کرنل شجاع خانزادہ اورجنرل حمید گل…… چراغ جو گل ہو گئے

جنرل حمید گل جس کی شخصیت،ذہانت ، جرآت ،ہمت اور بہادری کی پوری عالمی برادری معترف ہے۔لیفنٹینٹ جنرل حمید گل ژخسیت اور انسانیتو اخلاقی لحاظ سے بہترین انسان تھے۔ ان کے نظریات،سوچ فیصلہ سازی اور اپنے فرائض کی اناجم دہیکے طریقہ کار سے اختلاف رائے تو ہو سکتا ہے اور یہ ہر پاکستانی شہر ی کا بیادی حق بھی ہے مگر یہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ جنرل حمید گل اپنی سوچ بے شک غلط ہو ،اپنے نظریات چاہے باطل ہی کیوں نہ ہوں اور پوری پاکستانی قوم کی مخالف سمت سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں……جنرل حمید گل کی کمنٹمنٹ کوئی پوشید راز نہیں۔ جنرل حمید گل کی ایک صفت اور خوبی یہ بھی ہے کہ وہ جو فیصلہ کرلیتے تو اس پر قائم رہنے کی ضد نہ کرتے بلکہ اگر ان کے فیصلے غلط ثابت ہوتے یا انہیں بعد میں حقیقت کا علم ہوتا تو وہ برملا اس بات کا اظہارو اقرار کرتے کہ اس معاملے میں وہ غلط تھے اور ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے ……یہ کوئی معمولی نہیں بڑی بات ہوتی ہے کہ انسان اپنی غلطی پریا غلط ہونے کا اعتراف کرے۔

ریٹائرڈ جنرل حمید گل مرحوم کی وجہ شہرت فوجی جنرل ہونا نہیں بلکہ انکی غیر معمولی صلاحیتوں سے مالا مال ہونا ہے، بھارت کی ’’را‘‘اسرائیل کی موساد سمیت دیگر پاکستان مخالف خفیہ اینجسیوں کی ملک دشمن سازشوں کو ملک کو محفوظ رکھنا، اور انکی سازشوں کا موثر جواب دینا ہے۔ اپنے سے بڑے دشمن ملک کی سازشوں کے نیٹ ورک کے مقابلے میں آئی ایس آئی کو تیار کرنا اور اسکی استعداد کار کو بڑھانا ان کے کریڈٹ پر ہے۔ پاکستان میں سکیولر سوچ کے مقابلے میں اسلامی ذہن کو بیدار کرنا، اور انہیں ایوان اقتدار تک رسائی کے قابل بنانا انکی زندگی کا مشن رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج حمید گل ایک سوچ ،نظریہ اور تحریک کانام کی حثیت اختیار کر چکا ہے، پاکستان ہی میں نہیں دنیا بھر میں ان کے پیرو کار اور حامیان حمید گل موجود ہیں۔ان کے چاہنے والے ان سے بے حد پیار محبت کرتے ہیں اور ان کی سوچ اور نطریے کے مخالفین ان سے حد سے زیادہ متنفر ہیں۔ پیار محبت اور نفرت کا یہ رنگ بہ حثیت انسان نہیں بلکہ انکے سیاسی عقیدے اور جمہوریت مخالف نظریات کے باعث ہے ، انسان کی حثیت سے انکا بدترین مخالف بھی انکا مداح ہے۔جنرل حمید گل کو طالبان کا گارڈ فادر بھی کہا جاتا ہے لیکن مجھے اس سے اختلاف ہے کیونکہ طالبان پر ان سے زیادہ بھارت کی خفیہ ادارے کا اثر دکھائی دیتا ہے کیونکہ اگر طالبان جنرل حمید گل کے زیر اثر ہوتے تو وہ پااکستان اور اسکے عوام اور وہ بھی مسلمانوں کے لہو کو پانی کی طرح نہ بہاتے۔

جنرل حمید گل آج ہم میں موجود نہیں ہیں لیکن وہ اپنے کارناموں ، اپنی سوچ اور نظریے کی بنیاد پر ہمیشہ امریکی سامراج کے مخالفین کے اذہان و قلوب میں موجود رہیں گے۔ان کی موت کے اسباب کے متعلق بہت سی باتیں کہی سنہ جا رہی ہیں ،میرا چونکہ ان سے دور نزدیک کا کبھی واسطہ نہیں رہا اور نہ ہی میں انکے حلقہ نیابت میں رہا ہوں …… بعض لوگ کہتے ہیں کہ انکے دماغ کی شریان پھٹنے کی وجوہات میں حکومتی حلقوں سے ان کے ادارے کے متعلق نامنسب باتیں کرنا انکے لیے صدمے کے باعث بنا ، اصل معمالہ کیا ہے یہ خدا ہی بہتر جانتا ہے اﷲ انکی بخشش فرمائے۔ اور انکی جمہوریت اور سیاسی میدان میں کی گئی سیاسی غلطیاں معاف کرے۔

دعویٰ تو ہمارے اداروں کا ہے کہ دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے،انکی کمر ٹوٹ چکی ہے ،اب وہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے…… ایک اور دعوی بھی کیا جاتا ہے کہ ٓاخری دہشت گرد کو اسکے انجام سے دوچار کیے بغیر آرام سے نہیں بیٹھا جائیگا، آج کے اخبارات شاہد ہیں کہ قوم کو تسلی دی گئی ہے یا یقین دھانی کروائی گئی ہے کہ دہشت گردوں کو چن چن کر ماریں گے…… قوم اس وعدے پر بھی یقین رکھتی ہے کہ ہمارے ادارے جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ سب حرف بہ حرف سچ ہے، کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور سکیورٹی کے ذمہ دار دوسرے اداروں نے پاکستان کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے اپنے عزم میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اپنی جانوں کے نزرانے پیش کرنے کے علاوہ اپنے خاندان کے افراد بشمول ننھے منے پھول اور کلیوں کی بھی قربانیاں دینے سے گریز نہیں کیا ،جس پر پاکستان، اور پاکستانی قوم جس قدر بھی فخر کرے وہ کم ہے۔

یوں تو پاک فوج کے ہر جوان کی بھرتی ہوتے وقت یہی آرزو ہوتی ہے کہ اﷲ اسکی زندگی اسلام اور پاکستان کے کام میں لائے اور اسے شہادت کی موت عطا فامائے لیکن ہر کسی کی یہ خواہئش پوری نہیں ہوتی۔ کرنل شجاع خانزادہ 1971کی پاک بھارت جنگ میں ہر سانس تک اسی آرزو کے حصول میں لڑتے رہے لیکن وہ زندہ رہے۔ پنجاب کے وزیر اعلی میاں شہباز شریف نے اپنی کابینہ منتخب کی تو کرنل شجاع خانزادہ ان کی عقابی نظروں سے اوجھل رہے اور وزارت داخلہ رانا ثنا اﷲ کے کے سپرد کی گئی وزارت قانون کا قلمدان بھی ان کے ہاتھ دیدیا گیا، پھر حالات نے کروٹ لی تو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے اصرار پر وزارت داخلہ کرنل شجاع خانزادہ کے سپرد کردی گئی…… کرنل شجاع بڑے دل گردے اور حوصلہ مند انسان تھے خدا نے انہیں پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر قسم کے خطرات سے ٹکرانے کا حوصلے سے نوازرکھا تھا ……وزارت ڈاخلہ پنجاب کا قلمدان سنبھالتے ہی انہوں نے دہشت گردوں کو للکارا کہ انہیں امن اور دہشت گردی میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا خانزادہ نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ مولویوں نے اس ملک کو تباہ کردیا ہے۔

پنجاب میں دہشت گردی کی علامت اور بانی ملک اسحاق کی ساتھیوں سمیت عبرتناک ہلاکت پر شجاع خانزادہ کو کھلم کھلا دہمکیاں ملیں کہ ملک اسحاق کے خون کا بدلہ ان سے لیا جائے گا اور لشکر جھگوی نے ملک اسحاق اور انکے ساتھ اپنے انجام کو پہنچنے والوں کا انتقام لینے کے لیے سولہ رکنی ڈیتھ سکواڈ تشکیل دینے کی بھی خبریں شائع ہوئیں ، اس بات کا اعتراف آئی جی پنجاب مشتاق سکھیراکی جانب سے بھی ہوا ہے کہ انہوں نے شجاع خانزادہ کو خبردار کیا تھا کہ ان کی زندگی کوخطرات کاحق ہیں اور دہشت گردوں کی طرف سے انہیں’’ تھریٹ‘‘ ہیں ۔میری اطلاعات کے مطابق کرنل شجاع خانزادہ اکثر اپنے قریبی دوستوں عزیزوں سے کہا کرتے تھے کہ زندگی اور موت ان کے اﷲ کے ہاتھ میں ہے وہ ایک فوجی ہیں اور فوجی موت سے نہیں ڈرتاِ جو رات قبر میں آنی ہے اس نے آکر ہی رہنا ہے۔ کیونکہ مولا علی کرم اﷲ وجہ کو قول مبارک ہے کہ انسان کی زندگی کی حفاظت موت خود کرتی ہے۔

وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ کے خلاف دہشت گردوں کی کامیاب کارروائی سے ثابت ہوتا ہے کہ سکیورٹی کے ھوالے سے حکمران کس قدر بیدار ہیں اور اپنی ذمہ داریوں سے آگا ہ ہیں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر وزیر داخلہ اس ملک یا صوبے میں محفوظ نہیں تو پھر بے چارے عوام کا کیا حال ہوگا حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور اس بات کا اہتمام کرنا ہوگا کہ دہشت گرد بچنے نہ پائیں اسکی وجہ یہ ہے کہ کرنل شجاع خانزادہ اور جنرل حمید گل روز روز پیدا نہیں ہوتے اور نہ ہوں گے ۔حکومت کو اس بات کا بندوبست کرنا ہوگا کہ جو خانزادے اور حمید گل ہم میں موجود ہیں انکی حفاظت کا خاطر خواہ انتظام کیا جائے ورنہ یہ چراغ بھی گل ہوتے رہیں گے۔

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161161 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.