ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری نیا پنڈورا بکس کھل گیا

 سابق صدر آصف زرداری کے اہم ترین ساتھی اور دوست چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر عاصم کو گذشتہ دنوں ایف آئی اے نے کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا تو پی پی پی کے اہم لوگ حواس باختہ ہوگئے اپوزیشن لیڈر کی طرف سے بیان آیا کہ اگر آصف زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو ملک میں امن نہیں رہے گا،یعنی آصف زرداری کرپشن میں ملوث بھی ہوں تو انھیں گرفتار کرنے کے کوئی کوشش نہ کرے ورنہ امن کی گارنٹی نہیں ہوگی ۔پی پی پی کے ان محب وطن جیالوں کو ن سمجھائے کہ اب ملک میں رینجرز اور پاک فوج اور ایجنسیاں اور ملکی سلامتی کے ادارے کرپشن،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بے رحم احتساب کررہے ہیں کرپٹ لوگوں کے اصل چہرے عوام کے سامنے لائے جا رہے ہیں اگر آصف زرداری صاحب نے کرپشن نہیں کی تو پی پی پی کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے ۔پی پی پی کے قائدین وکارکنان کیلئے خصوصاً اور سارے مسلمانوں کے لئے عموماً عرض ہے کہ اگر خلیفۂ ثانی سیدنا عمرؓ جیسا عظیم المرتبت حکمران ایک بدو کے اعتراض پر جمعہ کا خطبہ بعد میں دیتے ہیں پہلے اس کی تسلی وتشفی کے لئے اپنے بیٹے کو صفائی دینے کا کہتے ہیں آپؓ کا بیٹا کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے کہ میرے والد محترم کے جسم پر جو قمیض ہے وہ یقیناً ایک چادر سے نہیں بن سکتی تھی مگر ہر ایک کو ایک چادر ملی مگرمیرے والد محترم نے کرپشن نہیں کی بلکہ جب ان کی قمیض پوری نہ ہوئی تو میں اپنے حصے کی چادر اپنے والدکو تحفہ میں دے دی جس سے ان کی قمیض بن گئی جو وہ وقت میں زیب تن کئے ہوئے ہیں تو اس تسلی بخش جواب پراس عام دیہاتی نے کہا کہ اے امیر المومنینؓ اب آپؓ خطاب فرمائیں ہم سنیں گے ۔ جب دیہاتی نے اعتراض کیا تو تب حضرت عمرؓ کے بیٹے نے تو یہ نہیں کہا تھا کہ امیر المومنین پر اعتراض کرنے والے سن لیں اب امن کی گارنٹی ہم نہیں دے سکتے ۔اعتراض کرنے والے مدینہ چھوڑ دیں ،ایسے الزامات سے ہمارا واقر مجروح ہو رہا ہے لیکن سندھ کے وزیراعلیٰ نے آصف زرداری صاحب یا ان کے دوست کے دفاع میں ایف آئی اے کے بارے میں جو ارشاد فرمایا ہے وہ بھی قابل غور ہے شاہ صاحب کا فرمان عالی شان ہے کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری جیسی کاروائیاں سندھ پر حملہ ہیں ایف آئی اے سندھ چھوڑ دے صوبائی معاملات میں مداخلت ایف آئی اے کا کام نہیں ۔اس کا مطلب ہمارے نزدیک یہ ہے کہ سندھ کے سیاہ وسفید کی مالک پی پی پی چاہے تو کسی کے خلاف بھی کاروائی کروا دے اگر خواہ جتنا بڑاکنگ آف کرپشن کیوں نہ ہو اگر وہ منظور نظر ہے تو اس پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے اگر ایسا ہوا تو حلیف جماعت کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ایسے بیانات کا واضح مطلب یہ ہے کہ پی پی پی کی دال میں کچھ کالا ضرور ہے جسے وہ منظر عام پر آنے نہیں دینا چاہ رہی ۔یہ پاکستانی قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے ملک کے اشرافیہ اب بھی اپنے آپ کو ملکی آئین وقانون سے بالا تر سمجھتے ہیں ۔ ہم وہ بد قسمت قوم ہیں جو آسمانی آئین،دستوروقانون قرآن کو عملاً چھوڑ بیٹھے ہیں جس کے باعث ہم پر سب کچھ ہونے کے باوجود ذلت ومسکنت ،مغلوبیت کا دور دورہ ہے۔ انسان ساختہ آئین واصول کی تو بات ہی دور ہے ۔اﷲ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ اگر میری بیٹی فاطمہؓ بھی چوری کرے گی تو اس کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا ۔اگر آصف زرداری کرپشن میں ملوث ہیں تو اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک میں یہ اصول ہمارے لیڈران کرام کیوں تسلیم نہیں کرتے آخر کیا وجہ ہے؟کیا پاکستان کے اشرافیہ پر ملکی اصول وقوانین لاگو نہیں ہوتے؟ہماری لیڈر شپ کب تک کرپشن زدہ چہروں کا دفاع کرکے قانون کی دھجیاں اڑاتی رہے گی؟

قارئین کرام! ابتدائی تحقیقات کے مطابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹرعاصم کی تفتیش چار ایجنسیاں کر رہی ہیں انھوں نے تحقیق کے دوران 28 شخصیات کے نام لئے ہیں جن میں ملک کی اہم شخصیات بھی شامل ہیں اس گرفتاری سے نیا پنڈورا بکس کھل گیاہے اس کیس کی مزید تفتیش کے لئے زوہیر صدیقی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے آگئے دیکھئے کون کون سی ہستیاں ڈاکٹر عاصم کی سرپرستی کرکے کرپشن کی گنگا میں ہاتھ دھو رہی ہیں ان کے نام بھی قوم کے سامنے آنے والے ہیں یہ کوئی عام لوگ نہیں ہوں گے میرا وجدان کہتا ہے کہ یہ سیاسی بازی گر ہی زیادہ تعداد میں ہوں گے جو عوام کی خدمت کا دعویٰ کرتے نہیں تھکتے۔قوم بلا تفریق لاگ ،بے رحم احتساب چاہتی ہے تاکہ ملک کو کرپشن سے نجات مل سکے مگر ملک کے کنٹرول اینڈ کمانڈ پر ایسے لوگ براجمان ہیں جو کرپٹ لوگوں کے ساتھی ،ہم نوالہ ہم پیالہ ہیں وہ اپنے با اثر ہونے کا فائدہ قوم،ملک وملت کو دینے کی بجائے اپنی من پسند شخصیات کو دے کر کرپشن کا دفاع کر رہے ہیں ملک کی معروف ترین جماعت کے اہم رہنماؤں کی طرف سے ایسے دھمکی آمیز بیانات آنا یہی ظاہر کرہے کہ لیڈران کرام کو ملک نہیں اپنے حلقہ احباب کی فکر ہے وہ اپنے دوستوں ،لیڈروں کے دفاع کی خاطر ملک کا امن داؤ پر لگا سکتے ہیں کیا اس کو حب الوطنی،ملک وملت سے وفا کہتے ہیں ایسے کرپٹ نظام اور کرپشن کے حامی لوگوں کی موجودگی میں کیا ملک ترقی کر سکتا ہے ؟
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245612 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.