نومبر2013 کی بات ہے جب پاکستان
تحریک انصاف نے نیٹو کے سپلائی لائن بند کرنے کا اعلان کیا، وہ اعلان قوم
کی جذبات کی ترجمانی تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں نے پارٹی
بازی اور صرف پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی سیاست چمکانے کا نام
دیکر عوام کو منتشر کر دیا، میں سمجھا تھا کہ پاکستانی قوم جاگ گیا لیکن
ایسا نہیں ہوا، میرا خیال تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں بھی عمران خان کا ساتھ
دینگے، پھر یوں ہوا کہ نیٹو سپلائی لائن بند کرنے پر سیاسی جماعتیں متحد
نہیں تھیں اور نہ ہی قوم متفق تھا اور ہمیشہ کی طرح قوم نے یہ ثابت کر دیا
کہ ہم زندہ قوم ہے۔۔۔سمجھنے والے سمجھ جاتے ہیں کہ یہاں زندہ قوم میں نے
کیوں استعمال کیا اور آگے بھی ٹھیک اسی طرح استعمال کرونگا۔۔۔۔اُس وقت زندہ
قوم پر ایک پروگرام میں بات بھی ہوئی تھی جو میں آگے بیان کرونگا۔
یہ میری لئے حیرت کی بات اس لئے نہیں تھی کہ جب ہم اپنی مظلوم بہن ڈاکٹر
عافیہ صدیقی کیلئے، (جو ہم نے اور پاکستانی سیاستدانان صاحبان نے انہیں ـ’’
قوم کی بیٹی‘‘ کا خطاب دیا)ایک نہیں ہوئے تو پھر نیٹو سپلائی تو بہت چھوٹی
سی بات ہے ، پھر ایسے قوم پر وہ ڈرون حملے نہیں کرینگے تو اور کیا کرینگے،
ریمنڈیوس کو دیکھئے ، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ مارتا رہے گا اور
ہم مار کھاتے رہینگے ، پھرباقی دنیا ایسی قوم کو جُوتی نہ مارے تو کیا پھول
پیش کرے؟؟؟خیرآمدم بر سرِمطلب۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان میں ایک جزیرہ ہے اوکی ناوا، جس پر امریکی فوج کا Base قائم ہے،
4ستمبر1995ء کو اس Base کی تین امریکی فوجیوں نے ایک وین کرائے پر لی، رات
کے وقت سڑک سے گزرتی ہوئی بارہ سال کی لڑکی کو اغواء کیا، اُسکی آنکھوں پر
پھٹی باندھی، اُسکی ہاتھ باندھے، اُس کی منہُ پر ٹیپ لگائی اور اُس سے Rape
کیا۔اس Rape کی خبر اخبارات میں شائع ہوئی اور اگلے دن پورے جاپان میں
مظاہرے شروع ہوگئے، قوم بارہ سال کی بچی کیساتھ کھڑی ہوگئی،جاپانیوں نے
چندہ جمع کیا اور اس چندے سے امریکی اخبارات میں No Rape, No Base کے
اشتہارات دیں دئیے۔
امریکہ اور جاپان کے درمیان 1960ء میں معاہدہ ہوا تھا کہ جاپان کسی بھی جرم
میں امریکہ کے کسی بھی فوجی اہلکار کو گرفتار نہیں کریگا ، کسی بھی جرم کے
نتیجے میں جاپان، امریکہ کو تحریری شکایت کرے گا اور امریکہ اپنی فوجی
اہلکاروں کو امریکہ لے جاکر اُن کی خلاف کاروائی کرے گا، لیکن بارہ سال کی
بچی کے Rape کے بعد جاپانی قوم نے یہ معاہدہ ماننے سے انکار کر دیا اور
امریکی فوجیوں کو گرفتار کرنے اور جاپانی قانون کیمطابق سزا دینے کا مطالبہ
کر دیا،امریکہ نے مزاحمت کی لیکن انٹی امریکی احتجاج اتنے خوفناک تھے کہ
امریکہ کو پسپائی اختیار کرنا پڑگئی۔
امریکی صدر اور جاپانی وزیراعظم کے درمیان ملاقات ہوئی، معاہدے کے شرائط
میں تبدیلی کی گئی اور امریکہ نے جرم کے صرف 25 دن بعد یعنی 29ستمبرکو
تینوں مجرم جاپانی حکومت کے حوالے کر دیا، جاپان نے مجرموں کے خلاف مقدمہ
چلایا اور تینوں مجرموں کو سات سات سال سزادی، ملزموں نے جاپان میں قید
بُگتی اور 2003 میں واپس امریکہ گئے، امریکہ نے اسی سال اُن کا کورٹ مارشل
کیا۔ اس واقعہ کے بعدامریکی صرف Base تک محدود ہو کر رہ گئے، جاپان نے
اُنکی آزادانہ نقل وعمل پر پابندی لگا دی۔
زندہ قومیں اسطرح رد عمل کرتی ہیں، یہ ایک بارہ سال بچی کے Rape پر اسطرح
اکھٹے ہوجاتے ہیں کہ دنیا کی واحد سُپر پاور کو معاہدہ تبدیل کرنے، مجرموں
کو حوالے کرنے اور پوری پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
آج عافیہ صدیقی کی امریکہ حراست میں 4505 دن مکمل ہوچکے ہیں لیکن ہم نے قسم
کھایا ہے کہ ہم خواب خرگوش سے بیدار نہیں ہونگے،اُن پرکئے جانے اولے مظالم
کی داستانیں سن سن کر آنسو بہائینگے لیکن کبھی حکومت سے اپیل نہیں
کرینگے،کبھی نواز شریف صاحب کو وہ وعدہ یاد نہیں دلائیگے جو الیکشن سے پہلے
انہوں نے عافیہ صدیقی کی ماں سے کیا تھا، اُنہوں نے حکومت میں آکر نوے روز
کے اندر عافیہ کی بازیابی کا وعدہ کیا تھا، اسطرح اور بھی کئی سیاستدانان
صاحبان نے الیکشن سے پہلے وعدے کئے تھے لیکن وعدے تو ٹوٹنے کیلئے ہی کئے
جاتے ہیں، پر عمل پیرا ہیں۔اگر جاپانی قوم ایک بارہ سال کی بچی کیلئے ایک
ہوسکتے ہیں، امریکہ کو پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں تو پھر ہم
کیوں نہیں کر سکتے ؟جب جاپانی قوم ایک عام لڑکی کیلئے اکھٹے ہوسکتے ہیں تو
ہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو ایک ڈاکٹر اور مُلک کا سرمایہ ہے کیلئے ایک کیوں
نہیں ہو سکتے ؟؟؟کیا ہم زندہ قوم نہیں ہے؟ کیا عافیہ قوم کی بیٹی نہیں ہے ؟
کیا عافیہ پاکستانی شہری نہیں ہے؟
آگر ہم آج بھی خواب خرگوش سے بیدار نہیں ہوئے تو ہم یونہی ذلیل وخوار ہوتے
رہینگے اور یونہی مار کھاتے رہینگے، ہمیں آج ہی خواب خرگوش سے بیدار ہونا
ہوگا، ہمیں آج ہی زندہ قوم کا ثبوت دینا ہوگا مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑھتا
ہے کہ سیلاب میں کھویا ہوا سامان، بازار سے خریدنے والا قوم، ڈینگی مچھروں
سے مرنے والا قوم، پارٹی بازی میں ایک دوسرے کی عزت لوٹنے والا قوم، سوشل
میڈیا پر ہر وقت اپنے حکمرانوں کو گالیاں دینے والا قوم، صرف رمضان میں
عبادت رنے والا قوم، قدرتی آفات پر سیاست کرنے اور سوچ اور عمل میں تضاد
رکھنے ولا قوم، اٹھارہ اٹھار گھنٹے لوڈ شیڈنگ برداشت کرنے والا قوم زندہ
قوم نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟
عافیہ صدیقی کی طرف سے زندہ قوم کو جشن آزادی مبارک۔۔ |