سراب

 اسد واحدی:سراب (افسانہ)،مقام اشاعت ،کراچی ۔ تبصرہ نگار:غلام ابن سلطان
حسن و رومان کی فضا میں اشہبِ قلم کی جولانیوں کی جو دل کش کیفیت اسد واحدی کے طویل افسانے ’’سراب ‘‘میں جلوہ گر ہے وہ پانی مثال آپ ہے۔اس کہانی کا مر کزی کردار ’’زیبی‘‘ ہے جو اپنی محبت کے لیے سب کچھ کر گزرنے پر ہمہ وقت تیار رہتی ہے۔وہ اپنے محبوب کو ٹُوٹ کر چاہتی ہے اور اسے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ آلامِ روزگار کی مسموم فضا میں اس کی شاخِ تمنا جُھلس جائے گی اور طوفان حوادث کے مہیب بگولوں میں نخلِ حیات کوسمے کی دیمک اس طرح کھا جائے گی کہ وہ ٹُوٹ بُھوٹ کا شکار ہو جائے گا ۔اس کی زندگی کا سفر تو اُفتاں و خیزاں کٹ جائے گا لیکن مسلسل شکستِ دل سے جی کے اس زیاں میں اس کا پُورا وجود کِرچیوں میں بٹ جائے گا ۔زیبی کے پیمانِ وفا کو جس دل کش انداز میں اسدواحدی نے زیبِ قرطاس کیا ہے وہ اس کہانی کے زیب و زینت میں اضافے کا سبب بنا ہے ۔مصنف نے زیبِ داستاں کے لیے کوئی اضافی حکایت نہیں لکھی بل کہ پیار کرنے والوں کے دل کے سب افسانوں کو نہایت موثر اور حقیقت پسندانہ انداز میں انداز میں پیرایہء اظہار عطا کیا ہے۔اس افسانے میں حقیقت نگاری اور فطرت نگاری کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔یہ طویل افسانہ جو ایک سو بیس صفحات پر محیط ہے ،تجسس سے لبریز ہے۔زیبی کا کردار دل کی دھڑکنوں سے ہم آہنگ ہو کر سنگلاخ چٹانوں،جامدو ساکت بُتوں ، چلتے پِھرتے ہوئے مُردوں اور کوہساروں کے پتھروں سے بھی اپنی تاثیر کا لوہا منوا لیتا ہے۔زیبی اور ثمیر کی چاہت کا افسانہ جب المیہ صورت میں زیبی کی الم ناک موت پر منتج ہوتا ہے تو قاری تڑپ اُٹھتا ہے ۔بے اختیار اُس کے ذہن میں ماضی کی لوک داستانوں میں محبت کے تمام کردار گھومنے لگتے ہیں جن میں لیلیٰ،سوہنی،ہیر،جُگنی،سسی،شیریں اور شانتی شامل ہیں۔ان سب میں زیبی اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس نے عابدکی بیوی بن کر بھی ثمیر سے اپنی بچپن کی محبت کو مرنے نہیں دیا بل کہ مسکراتے ہوئے اپنی موت کو گلے لگا لیا۔پارے کو چٹکی میں پکڑنے کی سعیء لا حاصل میں اس کا دِل پارہ پارہ ہو گیا اور اس کا وجود اس طر ح بکھراکہ وہ رزق ِخاک بن گئی۔بہاروں کے سوگ میں سانس گِن گِن کر زندگی کے دِن پُورے کرنے والی زیبی دیکھے ہی دیکھتے زینہء ہستی سے اُتر کر عدم کی بے کراں وادیوں کی جانب سُدھار گئی اوراس کو چاہنے والی دنیا دیکھتی کی دیکھتی رہ گئی۔ زیبی جیسے محبت کے المیہ کردار قاری پر فکر و نظر کے متعد د نئے دریچے وا کرتے ہیں۔اسد واحدی نے اس طویل افسانے میں محبت کی نفسیات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے انسانی جذبات و احساسات کی جس مہارت سے لفظی مرقع نگاری کی ہے وہ اس افسانے کوزندگی کی حقیقی معنویت سے آ شنا کرتی ہے۔
Ghulam Ibn-e-Sultan
About the Author: Ghulam Ibn-e-Sultan Read More Articles by Ghulam Ibn-e-Sultan: 277 Articles with 685329 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.