شہید کسی بھی قوم کو حیات نو بخشتے ہیں اپنی جانوں کے نذ
رانے پیش کرنے والوں پر فخر کرنا زندہ و جاوید قوموں کا شیوہ رہا ہے جو
قومیں اپنے شہیدوں پر ماتم کرکے شب غم برپا کرتی ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں
گم گشتہ ہوکر حرف غلط کی طرح خود ہی مٹ جایا کرتی ہیں کیونکہ دوامِ زیست
کیلئے شہیدوں کی جرأت وشجاعت کو سلام پیش کرنے سے ملتا ہے اس سے قوموں میں
جذبۂ شہادت کی شمع جلتی ہے۔ اسلام ایک ایسا دین حق ہے جس نے شہید کو وہ
مقام ومرتبہ دیا ہے جو دنیا کے کسی مذہب نے نہیں دیا بلکہ اگر یہ کہہ دیا
جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ شہادت کا تصور صرف اسلام نے ہی دیا ہے اسی لئے
ایک مسلمان کا مقصد حیات شہادت ہوتا ہے اسلام کی اساسی کتاب کلام الہٰی
قرآن مسلمانوں کو تعلیم دیتی ہے کہ جو راہ ﷲ میں اپنی جانیں نچھاور کردیں
انہیں مردہ مت کہو بلکہ مردہ خیال بھی نہ کرو بلکہ وہ زندہ ہیں انھیں رزق
دیا جاتا ہے تمھیں ان کی زندگیوں کا شعور نہیں ۔جان کائنات حضرت محمد عربی
ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں اﷲ کے راستے میں شہید
کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ۔۔۔۔۔۔اسلام
کی اس تعلیم کے باعث مسلمانوں میں جذبۂ شہادت قابل دید ہوتا ہے ہر مسلمان
کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے شہادت کا رتبہ نصیب ہواسی جذبے کی ترجمانی ان
الفاظ میں بھی کئی گئی کہ" شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے" ۔تاریخ
اسلام شہدا ء سے بھری پڑی ہے مکی ،مدنی،عہد خلافت راشدہؓ،خلافت کا چودہ سو
سالہ دور،تحریک خلافت،تحریک آزادی،تحریک ختم نبوت،تحریک پاکستان اور
پاکستان کی تاریخ شہداء کا لا متناہی سلسلہ اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے جس
پر مسلمانوں کو ناز،فخرہے ان شہدائے اسلام کی زندگیاں مسلمانوں کیلئے
سرمایہ حیات کا درجہ رکھتی ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا وقت بھی آیا جب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت
نے پاکستان کو ایک کمزور،غافل قوم تصور کیا اوریہ سمجھا کہ شائد یہ قوم
سوئی ہوئی ہے مگر یہ بھول گیا کہ یہ ایک ایسی قوم ہے جس کی راتیں بارگاہ
الہٰیہ میں آہ وگریہ زاری اور دن میدان جہاد میں گزرتے ہیں ۔بھول سے اس
دشمن ازلی نے رات کے اندھیرے میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 6
سمتبر 1965 ء کو مملکت خداداد پر حلمہ کردیا لیکن تاریخ شاہد ہے کہ اپنے
اکابرین کی سیرت کے امین پاکستانی مسلمانوں نے گائے کا پیشاب پینے والے
ہندوؤں کو چھٹی کو دودھ یاد دلا دیاحملہ کرنا ہندوستانی فوج کو مہنگا پڑھ
گیا فتح کا خواب دلوں میں سجائے حملہ کرنے والے بھارتی فوجی جب تمنائے
شہادت لئے جینے والی پاک فوج اور پاکستانیوں سے ٹکرائے تو پاش پاش ہو گئے۔
ساری دنیا نے دیکھا کہ کلمہ توحید پر ایمان رکھنے والی پاک فوج کے جری
بہادر ،بلند حوصلہ وہمت کے مالک سپاہیوں نے سترہ دن تک بھارتی سورماؤں کو
اس قدر ذلیل ورسو کیا کہ پناہ ڈھونڈتے پھرتے تھے بھارت کی طرف سے ساری دنیا
نے یہ آوازیں سنیں کہ بچاؤ بچاؤ،ہم مر گئے،ہم ذلیل ہو گئے ،ہمارا وجود ختم
ہونے والا ہے ان کملہ توحید کے وارثوں سے ہماری جان چھوڑاؤ ۔۔۔۔۔۔۔اگر دنیا
میں کفر کو باقی رکھنا ہے تو اے دنیائے کفر ! بھارت کو بچاؤ۔۔۔۔۔ان کی
فریاد سننے کیلئے اقوام متحدہ میدان میں آیا اور ان کی جان بخشی کروائی گئی
۔
6ستمبر1965 ء کے شہداء کو ساری قوم قیامت تک سلام عقیدت پیش کرتی رہے گی
کیونکہ ان حریت کے سپوتوں نے پاکستانی قوم کو جذبۂ شہادت کا ولولۂ صادق دیا
جس کی حرارت آج تک بجھنے نہیں پائی۔اس جنگ عظیم کو وہ شہداء جو نشان حید ر
حاصل کرکے نمایان رہے اور وہ شہداء جو سینوں میں بم باندھ کر دمشن کے
ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے جن کے ناموں سے قوم واقف ہے اور وہ راہ حق کے گمنام
سپاہی جن کے نام سے پاکستانی قوم آج تک نہیں جان سکی ان سب کو ہر پاکستانی
ہر سال چھ ستمبر کو سلام عقیدت پیش کرتا ہے ۔
مگرسنا ہے کہ آج کل بھارت اپنی اوقات بھول کر ستمبر کا مہینہ ماہ فتح کے
طور پر منا کر کذاب،دجل وفریب کا مظاہرہ کر رہا ہے کہ بھارت چھ ستمبر کی
جنگ میں فتح یاب ہوا۔ ہم اپنی ان سطور میں بھارت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ
ستمبر 1965 ء کی جنگ میں کون جیتا؟ اس کا فیصلہ تو ہوچکا مگر اگر اسے آج
بھی کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینی چاہیے کہ واہگہ بارڈر پر میجر
راجہ عزیز بھٹیؒ شہید،میجر شفقت بلوچ ؒشہید کا صد سکندری بن جانا،سکوارڈن
لیڈر محمود عالم کاایک ہی فضائی جھڑپ میں تمہارے پانچ ہنٹر طیاروں کی
تباہی،چونڈہ کا محاذ تمارے ٹینکوں کا قبرستان تمہیں شکست فاش کا مثردہ سنا
رہا ہے یا فتح کا۔۔۔ مزید رہنمائی کیلئے بھارت کو 1965ء کے عالمی اخبارات
وجرائد،دفاعی تجزیہ نگار،ماہرین، مبصرین کی آراء کو دوبارہ پڑھ لینا چاہیے
جو آج بھی تحریر صورت میں دنیا کے پاس موجود ہیں اگر اس پر بھی تسلی نہ
ہوتو ٹھنڈے دماغ کے ساتھ اپنی تاریک،ہزیمت سے بھری تاریخ میں جھانکے کہ
اپنی جان بخشی کروانے کیلئے اقوام متحدہ کے دروازے پر بھارت گیا تھا یا
پاکستان۔۔۔۔؟ کیا کبھی فاتح بھی اقوام متحدہ جیسے عالمی پلیٹ فارم پر جا کر
جنگی بندی کی بھیک مانگتا ہے؟اگر بھارت کو اس پر بھی تسلی نہ ہو تو پھر یاد
کرے کہ رات کی تاریکی میں حملہ کرکے پاکستان کی سرزمین سے پاک فوج نے انھیں
واپس ،کیا بھارتی علاقوں قبضہ نہیں کیا تھا جسے سفارش کرو ا کر واپس لیا
گیا ؟
ہاں یہ سب کچھ سچ ہے روز روشن کی طرح عیاں ہے دنیا اس پر آج بھی شاہد ہے کہ
ستمبر 1965 ء کی جنگ میں بھارت کو شرمناک ،عبر ت ناک شکست ہوئی تھی ۔فاتح
پاکستان تھا اس کی فوج اور زندہ وجاوید قوم تھی تو پھر آج بھارت سفید جھوٹ
کے گھوڑے پر سوار ہوکر اس جنگ کی فتح کے شادیانے کیوں بجا رہا ہے ؟ کہیں
ایسا تو نہیں کہ بھارت دبے لفظوں میں پاکستان کی فتح کو تسلیم کرکے اپنی
قوم کو دھوکا دے رہا ہو یا ان کے پاس خوشی منانے کے مواقعے ختم ہوگئے ہیں۔
قارئین کرام! آج بھی پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے پاکستان قیامت تک
قائم رہنے ،قیام اسلامی نظام کے بعد دنیا کی قیادت وسیادت کیلئے وجود میں
آیا اس کا دفاع ہر پاکستان کو اپنی جان ومال،اولاد،ماں باپ سے عزیزتر ہے اس
وطن کا دفاع شہداء کی طرف سے قوم پر فرض ہے قرض ہے وطن جب بھی ہمیں پکارے
گا ہم اس کے حلالی بیٹے بن کر دشمن سے ٹکرا جائیں گیاس کے ذرے ذرے کی حفاظت
جانوں پر کھیل کر کیں گے ،دشمن کو شکست فاش اور خود شہادت کے زیور سے
آراستہ ہوتے وقت ی کہنا پسند کریں گے "رب کعبہ کی قسم ہم کامیاب ہو گئے"۔
آخر میں بھارتی آرمی چیف دلبیر سنگھ کی طرف سے بھارتی فوج کو مختصر جنگ
کیلئے تیار رہنے کا حکم اس امر کا ثبوت ہے کہ بھارت کا جنگی جنون ختم نہیں
ہوا جس جس کے نتائج بھارت کیلئے ہی منفی ترین ثابت ہوں گے اگر آج بھی بھارت
کا جنگی جنون ختم نہیں ہوا ،اس کے حواس اپنی جگہ پر نہیں آئے تو پاکستان کے
سرفروش،جاں باز اس مکار دشمن سے دو ہاتھ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ |