مولانا فضل الرحمن کی بھاگ دوڑ

کئی سال پہلے کی بات ہے ایک دوست بائی ائیر کراچی سے پشاور جارہے تھے ان کے برابر والی سیٹ پر ایک بزرگ عالم دین بیٹھے ہوئے تھے دوران گفتگوعالم دین نے ایک واقعہ سنایا کہ" بہت پہلے میں نے مولانا مفتی محمودسے ان کے گھر پر تفصیلی ملاقات کی دوران ملاقات ایک لڑکا آکر بیٹھ گیا مولانا نے جب اس کو دیکھا تو ڈانٹ کر کہا کہ تم یہاں سے جاؤ،تھوڑی دیر کے بعد وہ پھر خاموشی سے آکر بیٹھ گیا پھر جب مولانا کی اس پر نظر پڑی تو زور دار ڈانٹ پلاتے ہوئے اس لڑکے کو بھگا دیا کچھ دیر کے بعد ایسا ہی واقعہ تیسری دفعہ بھی ہوا میرا استعجاب بڑھتا گیا میں نے مولانا سے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ اصل مسئلہ کیا ہے ۔مفتی محمود نے جواب دیا یہ میرا لڑکا ۔۔۔۔۔۔ہے ۔یہ ہماری باتیں سنتا ہے اور باہر جاکر بتاتا ہے اور اس کے پیسے لیتا ہے۔"ان بزرگ نے دوست کو نام بھی بتایا تھا دوست نے مجھے بھی وہ نام بتادیا تھا میں نے احتیاطاَاور احتراماَنام نہیں لکھا کہ ویسے بھی مولانا مفتی محمود کے کئی لڑکے تھے پتا نہیں یہ بات کسی اور کے بارے میں ہو ۔

ابھی کل ہی مجھے ایک برقی پیغام موصول ہوا ہے میں وہ پیغام من و عن ضبط تحریر میں لا رہا ہوں اور واضح رہے کہ آپ کا یا میرا اس پیغام سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔"لوگو۔۔مولوی صاحب فرماتے ہیں ،ایم کیو ایم کو عزت دینے کراچی آیا ہوں ۔۔جی ہاں۔۔افغانستان پر امریکی قبضے کا جشن منانے والی ،،پرویز مشرف جیسے خبیث اور اسلام دشمن کو ملک پر مسلط رکھنے والی۔۔زنا کو عام کرنے والا نسوانی بل کو پاس کرنے اور اس پر ملین مارچ کرنے والی۔۔12مئی2007کو کراچی کی سڑکوں پرمعصوم انسانوں کا شکار کرنے والی ۔۔۔9اپریل کو وکیلوں کو زندہ جلانے والی ۔۔کراچی میں علماء کرام کو قتل کرنے والی۔۔جامعہ حفصہ میں ہزاروں بچیوں کو فاسفورس کے ذریعے جلانے پر جشن منانے والی ۔۔بلدیہ فیکٹری میں20کروڑ روپئے کا بھتا نہ ملنے پر 259مزدوروں کو زندہ جلا کر کوئلہ بنانے والی ۔۔را کی ایجنٹ ایم کیو ایم کو عزت دینے کا حوصلہ صرف مولوی صاحب کے پاس ہے ۔"

12مئی2004کراچی میں جن تین نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے تھے ان میں سے ایک نشست پر جے یو آئی کے امیدوار بھی تھے اس دن جماعت اسلامی کے بارہ کارکنان کو ایم کیو ایم کے لوگوں نے قتل کیا جو سب کے سب راشد نسیم صاحب کے حلقہ انتخاب کے تھے ،لیکن اس دن جے یو آئی والی نشست پر بھی جے یو آئی کے دو کارکنوں کو بائیک پر جاتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنایا جس میں ایک کارکن اسی وقت جاں بحق ہوگیا اور دوسرا زخمی ہوا ۔اس وقت مولانا فضل الرحمن آئی جے آئی کے جنرل سکرٹری تھے ۔ان ہی دنوں جب اس مسئلے پر قومی اسمبلی میں بحث ہو رہی تھی اور آئی جے آئی کے ممبران قومی اسمبلی اور بالخصوص جماعت اسلامی کے ممبران اپنا احتجاج ریکارڈ کروارہے تھے مولانا فضل الرحمن سمیت جے یو آئی کے ممبران بھی حمایت کررہے تھے ۔اجلاس کے بعد ایوان سے باہر جاتے ہوئے فاروق ستار نے مولانا فضل الرحمن سے کہا کہ ہمارا آپ سے یعنی جے یو آئی سے تو کوئی جھگڑا نہیں ہے آپ جماعت اسلامی والوں کی کیوں حمایت کررہے ہیں مولانا نے جواب دیا یہ آئی جے آئی کا مسئلہ ہے اور یہ کہ جے یو آئی کا ایک کارکن بھی تو اس میں مارا گیا ہے ۔

ابھی تھوڑے عرصے پہلے مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کو ایوان سے باہر کرنے کے چکر میں انتہائی فعال تھے اور اب وہ ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کو ایوان کے اند ر لانے میں متحر ک نظر آرہے ہیں ،اور پھر یہ بیان بھی دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے استعفوں کی آئینی حیثیت ایک جیسی ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آپ کے نزدیک آئینی حیثیت ایک جیسی ہے تو آپ کا رویہ ایک جیسا کیوں نہیں ہے ۔

مولانا فضل الرحمن ملک کے زیرک اور انتہائی ذہین سیاست داں ہیں وہ اپنی ذات میں اکیڈمی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کے اس رول کو پورے ملک میں تحسین کی نگاہوں سے نہیں دیکھا جارہا ہے ،خود ان کی اپنی جماعت میں اس حوالے سے ایک تنظیمی ارتعاش پیدا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔مولانا کا پنا ایک سیاسی مقام ہے پہلے انھوں نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے نائن زیرو نہیں جائیں گے وزیر اعلیٰ ہاؤس یا اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں مذاکرات ہوں گے ،لیکن پھر اچانک معلوم ہوا کے مولانا نائن زیرو پر مذاکرات کیے آمادہ ہو گئے ۔مولانا کو شاید اندازہ نہیں کے اس سے ان کی سیاسی قد کاٹھ پر کتنا منفی اثر پڑا ہے ۔پھر مولانا نے جانے سے قبل یہ بیان بھی دیا کہ امید ہے کہ پہلی نشست میں مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے اور ایم کیو ایم اپنے استعفے واپس لے لے گی لیکن ایسا نہ ہو سکا اور مذاکرات ناکام ہو گئے جب کہ ایم کیو ایم نے مولانا کو اپنے سامنے جھکا کر سیاسی بازی جیت لی ۔

حال ہی میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں چار افراد کے نام زیادہ آئے ہیں ایک پنجاب کے وزیر داخلہ جو بم دھماکے میں شہید ہو گئے ،دوسرے رشید گوڈیل جن پر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہوا جو ابھی خطرے میں ہیں امید ہے کہ بچ جائیں گے ۔بقیہ دو نام وہ ہیں جو ابھی تک میڈیا میں زیر بحث آرہے ہیں ایک جنرل ریٹائرڈ حمید گل جن کا پچھلے دنوں دماغی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے انتقال ہو گیا ان کا غم پوری امت مسلمہ کا غم ہے پوری مسلم دنیا کے سفیر ان کرام ان کے گھر تعزیت کے لیے جارہے ہیں ۔دوسرا نام جو میڈیا میں چل رہا ہے وہ ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کا ہے ۔جنرل حمید گل کے بارے میں جو تاثرات اخبارات میں پڑھنے کو ملے ہیں اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کلین شیو اور ظاہری حلیے سے دنیادار لگتے ہیں لیکن اندر سے دین کی محبت میں ڈوبے ہوئے نظر آتے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے جو تحریریں اخبارات میں شائع ہو رہی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بظاہر تو ان کے چہرے پر سنت رسول ﷺ ہے اور وہ عالم دین ہیں لیکن اندر سے دنیا کی محبت میں ڈوبے ہوئے نظر آتے ہیں ۔

مولانا کے بارے میں جتنی تنقیدی تحریریں شائع ہو رہی ہیں اس سے ہٹ کر ایک پہلو یہ بھی ہے کہ دلوں اور نیتوں کا حال تو اﷲ جانتا ہے ،مولانا ایک ایسے ذہین سایستداں ہیں جو دوسروں کی بہ نسبت سیاسی اتار چڑھاؤ کو دور تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

ہوسکتا ہے کہ مولانا یہ سمجھتے ہوں کہ اگر ایم کیو ایم کے استعفے منظور ہو گئے تو لازماَ ساٹھ دن کے اندر ضمنی انتخابات ہو سکتے ہیں ،ایم کیو ایم اس صورتحال میں کیا کرے گی یہ سمجھنے سے پہلے جنرل حمید گل کا وہ آخری انٹر ویو دیکھ لیں جو انھوں نے جیو میں سلیم صافی کو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کی پشت پر امریکا ہے ،1982میں امریکن سی آئی اے نے ایک پیپر تیار کیا تھا کہ کراچی کو کس طرح کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔اب یہ دیکھیے کہ امریکا نے اپنے اسلحے کے کنٹینرز کیوں چوری کروائے تھے اور یہ کہ ابھی تک رینجرز نے مجرموں کی گرفتاریاں تو کی ہیں لیکن اتنا اسلحہ بازیاب نہ ہو سکا جتنا کے کنٹینرز کے ذریعے چوری کیا گیا ہے ۔ایسی صورت میں متوقع ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کے نزدیک اصل ٹارگٹ نشستوں کا جیتنا نہیں ہوگا بلکہ وہ کسی خاص اشارے پر اس سارے عمل کو شدید خونریزی میں تبدیل کر سکتی ہے ۔ہو سکتا ہے مولانا یہ سمجھتے ہوں کے اس طرح کی صورتحال میں ایم کیو ایم مہاجر تعصب کو ابھار کر پوری مہاجر کمیونٹی کو ریاستی اداروں سے ٹکرا سکتی ہے اور پھر دنیا میں یہ شور مچایا جائے مہاجروں پر ظلم کیا جارہا ہے کراچی میں اقوام متحدہ کی فوج بھیجی جائے ۔دوسری طرف ہندوستان چھری تیز کیے بیٹھا ہے ہم نے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے جس سے بھارتی حکمرانوں کو شدید تکلیف پہنچی ہے وہ بھی پاکستان کی اس نازک پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا اس لیے یہ ہو سکتا ہے کہ ایم کیو ایم کے ممبران اسمبلی کو ایوان میں واپس لانے کی مولانا کی کو ششوں میں اخلاص ہو اور ہم ان پر پیسے لینے مفادات حاصل کرنے اور منافع بخش وزارت لینے کا جو الزام لگا رہے ہیں وہ سراسر غلط ہو۔
 
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 56487 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.