جب احساس ہی دم توڑ جائے تو
ہلاکت خیز ایلان کردی کی تصویر کی کیا حیثیت ،یہ ہے ہمارے معاشرے کا وہ
بیگانہ رویہ جس نے مجموعی طور پر احساس کی کرچیاں کر دی ہیں ،انہیں بکھرے
ہوئے احساس کو آج ہی سمیٹنا ہے ،ایسا نہ ہو کہ دیر ہوجائے اور ہم سوچنے
سمجھنے اور فکر کرنے سے محروم ہو جائیں ۔ کبھی کبھی تصویریں بولتی ہیں بلکہ
چیختی بھی ہیں جیسا کہ ہلاکت خیز فرار کی عکاسی کرتی ایلان کردی کی سوشل
میڈیا پر جاری کی گئیں تصویریں۔۔ شام میں ہلاکتیں تو معمول کا حصہ ہیں لیکن
ایلان کرد ی کی تصویرمہاجرین کے المیے کی ایک خوفناک علامت کی منظر کشی کر
رہی ہے۔۔اوندھے منہ ساحل پر مردہ حالت میں ننھے ایلان کی ہولناک تصویر
بیشماروالدین کی بے بسی کا احساس دلاتی ہے جس سے دل میں ٹیس اٹھتی ہے۔۔ جو
ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے کہ اب تو اٹھو آواز اٹھاؤ کیا اور بھی ننھی جانوں کے
منتظر ہو ۔۔۔ کیا بچوں کے اچھے مستقبل کا خواب دیکھنا بھی اس معاشرے میں
گناہ ہوگیا۔۔ ایلان کردی کے والد سمیت نجانے کتنے والدین کا یہی سوال ہے
لیکن جواب کون دے؟؟؟ |