ملٹری کورٹ پاکستان کی ضرورت
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
میرے بہت سارے دوستوں مہربانوں
محب وطن غیرت ملی کے جذبے سے بھر پور پاکستانیوں نے ای میل سے نوازہ ہے .میں
ان سب کا تہہ دل سے مشکور بھی ہوں اور دعا گو بھی ہوں اور ان کے جذبات کو
خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو میری طرح اور کروڑوں پاکستانیوں کی طرح درد دل
رکھنے والے اور پاکستان سے بے پناہ محبت کرنے والے ہیں .اور پاکستان میں
انصاف اور احتساب کا قانون دیکھنا چاہتے ہیں .قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں .ہر
روز کی کرپشن اور سکینڈلوں سے تنگ آ چکے ہیں .کرنل غلام یوسف صاحب .کے ایچ
شیخ صاحب اور سعید قریشی صاحب آپ سب کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں .آپ سب نے ملک
میں ملٹری کورٹ کی حمایت کی ہے آواز اٹھائی ہے .کہا ہے کہ یہ وقت کی اہم
اور اشد ضرورت ہے .میں آپ لوگوں کی سب ای میل کو جلد ہی لفظ بلفظ قارئین کی
خدمت میں پیش کر دوں گا .مگر آج دکھ کے ساتھ یہ لکھنے پر مجبور ہوں کہ آخر
کیا وجہ ہے کہ بچے کو خدا سے مانگا .بڑے جتن کے .پیروں فقیروں کے پاس
گہے.دم درود کرواۓ کہ ہم کو اولاد نرینہ سے نوازہ جاۓ .اور جب خدا نے بچہ
دے بھی دیا اور پھر ایک وقت زندگی میں یہ بھی آیا کہ ہم اللہ سے شکوہ کر
رہے تھے کہ خدا ایسی اولاد سے نہ ہی نوازتہ جو ہمارے لئے درد سر بنی ہوئی
ہے .ایسی اولاد سے کیا فایدہ جو ماں باپ خاندان کے لئے خوشی کا سبب بننے کی
بجاۓ مسایل کا سبب بن جاۓ .ایسی اولاد سے اولاد کا نہ ہونا ہی بہتر تھا .مگر
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سارے رونے دھونے میں خدا کا کیا قصور ..قصور تو
ہماری تربیت کا تھا .ہمارے شعور کا تھا ہمارے عمل کا تھا .ہم نے کلمہ اسلام
کے نام پر دین محمدی کے نام پر اسلامی نظام کے نام پر پاکستان کی دھرتی کو
خدا سے مانگا .جہاں انصاف ہو گا جمہوریت ہو گی حکمران عمر فاروق ہو گا .یہاں
سے دین اسلام دین محمدی کی شمعہ روشن ہو گی جو پوری دنیا کی رہنمائی اور
بھلائی کا کام کرے گی .مگر سب کچھ غلط ہو گیا الٹ ہو گیا ہم سب کی غلطیوں
اور کوتاہیوں کی وجہ سے .حکمران نے وہ کام نہ کیا جو اس کو کرنا تھا .اگر
عمر فاروق سختی نہ کرتے انصاف نہ کرتے نبی پاک کے فرمان کو فوقیت نہ دیتے
تو معاشرہ اس وقت بھی بے قابو ہو جاتا .اگر میرا حکمران احسن طریقے سے اپنا
کام سنت رسول پر کرتا .انصاف و احتساب پر مبنی فیصلے کرتا تو آج نہ مولانا
فضل رحمان ڈیزل جیسے منافق پیدا ہوتے نہ حسین حقانی اور الطاف حسین جیسے
غدار پیدا ہوتے.اگر نواز شریف زرداری کرپٹ نہ ہوتے تو بیوروکریسی کو بھی
نکیل ڈالی جا سکتی تھی .عدالتوں پر پریشر نہ ہوتا نظریہ ضرورت ان کی مجبوری
نہ بنتا تو آج پورے پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان اور ملٹری کورٹ کی ضرورت
نہ ہوتی .میں دوستوں سے یہ کہتا ہوں کہ ذرا گہرائی میں جاؤ.اور سوچو اسحاق
خان .ضیاء اور مشرف نے جمہوریت کو گھر کیوں بیجھا تھا .ہم نے خوشی میں
مٹھایاں کیوں تقسیم کی تھیں .کیونکہ حکمران سیاستدان ڈیلیور نہ کر سکا .ماضی
سے سبق نہ سیکھ سکا .عالمی طاقتوں کے آگے کھلونا بنتا رہا .کرپشن کے جن کو
قابو نہ کر سکا .کیونکہ خود کرپشن میں ملوث رہا .عوام نے ہر ایک حکمران پر
اعتبار کیا مگر اس نے اپنے قول و فعل سے کردار سے عوام کو دھوکہ دیا .پاکستان
کی تاریخ میں پہلی بار شب خون مارنے کے بغیر تخت و تاج پر قبضہ کے بغیر
پاکستان کے ایک غیور محب وطن سپاہی جرنیل راحیل شریف نے اپنے عمل اور کردار
سے کچھ کر کے دکھایا .مگر جمہوریت کے ٹھیکیداروں کو پھر یہ عزت بھی راس
نہیں آ رہی .ہونا تو یہ چایئے تھا کہ جمہوری حکمران راحیل شریف سے کندھا
بھی ملاتا اور دو قدم آگے نکل کر اگلے مورچوں پر پاکستان کی جمہوریت کی
نمایندگی کرتا اور اس سنہری موقعہ سے فایدہ اٹھاتا .پاکستان کو امن کا
گہوارہ بنا کر حکمران تاریخ رقم کر جاتا .مگر آج حالت یہ ہے کہ امریکا سے
بات کرے .عالمی گماشتوں سے آنکھ سے آنکھ ملا کر بات کرے .افغانستان سے بات
کرے تو راحیل شریف .انڈیا کو اس کی اوقات یاد کرواۓ تو راحیل شریف .داخلی
خارجی سطح پر جنگ لڑے تو راحیل شریف .پاکستان کے اندرونی غداروں کے بارے
میں سوچے تو راحیل شریف .اگر فوری انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے دہشت
گردوں کو اپنے انجام کو پنچانے کی بات کرے تو راحیل شریف .اگر بلوچستان
کراچی فاٹا اور پنجاب کے اندر آپریشن کی بات کرے تو راحیل شریف .تو پھر
سوال یہ پیدا ہوتا کہ حکمران کدھر ہے حکمرانی کدھر ہے بیوروکریسی پولیس
کدھر ہے ادارے کدھر ہیں .نواز شریف اور وزارتوں کی فوج ظفر موج کدھر ہے .خادم
اعلی کدھر ہیں ان کی پھرتیاں کدھر ہیں .کیا وہ اب تک پنجاب میں دہشت گردوں
کا صفایا نہیں کر سکتے تھے .تو اگر بد قسمتی سے سارا کام فوج اور رینجر نے
ہی کرنا ہے اور باڈر پر ہر روز انڈیا کے منہ پر بھی تمانچہ بھی مارنا ہے .مودی
کو نکیل بھی فوج نے ڈالنی ہے .تمام کورٹ انصاف بھی فراہم نہ کر سکیں .تو
پھر شرم حیا عزت غیرت بغیرتی کے سارے مناظر کہاں فلماۓ جایں گے .تو پھر
مجھے یہ حق پنچتا ہے یہ کہنے کا کہ میرا اعتماد اس منافقت کی نام نہاد
جمہوریت اور عدالتوں اداروں سے اٹھ چکا ہے .بہتر ہے ہر شہر میں ملٹری کورٹ
فوری طور پر بنا دی جایں .یہ کام حکمران کرے جمہوریت کرے .ورنہ اگر اس ملک
پر حکمرانی اگر راحیل شریف نہیں کرے گا تو پھر اس خلاء کو پر کرنے کے لئے
کوئی اور آ جاۓ گا .جس کے کردار سے ہم واقف نہ ہوں گے .بہتر ہے جس کے کردار
سے سوچ سے لگن سے ہم واقف ہو چکے ہیں .اس راحیل شریف کو موقعہ دیا جاۓ .اس
وقت پاکستانیوں کی دل کی دھڑکن بن چکا ہے .اس وقت پاکستان کا مقبول ترین
سپاہ سلار راحیل شریف ہے .اگر وہ حکمران بن جاتا ہے تو شاید پھر ملٹری کورٹ
کی بھی ضرورت نہ رہے .سب ادارے خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں جب ان سے کام
لینے والا خود بد دیانت نہ ہو .جمہوریت کے ٹھیکیدارو سوچو ذرا .تم کیا
چاہتے ہو .جو تم چاہو گے .ووہی ہو گا .تمہارے بوئے ہووے بیج کا پھل قوم
کھاۓ گی اور کھا رہی ہے .تمہاری نا انصافیوں کی سزا قوم بھگت رہی ہے .تمہارے
لئے ہووے قرضے اور لوٹا ہوا مال کی قسطیں قوم کب تک ادا کرتی رہے گی .اب بس
کرو مزید ہمارا خون پینا بند کر دو .انتہاء ہو چکی .ادھر دشمن سرحدوں پر
للکار رہا ہے .ادھر تم حلوہ کھا رہے ہو
|
|