پاکستان کی تار یخ کے بدترین سیلاب

 پاکستان میں الیکشن،دھر نے،کر پشن،لڑائی جھگڑے،پیٹرول اور سی این جی کی قلت،لوڈ شیڈنگ ،قیا مت خیز گر می،ہیٹ اسٹروک سے سینکڑوں جا نیں ضیا ع،زلزلے ،بارشیں اور اب ان کے بعد با ری ہے سیلاب کی۔پاکستان میں ہر سال سیلاب آتے ہیں اور اپنی و حشت ناک تباہ کا ر یاں پاکستان کی سر زمیں کو سو نپ جا تے ہیں۔سیلاب بارشیں وغیرہ سب قدرتی آفات ہیں،اس میں انسا ں کی مر ضی نہیں چل سکتی۔پاکستان میں اس سال بارشیں اور سیلاب نے معمو لاتِ زند گی کو بہت متا ثر کیا ہے۔۲۵ جو لا ئی کو ہو نے والی مو ن سون با ر شو ں کا شدید سلسلہ شروع ہو گیا اور پھر سیلاب نے انسا نی زندگی پر ایسے نشان چھو ڑے جو ابھی تک تازہ ہیں۔ پاکستان میں ۱۹۴۷ سے لے کر ۲۰۱۵ تک آنے والے بڑے سیلاب اور ان کی تباہ کا ریا ں مختصر احوال میں درج ذیل ہے:

پہلا سیلاب ۱۹۴۷:قیامِ پاکستان کے بعدلو گو ں کو سب سے پہلے جو بڑی مصیبت کا سامنا کر نا پڑا وہ شا ید سیلاب ہی تھا۔جس میں سب سے زیادہ مشرقی پا کستا ن متا ثر ہوا۔جس میں ہزا روں کی تعداد میں افراد لقمۂ اجل بن گئے،اور کتنے ہی لو گ بے گھر ہو گئے۔مالی نقصا نا ت ار بو ں تک پہنچ گئے۔جس میں فصلوں کو کا فی نقصان پہنچا۔دس لا کھ ٹن چا ول اور ہزاروں کی تعداد میں مو یشی بھی ما رے گئے۔اس سیلاب نے بھا رتی ریاست مغر بی بنگا ل میں بھی کا فی تبا ہی مچا ئی تھی۔

دوسرا سیلاب ۱۹۵۴:۱۹۵۴ کے شدید سیلاب کا نشا نہ بھی مشرقی پا کستان ہی بنا۔ جو دو ہفتے تک جا ری رہا۔جس کے نتیجے میں لا کھوں افراد بے گھر اور جا ں بحق ہوئے۔بڑی تعداد میں بیما ریاں پھیل گئی تھیں۔ جن میں ہیضے کی وبا نے بر تر ی حاصل کی جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں قیمتی جا نیں ضیا ئع ہو ئیں۔

تیسرا سیلاب ۱۹۷۰:پا کستان میں تیسرا بڑا شدید سیلاب ۱۹۷۰ میں مشرقی پاکستان میں آیا۔ اس سیلاب کے نتیجے میں جو نقصان ہوا اس میں ۵ لاکھ افراد ہلاک ہوئے،اور ۴۰ لاکھ سے زائد افراد شدید متا ثر ہوئے۔مشرقی پاکستان کے لگ بھگ تمام علاقے تباہ و بر باد ہو گئے تھے ۔مشرقی پاکستان کا یہ خطہ سمندر اور دریا ؤں میں طغیا نی کے بعد زیر آب آگیا تھا۔حکو مت مغر بی پا کستان میں تھی۔اور سیلاب متا ثر ین کی مدد کے لیے مغر بی پا کستان کی کو ششون کو بے حد کم سمجھا جا رہا تھا۔سیلاب کی وجہ سے مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان میں بد گمانیاں بڑھ گئی تھیں۔اس سا نحے کو انسانی تا ریخ کے بد ترین سا نحے میں شا مل کر لیا گیا۔یہ سیلاب کا ایسا سا نحہ تھا جس میں مشرقی پاکستان میں خا نہ جنگی چل رہی تھی۔اور پھر دسمبر ۱۹۷۱ کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کھلی جنگ کا آغاز ہو گیا ۔اس جنگ کی وجہ سے چاول اور انفراسٹراکچر تباہ و بر با د ہو گیا ۔اور مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا۔

چھو تھا سیلاب ۱۹۸۸:۱۹۸۸ کے سیلاب نے وطنِ عزیز کو ایک بار پھر سے نشا نہ بنا یا۔ اس سیلاب کی بڑی وجہ مون سون بار شیں تھیں ۔اس سیلاب کی وجہ سے پنجاب میں ۱۱۶ افراد ہلاک ہوئے۔ جن میں ایک ہی خا ندان کے ۳۳ افراد بھی شامل تھے۔ شدید بارشوں کے با عث سیلابی صو رتحال پیدا ہو گئی اور لا کھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ سیا لکو ٹ شہر اور گرد نواح بھی اس سیلاب سے متا ثر ہوئے۔ ۱۷ اکتو بر ۱۹۸۸ کو سیلاب متاثرین کی منتقلی کے وقت کا فی حا د ثا ت کا سا منا کر نا پڑا۔کشتیاں ڈوب گئیں ۔ ان میں موجود ۵۰ ہزار سے زائد افراد بر باد ہو گئے ۔ اس سیلاب پر آئی ایم ایف نے پاکستان کی بہت مدد کی تھی۔

پانچواں سیلاب ۱۹۹۲:۱۹۹۲ میں پاکستان میں ایک اور بد ترین سیلاب آیا۔جس کے نتیجے میں ۳۰ لاکھ کے قر یب افراد بے گھر ہو ئے ۔۲ ہزار سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بھیٹے۔اس سیلاب کو پاکستان کی ۴۵ سالہ تا ریخ کا بد ترین سیلاب قرار دیا گیا۔اس سیلاب سے ملتان بہت خطرے میں پڑ گیا تھا۔۱۷ ستمبر ۱۹۹۲ بارشوں کے نتیجے میں در یا ئے جہلم اور چناب میں پانی بڑھنے کے با عث پنجاب میں زبر دست تباہی پھیلی اور صوبے میں ۵۰ فیصد سے زا ئد فصلیں تبا ہ و بر باد ہو گئیں۔

چھٹا سیلاب ۲۰۰۱: پاکستا نی تا ریخ کا ایک اور خطر ناک سیلاب ۲۰۰۱ میں آیا ۔جس کے نتیجے میں شما لی پا کستان میں سیکڑوں لو گ اپنی جا ن سے ہا تھ دھو بھیٹے اور ہزا روں کی تعداد میں زخمی اپنی زند گی سے لڑ رہے تھے۔اسکی وجہ بھی شدید با ر شیں تھیں جس کے نتیجے میں فصلیں اور مو یشی بڑی تعداد میں ہلاک ہو ئے۔ما نسہرہ اور اس کے آس پاس کے علاقے اور کئی دیہات زیر آب آگئے۔اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ ھیڈ مرالہ میں فلڈ وا ر ننگ سسٹم نہ ہو نے کے با عث سیلاب آیا۔

سا توا ں سیلاب ۲۰۰۳: ۲۰۰۳ میں عام مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے صوبہ سندھ بہت متا ثر ہوا۔۲ دن کی بارش نے (۴ـ․۲۸) ملی لیٹڑ (۲۰ــــ․۱۱)انچ نے شہری علا قوں میں تبا ہی مچا دی ۔ضلع ٹھٹہ کو اس سیلاب نے سب سے زیادہ متاثر کیا جس کے نتیجے میں ۴۸۴ افراد ہلاک ہو ئے اور ۴۴۷۶ دیہات متا ثر ہو ئے۔

ٓآٹھو یں سیلاب ۲۰۰۵: ۲۰۰۵ کے اس خطر نا ک سیلاب نے پا کستان کے کشمیر سمیت تمام صو بوں میں تبا ہی مچا دی ۔ جس کے نتیجے میں تقریباً ۴۰۰ سے زائد افراد جا ں بحق ہو ئے۔اس سیلاب کے با عث پشاور اور اسکے آس پاس کے علا قے بربا دی کا شکار ہو ئے۔اس کے علاوہ سیا لکوٹ ،گجرات،منڈی بہا ؤ دین،جھنگ،اور حا فظ آباد کے ضلعے متاثر ہو ئے۔

نواں سیلاب ۲۰۰۷: اس سیلاب کی وجہ افغا نستان سے آنے والی شدید بارشوں سے صو بہ سر حد (خیبر پختو نخواہ) میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ کم از کم سیکڑوں افراد مٹی کے تودے گرنے سے ہلاک ہو ئے۔ بلو چستان میں بھی سیلاب سے تباہی ہو ئی اور درالحکومت اسلام آباد بھی متاثر ہوا جس کے نتیجے میں کئی شاہرائیں بند ہو گئی۔

دسواں سیلاب ۲۰۱۰:یہ پا کستان(مشرقی پاکستان کو نکال کر) تا ر یخ کا سب سے بدترین سیلاب تھا جو سو نا می سے بھی زیادہ جان لیوا تھا۔جس کے نتیجے میں پاکستان کے چاروں صو بوں میں قیامت خیز تباہی ہو ئی۔ لاکھوں لوگ بے گھر ،ہزاروں اموات، اور اس کے سا تھ سا تھ کھر بوں کا نقصان ہوا۔

گیار ہواں سیلاب ۲۰۱۱: ۲۰۱۱ کا سیلاب خطر ناک تھا جس کے نتیجے میں ۳۶۱ لو گ موت کا شکار ہو ئے۔،کافی لوگ بے گھر اور کافی گھر ڈوب گئے۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کر ر ہے تھے۔

بار ہواں سیلاب ۲۰۱۴:۲۰۱۴ میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔ان بار شوں کی وجہ آزاد کشمیر اور پنجاب میں سیلاب کی صو رتحال پیدا ہو گئی تھی۔ دریائے چناب اور در یائے راوی پر او نچے در جے کا سیلاب آیا تھا۔۲۰۱۴ کا سیلاب جھنگ کی تا ریخ کا سب سے بد ترین سیلاب تھا جس کے وجہ سے کافی نقصانات ہوئے۔

تیراہواں سیلاب ۲۰۱۵: اس سال بھی سیلاب نے بہت تبا ہی مچادی ہے۔تقریباً ۳ ہفتوں سے شدید با رشوں کا سلسلہ جا رہی تھا۔ جس میں کا فی پا کستانی علاقے بری طرح متا ثر ہوئے۔کوہِ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے نے فا ضل پور کے ریلوے ٹریک اور گا ڑیاں بری طرح متاثر ہوئے۔پھر ۲۵ جولائی کے بعد مون سون بارشوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا،جس میں کشمیر ،پنجاب،بلو چستان،اور سندھ کے بعض علاقوں میں مو سلا دھار بارشیں ہو ئیں۔بارشوں کی وجہ سے شیخو پو رہ کے در جنوں دیہات تباہ ہو گئے۔لاہور کے نواحی قصبہ مرید کے میں بر ساتی نالوں میں شدید سیلاب آیا اور درجنوں دیہات اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔ان تباہ حال دیہاتوں میں کوٹ سیدان،منگل عیسی،ملیا نوالہ اور بہت سے د یگر دیہا ت شا مل ہیں۔جبکہ بارکھان اور سبی کے علاقوں میں سیلابی ر یلے سے ما لی و جا نی نقصان دونوں ہوا۔ایک اندازے کے مطا بق وہاں ۲۷ سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو گئے جبکے ۳۰ ہزار افراد سیلاب سے متا ثر ہو ئے۔اس سیلاب کی وجہ سے چترال بری طرح تباہ و بر باد ہو گیا ہے۔اس سیلاب سے لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں سیکڑوں افراد جاں بحق ہو ئے ۔لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں مگر وہاں غذائی قلت ،پینے کا صاف پانی،کی شدید ضرورت ہے۔حکومت سے اپیل ہے کہ سیلاب متا ثرین کی مدد کرے ان کا زیا دہ سے زیا دہ خیال رکھے انھیں ہر چیز مہیا کرے ۔

Anmol Ansari Jhol
About the Author: Anmol Ansari Jhol Read More Articles by Anmol Ansari Jhol: 3 Articles with 2744 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.