پاکستان اور کوریا کے فروغ پذیر تعلقات

وزیراعظم نوازشریف نے جب سے اقتدارسنبھالا ہے جنوبی کوریا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تیزی سے فروغ پارہے ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سمجھتی ہے کہ معاشی بنیادوں کو مضبوط کیے بغیر ملک کے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے۔اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ تجارت،صنعت وحرفت اور توانائی کے شعبوں میں دوسرے ملکوں سے تعاون بڑھایا جائے اور تیز ترترقی کی منزل کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔جنوبی کوریا نے پاکستان کی ترقی میں عملی طور پر شرکت کرکے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ ایک مخلص دوست ہے۔جس کی روشن مثال پاکستان میں موٹر وے کی تعمیر ہے اور جنوبی کوریا کے ساتھ دوستی کا ثمر ہے۔حال ہی میں جہاں جنوبی کوریا کے وزیر اعظم چنگ ہونگ وان نے پاکستان کا دورہ کیا تو انہوں نے تجارت،صنعت اور توانائی کے شعبوں میں مفاہمت کی یاد دداشتوں پر دستخط کیے ۔ 1983 میں سفارتی تعلقات استوار ہونے کے بعد جنوبی کوریا کے کسی وزیراعظم کا یہ پہلا دورہ تھا۔جس کے دوران انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ تعاون کے کئی شعبوں مثلا سائنس وٹیکنالوجی ،بائیوانجینئرنگ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی،انسانی وسائل کے تبادلوں اور باہمی دلچسپی کے دوسرے شعبوں پر تبادلہ خیالات کیا۔جنوبی کوریا کے وزاعظم کو بتایا گیا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی حجم 1.6 بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے اور پاکستان نے جامع آزاد تجارتی سمجھوتے کی جو تجویز پیش کی ہے وہ اس پر جلد عمل درآمد کا متمنی ہے۔آزاد تجارتی معاہدہ دو طرفہ تجارت سرمایاکاری اور خدمات کا احاطہ کرتا ہے جس کا مقصد دونوں ملکوں میں تجارت کو مزید فروغ دینا ہے۔سرکاری سطح پر ہونے والی بات چیت میں کوریا ٹریڈ انوسٹمنٹ پروموشن ایجنسی اور بورڈ آف انوسٹمنٹ پاکستان نے ایک مشترکہ کاروباری فورم بھی تشکیل دیا گیا جس کی رو سے کوریا کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی، تحتی ڈھانچے کے فروغ، ریلوے اور ٹیلی مواصلات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔پاک کوریا کوریڈور کوریا کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے موقع فراہم کرتا ہے۔اس اقتصادی زون میں کوریا کے سرمایہ کار مینو فیکچر ننگ کے شعبے میں مشترکہ صنعتیں لگا سکتے ہیں جن سے ملکی مارکیٹ کے علاوہ کوریا اور دوسری علاقائی منڈیوں کی اس شعبے میں بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کی جاسکیں گی۔ کوریا کے مالیاتی اداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے آپریشن شروع کریں۔ اس ضمن میں پاکستان میں کوریا کے بنک کی شاخ کے افتتاح کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان میں جنوبی کوریا کے کاروباری افرادکے لیے سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، پاکستان جنوبی کوریا کی جدید ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نے ملک کے دو بڑے مسائل دہشت گردی اور توانائی کے بحران پر قابو پالیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، اسی طرح حکومت کی کامیاب معاشی منصوبہ بندی کی بدولت عالمی معاشی اداروں نے پاکستان کی رینکنگ مثبت کر دی ہے اور سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔پاکستان چین اقتصادی راہداری سے دوسرے ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھل جائیں گے، یقینا جنوبی کوریا کے سرمایہ کار پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا کر ان مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔گزشتہ دنوں50 سے زیادہ کاروباری گروپوں پر مشتمل پاکستان کے ایوان صنعت وتجارت کے صدر زکر یا عثمان جنوبی کوریا کے دورہ کے دوران کے" کوریا ہیرالڈ "کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں دو طرفہ مستحکم ہوتے ہوئے تعلقات کو آزادانہ تجارت کے سمجھوتے میں تبدیل کرنا ہے۔جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان اور جنوبی کوریا کی تجارت میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان برسوں کے دوران جنوبی کوریا نے پاکستان کے ساتھ چند تجارتی کم سمجھوتوں پر دستخط کیے جس سے دونوں ملکوں کی بندرگاہیں میں ایک دوسرے کے تاجروں کے لیے کھل گئیں جنوبی کوریا کی مصنوعات فلیٹ سکرین ٹی وی،سیل فونز اور کاریں پاکستان میں آنا شروع ہوئیں۔ جنوبی کوریا تقریبا 50 ملکوں کے ساتھ آزاد انہ تجارت کرتا ہے لیکن پاکستان اس عمل سے ابھی تک باہر ہے۔ انہیں امید ہے کہ یہ ٹریڈ گیم تبدیل ہوجائے گی کیونکہ پاکستان مشرقی ایشیائی ملکوں کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں سرگرم عمل ہے اور جنوبی کوریا پر خاص توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ جنوبی کوریا کو برآمد کیے جانے والے پاکستانی آموں پر محصولات کم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان مصنوعات جن میں سبزیاں اور پھل وغیرہ شامل ہیں پر کئی طرح کے محصولات ہیں۔ جس سے دوسرے ایشیائی ملکوں مثلا بھارت کے مقابلے میں ہمیں نقصان ہوتا ہے۔آم کے علاوہ ایک اور اہم پاکستانی مصنوعات قدرتی نمک ہے۔ جسے صنعتوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ حب سالٹ نے کوریاکے صنعتکاروں کو نمک فراہم کرنے کے لیے کئی ملین ڈالر کے سمجھو تے کیے ہیں۔اس وقت کوریا کو برآمد کیے جانے والے نمک میں پاکستان کا حصہ پانچ فی صد ہے۔جو آئندہ چندبرسوں میں بڑھ کر 40فیصد تک ہوجائے گا۔یقینا اگر ہم اچھے دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے جدوجہد کرتے رہیں تو دونوں ملکوں میں تجارتی حجم2015 کے آخر تک 2 بلین ڈالر تک جاپہنچے گا۔اس طرح صرف دو بروسوں میں دو طرفہ تجارت میں70فی صد اضافہ ہوگا اور اگرہم آزاد تجارتی سمجھوتے کو جلد حتمی شکل دے لیں تو دو طرفہ تجارت سالانہ 3بلین ڈالر تک بڑھ سکتی ہے۔

پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔کیونکہ پاکستان اپنے وژن 2025 کے مطابق آئندہ دس برسوں میں 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا عزم رکھتا ہے۔جو بجلی کی موجودہ پیداوارسے دگنی ہوگی۔پاکستان جس کی آبادی 18 کروڑ سے زائد ہے آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا انتہائی گنجان آباد ملک ہے اور اس میں اقتصادی طور پر پھلنے پھولنے کی زبر دست قوت موجود ہے لیکن سیاسی عدم استحکام نے اسے پسماندگی کے گڑھے میں دھکیلے رکھا۔موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد معاشی صورت حال کو سنبھالا ہے اور ترقی کے ثمرات نظر آنے لگے ہیں۔حال ہی میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹر ٹیجک سٹڈ یز اسلام آباد نے کوریا کے سفارت خانہ کے اشترک سے ایک سیمینار کا اہتمام کیا جس کا عنوان اقوام متحدہ،پاکستان اور کوریا کا ترقی ومشترکہ خوشحالی کی جانب سفر تھا۔جس میں مقررین کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات تو محض برسوں کی بات ہے لیکن کوریا اور پاکستان کے مابین رابطوں کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ جنوبی کوریا کے سفیر ڈاکٹر سانگ جونگ ہوان نے امن،ہم آہنگی اتحاد اور تعاون کے اہم فلسفے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اگر دونوں کوریائی ملکوں کے اتحاد کا کوئی روڈ میپ سامنے آجاتا ہے تو یہ متحدہ کوریا عالمی سٹیج پر ایک بڑی قوت بن کر ابھرے گا اور عالمی امن و خوشحالی میں اہم کردار ادا کریگا۔ پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور اعتماد کی فضا قائم ہے۔ تجارت اور ٹیکنالوجی میں تعاون کے علاوہ جنوبی کوریا دیگر شعبوں میں بھی پاکستان کی مددوحمایت کررہا ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں خاص طور پر سیلاب کی صورتحال میں جنوبی کوریا نے اپنے بھرپور تعاون میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
 
Amna Malik
About the Author: Amna Malik Read More Articles by Amna Malik: 80 Articles with 73174 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.