من موہن جی! پاکستان نہیں بھارت خطے میں خوف کا باعث ہے

لاہور بم دھماکوں اور پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں
حکومت ہِچر مچر سے کام نہ چلائے ....بھارت پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے

بھارت نے جب سے امریکی ایما پر بات بات پر افغانستان میں اپنی مداخلت کے پنجے گاڑنے شروع کئے ہیں تب سے ہی اِس نے افغانستان کے راستے پہلے تو اِس سے ملحقہ پاکستانی سرحدی علاقوں میں اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کا سلسلہ شروع کیا اور پھر اِس کے بعد اَب اِس نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے اِس کے اندورنی علاقوں میں بھی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خودکش بم دھماکے کروا کر دہشت گردی کا گھناؤنا کھیل شروع کر دیا ہے۔

اِس سلسلے کی واضح مثالیں کراچی اور لاہور کے وہ حالیہ بم دھماکے ہیں جن کو بھارتی دہشت گردوں نے اپنی پوری مہارت اور فنی و تکنیکی اعتبار سے عمل جامہ پہنانے کے بعد پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو آگ و خون کی وادی دھکیل دیا اور اَب اِس حقیقت کو بھی کوئی نہیں جھٹلا سکتا کہ بھارت پہلے تو خود ہی اپنے دہشت گردو ں اور ’را‘ کے ایجنٹوں سے پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے اور پھر خود ہی یہ واویلا کرتا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی سے بھارت بھی محفوظ نہیں رہ سکتا....

جس طرح گزشتہ جمعہ کو لاہور میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے بعد بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان پورے خطے کے لئے خوف کا باعث بن رہا ہے جبکہ راقم الحرف کا خیال ہے کہ خطے میں خوف کا باعث پاکستان نہیں ہے .....بلکہ بھارت خود ہے جو اِس خطے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے لئے ایسا کھیل ، کھیل رہا ہے کہ جس سے پاکستان دہشت گرد اور خطے کے لئے خوف کی علامت بن کر اُبھر رہا ہے اور بھارت جو اِس سازش کا معجب ہے وہ خود کو امن اور سکون کا علمبردار کے روپ میں سامنے لارہا ہے جب کہ بھارت ایسا نہیں ہے جیسا یہ دنیا کے سامنے نظر آنا چاہ رہا ہے یا نظر آرہا ہے ...... کیوں کہ اگر آج بھارت پاکستان میں اپنے ایجنٹوں اور قاتلوں کے ذریعے دہشت گردی کرنا بند کردے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی ایک گولی بھی نہیں چل سکتی اور پاکستان خطے کے لئے ایک ایسا امن کا گہوارہ ثابت ہوسکتا ہے کہ دنیا اِس کی تعریف کرتے نہیں تھک سکتی۔

مگر پہلے شرط یہ ہے کہ بھارت اپنے قاتلوں اور دہشت گردوں کو پاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکوں سے باز رکھے اور اپنے خودکش بمباروں کو لگام دے اِس کے ساتھ ساتھ بھارتی وزیر اعظم جو اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا فخر سمجھتے ہیں اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان بار بار کہہ رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کا نیٹ کے ختم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات تو کر رہا ہے لیکن حالیہ چند دنوں میں پاکستان میںبڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کاروائیوں سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس ابھی تک کام کر رہے ہیں اِن کے اِن الفاظ کے جواب میں میراخیال یہ ہے من موہن جی!آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس ابھی تک کام کررہے ہیں کیوں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا جو بھی نیٹ ورک متحرک ہے اِس کو آپ ہی یعنی بھارت کے ہی ایجنٹ ہی چلا رہے ہیں اور جب تک آپ اِن کی پشت پناہی کرتے رہیں گے یہ پاکستان میں دہشت گردی کرتے رہیں گے کیونکہ پاکستان میں جو کچھ بھی آج ہو رہا ہے اِس سب کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ ہے اور آپ ہیں کہ پہلے پاکستان میں خود دہشت گردی کرواتے ہیں اور بعد میں پاکستان کو خطے کے لئے خوف تصور کراتے ہوئے خود ہی اپنی سرحدوں پر اپنی (بھارتی) سیکورٹی فورسز کو ہر طرف ہائی الرٹ کردیتے ہیں یہ بھارتیوں کی وہ گھناؤنی سازش ہے جس سے من موہن سنگھ سمیت بھارت کا ہر حکومتی ذمہ دار پاکستان کو خطے کے لئے خوف کی علامت تصور کرانے پر تلا بیٹھا ہے۔

اگرچہ سال ِ گزشتہ کی طرح اِس سال بھی اہل ِ پاکستان اور بالخصوص زندہ دلان ِ لاہور کے لئے مارچ کے مہینے کو دہشت گردی اور خود کش بم دھماکوں کے حوالے سے تسلی بخش نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اِس سال بھی ماہِ مارچ میں دہشت گردی اور خودکش بم دھماکوں نے لاہور کو لہولہان کردیا ہے اِس لحاظ سے 12مارچ 2010 جمعہ کے روز12بجکر 48منٹ پر لاہور کے انتہائی حساس علاقے آر اے بازار میں ابتدائیہ جو دوخود کش بم دھماکے ہوئے اورجن کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق 60افراد( جن میں9فوجی بھی شامل ہیں)شہید ہوگئے تھے اور اِسی طرح100 سے زائد افراد اِن دونوں ہولناک بم دھماکوں میں زخمی بھی ہوئے تھے جس نے پورے پاکستان کو شدید غم و غصے کی کیفیت سے دوچار کرکے رکھ دیا تھا اور اَبھی پورا پاکستان اِس پریشان کُن صُورتِ حال سے نکلنے بھی نہ پایا تھا کہ دہشت گردوں نے اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اِس روز شام ڈھلے اور رات کے سائے لمبے ہوتے ہی اقبال ٹاؤن کے بیشتر علاقوں سمیت سمن آباد میں بھی یکے بعد دیگرے کریکروں کے کئی دھماکے کر کے پورے لاہور پر اپنی دہشت بیٹھا دی تھی بلکہ اگر اِن سارے واقعات کو اِس منظر اور پس منظر میں دیکھا جائے کہ اِس روز بھارتی دہشت گردوں اور را بلیک واٹر کے ایجنٹوں نے مل کر پورے لاہور پر اپنی رٹ قائم کرنے کی بھی کوشش کی تھی تو میرا خیال یہ ہے کہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اِن پاکستان دشمن ممالک کے قاتلوں نے پاکستان میں اِس روز قتل و غارت گری کا جو بازار قائم کرنا چاہا بلکہ یہاں میرا خیال تو یہ بھی ہے کہ اِن دہشت گردوں نے اپنے سارے دن کی اِن گھناؤنی کاروائیوں سے جہاں عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی تو وہیں اِن دہشت گردوں نے لاہور کی انتظامیہ سمیت وفاقی حکومت کی بھی چولیں ضرور ڈھیلی کرکے رکھ دیں تھیں جس میں دہشت گرد کسی حد تک ضرور کامیاب بھی ہوگئے تھے۔

مگر اِس کے ساتھ ہی یہ ایک حوصلہ افزا امر ہے کہ جب یوں ہی ہماری فورسز کے جوان اور سیکورٹی کے مستعد اہلکار پوری طرح سے حرکت میں آئے تو اِن بھارتی قاتلوں اور دہشت گردوں کو واپس اپنی کمین گاہوں (بلوں) کی طرف دم دبا کر بھاگنا پڑ گیا جیسا بھارتی ایجنٹ گزشتہ باسٹھ سالوں سے پاکستان میں اپنی اِسی نوعیت کی کاروائیوں کے فوراً بعد کرتے آئے ہیں۔ اگرچہ وہ اِس روز رنگے ہاتھوں ہماری سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں پکڑائی میں تو نہ آئے مگر آخر کب تک وہ ایسا کرتے رہیں گے ....؟ کبھی نہ کبھی تو یہ بھارتی ایجنٹ ہماری پاکستانی فورسز کے ہتھے ضرور چڑہیں گے ....تو پھر اِن سے سارا اگلا پچھلا حساب کتاب چکتا کیا جائے گا۔

بہر کیف ! اِس حقیقت سے کوئی بھی پاکستانی قطعاً انکار نہیں کرسکتا کہ جب بھی پاکستان کے کسی بھی حصے میں اِس قسم کے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں اِن کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ کار فرما ہوتا ہے مگر یہاں سوچنے اور غور کرنے کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران ہر دفعہ شائد اِس نقطے کو دانستہ طور پر یہ کہہ کر دبا اور نظر انداز کر جاتے ہیں کہ” پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں کوئی غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے “مگر وہ یہ سب کچھ اچھی طرح جانتے ہوئے بھی بھارت اِس میں ملوث ہے اِس کا کا نام کسی کے دباؤ میں آکر کھل کر نہیں لے پاتے اور اِس طرح ہر مرتبہ معاملہ اپنی اصل تہہ تک پہنچنے سے پہلے ہی بغیر کسی کاروائی کے سرخ فائلوں کی نظر ہوکر رہ جاتا ہے اِس کے بعد وہ تشنہ لبی باقی رہ جاتی ہے جس کی عوام حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ حکومت اُس ملک کا کھل کر اظہار کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار ہے۔

جبکہ گزشتہ جمعہ 12مارچ کو لاہور میں ہونے والے دو بم دھماکوں سے متعلق پچھلے دنوں وزیر اعظم کو جو تفصیلی بریفنگ دی گی اوراِس کے دوران ابتدائی طور پر جو تحقیقاتی رپورٹ اِنہیں(وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو) پیش کی گئی ہے اِس میں پہلی بار بھارت کا نام لے کر(مگر پھر بھی انتہائی دبے دبے الفاظ میں جیسے ڈرتے ہوئے )اِن خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ ” بھارت لاہور بم دھماکوں میں ملوث ہوسکتا ہے جس کے ٹھوس شواہد جمع کئے جارہے ہیں“ یہاں قارئین آپ کا کیا خیال ہے کہ کیا یہ امر واقعی پاکستانی قوم کے لئے کسی حد تک حوصلے کا باعث ہوسکتا ہے کہ پاکستان نے اَب کسی کے دباؤ میں آئے بغیر اِس کا دبے انداز سے ہی صحیح مگر پہلی بار اپنے یہاں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا اظہار کردیا ہے؟ ۔

بہرحال! میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے اِس مرتبہ جس جرات اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے متعلق اتنا بھی کہا ہے تو وہ بھی ٹھیک ہے.... مگر خوشی کی بات تو یہ ہے کہ اِس نے جو بھی کہا ہے وہ درست ہے کہ” بھارت ہی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور یہی پاکستان میں اپنی دہشت گردی کی کاروائیوں سے پاکستان کو غیر مستحکم کررہا ہے “اور اَب حکومت پاکستان کو بھی کسی قسم کی ہچر مچر کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے اور اِس کو بھی اِس بات پر پوری طرح سے ڈٹ جانا چاہئے کہ بھارت ہی پاکستان میں ہونے والی ہر قسم کی دہشت گردی میں ملوث ہے ۔

جبکہ اِسی دی گئی تفصیلی بریفنگ کے بعد وزیراعظم نے تمام سیکورٹی اداروں کے درمیان روابط اور اِنٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے ہر قسم کے چیلنجوں سے پوری طرح سے نمٹنے کے لئے طرح سے پُر عزم ہے اور اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر لاہور کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ثابت ہوگیا توپاکستان اِس پر نہ صرف بھر پور احتجاج کرے گا بلکہ ہم اپنی سیکورٹی اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر اقدامات کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھائیں گے۔ اور اِس کے ساتھ ہی اُدھر گزشتہ دنوں یعنی لاہور کے بم دھماکوں کے بعد ہفتہ 13مارچ کو ایوان صدر میں پاکستان میں مقیم امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران ہر مرتبہ کی طرح امریکہ کی طرف سے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی رسمی طور پر سوائے مذمت کرنے اور امریکا کی جانب سے یہ واضح کرنے کے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھائے گا اور کچھ نہیں کیا گیا۔

اور اِس کے بعد اَب یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں آج جتنی بھی دہشت گردی ہورہی ہے اِس کے تانے بانے بھارت سے ہی جا ملتے ہیں اور اِس سلسلے میں امریکا بھارت کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے ورنہ بھارت کی کیا مجال تھی کہ بھارت پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھتا کیوں کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے جب کبھی بھارت کی طرف اشارةََ بھی کچھ کہا تو امریکا بیچ میں ٹپک پڑا اور جس طرح 12فروری بم دھماکوں کے اگلے ہی روز پاکستان میں مقیم امریکی سفیر نے ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے فوراََ ہی ملاقات کرلی۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889944 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.