پاکستان کا پہلا مسلح ڈرون

پاکستان نے مؤرخہ13 مارچ 2015 کو ملک کے اندر بنائے جانے والے پہلے مسلح ڈرون"براق " کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ جس سے لیزر گائیڈڈ میزائل"برق" کے ذریعے ساکت اور متحرک ہدف کوانتہائی درستی کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ یہ 100 کلو گرام وزن کے ساتھ ہر موسم میں 12 گھنٹے تک پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ یہ مسلح ڈرون نیسکام اور پاکستان ائیر فورس کی مشترکہ کاوش ہے ۔ اس کامیاب تجربے کا بعد پاکستان مسلح ڈرون بنانے والے ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے ۔اپنا مسلح ڈرون بنانے سے پہلے پاکستان نے امریکہ سے مسلح ڈرون کی فراہمی کی کئی مرتبہ درخواست کی لیکن ہر دفعہ یہ درخواست رد کردی گئی ۔ یاد رہے کہ "عقاب ، باز، ابابیل ، جاسوس، مخبر ، شاہپر، ہما " نام کے اندرون ملک تیار کردہ غیرمسلح ڈرون پہلے ہی پاکستانی افواج کے زیر استعمال ہیں۔ اس کے علاوہ اٹلی سے درآمد شدہ FALCO غیرمسلح ڈرون بھی پاکستانی افواج کے زیر استعمال ہیں۔ براق کی تازہ ترین تصویر ملاحظہ ہو۔

"براق" نام کے ڈرون سے متعلقہ خبریں 2009 سے سننے میں آرہی تھیں۔25 نومبر 2013 کو ISPR نے یہ اعلان کیا کہ پاکستان آرمی اور پاکستان ائیر فورس میں "نیسکام" کے تیار کردہ " براق " اور "شاہ پر" نام کے غیر مسلح ڈرون (UAV) شامل کئے گئے ہیں۔ اس وقت ISPR کی طرف سے شا‏ئع کردہ تصویر ملاحظہ فرمائیں ۔

مسلح ڈرون "براق" ، چینی مسلح ڈرون CH-3 سے انتہائی مشابہ ہے اسی بنا پر کچھ مخالفین یہ کہنا ہے کہ CH-3 چینی ڈرون ہی "براق " کے نام سے چینی لائسنس کے تحت ملک کے اندر تیار کیا جارہا ہے ۔ اس کے ہتھیار (جو اس کے پروں کے نیچے لگائے جاتے ہیں ) لیزر گائیڈڈ میزائیل یا پریسیزن گائیڈڈ سمال ڈایا میٹر بم ہو سکتے ہیں ۔ مذکورہ پاکستانی ڈرون میں لیزر گائیڈڈ میزائل "برق " استعمال کیا گیا ہے جو کہ چینی میزائیل AR-1 کے مشابہ ہے۔چینی ڈرون 12 گھنٹے تک پرواز کی صلاحیت رکھتاہے اور اس کا دائرہ کار 200 کلو میٹر تک ہےاور اس کا میزائیل AR-1 220 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے ، یہی خصوصیات "براق " اور "برق" کی ہیں۔

اس کے برعکس کچھ مبصرین کا خیال یہ ہےکہ یہ چینی ڈرون CH-3 سے مشابہ ضرور ہے لیکن یہ ہوبہو اس جیسا نہیں ہے ۔ اس کی تیاری میں چین سے بھر پور مدد ضرور لی گئی ہوگی ۔ان مبصرین کے مطابق "براق" چینی ڈرون CH-3 اور امریکی ڈرون MQ-1 (پریڈیٹر) سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے ۔
ڈرونز ، پائلٹ کے بغیر ریموٹ کے ذریعے کنٹرول ہونے والے ہوائی جہاز ہیں جن کا استعمال جنگی اور دیگر مقاصد کے لئے کیا جاتا ہے ۔ان کی درجہ بندی ، پرواز کی بلندی ، فضا میں رہنے کا وقت ، وزن اٹھانے کی صلاحیت اور اس کے دائرہ عمل کے لحاظ سے کی جاتی ہے ۔ ان کی درجہ بندی غیر مسلح (UAV – UNMANED ARIAL VAHECLE) اور مسلح (UCAV – UNMANED COMBAT ARIAL VAHECLE) کے لحاظ سے بھی کی جاتی ہے ۔

سب سے پہلے ڈرونز کا استعمال اسرائیل نے 1973 میں شروع کیا ۔ مسلح ڈرون بنانے والے ممالک میں بھی اسرائیل کا نام بڑا نمایاں ہے ۔ اسرائیل امریکہ سے پہلے ELBIT HERMES نام سے مسلح ڈرون بنا چکا تھا بلکہ امریکہ نے اپنا پروگرام اسرائیلی ڈرون کے بعد شروع کیا ۔ مذکورہ اسرائیلی مسلح ڈرون امریکہ کے زیر استعمال بھی ہے ۔ یہ مسلح ڈرون بہت سے دیگر ممالک مثلا آذربائیجان ، بوٹسوانہ ، برازیل ، کولمبیا ،کروشیا ، قبرص ، جارجیا، میکسکو ، سنگاپور اور برطانیہ بھی استعمال کررہے ہیں ۔

اس مسلح ڈرون کے علاوہ اسرائیل "آئی اے آئی ہارون" IAI HERON کے نام سے بھی ڈرون بنا رہا ہے جو اسرائیل کے علاوہ آذربائیجان ، برازیل ،جرمنی ، بھارت حتی کہ روس کے زیر استعمال بھی ہے ۔اس طرح اسرائیل دنیا میں سب سے زیادہ مسلح ڈرونز برآمد کرنے والا ملک ہے ۔ اسرائیل کا ایک اورمسلح ڈرون IAI HARPY کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اسرائیل نہ صرف اولین مسلح ڈرون بنانے والا ملک ہے بلکہ فوجی اپریشن میں انہیں استعمال کرنے والے ممالک میں بھی صف اول میں ہے۔ امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل ایسے ممالک ہیں جنہوں نے مسلح ڈرونز کو فوجی اپریشنز میں نہایت کامیابی سے استعمال کیا ہے ۔ امریکہ سب سے زیادہ مسلح ڈرونز بنانے اور استعمال کرنے والا (زیر استعمال ڈرونز تقریبا 7000 ) ملک ہے ۔امریکہ کے مشہور مسلح ڈرونز MQ-1(PREDATOR) (مالیت 45 کروڑ سے ایک ارب 10 کروڑ روپے) اور زیادہ ایڈوانس MQ-9 REAPER(مالیت تین ارب روپے) ہیں جن کا بے دریغ استعمال ہمارے قبائلی علاقہ پر کیا گیا ۔

چینCH-3 اور CH-4 نام سے مسلح ڈرون بنا رہا ہے ۔ CH-4 ، امریکی پریڈیٹر MQ-1 سے مشابہت رکھتا ہے اور تقریبا اسی جیسی صلاحیتوں کا حامل ہے جبکہ CH-3 وہی ڈرون ہے جس کے متعلق یہ خیال کی جاتا ہے کہ پاکستان اسے براق کے نام سے بنا رہا ہے۔

ایران بھی مسلح ڈرون بنانے والے ممالک کی فہرست میں شروع سے شامل ہیں ۔1980 میں" ایران –عراق" جنگ میں ایران نے پہلی دفعہ مسلح ڈرونز کا استعمال کیا تھا ۔خلیج کی پہلی جنگ ہی وہ جنگ ہے جس میں پہلی دفعہ مسلح ڈرونز کا استعمال کیا گیا ۔ ایران "رعد"، "کرار" ، سفرماہی" ، "شاہد"، " فطرس " نام سے ڈرونز بنا رہا ہے ۔ "کرار" ایرانی دعوی کےمطابق 1000 کلو میٹر تک(لانگ رینج) کام کرنے والا مسلح ڈرون ہے ۔جو 2010 سے ایرانی استعمال میں ہے۔ ایران نے بڑے سائز کے میزائل بردار ڈرونز بنانے میں بہت زیادہ ترقی کی ہے۔"شاہد 129 " اور "فطرس" ایرانی ڈرونز کے تازہ ترین نمونے ہیں۔ "فطرس" ایران کا سب سے بڑا مسلح ڈرون ہے جو 25000 ہزار فٹ بلندی پر اڑتے ہوئے 2000 کلومیٹر کے دائرہ میں کاروائی کرسکتاہے اور 16 سے 30 گھنٹے مسلسل پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ مغربی رقیبوں خاص طور پر پاکستان اور افغانستان و یمن کے عوام کے قاتل مشہور زمانہ " ایم کیو 1 "سے مشابہت رکھنے کے باوجود بہت سی خصوصیات میں اس پر بھاری نظر آتا ہے۔ مثلا " پریڈیٹر" 24 گھنٹے جبکہ فطرس 16 سے 30 گھنٹوں تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے ۔ اسی طرح "پریڈیٹر" کی اڑان 1100 کلومیٹر جبکہ "فطرس" 2000 کلومیٹر تک ہے یعنی ایرانی ڈرون بہتر انجن سے استفادہ کررہا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ "فطرس" 90 کلوواٹ یا 120 ہارس پاور انجن سے لیس ہے اور اس کی بلند پروازی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی رفتار ڈھائی سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہوگی۔

اب بہت سے ممالک نے مسلح ڈرونز بنانے کے پروگرام شروع کررکھے ہیں جن میں ترکی بھی نمایاں حیثیت کا حامل ہے ۔ترکی مختلف قسم کے ڈرونز بنا رہا ہے جن میں "انکا" نام کا مسلح ڈرون نمایاں ہے ۔

بھارت بھی "ایورا" اور "رستم " کے نام سےمسلح ڈرون بنانے کے پروگرام کو جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ابھی تک اس نے ملک کے اندر تیار کردہ کوئی مسلح ڈرون اپنی فوج کے حوالے نہیں کیا ہے ۔ البتہ غیرملکی مسلح ڈرونز بھارتی افواج کے زیر استعمال ہیں ۔ جن میں اسرائیل کا ELBIT HERMES نمایاں ہے۔
حکیم عبدالستار واہ کینٹ
About the Author: حکیم عبدالستار واہ کینٹ Read More Articles by حکیم عبدالستار واہ کینٹ: 10 Articles with 149156 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.