حفاظت ایمان کورسز

ہمارے ایک دوست ہیں ایک یورپی ملک سے پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کررکھی ہے ۔وہ بتانے لگے’’ ایک دن سفر کرتے ہوئے ٹرین میں ایک بڑی عمر کا شخص میرے قریب آیا۔ اس نے اندازہ لگا لیا تھا کہ میں پاکستانی ہوں، علیک سلیک اور حال احوال کے بعد تعارف ہوا ،فون نمبرز کا تبادلہ ہوا ،اس شخص نے ہماری رہائش گاہ پر آنا شروع کر دیا ،وہ مسلسل رابطہ رکھتا ،جب بھی آتا کوئی ہدیہ تحفہ لانا نہ بھولتا ،میٹھی میٹھی باتیں کرتا ،اکثر مذہبی موضوعات پر بات کرتا ،اس کی خوش اخلاقی ،ہمدردی ،مذہب پسندی اور ملنساری کا ہمارے اوپر بہت اثر ہوا ۔ایک دن اس نے ہمیں ایک عید ملن پارٹی میں مدعو کیا وہاں جب ہم پہنچے تو حیران رہ گئے کہ وہ قادیانیوں کا کوئی مذہبی اجتماع تھا ۔اچانک خود کو اس اجتماع میں موجود پا کر مجھے اپنے پاؤں تلے سے زمین سرکتی ہوئی محسوس ہوئی ،میرا سر چکر ا گیا ،مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں ،میں اپنے دوست سمیت وہاں سے فوراً نکلا اور استغفار کرتا ہوا اپنی رہائش گا ہ پر لوٹ آیا ۔وہ شخص بار بار فون کرتا رہا ،اگلے دن وہ ہماری رہائش گا ہ پر آیا تو ہم نے اسے خوب کھری کھری سنائیں ،اسے کہا کہ تم نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا،خود کو سات پردوں میں چھپا کر رکھا ،وہ پوری ڈھٹائی سے ہماری جھڑکیاں سنتا رہا،مرزا قادیانی کی صفائیاں دیتا رہا،قادیانیت کی وکالت کرتا رہا جب اس نے دیکھا کہ یہاں دال گلنے والی نہیں تو وہ اس دن تو اٹھ کر چلا گیا لیکن ہم جب تک وہاں رہے اس نے ہمارا پیچھا نہیں چھوڑا ،کبھی کوئی کتابچہ لے کر آدھمکتا ،کبھی کوئی سی ڈی لے آتا ،کبھی پھل فروٹ،کبھی مٹھائی اور کبھی کسی اور تحفے سمیت آتااور ہمیں کہتا کہ آپ پڑھے لکھے لوگ ہیں آپ کو اس قدر بنیاد پرستی اور انتہاپسندی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہر چیز پڑھنی چاہیے،سننی چاہیے ،ہر معاملے پر غور کرناچاہیے یوں وہ مسلسل ہمارے ایمان کا امتحان بن کر ہم پر مسلط رہا لیکن اﷲ رب العزت نے اپنے کرم اور اپنی رحمت سے اور ہمارے والدین کی تربیت اور آبائی علاقے کے ماحول کی وجہ سے ہمیں قادیانیت کی دلدل میں دھنسنے سے بچا لیا‘‘

یہ دیارِ غیر سے پی ایچ ڈی کر کے لوٹنے والے صرف ایک شخص کی داستان نہیں بلکہ پرائی دنیا میں جو بھی سادہ لوح مسلمان جاتا ہے کوئی نا کوئی شکاری ضرور اس کے پیچھے لگ جاتا ہے ،پردیس کاٹنے والے جانتے ہیں کہ اجنبی دیس میں انسان کی کیا حالت ہوتی ہے ؟کسی کے دو میٹھے بول ،کسی کا معمولی سا تعاون ،نوکری اور رہائش کے معاملے میں کسی کی ہلکی سی سپورٹ انسان کے لیے کس قدر اہمیت کی حامل ہوتی ہے ؟ قادیانی اسی انسانی کمزوری سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں ۔

صرف دیارِ غیر کا معاملہ نہیں بلکہ اب تو یہاں بھی آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اطلاع ملی کے ہمارے قریبی کھیل کے ایک میدان میں وہاں کچھ قادیانی لڑکوں نے مستقل طورپر ڈیر ے ڈال رکھے ہیں۔ وہ لڑکوں سے دوستی کی پینگیں بڑھاتے ہیں ،انہیں اپنے اخلاق کا گروید ہ بناتے اور رفتہ رفتہ قادیانی بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔کئی سرکاری اداروں کی صورتحال یہ ہے وہاں کی ہر اہم شاخ پر قادیانی بیٹھے ہیں ۔آپ باقی سب چھوڑیں اسلام آباد کے پوش ایریاز میں قادیانی عبادت گاہوں میں جاکر دیکھ لیجیے کہ وہاں کون کون لوگ آتے ہیں تو آپ ورطہ حیرت میں ڈوب جائیں گے……یہ صورتحال یقینا لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔

حسن ِاتفاق سے گزشتہ دنوں ہمارے محسن اور مہربان ،مجاہد ختم نبوت جناب طاہر عبدالرزاق صاحب تشریف لائے میں ان کے سامنے یہ واقعہ بیان کیا ۔قادیانیت کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ ملنے والی اطلاعات سے انہیں آگا ہ کیا تو انہوں نے ایک سرد آہ بھری اور کہنے لگے’’ آج امت کا یہی تو المیہ ہے۔آج کا مسلمان قادیانیت کے فتنے سے بے خبر ہے ،قادیانیت کے حوالے سے شعور نہیں ،احساس نہیں ،1974ء کی تحریک ختم نبوت کو بیتے بھی چارعشرے ہو چلے ان چارعشروں میں جو نسل پروان چڑھی ہے اسے سرے سے کوئی خبر نہیں کہ قادیانیت کتنا خطرناک فتنہ ہے ۔قادیانیوں کی چالبازیوں ،ریشہ دوانیوں اور فتنہ پروری کا کیا عالم ہے ؟اس لیے میرا دل چاہتا ہے کہ جیسے ہر بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے ہیں ،پولیوسے بچنے کے لیے ویکسین پلائی جاتی ہے،اس کے لیے مسلسل مہم چلتی ہے ،محنت ہوتی ہے ،دَر دَر اور گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اسی طرح امت کے بچے بچے کو ایمان کی حفاظت کی ویکسین کے قطرے پلا دئیے جائیں ،خاص طور پر دیارِ غیر میں جانے والوں کے لیے جس طرح پولیو کے قطرے پینے لازم قرار دئیے گئے ہیں ایسے ہی عقیدہ ختم نبوت اور فتنہ قادیانیت کے حوالے سے حفاظتی قطروں اور ٹیکوں کا کورس لازمی کروانا چاہیے ۔‘‘

اس حوالے سے اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے مختلف جماعتیں ،ادارے اور شخصیات کام کر رہی ہیں لیکن امت کا یہ عالم ہے کہ عام لوگوں کا تو گلہ ہی کیا ،مادیت کے اس دور میں جب لوگ بے چارے کلمے نماز سے نا آشنا ہیں ،بنیادی دینی مسائل سے لاعلم ہیں تو ان کی قادیانیت کے فتنے سے بے خبری کا کیا گلہ ؟یہاں تو عالم یہ ہے کہ ہے کہ مذہبی طبقات بھی یہ سمجھتے ہیں کہ قادیانیت قصہ پارینہ بن چکی ،مسئلہ قادیانت حل ہو چکا اب ا س حوالے سے نہ کوئی کام کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی قسم کی محنت اور کوشش کرنے کی کوئی حاجت ،ایسے میں برادر گرامی جناب طاہرعبدالرزاق صاحب کی تحفظ ختم نبوت کے لیے حفاظتی ٹیکوں کی طر ح کے کورسز کروانے کی مہم نہایت اہمیت کی حامل ہے۔جناب طاہر عبدالرزاق جنہوں نے تحفظ ختم نبوت کے موضوع پر درجنوں کتابیں اور سینکڑوں رسائل اور پمفلٹ قلمبند کیے انہوں نے اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر ختم نبوت خط وکتابت کور س کا آغاز کیا ہے ۔یہ کورس گزشتہ دو سال سے جاری ہے جس سے ابھی تک تیس ہزار سے زائد لوگ استفادہ کر چکے ۔ملک کے ان دوردراز علاقوں کے مسلمان جہاں شاید تحفظ ختم نبوت محاذ پر کام کرنے والے کسی کارکن کا پہنچنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے ان کورسز کی مدد سے ان علاقوں میں بسنے والوں میں مسلمانوں میں بھی ختم نبوت کے حوالے سے شعور اجاگر ہو رہا ہے ۔کورس کے شرکاء کے لیے کتابچے ارسا ل کیے جاتے ہیں ،وہ ان کا مطالعہ کرکے ،مشقیں اور سوالات حل کر کے واپس بھجواتے ہیں پھر انہیں انتہائی دیدہ زیب ،سبق آموز اور یادگار قسم کی سند ارسا ل کی جاتی ہے ۔ابھی تک ان کورسز میں زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے تیس ہزارسے زائدلوگ شرکت کر چکے ہیں ۔ جس نے بھی ان کورسز سے استفاد ہ کیا وہ ختم نبوت کا چلتا پھرتا داعی اور مجاہد بن گیا۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ کے بچے بچے کو اس قسم کے خط وکتابت کورسز کروائے جائیں ،خاص طور پر علمائے کرام اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں اور اپنی مساجد کے قرب وجوار میں بسنے والے لڑکوں اور نوجوانوں کی ان کورسز میں شرکت کو یقینی بنائیں کیوں کہ کوئی اندازہ نہیں کہ حالات وواقعات انسان کو کہاں لے جائیں ،انسان کل کلاں کس قسم کی صورتحال سے دوچار ہو جائے ؟اس لیے یاد رکھیے ! اگر زندگی کے آغاز میں اچھا ماحول مل گیا ،کسی نے رہنمائی کر لی ،جسمانی حفاظت کے ٹیکوں کے کورسز کی طرح ایمانی حفا ظت کے کورسز کر لیے گئے تو انسان کبھی بھی ایمان کے کسی شکاری کا شکار نہیں بنے گا لیکن اگراس نے خود ہی اپنے ایمان کی فکر نہ کی ،علاقے کی مسجد کے امام صاحب نے اس کا ایمان بچانے کا بندوبست نہ کیا ،والدین اور گھر کے ماحول میں اس کی تربیت نہ ہو سکی تو پھر وہ ہر فتنے کے لیے تر نوالہ بن جاتا ہے ۔

تحفظ ختم نبوت ہمارے ایمان ،ہمارے عقیدے اور ہمارے نظریے کی بنیاد ہے اور قادیانیت کے فتنے کی سنگینی کا اندازہ کرنا بھی مشکل ہے اس لیے ہم سب کو خود بھی اور اپنے متعقلین کو ختم نبوت خط وکتابت کورسز میں شرکت کا لازمی اہتمام کرنا چاہیے تاکہ کسی قسم کے حالات میں ،دنیا کے کسی کونے میں ،اپنے ملک کے کسی دفتر ،کسی درسگاہ ،کسی تعلیمی ادارے اور کسی کمین گاہ میں گھات لگا کر بیٹھے قادیانیوں کو ہمارے اور ہماری نسل ِنو کے ایمان وعقیدے پر ہاتھ صاف کرنے کا موقع نہ مل سکے ۔
ختم نبوت خط وکتابت کورس میں شرکت کے لیے ان نمبرز پر رابطہ کیا جا سکتا ہے03344090965...03214081955

Abdul Qadoos Muhammadi
About the Author: Abdul Qadoos Muhammadi Read More Articles by Abdul Qadoos Muhammadi: 120 Articles with 142047 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.