کہتے ہیں پہلے زمانے میں جب کہ ذرائع آمدورفت نہ تھے،لوگ
ایک شہر سے دوسرے شہر میں جانے کے لیے اکٹھے مل کر قافلوں کی صورت میں چلتے
تھے کیونکہ اکیلے آدمی کو یا تو ڈاکو لوٹ لیتے تھے یا درندے چیر پھاڑ کر
کھا جاتے تھے۔ چنانچہ سینکڑوں لوگوں کا ایک قافلہ ایک شہر سے دوسرے شہر کے
لیے روانہ ہوا اور پیدل چلتے چلتے راستے میں ایک بڑا جنگل آ گیا۔ اور
تقریبا ًجنگل کے درمیان میں ہی رات ہو گئی اور انہوں نے وہیں جنگل کے بیچوں
بیچ پڑاوٴ ڈال دیا۔اور ہر ایک نے اپنے اپنے دوست اور ہم خیال کو لیا اور
الگ الگ ٹولی بنا کر بیٹھ گیا۔ اور سب ٹولیوں نے الگ الگ آگ جلا کر اپنا
اپنا کھانا پکانا شروع کر دیا اور فضول گپ شپ میں مصروف ہو گئے۔
اسی قافلے میں ایک اللہ والا، درویش صفت ،داناآدمی بھی موجود تھا۔ اس نے
بلند آواز سے سب کو پکار کر کہا: “بھائو، الگ الگ ٹولیا ں نہ بناو، الگ
الگ فرقے نہ بناو، سب اکٹھے ہو جاو۔ورنہ شیر،چیتے،بھیڑیے آکر سب کو الگ
الگ چیر پھاڑ کر کھا جائیں گے۔ یا ڈاکو آ کر سب کو ایک ایک کر کے الگ الگ
قتل کر کے لوٹ کے چلے جائیں گے”۔ کچھ نے تو اس کی بات مان لی اور اس کے پاس
اکٹھے ہو گے ، لیکن کچھ نے اس کی بات نہ مانی اور اپنی اپنی ٹولیوں میں الگ
الگ بیٹھے رہے۔حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو درندے آ کر چیر پھاڑ کر کھا گئے اور
کچھ کو ڈاکو قتل کر کے لوٹ کے چلے گئے۔ اور جو لوگ اکٹھےہو گے تھے، انہوں
نے باری باری اپنے قافلے پر پہرہ دیا۔ حتیٰ کہ صبح کو سلامتی کے ساتھ اٹھے
اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئے۔اس لیے اب اپنے آپ کو بدلنے کا وقت
ہے۔کیونکہ وقت اور زندگی دوبارہ نہیں ملتے اور اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
دیکھو،یہ زندگی ایک انجانا سفر ہے اور یہ دنیا ایک جنگل ہے ۔ اور اس میں
ٹولیاں بنا کر سفر کرنے والے فرقے باز ہیں جو اپنی اپنی سیاست چلاتے ہیں۔
اور وہ لوگ جو اکٹھے ہو گئے تھے وہ عقلمند اور صحیح انسان تھے جنہوں نے
آپس میں اتفاق اور اتحاد کر لیا اور اپنے دفاع کے لیے ساری رات پہرہ دیا،
اور فضول گپ شپ اور دنیاوی دھندوں سے پرہیز کیا،وہ لوگ صحیح سلامت اپنی
منزل پر پہنچ گے۔
دیکھو،درندے در اصل ظالم جابر حکمران ہیں جو لوگوں کو چیر پھا ڑ کر کھا
جاتے ہیں۔ اور ڈاکو در اصل شیطان اور سیاستدان ہیں جو لوگوں کی آزادی اور
ایمان لوٹ لیتے ہیں۔نتیجتاً، سیدھے سادھے لوگ زندگی کے درمیان میں ہی لٹ
جاتے ہیں۔اور اتحاد و اتفاق کر کے مل جل کے رہنے والے انسان ہی صحیح انسان
ہیں۔وہ دراصل اللہ والے اور درویش صفت انسان ہیں۔ جنہوں نے انسانوں کو خدا
کی پہچان کرائ،اور زندگی گزارنے کا صحیح راستہ بتایا۔ اور انہیں متفق و
متحد کر کے آپس میں پیار محبت سے رہنے کا ڈھنگ سکھایا۔ وہ انسان جو ایک
دوسرے کو نوچ نوچ کے کھاتے تھے، ان کی آپس میں دشمنیاں ختم کیں۔ اور انہیں
صحیح انسان بنا کر ، اصلاح معاشرہ کر کے، نفرت، تعصب، غصہ، کینہ، بغض ختم
کیا۔ اور باہمی لڑائ جھگڑے، فساد ختم کر کے دنیا میں امن و امان قائم کیا۔
اور اس دنیا کو جنت نظیر بنایا۔ لہذا آوٴ ہم ایک خالق،مالک،رازق کو مانیں
اور ایک ہو جائیں (اگر مسلمانوں کے ۵۷ ملک اکٹھے ہو جائیں تو وہ دنیا کی سب
سے بڑی سپر پاور بن جائیں)۔اس طرح دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں اور جنت
میں خدا کا دیدار پائیں۔
؎ تو اے مولائے یثرب آپ میری چارہ سازی کر کہ میری دانش ہے افرنگی، میرا
ایمان ہے زناری
|