جشنِ آزادی اور استعفےٰ

 چودہ اگست میں صرف ایک دن باقی رہے گیا تھااور ہمیں ہرسال کی طرح امسال بھی جشنِ آزادی کے حوالے سے کالم لکھناتھالہذا ہم نے کالم لکھنے سے پہلے سوچا ایک نظر ملکی حالات پر ڈالی جائے پاکستان کی سیاست میں کب کیا تبدیلی رونما ہوجائے کچھ کہا نہیں جاسکتا یہ سوچ کر ہم نے ٹی وی آن کیا جیسے ہی ہم نے ٹی وی آن کیا سامنے ایک نیوز چینل پر بریکنگ نیوز چلتی دکھائی دی کہ ایم کیوایم نے سنیٹ سمیت قومی وصوبائی اسمبلیوں کی 84نشستوں سے استعفےٰ دیدیئے ۔اب چونکہ ملک میں یہ تبدیلی چھوٹی نہیں تھی لہذا سوچ میں پڑ گئے کالم کا موضوع کیا بنائیں کیونکہ اب عوام کی تمام تر توجہ الیکٹرونک میڈیاسے لیکرسوشل میڈیا تک جشنِ آزادی سے ہٹ کر اِسی موضوع پرلگی رہے گی اور ناصرف میڈیا اورعوام بلکہ ہمارے جمہوریت پسند سیاستدانوں کی تمام مصروفیات کا محور وہ استعفےٰ رہینگے جنھیں ضرورت سے زیادہ سیانے اسپیکر قومی اسمبلی نے ایم کیوایم اراکین سےٰ وصول کرکے نہایت ایکٹیو ہوکر پھرتی دیکھاتے ہوئے انگلش میں پلیزپروسسزلکھ کر الیکشن کمیشن کو فاروڈ کردیئے اُس پر سونے پہ سوہاگہ یہ کہ الیکشن کمیشن نے بھولی دادی کا کردارنبھاتے ہوئے استعفوں سے متعلق فوراًنوٹیفکیشن جاری کردیا مزیدبراں یہ کہ ہمارے آزاد میڈیا نے پھاپاکُٹنی کا کردار اداکرتے ہوئے اُسے فوراً میڈیا پربریک کردیا جب اِس بات کا علم استعفےٰ دینے والوں اور استعفےٰ لینے والوں کو ہوا تو جیسے پیروتلے سے زمین ہی نکل گئی۔ آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق استعفےٰ منظور ہوچکے ہیں اور اب ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے ممبر نہیں رہے ۔ لہذاآئینی نقطہ نطر سے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایم کیوایم قومی اسمبلی میں اپنی نمائندگی کھوچکی اب اِس حوالے سے جمہوری نقطہ نظر کیا کہتا ہے اِس کا فیصلہ ہمارے ملک کے جمہوریت پسند کریں گے جس کے بارے ہم کل کالم لکھیں گے ابھی فلحال یہ دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کرونٹ بیٹھتا ہے ۔لہذااونٹ کے کسی کرونٹ بیٹھ جانے تک ہم اپنے اصل موضوع پرآتے ہوئے اپنے کالم کو آگے بڑھاتے ہیں ۔
قارئین غور کریں ہرسال چودہ اگست کو ہم جشنِ آزادی نہایت جوش وجذبے کے ساتھ مناتے ہیں کہیں اپنے گھروں میں سبز ہلالی پرچم لگاتے ہیں تو کہیں گھر سے باہر اپنے اپنے علاقوں میں رنگ برنگی جھنڈیاں لگاکروطن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں کہیں ملی جذبے کے تحت اسکول کالجوں میں جشنِ آزادی کے موضوعات پر پروگراموں کا انعقاد کیاجاتاہے تو کہیں اپنے قومی ہیروزکوخراجِ تحسین پیش کرتے ہیں،کہیں ملی نغموں کی مدوھردھنوں پرلہکتے ہوئے ایک سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت دیتے ہیں ۔اور جیسے ہی چودہ اگست ختم ہوکر پندرہ اگست شروع ہوتی ہے ہم اپنے تمام جذبوں کو نشہ آور گولیاں کھلاکر پورے ایک سال کے لئے سُلادیتے ہیں بالکل اُسی طرح جیسے رمضان المبارک کے مہینے میں نہایت متقی پرہیزگار بن کر اپنے اوپر جنت واجب کروالیتے ہیں اور ماہِ رمضان ختم ہوتے ہی چاندرات کو رقص وسرور کی محفلیں لگاکر اُسی رات اپنے جذبہ ِایمانی کو سال بھر کے لئے ایساسلاتے ہیں کہ نمازِعیدین پر بھی آنکھ نہیں کھلتی۔
قارئین اَرسٹھ سالوں سے ہم یہی کام کرتے آرہے ہیں اوراگر مزید اَرسٹھ سال ہم اِسی طرح ایک دن کے لئے چودہ اگست اور جشنِ آزادی مناتے رہے اور پورے سال خواب آور گولیاں کھاکر سوتے رہے اور خود کو نہ جگا پائے تو خاکمِ بدہن ایک وقت ایسا سر پر آن پڑیگا کہ ایک دن کی بھی چودہ اگست منانے سے رہے جائیں گے اﷲ نہ کرے ایسا دن آئے اﷲ رب العزت اس وطن کو ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کے طفیل ہمیشہ قائم و دائم رکھے ۔آمین۔

لیکن قارئین آپ خود سوچیں ہم کب تک اِس ملک کو بزرگوں کے طفیل قائم و دائم رکھ سکیں گے ہمیں اپنی احساسِ ذمہ داری کو محسوس کرنا چاہئیے اِس ملک کی حفاظت سلامتی اور تعمیرو ترقی میں کردار ادا کرناآپ کا میرا سب کا فرض ہے ۔ محترم قارئین اُٹھیں اور نیند سے جاگیں اورسیاست سے لیکر ریاست تک ہر اُس شعبے میں اپنا کر دار ادا کریں جس سے اِس ملک کی تعمیرو ترقی اور سلامتی وابستہ ہے ۔آئیں اوراِس جشنِ آزادی پر یہ عہد کریں کہ اب کی بار ہم اپنے حب الوطنی کے اِس جذبے کو سونے نہیں دیں گے ملک کی بقا سلامتی اور تعمیر ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔ ملک کو اَرسٹھ سالوں سے لوٹنے والوں کا احتساب کریں گے اور ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ملک سے شرپسند عناصر کا قلع قمع کریں گے دہشت گردی سے لیکر ٹارگیٹ کلنگ جیسے جرائم کا خاتمہ کرنے میں پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنا کردار ادا کریں گے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں حکمرانی کا حق صرف اُس کو دینگے جو پاکستان کی ٖغریب مظلوم عوام کا درد رکھتے ہوئے ریاست کے تمام لوگوں کو اُن کے جائز حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے گا جو ملک کو ترقی کی طرف گامزن رکھتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان بنائے گا۔آخرمیں ہماری طرف سے تمام قارئین کو جشنِ آزادی مبارک۔

علی راج
About the Author: علی راج Read More Articles by علی راج: 128 Articles with 115872 views کالم نگار/بلاگر.. View More