اپریل .......برسی شہید ذوالفقار
علی بھٹو ....ایڈیشن 2010
جمہوریت کا سائبان قائدِ عوام،شہید ذوالفقارعلی بھٹو
ملک و قوم کی بقا کی عَلمبردارشخصیت..... شہید ذوالفقارعلی بھٹو
اِس میں کوئی شک نہیں کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے علاوہ
اگر اِس سرزمینِ پاکستان میں کوئی عظیم ہستی گزری ہے تو وہ صاحبِ ادراک اور
فہم و فراست کے انمول خزینوں سے لبریز اور بصیرت اور آگہی کی منبع اور ملک
و قوم کی بقا کی عَلمبردار شخصیت ذوالفقار علی بھٹو شہید کی تھی جو نہ صرف
پاکستان کے لئے ہی سرمایہ افتخار تھی بلکہ اُمت ِ مسلمہ کے لئے بھی کسی
گُہر نایاب سے کم نہ تھی کیونکہ اُنہوں نے نہ صرف پاکستان کی ترقی اور
خوشحالی کے لئے ہی اپنی تعمیری سوچ کا دائر محدود کیا بلکہ شہید ذوالفقار
علی بھٹو نے پورے عالمِ اسلام کو بھی متحد اور منظم کرنے اور اِن کے وسائل
کو درست سمت میں استعمال کرنے کے لئے بھی ایک ایسا جامع اور مربوط منصوبہ
اسلامی ممالک میں متعارف کروایا تھا کہ اگر اِس پر اُس وقت صحیح معنوں میں
عملدرآمد ہو جاتا تو آج نہ صرف پاکستان کا بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ کا نقشہ
ہی کچھ اور ہوتا مگر ہائے رے !افسوس کے اِن کے اِس منصوبے سے اسلام دشمن
قوتوں میں ہلچل برپا ہوگئی اور ایسا محسوس ہونے لگا کہ جیسے کہ اگر اِن کے
اِس منصوبے پر پوری طرح سے عمل درآمد ہوگیا تو یورپ میں قیامت آجائے گی اور
اِس خوف سے ہی اِن کی نیندیں اُڑ چکی تھیں اور آج ہمارے یہاں لوگوں کا یہ
خیال ہے کہ اُن دنوں جب ذوالفقار علی بھٹو شہید نے اپنا یہ پلان مسلم ممالک
کے حکمرانوں کو متعارف کرایا تھا اُس وقت بالخصوص سفید ہاتھی، دہشت گردِ
اعظم اور مسلمانوں کے خون کے پیاسے اور آج پاکستان کا بظاہر تو دوست نظر
آنے والا مگر پسِ پردہ اِس دوست نما دشمن کے روپ میں امریکا نے شہید
ذوالفقار علی بھٹو کے منصوبے کی خبر لگتے ہی ایسی سازش کا جال بُنا کہ اُس
نے اُس وقت اپنے چیلوں کے ساتھ مل کر انہیں یعنی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو
اپنے ہی ملک کی اُس وقت کی ایک متنازع عدلیہ کے بغض پرور جج کے فیصلے سے
اِنہیں بغیر کسی جرم کے پھانسی دلوا دی (جس کا اعتراف گزشتہ دنوں ایک نجی
ٹی وی کے پروگرام میں اُس وقت کی اُس متنازع عدلیہ کے4 فٹ اور8انچ کے اُس
جج نے خود یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید سے متعلق
میرا دیا گیا فیصلہ غلط تھا) تو شائداِن کے زندہ رہنے سے بہت سے مسلم ممالک
کے ساتھ ساتھ بالخصوص پاکستان کی معیشت اور اقتصادیات کا ڈھانچہ مستحکم
ہوتا اور اِس حوالے سے آج پاکستان کی معیشت اور اقتصادی صورت حال کا اتنا
بُرا حشر تو ہرگز نہ ہوتا کہ جیسا آج ہوگیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ آج
پاکستان کے عوام جو انسانی بنیادی سہولتوں کے علاوہ اپنے ضروریات زندگی جن
میں آٹے، چینی، گھی، دال، چاول، علاج و معالجہ، جدید تعلیم، پینے کے صاف
پانی، بجلی اور گیس کے حصول سے بھی محروم ہیں وہ نہ ہوتے۔
بہرحال! روزِ روشن کی طرح ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو
کو اِن کے اُس انقلابی منصوبے اور اقدامات کی وجہ سے امریکا سمیت اِن سے
ناراض اور خائف رہنے والی قوتوں نے اِنہیں اپنے راستے سے ہٹانے کے لئے ایک
ایسی سازش تیار کی کہ جو ان کے جان لے کر ہی پوری ہوئی۔ اور آج نہ صرف اہلِ
مغرب بلکہ ساری دنیا یہ بات اچھی طرح سے جان اور مان چکی ہے کہ شہید
ذوالفقار علی بھٹو ایک شخض کا نام نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسی تحریک کا نام
تھا جو اپنے منصوبے سے ساری مسلم دنیا میں انقلاب برپا کر کے رکھ سکتی تھی
اور امریکا سمیت پورے یورپ کو امت مسلمہ کا غلام بنانے کی صلاحیت رکھتی تھی
اِسی خوف اور اپنے عبرت ناک انجام کی وجہ سے اہل ِ یورپ نے شہید ذوالفقار
علی بھٹو کو ناکردہ گناہ کی پاداش میں انہیں پھانسی دلوا کر نہ صرف خود کو
مسلمانوں کی غلامی سے بچا لیا بلکہ امُتِ مسلمہ کو ایک ایسے رہبر اور رہنما
سے بھی محروم کردیا جو اِن میں زندگی کی نئی روح پھونکنے کی صلاحیت رکھتا
تھا اور یہ بھی ایک ایسا سچ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سربراہِ
میں پاکستان کو اپنے قیام کے 25سال بعد یعنی1973میں ایک ایسا منظم اور
مربوط دستور دیا کہ جو آج بھی پورے پاکستان کی لاج ہے اور اِس کی روشنی میں
ملک و ملت کے ترقی و خوشحالی کی راہیں متعین کی جاتی ہیں اور اِسی دستور نے
آج پورے پاکستان یعنی وفاق سمیت صوبوں کو بھی ایک اکائی سے جکڑے رکھا ہے
اور اِس کے ساتھ ساتھ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جو دوسرا اور بڑا عظیم
کارنامہ تھا وہ یہ کہ انہوں نے پاکستان سے کئی گنا بڑے اور جارحیت پسند
اپنے پڑوسی ملک بھارت کو نکیل دینے کے لئے اپنی اولین ترجیحات سے پاکستان
کو ایک ایٹمی ملک بنانے کی داغ بیل ڈالی اور بالآخر یہ شہید ذوالفقار علی
بھٹو کا ہی منصوبہ تھا اور اِن کی ہی انتھک محنت کا ثمر تھا کہ پاکستان جس
نے 1998میں ایٹمی دھماکے کر کے خود کو ایک ایٹمی ملک کا درجہ دلوانے میں
کامیاب کیا اور بھارت کو یہ ثابت کردیا کہ خبردار اگر اُس نے پاکستان کی
جانب میلی آنکھ سے بھی دیکھا تو اِس کی آنکھیں نکال لی جائیں گی۔
اور یہی شہید ذوالفقار علی بھٹو تو تھے کہ جنہوں نے ملک میں پہلی بار شراب
کی پابندی لگانے اور قادیانیوں کو غیر مسلم کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ ملک
میں جمعہ کے دن مکمل طور پر عام تعطیل کا اعلان بھی کیا یوں اِن کے اِن
اقدامات سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ وہ ایک اللہ ، ایک رسول صلی اﷲ علیہ
وآلہ وسلم اور ایک قرآن کو ماننے والے پکے اور سچے مسلمان بھی تھے اور
اُنہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام جب یہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جہاں یہ
قید تھے اُس وقت تک پاکستان کی تاریخ پر ایسے واضح اور اَنمٹ اثرات مرتب
کئے ہیں کہ آج تک پوری پاکستانی قوم اِن کے ثمرات سے مستفید ہو رہی ہے اور
تاقیامت ہوتی رہے گی۔
اور اِس میں بھی کسی قسم کے شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت کو اول روز سے ہی جو عوامی
پذیرائی حاصل ہوئی تھی اور آج تک ہے وہ اِس ملک کے کسی بھی مرد سیاست دان
یا کسی مرد وزیر اعظم کو نہیں مل سکی ہے ہاں البتہ! میں یہاں یہ کہنے میں
حق بجانب ہوں کہ اگر اِن کے بعد ہمارے ملک کے کسی سیاستدان یا وزیراعظم کے
حصے میں اُن جیسی عوامی پذیرائی آئی ہے تو وہ اِن ہی کی چہیتی اور لاڈلی
بیٹی ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور وفاق کی زنجیر و شہید رانی متحرمہ بے
نظیر بھٹو کی ذاتِ عظیم ہیں جنہوں نے اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کے
نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ملک میں جمہوریت کی آبیاری کی اور اپنے ملک کی غریب
عوام کی خدمت کے صلے میں اپنے والد کی طرح آمر جنرل پرویز مشرف سے ٹکر لیتے
ہوئے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کر کے اپنے والد کی طرح امر ہوگئیں ۔
اگرچہ یہ ایک حیرت انگیز اور قابلِ نفرت حقیقت ہے کہ مولوی مشتاق حُسین
جنہوں نے 18مارچ 1978کو پاکستان کے منتخب و زیر اعظم قائد عوام شہید
ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت کا جو فیصلہ سنایا اور اُس وقت کے امریکی
چیلے آمر جنرل ضیاالحق جو اُس فیصلے پر4 اپریل 1979 کو عمل کر کے ایک
عدالتی قتل کا مرتکب ہوا اور جس نے اپنے اِس گھناؤنے عمل کے نتیجے میں عالمِ
انسانیت کو ایک عظیم رہبر اور شخصیت سے محروم کردیا تھا اُس ہی عظم ہستی
ذوالفقار علی بھٹو شہید کو ہم سے بچھڑے آج پورے 31برس گزر چکے ہیں اور آج
پوری پاکستانی قوم سمیت دنیا کے ہر کونے میں بسنے والا ہر پاکستانی اپنے
اِس عظیم قائدِ عوام اور جمہوریت کے سائبان شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی
مناکر اِن کی روح کو ایصال ِ ثواب پہنچا رہا ہے اور یہ عزم کر رہا ہے کہ
اَب ملک میں اپنے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جمہوریت میں لگایا
گیا پودا جو اَب اِس حکومت میں ایک قد آور درخت بن چکا ہے اِس کی حفاظت
کریں گے اور اَب ضیا الحق اور پرویز مشرف کی طرح کوئی بھی آمر اپنے ناپاک
پنچے اِس ملک پر جمہوریت کو فنا کرنے کے لئے نہیں گاڑ سکے گا اور اَب اِسے
جمہوریت پر شبِ خون نہیں مارنے دیا جائے گا اور اِس کے ساتھ ساتھ ہر محب
وطن پاکستانی اپنے اِس عظیم قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ تحسین
پیش کرتے ہوئے یہ بھی دعا کر رہا ہے کہ جب بھی اِس ملک پر کوئی بھی آمر
اپنے جادوئی اثر سے قابض ہوگا تو ہم اِس کو ناکوں چنے چبوا دیں گے اور شہید
ذوالفقار علی بھٹو کی روح اِس کا تعاقب کرتی رہے گی اور اُس آمر کو ملک میں
جمہوریت کو سبوتاژ نہیں کرنے دیگی۔ |