپتہ چل جائے گا۔ جیسے ممبئی حملے انکے اپنے ہی بھارتی جرنل نے کہا تھا کہ بھارت نے خود کروائے تھے ۔ حال ہی میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے خطاب کرتے ہوا کہا کہ مغربی پاکستان کوعلیحدہ کرنے میں انڈیا کا ہاتھ ملوث تھا اور میں نریندر مودی بطور کارکن اُس میں کام بھی کرتا رہا ہوں یہ اصل چہرہ ہے بھارت اور ٹی مین مودی کا ! بھارت میں اسوقت 28 علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں خالصتان تحریک خالصاََ سکھوں کی ہے۔اوکسفورڈسکھ ویب سائٹس کے مطابق سکھوں کی دنیا بھر میں آبادی27ملین ہے جن میں سے 83فیصد انڈیا میں مقیم ہیں ۔سکھوں کا کہنا ہے کہ اگر ہندؤں کہ لیے ہندوستان بن سکتا ہے مسلمانون کے لیے پاکستان تو سکھوں کے لیے کیوں ایک آزاد سکھ ریاست نہیں بن سکتی ؟بھارت کے شمال مغربی علاقے میں 1709سے 1849تک سکھ ریاست قائم رہ چکی ہے جوکہ سکھ سلطنت کہلاتی تھی ۔

اگر سکھ خالصتان تحریک جدوجہد کرتی رہی تو ایسٹ پنجاب میں سکھ ریاست قائم ہو جائے گی اور اسکے دارلخلافہ امرتسر یا چندی گڑھ بنے گا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے دعوہ کیا ہے کہ حملہ آور نارووال سے آئے تھے جناب آپکے ملک میں جاری 28علیحدگی پسند تنظیموں میں سے کسی نے شیطانی کی ہو گی جس سے آپ کے پسینے چھوٹ گئے ہیں ! باقی بھارت پہلے اپنے اندرونی حالات ٹھیک کرئے لوگوں کو حقوق فراہم کرئے اور جو اینٹی موومنٹس ہیں انکا جائزہ لے اور تحقیقات کرئے نہیں تو وہ وقت دور نہیں جب بھارت پنجاب کو کھو دے گا۔ بھارت کو یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اگربھارت نے اپنے ایٹمی طاقت کے نشے میں ٹن ہو کر اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا تو اسکا نقصان پورا جنوبی ایشیا کو بھگتنا پڑ سکتا ہے ممکن ہے کہ یہی تیسری وآخری عالمی جنگ ہوجس سے دنیا نیست ونابود ہو جائے !
Zaid Imran
About the Author: Zaid Imran Read More Articles by Zaid Imran: 12 Articles with 9976 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.