وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف
نے ’’خادم عوام‘‘ کا لقب از خود اختیار کر رکھا ہے جبکہ لقب اختیار نہیں
کیا جاتا بلکہ لوگوں،عوام کی طرف سے دیا جاتا ہے۔بہر حال خود کو ’’ خادم
عوام‘‘ کہنا وزیر اعلی شہباز شریف کا شوق ہے جسے ثابت کرنے کے لئے وہ عوام
سے رابطوں کے نام پر مختلف سرگرمیاں کرتے رہتے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ ان کی
ایسی سرگرمیوں سے شہریوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا ،تاہم ’’ خادم عوام‘‘
ہونے کی شرائط کاغذوں میں پوری کی جاتی ہیں ۔وزیر اعلی شہباز شریف نے اپنے
سیکرٹریٹ میں شکایات سیل بھی قائم کیا تھا لیکن وہ بھی نمائشی انداز میں
کام کرنے اور وزیر اعلی شہباز شریف کے حقیقی’’ خادم عوام‘‘ ہونے کی ’’تصدیق‘‘
کے بعد ختم ہو گیا۔اب وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے سوشل میڈیا’’فیس
بک ‘‘ پر عوام کے سوالات کے جواب دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔وزیر اعلی
شہباز شریف نے اتوار کی رات تقریبا پونے گھنٹے کی اپنی وڈیو میں پہلا سوال
یہ چنا کہ گوجر خان میں ایسے بھی پولیس ملازمین ہیں جوڈیوٹی پر حاضر ہوئے
بغیر تنخواہیں حاصل کر رہے ہیں،ڈیرہ غازی خان میں بعض سکولوں کی حالت بہت
خطرناک ہے،ایک سوال زراعت سے متعلق،سیالکوٹ میں انڈسٹری کی وجہ سے
آلودگی،چاول کی قیمت میں اضافے کی طرح کے سوالات کے جواب دیئے۔وزیر اعلی نے
ایسے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا جس میں حقیقی طور پر شہریوں کو درپیش
ایسے مسائل و مشکلات کی بات کی گئی تھی جو پنجاب حکومت اور انتظامیہ کی
نااہلی کی وجہ سے درپیش ہیں۔
وزیر اعلی شہباز شریف کی ’فیس بک وال‘ پہ شہریوں کی طرف سے کئے گئے کئی
سوالات لینڈ مافیا کے خلاف تھے جنہوں نے پولیس،انتظامیہ اور سیاسی آشیر باد
سے نجی املاک ہی نہیں پنجاب حکومت کی ملکیتی زمینیں اور پبلک پارک پر بھی
قبضے کر رکھے ہیں۔انہی میں ایک بڑی مثال راولپنڈی کے سیٹلائٹ ٹاؤن علاقے
میں واقع پبلک چنار پارک ہے جس پر لینڈ مافیا کے مسلح افرادکچے کمرے بنا کر
بیٹھے ہیں۔راولپنڈی کے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے اپنی مفصل تحریری رپورٹ میں
بتایا ہے کہ لینڈ مافیا کے افراد چنار پارک پہ ناجائز طور پر قابض ہیں،اس
کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے لینڈ مافیا کو پبلک چنار پارک پہ قابض ہونے
اور قابض رہنے دیا گیا ہے۔ علاقے کے شہریوں کی طرف سے ’فیس بک‘ پہ وزیر
اعظم پنجاب میاں شہباز شریف کے ’’پیج‘‘ پہ پبلک چنار پارک پر لینڈ مافیا کے
ناجائز قبضے سے متعلق سوال کے ساتھ کمشنر راولپنڈی اور’ ڈی سی او‘ کی
تحریری رپورٹ بھی دی گئی تھی ۔لیکن یہ معاملہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف
کی توجہ حاصل نہیں کر سکا کیونکہ اس سوال سے پنجاب حکومت،پولیس اور
انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ،نااہلی ،سرکاری و سیاسی پشت پناہی کی بدترین
صورتحال سامنے آتی ہے۔شہریوں کی طرف سے وزیراعلی پنجاب کے گوش گزار کیا گیا
تھا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پہ واقع پبلک چنار پارک پر لینڈ
مافیا کے قبضے کی صورتحال سے واضح ہوتاہے کہ اگر دارلحکومت اسلام آباد کے
بالکل ساتھ راولپنڈی کے علاقے میں شہریوں کے حق میں امن و امان اور قانون
کی حکمرانی کی بدتری کا یہ عالم ہے تو صوبے ،ملک کے دیگر شہری و دیہی
علاقوں میں عوام کس عذاب مسلسل سے گزر رہے ہوں گے۔شہریوں نے وزیر اعلی کو
یہ بھی لکھا کہ چنار پارک لینڈ مافیا کو کھلی چھوٹ دیئے جانے سے شہریوں کا
اعتمام ملکی نظام سے ہی اٹھتا جا رہا ہے۔
یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ واضح اور مصدقہ سرکاری ثبوت کے باوجود ووزیر
اعلی شہباز شریف نے چنار پارک لینڈ مافیا سے متعلق سوال کا کوئی نوٹس نہیں
لیا۔چنار پارک کی آراضی پنجاب حکومت کی ملکیت ہے لیکن پنجاب حکومت ،پولیس،انتظامیہ،مقامی
سیاست کار سب لینڈ مافیا کے معاون کے طور پر نظر آ تے ہیں۔کئی ماہ پہلے
چنار پارک لینڈ مافیا کے معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب کو ’آن لائن‘درخواست
دی گئی ۔وہاں سے فوری طور پر ٹیلی فون آگیا جس میں درخواست بزریعہ ڈاک
بھجوانے کو کہا گیا۔چیف سیکرٹری کو درخواست کے ساتھ کمشنر اور’ ڈی سی او‘
کی رپورٹ کی کاپی بھی ارسال کی گئی ۔ چیف سیکرٹری آفس سے وہ درخواست
راولپنڈی کے ’سی پی او‘ کو ارسال کی گئی لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود اب
تک اس بارے میں کسی کاروائی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔اب خیال ہے کہ چیف
سیکرٹری پنجاب کو ایک اور درخواست بھیجتے ہوئے ان سے گزارش کی جائے کہ وہ
پنجاب حکومت کی تمام املاک کے ’’ کسٹوڈین‘‘ ہیں،پبلک چنار پارک پنجاب حکومت
کی ملکیت ہے،لہذا یہ چیف سیکرٹری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ چنار پارک کو
لینڈ مافیا سے واگزار کرائیں۔
یوں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا سوشل میڈیا فیس بک پہ اپنی وڈیو
میں شہریوں کے سوالات کے جواب دینے کا یہ سلسلہ محض نمائشی اور دکھاوا ثابت
ہوا ہے۔اس طرز عمل سے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف اور ان کی جماعت
مسلم لیگ(ن) کے لئے فائدہ مند ہونے کے بجائے ان کی عوامی ساکھ کو شدید
نقصان پہنچ رہا ہے۔یقینا وزیر اعلی پنجاب میاں شہبار شریف کو راولپنڈی کے
مقامی مسلم لیگی رہنما ’’ سب اچھا‘‘ کی رپورٹ دے رہے ہوں گے ،تاہم وزیراعلی
شہباز شریف خود دیکھ سکتے ہیں کہ گزشتہ عام انتخابات میں مسلم لیگ کا گڑھ
کہلائے جانے والے راولپنڈی میں کئی سیٹیں مسلم لیگ (ن) ہار گئی تھی۔شہریوں
کی بے بسی اور لاچارگی کی طرف وزیر اعلی شہباز شریف چاہے توجہ نہ دیں لیکن
اس صورتحال سے مسلم لیگ(ن) کی عوامی ساکھ کو شدید نقصانات سے دوچار کیا جا
رہا ہے،جس کا احساس وزیر اعلی کو کرنا ہی ہو گا۔ |