مستقبل کے ڈاکٹروں نے کامیابی کیسے حاصل کی؟

میڈیکل کا نام سنتے ہی سب سے پہلے ذہن میں آنے والی شخصیت ڈاکٹر کی ہوتی ہے- میڈیکل کی فیلڈ انتہائی وسیع ہے اور اس کے تمام شعبوں سے متعلق علم رکھنا بھی نہایت ہی مشکل ہے- لیکن اس کی تعلیم اس سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہے- ان مشکلات کو ہرا کر جیتنے والا طالبعلم معاشرے کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ اس کی تعلیم کا تعلق براہ راست انسانی زندگی سے ہوتا ہے- گزشتہ روز کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کی جانب سے اسی شعبے کی ایک ابتدائی سیڑھی یعنی پری میڈیکل کے سالانہ امتحانات برائے 2015 میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کے ناموں کا اعلان کیا گیا- ان امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا نے اپنے نام کے علاوہ اپنے والدین اور اساتذہ کا نام بھی روشن کیا- ہماری ویب نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ان پوزیشن ہولڈرز سے خصوصی بات چیت کی- اس انٹرویو کا مقصد اپنے قارلین کو ایسے ہونہار طالبعلموں کی محنت سے روشناس کروانا ہے جن کے تجربے کی روشنی میں دیگر طالبعلم بھی اپنا مستقبل سنوارنے کی کوشش کرسکیں-

سب سے پہلے ہم بات کرتے ہیں فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے والی خوش نصیب طالبہ کرشمہ کماری سے:

ہماری ویب: کالج کا نام؟
کرشمہ کماری= ڈی اے ڈگری کالج فور وومن-

ہماری ویب: پوزیشن حاصل کرنے پر کیا احساسات ہیں؟
کرشمہ کماری= میرا مقصد ہی پوزیشن حاصل کرنا تھا اس لیے مجھے اس کی زیادہ خوشی ہورہی ہے- اور میں نے پوزیشن کے لیے بہت محنت کی ہے

ہماری ویب: پری میڈیکل میں داخلہ لینے کی کوئی خاص وجہ؟
کرشمہ کماری= میرے والد ڈاکٹر ہیں٬ انہی سے متاثر ہوکر پری میڈیکل جوائن کیا-
 

image


ہماری ویب: پری میڈیکل ایک محنت طلب فیلڈ ہے؟ اس کو جوائن کرتے ہوئے کسی خوف کا احساس ہوا؟ یا پھر کبھی ایسا لگا کہ اس کو جوائن کر کے غلطی کی-
کرشمہ کماری= نہیں کبھی بھی ایسا نہیں لگا- میرا مقصد ہی جب میڈیکل پڑھنا تھا تو میں اس راہ میں آنے والی تمام مشکلات کے لیے بھی تیار تھی-

ہماری ویب: کیا کوچنگ بھی جوائن کیا ہے؟
کرشمہ کماری= کچھ وقت کے لیے چند مخصوص مضامین کے لیے کوچنگ جوائن کیا-

ہماری ویب: کالج میں تعلیم کا معیار کیسا ہے؟
کرشمہ کماری= کالج بہترین ہے٬ ریگولر اور ایکسٹرا کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے-

ہماری ویب: آپ کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
کرشمہ کماری= تعلیم کو عام کیا جائے اور اسے ہر فرد کے لیے لازمی قرار دیا جائے- تعلیم ہوگی تمام مسائل حل ہوجائیں گے-

ہماری ویب: کیا نصابی کتابوں کے علاوہ بھی اور کتابوں کا مطالعہ بھی کرتی ہیں؟
کرشمہ کماری= کبھی کبھی انٹرنیٹ پر مطالعہ کرلیتی ہوں-

ہماری ویب: آپ کے خیال میں مستقبل میں پری میڈیکل کی فیلڈ کا کیا اسکوپ ہے؟
کرشمہ کماری= مجھے اس کے اسکوپ کے بارے میں تو کچھ نہیں پتا بس میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی اور شوق رکھتی تھی اس لیے اس طرف آگئی-

ہماری ویب: آپ دوسرے طالبعلموں کو تعلیم میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کیا پیغام دیں گی؟
کرشمہ کماری= اپنی محنت پوری کریں اور یہ مت سوجیں کہ مجھے کامیابی ملے گی یا نہیں٬ جب آپ توجہ سے محنت کریں گے تو لازمی آپ کو کامیابی ملے گی-

اب ہم بات کرتے ہیں سیکںڈ پوزیشن ہولڈر رمشہ عرفان سے:

ہماری ویب: کالج کا نام؟
رمشہ عرفان= سرسید گورنمنٹ کالج-

ہماری ویب: پوزیشن حاصل کرنے پر کیا احساسات ہیں؟
رمشہ عرفان= بہت خوشی ہورہی ہے٬ مجھے پوزیشن آنے کی بالکل توقع نہیں تھی- یہ میری زندگی میں پہلا موقع ہے کہ جب مجھے اسٹیج پر بلایا گیا اور اعزاز سے نوازا گیا-

ہماری ویب: پری میڈیکل ایک محنت طلب فیلڈ ہے؟ اس کو جوائن کرتے ہوئے کسی خوف کا احساس ہوا؟ یا پھر کبھی ایسا لگا کہ اس کو جوائن کر کے غلطی کی-
رمشہ عرفان= نہیں کبھی ایسا نہیں لگا- بایو میں میری دلچسپی تھی اور ویسے بھی انسان اپنے بارے میں جاننا کا شوق رکھتا ہے-
 

image

ہماری ویب: کیا کوچنگ بھی جوائن کیا ہے؟
رمشہ عرفان= جی ہاں-

ہماری ویب: کالج میں تعلیم کا معیار کیسا ہے؟
رمشہ عرفان= بہت اچھا ہے٬ بایو تو اور بھی اچھی طرح پڑھائی جاتی ہے- ریگولر کلاسز ہوتی ہیں تاہم بجلی کی وجہ سے پریکٹیکل میں تھوڑی پریشانی ہوتی تھی-

ہماری ویب: کس چیز نے آپ کی پڑھائی کو سب سے زیادہ متاثر کیا؟
رمشہ عرفان= سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ نے متاثر کیا٬ کبھی کبھی تو بہت زیادہ لوڈشیڈنگ ہوتی تھی یہاں تک کہ بالکل بھی پڑھائی نہیں ہو پاتی ہے-

ہماری ویب: آپ کی نظر میں اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
رمشہ عرفان= صرف تعلیم ہے٬ نصاب پرانا ہوچکا ہے اسے جدید ہونا چاہیے-

ہماری ویب: کیا نصابی کتابوں کے علاوہ بھی اور کتابوں کا مطالعہ بھی کرتی ہیں؟
رمشہ عرفان= صرف کورس سے متعلق کتابوں کا مطالعہ کرتی ہوں-

ہماری ویب: کالج میں طلبا تنظیموں کا وجود ہونا چاہیے؟
رمشہ عرفان= نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا-

چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی خوش نصیب طالبہ حرا سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا- حرا کا تعلق آغا خان ہائیر سیکنڈری اسکول سے ہے اور انہوں نے 1100 میں سے 985 نمبر حاصل کر کے اے ون گریڈ اپنے نام کیا-
 

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Announcement of result or Preparation of result is very easy but successfully passing the Examination is very hard. Those students can evaluate who gets leading position in the results and make their parents and teachers proud. These students should be encouraged at every stage. On this purpose Hamariweb has chit chat with position holders of the Pre-Medical.