وزیراعظم نوازشریف جلدجنرل راحیل شریف کی مدت ِ ملازمت
میں 10سال کی توسیع کااعلان کریں
آج قوم کو اپنے مفادات میں بٹے سیاستدانوں کے بجائے جنرل راحیل شریف جیسے
مخلص اور محب وطن سپہ سالارِ اعظم کی اشدضرورت ہے
آج جہاں 14اگست 2015جشنِ آزادی کے موقعے پر میری جسوروغیورپاکستانی قوم کی
زبان سے 69یومِ آزادی مبارک ہوکے انمٹ جملے اداہوئے ، تووہیں میری قوم کی
زبان پر ایک فقیدالمثل یہ نعرہ بھی کانوں میں سُرگھولتا رہاکہ’’ پاک فوج
زندہ باد ،پاکستان پائندہ باد ‘‘ اور آج کئی سالوں بعد تُزک احتشام کے ساتھ
جس طرح میری پاکستانی قوم نے پُر جوش انداز سے اپنایہ جشنِ آزادی صرف ایک
پاکستانی قوم بن کر بنایااورایک دوسرے کو اپنے ا نتہرویں یومِ آزادی کی
مبارک بادیں پیش کیں تواِن مبارک اور حسین ساعتوں میں ساری پاکستانی قوم نے
مُلک کو دہشت گردی ، قتل وغارت گری،کرپشن اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے
کے لئے ہاتھ میں مُلکی سلامتی اور استحکام کا پرچم بلندکئے اپنے پُرعزم سپہ
سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف سے بھی اظہارِ تشکر کیا اور اِ ن کے عزمِ عالی
پراِن کے شابہ بشانہ کھڑی رہنے کا عہدکیا اوراپنی پاک فوج سے مکمل ملی
یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے مُلک کے چپے چپے میں پاک فوج زندہ باد اور
پاکستان پائندہ باد ‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے مُلک کے درودیوار کو بھی مست
کردیا۔
قوم کی دُعاہے کہ اَب اﷲ کرے کہ میرے دیس کی پاک سر زمین پر کبھی بھی ناپاک
عزائم رکھنے والے دہشت گردوں ، فرقہ واریت کو ہوادینے والے عناصر، کرپشن،
قتل وغارت گری،لوٹ مار اور لسانی و تعصبی سیاست کرنے والوں کا کوئی ناپاک
دورنہ آئے، اور میرایہ دیس جسے لاکھوں اِنسانوں کی قیمتی قربانیوں کے بعد
حاصل کیاگیاہے یہ جنرل راحیل شریف جیسے عظیم سپہ سالارِ اعظم کی رہنمائی
اور سرپرستی میں ہمیشہ امن و آشتی کے ساتھ اپنی ترقی و خوشحالی کی منازل طے
کرتاہوااُوج ثُریاکی بلندیوں کو بھی پارکرجائے ۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ 1971ء کی وارمیں اگرہماری فوج میں جنرل راحیل شریف
یا اِن جیسے حقیقی معنوں میں محب وطن سپہ سالاراعظم ہوتے توکبھی بھی
ہمارایہ مُلک دولخت نہ ہوتااور نہ بنگلہ دیش کبھی بنتااور ہماری طاقت کبھی
نہ بٹتی..سابقہ جنرلوں (ضیاء الحق اور پرویزمشرف جیسے دیگر )کی مصالحتوں کی
وجہ سے نہ مُلک کسی کا آلہ کار بنتااور نہ ہی ہمارے مُلک میں دوسرے ممالک
کی جنگیں لڑی جاتیں اور نہ ہی ہماری زمین پر دوسرے ممالک سے دہشت گردعناصر
آتے اور اپنی اِنسانیت سُوز سرگرمیوں کی تکمیل کرنے کے خاطر میرے دیس کی
زمین کے زروں کو میرے معصوم اِنسانوں کے مقدس خون سے رنگ کر ترکرتے اورنہ
ہی سانحہ پشاوررونماہوتاجس میں میرے مُلک کے سیکڑوں پھول سے بھی زیادہ نرم
ونازک معصوم اسکول کے بچے دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بن کراپنے
والدین اور لواحقین سمیت اہلیانِ وطن کوبھی تاقیامت رونے کے لئے چھوڑجاتے..
اور اِسی طرح نہ تو سانحہ صفوراگوٹھ کا کوئی المناک سانحہ ہوتاجس میں کئی
معصوم امن پسنداِنسانوں کو دہشت گردوں نے اپنی ناپاک دہشت گردانہ کارروائی
کا نشانہ بنایا اور اِنہیں آغوش قبرمیں ابدی نیدیں سونے کے لئے بھیج
دیا....
چودہ اگست 2015کو ایک بڑے عرصے کے بعد میری پاکستانی قوم نے کراچی سمیت
مُلک بھر میں 69واں یوم آزادی منایا اور اِس موقعے پر مقبوضہ کشمیر میں بھی
سبزہلالی پرچم لہرایاگیا اِس بارجس امن وسکون اوروالہانہ انداز سے
پاکستانیوں نے ا پنے69ویں یوم آزادی پر پُرجوش جشنِ آزادی منایایہ
بینظیرہے، جگہ جگہ چھوٹے بڑے قومی پرچوں کی بہار رہی ، اِس روز نہ توکسی نے
اپنی پہنچان سندھی ، پنجابی ، بلوچ ، پٹھان اور نہ ہی مہاجر کہہ کر کروائی
بلکہ سب کی زبان پر یہ رہاکہ ’’ہم سب صرف پاکستانی ہیں اورہرفردپاکستانی
قوم کی ایک اکائی ہے جو اپنے دیس اور وطن کی ترقی وخوشحالی اور اِس کی بقاء
و سلامتی کے خاطر بلارنگ ونسل اپنے خون کے آخری قطرے تک سب کچھ قربان کرنے
کا عزم کئے ہوئے ہے،اِن حوصلہ افزاء ملی جذبات کو اپنی زبان پر سجائے عوام
سڑکوں پر نکل آئے،مُلک کا کوئی کونہ، کوئی گلی کوچہ ایسانہیں رہاجہاں قومی
ترانے اور ملی نغمے نہ گونج رہے ہوں،تیرہ اگست کو رات کے بارہ بجتے ہی مُلک
بھر میں یوم آزادی کے موقع پر سرکاری اور نجی سطح پر آتش بازی کے خوبصورت
اور شاندارمظاہرے کئے گئے اوریوم آزادی پر نوجوانوں نے جشنِ آزادی کے جلوس
اور ریلیاں نکالیں، اور جشنِ آزادی کی تقریبات کا اہتمام کیاگیا۔
ہاں..آج یہ حقیقت ہے کہ اِس سال میرے دیس کی سرزمین پر جس پُرسکون اور
پُرامن انداز سے 69واں جشنِ آزادی منایاگیاجہاں یہ مُلکی تاریخ میں ایک
انمٹ اور سُنہرے باب کا اضافہ کرگیاہے تووہیں یہ جشنِ آزادی ہمیں یہ حوصلہ
اور اُمیدبھی دے گیاہے کہ اَب آئندہ سالوں جتنے بھی جشن آزادی اور قومی
ایام و مذہبی تہوارآئیں گے اِنہیں بھی ہم باہم متحد اور منظم اور ہر قسم کی
فرقہ واریت اور لسانیت سے پاک ہوکرخوب سے خوب ترمنائیں گے اور اپنے دُشمنوں
کی ہر اُس ناپا ک سازش کو خاک میں ملادیں گے جس سے یہ ہمیں آپسمیں لڑواکر
اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں اور اَب ہم اِنہیں یہ بھی بتادیں گے
کہ آج ہم پاک فوج کے سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف کی مضبوط قیادت میں
ایک ایسی قوم ہیں اَب جو اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گرد اور جرائم وکرائم
پیشہ عناصر اور کرپشن کی لت میں غرق کسی بھی فرد کو برداشت نہیں کریں گے..
جبکہ اپنے 69ویں یومِ آزادی پر پاکستانی قوم نے مُلک کو دہشت گردی سے پاک
کرنے کے لئے دہشت گردوں کو نشانی عبرت بنانے کے لئے سُپریم کورٹ کی طرف سے
فوجی عدالتوں کو بحال رکھنے کے فیصلے سمیت فوجی عدالت سے آرمی پبلک اسکول
پشاور اور کراچی میں سانحہ صفورامیں ملوث 7دہشت گردوں کو سزائے موت اور ایک
کو عمرقیدکی سزاسنائے جانے کوخوش آئندقراردیاہے اور اِس کے ساتھ ہی قوم نے
فوجی عدالتوں کی جانب سے پشاور اور صفوراگوٹھ سانحات کے مجرمان کی سزاؤں پر
وزیراعظم نوازشریف کے ردِعمل کو بھی سراہاہے کہ’’دہشتگردی کی کمرتوڑنے میں
فوج کا کردارمثالی ہے، پاکستان سے مجرمانہ ومنافقانہ کارروائیوں کا
جلدخاتمہ ہوگا، فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ قوم کے روشن مستقبل کی
خاطرکیا،یہ جان کر اطمینان ہواپشاور کے معصوم، ننھے پھولوں کو بہیمانہ
طورپر شہیدکرنے والے سفاک درندے کیفرِ کردارکو پہنچے،‘‘۔
آج جس پر پاکستان کے 19کروڑپاکستانیوں کا اپنی فوج کے سپہ سالارِ اعظم جنرل
راحیل شریف اور پاک فوج پر جتنااعتماد ہے اِس پر قوم کی ایک یہ بھی
شدیدخواہش ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کے
اختتام سے قبل ہی قوم کو جنرل راحیل شریف کی ملازمت میں مزیددس سال کی
توسیع کا اعلان کرکے ایک ایسی خوشخبری دیں جس کی پاکستانی قوم منتظرہے آج
قوم کی جنرل راحیل شریف کے لئے یہ نیک خواہش اور تمنااِس لئے ہے کہ قوم کا
خیال یہ ہے کہ ہمارے حکمران و سیاستدان اُمورمملکت چلانے اور سنبھالنے میں
بُری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں مُلک کا کوئی ایک بھی شعبہ ایسانہیں ہے آج
جِسے ٹھیک کرنے میں فوج نے سول حکمرانوں کی مددنہیں کی ہے الغرض یہ کہ جب
سرحدوں کی حفاظت سے لے کر مُلک کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں فوج ہی اپنی
خدمات انجام دے رہی ہے تو پھر کیوں نہ ہماری سول خود ہی قیادت خوش اسلوبی
مُلک کو جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج کے حوالے کردے اور جب مُلک
ٹھیک ہوجائے تو پھراگر سول قیادت یہ سمجھے کہ یہ پاک فوج کی طرح مُلک کے
ساتھ مخلص ہے اور اُسی طرح مُلک چلانے کی اہل ہے آج جس طرح جنرل راحیل شریف
اور پاک فوج مُلک کاانتظام سنبھال کر چلارہی ہے تو پھر اقتدارسنبھال لے
ورنہ مُلک کی باگ ڈرورجنرل راحیل شریف اور پاک فوج کے ہی حوالے رہنے دے۔
اَب یہ فیصلہ وزیراعظم میاں نوازشریف کو کرناہے کہ وہ مُلک و قوم کی ترقی و
خوشحالی کے خاطر مُلک کو دہشت گردی اور کرپٹ او رجرائم جیسے سیاسی عناصرسے
پاک کرنے کے لئے جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں دس سال کی توسیع کرتے
ہیں یا پھروزیراعظم میاں نوازشریف اپنے جیسے دوسرے سیاست دانوں کو کسی
انجام سے بچانے کے لئے مصالحتوں کا شکارہوکرایسانہیں کرتے ہیں..؟؟جس کی قوم
کو خواہش اور تمناہے کیوں کہ موجود حالات میں ساری پاکستانی قوم کا یہ
کہناہے کہ آج مُلک کو اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات میں بٹے سیاست دانوں اور
جمہوریت بچانے کی چکرمیں پڑے قوم کا بیڑاغرق کرنے والے سیاسی حکمرانوں،
قومی خزانہ لوٹ کھانے والے کرپٹ افسرشاہی اور قومی اداروں میں ٹھیکداروں کے
لئے جاب ورکرز نکالتے نکالتے اِسے اپنا جیب ورک سمجھ کر قومی اداروں اور
قومی خزانے کو لاکھوں، اربوں اور کھربوں کا نقصان پہنچاکر اپنے بینک بیلنس
بڑھانے اور 120گزکے گھروں سے نکل کر 1000/500گز کے کروڑوں مالیت کے بنگلوں
کے راتوں رات مالکانہ حقوق کے دعویدارکرپٹ بیوروکریٹس کو FIA اور نیب کے
دائرے کارمیں لانے کے بعد اِن سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لینے اور مُلک
کوایسے بہت سے کرپٹ بیوروکریٹس اور سیاستدانوں سے پاک کرنے والے جنرل راحیل
شریف کی اشدضرورت ہے نہ کہ اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات میں بٹے رہنے والے
مصالحت پسند حکمرانوں اورسیاستدانوں اور قومی اداروں گدھ کی طرح بیٹھے قومی
خزانے کو لوٹ کھانے والے بیوروکریٹس کی کوئی ضرورت ہے ۔ |