،ملک کی سیکوریٹی اسرائیل
کے رحم و کرم پر
'مودی حکومت نے صرف ۱۵ مہینے میں اسرائیل کے ساتھ نہ صرف ہاتھ ملایا بلکہ
۴۰ ہزار کروڑ کا دفاعی سودہ بھی کرلیا۔حکومت نے مو ساد کو ملک میں ریشہ
دوانیوں کی کھلی چھوٹ فراہم کر دی ہے۔ملک کی سیکوریٹی اورخود مختاری کو
اسرا ئیل کے ہاتھوں سونپ دیا ہے۔مستقبل میں ہمارے آئی پی ایس افسران نشنل
پولس اکیڈمی اسرائیل سے ٹریننگ حاصل کرینگے۔اور وقت آنے پر اسرائیل انکا
استعمال فلسطین کے مظلوموں کے خلاف بھی کرے گا۔۷۵ آئی پی ایس افسران کی
پہلی کھیپ اسرائیل پہنچ چکی ہے جنہیں اپنے ہی عوام کے خلاف محبت کی جگہہ
نفرت کا استعمال کرنے کی تربیت دی جائے گی؟
کیا ۱۲۰کروڑ کی آبادی والا ملک اپنے افسران کو ٹریننگ دینے کی صلاحیت نہیں
رکھتا ہے؟اب یہودیوں کے ہاتھوں میں ہمارے ملک کی سیکوریٹی ہو گی؟مودی کی
قصیدہ خوانی کرنے والے نام نہاد مسلم لیڈران کی خاموشی اس بات ثبوت ہے کہ
انہوں نے اپنا ایمان آر ایس ایس کے ہاتھوں میں گروی رکھ دیا ہے یا انکی
زبان پر چاندی کا تالا جڑ دیا گیا یے۔ہم غیر بھاجپا جماعتوں کو جتنا برا
بھلا کہہ دیں حقیقت تو ہے ہی کے انہوں نے اسرائیل کے ہاتھوں میں ملک کی
سیکوریٹی کا سودا کبھیٓ نہیں کیا۔
راج ناتھ سنگھ کی وزارت کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی داخلہ سیکوریٹی کا سسٹم
بہت اچھا ہے جسکی وجہہ سے ایسا کیا گیا ہے۔تمام ٹرینی افسران کو پورے
اسرائیل کا دورہ کرایا گیااور داخلہ سیکوریٹی کی جتنی کمپنیاں ہیں ان سے نہ
صرف رو برو کرایا گیا بلکہ انکے مالکان سے بھی ملایا گیا۔
ہندستانی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماں اتل کمار انجان نے سخت رد عمل کا
اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسرائیل سے دفائی سودا ۴۰ ہزار کروڑ پار کر
گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائلی کمپنیاں نہ صرف دفائی سازو سامان فروخت کر
رہی ہیں بلکہ اپنے انجنیروں کو بھی بھیج رہی ہیں۔اس بات کا خدشہ ہے کہ
موساد کے ایجنٹ کسی نہ کسی شکل میں ہماری آزادی کے لیے خطرہ بن سکتے
ہیں۔انہوں مودی حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ ملک کی داخلی سیکوریٹی کا سودا نہ
کرے۔سیکوریٹی کا فن سکھانے کے نام پر اسرائل ہمارے ملک میں اپنے ایجنٹوں کو
پھیلائے گی اور ہماری داخلی سیکوریٹی کے سامنے ایک سوالیہ نشان لگا دیگی!
اسوقت عا لمی نظام پر یہودی تنظیمیں بری طرح اثر انداز ہونے کے لیے کوشاں
ہیں۔پورے عالم میں۴۷ یہودی تنظیمیں سرگرم ہیں جسمیں انٹر نشنل جیوش
کانگریس،انٹر نشنل زایونسٹ لیگ،بیری حاہ تحر یک،بینائی موشے،ہاپویل با
مزراچی،ہاشو میرہا زائر،اگودت اسرائل،بیطار،بیلو،بنڈ،ڈورشے ای زاہون،اِزرت
احیم،ہبونم،ہد ستہ،ہگانا،حودے وائی زایون،زنجرمی، ورلڈ زایونسٹ
آرگنائزیشن،جیوش نشنل فنڈ،کینسیت اسرائیل،لوحامی حیروت اسرائل،نیوز ایونسٹ
آرگنائزیشن،ویمنز زایوسٹ آرگنائزیشن،یوتھ عالیہ…… اس طرح ۴۷ خطرناک تنظیمیں
ہیں جنہیں موساد استعمال کرتا ہے۔
اسرئیل کی ایک خطرناک عالمی تنظیم زنجیری(zinjry)جو فکری، سیاسی، انتظامی،
معاشرتی، علمی، سائنسی، ثقافتی،مذہبی،تدریسی اور ترسیلی ہر سطح کام کرتی ہے
اور اپنے موافق میں رائے عامہ ہموار کرتی ہے۔اس نے کارکردگی کے اعتبار سے
خود کو چار حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ایجابی، منفی،اقدامی اور سلبی۔ اپنے
کاموں کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے،ابلاغی اور مراقبی ۔ذرائع اور وسائل
کے اعتبار سے انکی ۸ قسمیں ہوتی ہیں۔خفیہ اقدامی، خوفیہ سلبی،غیر
متعلق،بلاواسطہ،بالواسطہ،خود رو، اضطراری اور خودکار۔تعلقات کے اعتبار سے
یہ دو حصوں میں منقسم رہتے ہیں متحرک(Alive)اورمتروک(Discarded or
Abandoned)انکی تفصیلات بیان کرنا یہاں پر ممکن نہیں ہے۔
کبھی ہم امریکی خفیہ اہجنسیCIAکی مالا جپا کرتے تھے لیکن اب موساد یعنی
اسرائلی خفیہ اجنسی نے CIAکو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان میں بیشتر تنظیموں کا ابتدائی خاکہ مرتب کرنے
اور سرپرستی کرنے والے یہودی تھے۔تھیو سو فیکل سوسایٹی،برہمو سماج،رام کشن
مشن،آریہ سماج،آر ایس ایس اور پورا سنگھ خاندان،فری تھنکرس،تمام ہیومنسٹ
ادارے، دلت وائس……اور لبرل پارٹیا کہیں نہ کہیں یہودیوں سے تعاون لیتی رہی
ہیں۔
ان میں میں سب سے خطرناک اداراانٹرنشنل فری مشنری ہے۔اس تنظیم سے مراد دنیا
کی ہزاروں تحریکیں اور تنظیمیں ہیں جو اس حلقے میں شامل ہیں۔
یہودی تنظیمون کا ہدف اسلام اورمسلمانوں کے ادارے ہیں۔اسلامی عقائد کو
کمزور کرنا،انکے کردار کو مسخ کرنااور انکے ایمان کو کمزور تر کرنا انکا
خاص مشن ہے۔ ۱۹۲۴ میں انگیریزوں نے آرایس ایس کی بنیاد،ہندوؤں کو اپنے دھرم
کے تیئں کٹر بنانے اور اسلام کو ہندو مذہب کا ازلی دشمن بتانے کے لیے ڈالی
ئی تھی جسکا انجام سامنے ہے۔آر ایس ایس اور اسکی ذیلی تنظیمیں محبت اور
رواداری کی زبان سے آج بھی ناواقف ہیں۔زہر اگلنا اور زہر پھیلانا انکی فطرت
بن چکی ہے۔اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت انکی فطرت کا حصہ بن چکی ہے۔
اسرار عالم نے اپنے مضمون بین الاقامی ایجنسیوں کے تعارف میں درست روشنی
ڈالی ہے کہ ……۱۷ویں،۱۸ویں اور ۱۹ویں صدی میں ہندستان بطور خاص دہلی میں
شیعوں اور سنیوں کے مابین جو معرکے ہوئے اسکی تحقیقات کی جائے تو یہودیوں
کی سازش کاراز طشت از بام ہو جائے گا۔یہودیوں نے جہاں اہل تشیع میں نفوذ
حاصل کر کے ان کا استعمال کیا وہیں اہل تسنن حتیٰ کہ صوفیا کرام کے بعض
طبقات کو بھی آلہ کار بنانا چاہا۔ یہودی منظم طریقے سے کام کرتے ہیں۔ انکی
سازش اسلام کے شروعاتی دنوں سے شروع ہوئی جو اب تک جاری ہے۔
اب ہندستان پر قبضہ کی تیاری ہے۔مودی حکومت نے نہ صرف یہودہوں کے لیے
دروازے کھول دیے بلکہ اپنے ملک کی سیکوریٹی کو بھی اسرائل کے حوالے کردیا
ہے۔حیرت تو کانگریس کی خاموشی پر ہے ۔صرف ہندستانی کمیونسٹ پارٹی کا سخت
اعتراض دیکھنے کو ملا ہے۔مسلم تنظیموں کا رد عمل بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
بھاجپا اس ملک کیا چاہتی ہے؟ پہلے گاندھی کے قاتل کو دیش بھکت ثابت کرنے کی
ناکام کوشش کی،یہاں تک کہ ناتھو رام گوڈسے کا مندر بنانے کی تیاری کر لی
گئی تھی۔مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
کیا ہمارا ملک اپنی حفاظت خود کرنے کا اہل نہیں ہے؟ کیا ہم اپنے آئی پی
آفسران کو ٹریننگ دینے کے اہل نہیں ہیں؟ کیا ہماری پولس اکادمی پرنا اہل
افسرآنکا قبضہ ہے؟ کیا ہم اپنے ملک کی حفاظت کرنے کے لائق نہیں ہیں؟ اسرائل
سے یاری اور اپنے ملک کی سیکوریٹی کو اسرائل کے حوالے کر کیا مودی حکومت
مسلم ممالک سے رشتہ ختم کر دینا چاہتی ہے؟
یہودی ہندستان میں مسلمانوں کے خلاف ماحول بنانے کی کوشش کریں گے اور
بھاجپا انکی معاون ہوگی! مسلم ہرسنل لا بورڈ نے حالات کی سنگینی کو محسوس
کیا ہے اور ’دین و دستور‘ کے تحفظ کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا
ہے۔ مسلم نوجوانوں کو میدان میں آنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے دین کے ساتھ
ساتھ ملک کے آئین کی حفاظت کرنے کا عزم کریں۔بہار کے اسمبلی انتخاب میں
ہمارے عزائم کا امتحان ہوگا ۔ادھر آر ایس ایس نے اچھی خاصی تعداد میں مسلم
لیڈروں کو خرید لیا ہے اور وہ سیکولر پارٹیوں کے خلاف زہر اگل کر مودی کی
قصیدہ خوانی میں مصروف ہیں تاکہ مسلمانوں کے بھولے پن کا فائدا اٹھا کر
مسلمانوں کا ووٹ انکی جھولی میں ڈلوا سکیں اور اپنی جیبیں بھر سکیں۔فسطایت
کا خطرہ ہمارے سروں پر منڈلارہا ہے،ہمارے دستور کو بدلنے کی کوشش کی جائے
گی۔اگر ہم بیدار نہ ہوئے تو ہماری آزادی بھی خطرے میں پڑ جا سکتی ہے
دین و دستور کی حفاظت کے لیے ہم مسلکی شدت پسندی اور ذات برادری سے اوپر
اٹھ کر اپنے ووٹ کو منقسم نہیں ہونے دیں گے اور ووٹ کٹوا پارٹیوں اور ووٹ
کے سوداگروں کو اپنے درمیان پھٹکنے نہیں دیں گے۔ آئیے ہم دین اور دستور کی
حفاظت کرنے کا عہد کریں اور اپنی اجتماعیت کا ثبوت دیں۔ |