عمران خان کی ایک اور غلطی
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
ہر انسان کا اپنا اپنا نقطۂ نذر
ہوتا ہے .اپنی اپنی راۓ رکھنا اس حد تک جایز ہے .جس کی حدود میں اللہ اور
نبی کے احکامات نہ آئیں.جہاں اللہ اور میرے نبی کا حکم آے.وہاں میری راۓ
زیرو .مگر سیاست میں سب چلتا ہے یہاں جھوٹ فریب دھوکہ لوٹ کھسوٹ چوری
اچکاری سینہ زوری سب الفاظوں کے مطلب میرے اپنے ہوتے ہیں .کوئی رشوت کو
کرپشن کو ڈاکے کو اپنا حق سمجھتا ہے .کوئی بد دیانتی کو خیانت کوئی خیانت
کو بھی اپنا حق اور زور بازو سمجھتا ہے .غرض کہ جب انسان پٹری سے اترتا ہے
تو پھر اترتا ہی چلا جاتا ہے .ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنے
پڑتے ہیں .خیر چھوڑیں یہ لمبا ٹاپک ہے سیاست میں سب چلتا ہے خاص کر
پاکستانی سیاست ابھی اس مقام تک نہیں پہنچی.جہاں یہ کہا جا سکے کہ میں
عبادت کر رہا ہوں یا پاکستان کی سالمیت کی حفاظت کے لئے میدان میں آیا ہوں
یا عوام قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہوں .چند لوگوں کو چھوڑ دیں.وہ
انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں جو شاید اس منزل پر گامزن ہوں .مگر باقی ٩٥
پرسنٹ اللہ معاف کرے .ان کا مقصد پیسہ بنانا شہرت حاصل کرنا اور دنیا
سمیٹنا ہے .دوسری گزارش یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست ابھی اس مقام پر نہیں
پہنچی کہ جمہوریت کی روح کو سمجھ سکے .یہاں اقتدار میں بھی اور پارٹیوں کے
اندر بھی جمہوریت نہیں بادشاہت اور ڈکٹیٹرشپ ہے .یہاں سیاست خاندان کے ارد
گرد گھومتی ہے .خاص کر جو پارٹیاں اقتدار تک پہنچتی ہیں ان کا قد کاٹھ
خاندانی ہوتا ہے جمہوریت نہیں .سواۓ جماعت اسلامی کے .تیسری بات جو پاکستان
کی سیاست میں اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہماری سیاست میں کن ٹوٹے بدمعاش .جاگیردار
.وڈیرے .سرمایادار کا بھوت عمل دخل ہے .پراڈو .پجارو اور چار غنڈے
کلاشنکووف والوں کے بغیر سیاست کیسے ہو سکتی ہے .عام آدمی کی تو تھانیدار
بات نہیں سنتا .ابھی ہم یورپ کے مقابلے میں ٩٨ پرسنٹ پیچھے ہیں .میں اٹلی
میں رہتا ہوں تو میں نے آج تک پولیس سٹیشن جا کر کبھی سفارش یا رشوت کا
سہارا نہیں لیا .اس لئے پاکستان میں ابھی تک عام آدمی پارٹی آگے نہیں بڑھ
سکی .کیونکہ فنڈ اور فنڈنگ کے بغیر یہاں کوئی ہیرو نہیں بنتا .مقرر نہیں
بنتا .شاعر نہیں بنتا .کالم نگار .تجزیہ نگار نہیں بنتا .عالم .خطیب .مولانا
.حضرت .وغیرہ وغیرہ نہیں بنتا .مثال کے طور پر پیپلز پارٹی سے زرداری اور
بھٹو خاندان کو نکال دو .باقی پارٹی عام آدمی پارٹی رہ جاۓ گی اور بن جاۓ
گی .ایم.قیو.ایم .سے الطاف کو نکال دو .پارٹی عوامی ہو جاۓ گی ..جے .یو .آئی
.سے ملنا فضل رحمان عرف ڈیزل کو نکال دو .پارٹی عام پارٹی ہو جاۓ گی .عوامی
نیشنل پارٹی سے ولی خان باچا خان سرمایا دار نکال دو .عام آدمی پارٹی رہ
جاۓ گی .نہ انڈیا سے ڈوللر ملیں گے نہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت ہو گی .قاف
لیگ سے چودہری گروپ نکال دو .باقی دیکھ لو کیا رہ جاۓ گا .نون لیگ سے شریف
خاندان نکال دو .پارٹی ختم ہو جاۓ گی .سوچو ذرا کیا رانا سناالله اور شیر
علی پارٹی چلا لیں گے .کیا ایک میان میں دو دو تلواریں سمو دو گے .کیا
خواجہ آصف اور چودہری نثار نون لیگ چلا سکتے ہیں .نہیں ایسا نہیں ہے .کچھ
لوگ اپنے والدین کی وراثت کی سیاست کما رہے ہیں .کچھ خاندان ہیں جن کا
انچارج نہ ہونا پارٹیوں کے چلنا دشوار ہوتا ہے پاکستان میں .یہ پاکستان کا
کلچر ہے .جس کو تبدیل کرنے کی بات عمران خان کر رہا ہے .مگر یہ کلچر تبدیل
کرنے کے لئے جو طریقہ عمران خان ڈونڈھ رہا ہے .وہ غلط ہے .اب ایک ایسا نسخہ
میں عمران خان کو بتا کر اس کو ذلت سے بچا لوں .کیوں .کیا عمران خان میرے
چاچے کا پتر ہے .پہلے ہی میں اس کو اتنے نسخے مخت میں بتا چکا ہوں .مجھے
کیا ملا .میں تو لوٹوں کا مخالف ہوں .لوٹے کیا ملک کی تقدیر بدلیں گے .ضیاء
اور مشرف کے لوٹے کونسا نظام تبدیل کریں گے .کچھ بےغیرت اقتدار کی خاطر
تحریک انصاف میں چلے گہے ہیں .کچھ میاں برادران کے ساتھ پھر حلوے پر حلوہ
کھاے جا رہے ہیں .لوٹوں کی ہر دور میں عیاشی ہے .خواجہ آصف .خواجہ سعد رفیق
.چودہری گروپ .چودہری نثار وغیرہ اور بھوت سارے اپنے والدین کی کمائی کھا
رہے ہیں .کسی کے والد نے انگریزوں کے کتے نہلاۓ.کسی کے والد نے ایوب کا
ساتھ دیا اور فاطمہ جناح کی مخالفت کی .کوئی اسلام کے نام پر کوئی مہاجروں
کے نام پر قوم کو بیوقوف بنا رہا ہے .ہم کو بھی شرم آتی ہے جب فضل رحمان
ڈیزل کے والد کے بارے میں سوچتے ہیں تو .کیونکہ وہ واقیی ایک اچھے کھرے
مسلمان پاکستانی تھے .مگر یہ کیا ہے اللہ معاف کرے مجھے .تو یہ ساری تمہید
باندھنے کا مقصد کیا تھا کہ عمران خان کو بتاؤں کہ تم غلطیاں کر رہے ہو .تم
پاکستان کی عوام کو سمجھو .معاشرے کو سمجھو .سیاست کی بغیرٹیوں کو سمجھو .یہاں
موروثی سیاست چلتی ہے .سیدھی انگلیوں سے یہ گھی نہیں نکلے گا .یہ برادری
سسٹم بدمعاشی والا نظام فرھنگی والا نظام اتنی آسانی سے نہیں بدلے گا .جاگیروں
کا نظام ختم کرنے کے لئے جاگیرداروں کو سرمایداروں کو وڈیروں کو کن ٹوٹے
بدمعاشوں کو پارٹی سے باہر نکالنا ہو گا .تب جا کر عام آدمی پارٹی بنے گی .تب
انقلاب آے گا .تب نظام بدلے گا .ایک جاگیردار وڈیرے سرمایا دار کو نکالو گے
تو وہ اکیلا رہ جاۓ گا اور اگر ایک ورکر دل برداشتہ ہو گا تو ١٠٠ ورکر کا
نقصان ہو گا .ھری پور ایبٹ آباد میں نتیجہ دیکھ لیا .لوٹے تیرے ساتھ مخلص
نہیں نہ ملک سے مخلص ہیں یہ صرف اپنے مفادات کے لئے تحریک انصاف میں آ رہے
ہیں .چودھری سرور کس قماش کا انسان ہے اس کی کیا حیثیت ہے یہ زیرو تھا .شریف
برادران نے ایک مردہ قبر سے نکال کر گوورنر بنایا تا کہ نہ بولے نہ چل پھر
سکے گا نہ ہم کو تنگ کرے گا .اب آپ اس کو ہیرو بنا رہے ہو .گوجرانوالہ کا
میرا عزیز ناصر چیمہ کونسا نظام تبدیل کر کے تجھے دے گا .یہ لوگ اقتدار کے
بھوکے لوگ ہیں .لوٹے کبھی ادھر کبھی ادھر .جو لوگ اقتدار کے مزے لے چکے ہیں
.ان میں چند لوگ ہیں جو واقعی نظام کی تبدیلی کے حق میں ہیں .ہر پارٹی کے
اندر کچھ کریم ہوتی ہے اور ہے مگر ان کی کوئی کم ہی سنتا ہے .اسی لئے وہ بد
دل ہو کر کنارہ کر لیتے ہیں .اور اگر عمران خان یہ سب کچھ انقلاب کے بغیر
تحریک چلاۓ بغیر یہ سمجھتا ہے کہ پارلیمنٹ سے جمہوریت سے جمہوری طریقے سے
انقلاب لانا ہے نظام تبدیل کرنا ہے .ان چوروں لٹیروں کو استمعال کر کے .فیصلے
پارلیمنٹ میں خود اکیلا کرے گا .اور ان سے پیشگی استفاہ لے کر ان کو پارٹی
ڈسپلن کا پابند کرے گا .تو پھر ٹھیک ہے .ہاتھ پاؤں باندھ کر منزل مل سکتی
ہے .مگر اگر ان سے پوچھا گیا تو یہ لوٹے وقت آنے پر جاوید ہاشمی کی طرح دغا
دے دیں گے .تو میں اپنی اصل بات کی طرف آتا ہوں تمہاری غلطی کی طرف .کہ جب
تم سب کچھ اس ماحول اس معاشرے اس کلچر اس نام نہاد منافقت والی جمہوریت کے
اندر رہتے ہووے کرنا چاہتے ہو .تو پھر یہ سمجھ لو کہ ریہام خان کا سیاست
میں رہنا تحریک انصاف میں رہنا پارٹی کے مفاد میں ہے .ورکروں کے مفاد میں
ہے .عمران خان اگر تم کو کچھ ہو جاتا ہے تو ریہام خان صرف پارٹی کو سنبھال
سکتی ہے .ورنہ پارٹی عمران خان کے بعد ختم .تم اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی
کرو .ریہام خان کو پارٹی قیادت کے لئے سیاست میں ڈالو .ہری پور کا الیکشن
ریہام خان کی وجہ سے نہیں ہارے .ریہام خان کی وجہ سے تحریک انصاف کو فایدہ
ہو گا نقصان نہیں ..اس کی اور وجہ ہے .عمران خان کی سب سے بڑی غلطی وہ تھی
جب اس نے راحیل شریف کی گارنٹی کو ٹھکرایا تھا .بھوت سارے مشورے تجھ کو
دینا چاہتا ہوں .مگر تمہارے لیڈروں کی وجہ سے بد دل ہو چکا ہوں .پھر کبھی
سہی. جب تم کو میری ضرورت پیش آے گی .ویسے آج کل سب پارٹیوں کے لیڈر ایک
جیسے ہی ہوتے جا رہے ہیں .مادیت پرست .فیصلہ ورکروں پر چھوڑتا ہوں .. |
|