پی ٹی آئی کانیا خیبر پختونخوا

گزشتہ روزہ تقر یباً تین مہینے بعد پشاور شہر جانے کا اتفاق ہوا ۔ شہر میں داخلے ہوتے ہی محسوس ہوا کہ تبدیل کا آغاز کم ازکم ہو گیا ہے۔ شہر میں ٹر یفک نظام کوبہتربنانے کے لیے نئی فورس بنائی گئی جو جگہ جگہ پر کھڑے نظر آئے۔ ٹر یفک روانی کے لیے سڑ کوں میں یو ٹرن کو بہتر بنایا گیا ۔ سڑکوں کو کشادہ کیا گیا ہے۔سڑک کے درمیان میں سر سبزہ برقرار رکھنے کے لیے پودے لگائے گئے ہیں۔تاریخ میں پہلی دفعہ دیکھاکہ شہر میں پشاور ڈویلپمنٹ کے اہلکار بھی موجود ہے جن کا کام پودوں اور سڑک کی صفائی کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔ پشاور کو پھولوں کاشہر بنانے کے لیے مختلف پلوں کے دیواروں کے اوپر مصنوعی پھول کے گلدستے نصب کیے گئے ہیں۔ مفتی محمود فلائی اور جس کی خواہش ایم ایم اے دور میں جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ نے ظاہر کی تھی، فیزبلیٹی روپورٹ بھی بنائی تھی لیکن افتتاح عوامی نیشنل پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت کے آخری سال میں کیا گیاجو پی ٹی آئی نے اپنے دوسال میں مکمل کیا ۔ یہ خیبر پختونخوا اور پشاور کی تاریخ میں سب سے لمبی فلائی آور ہے جس سے ٹر یفک کی روانی میں کافی مدد ملی ہے۔ ٹر یفک اہلکار غلط ڈرائیونگ پر نہ صرف عام لوگوں کو پر چی دیتے ہیں بلکہ خواص کو بھی نہیں بخشا جاتا ہے۔ٹر یفک پولیس کی جانب سے بینر بھی مختلف جگہوں پر آوازاں کیے گئے ہیں جس پر لکھا ہے کہ میں تبدیل ہوا ہوں ۔آپ بھی تبدیل ہو جائے اور قانون کااحترام کریں۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی بار پشاور شہر کے اندررونی سطح پر فٹ پاتھوں پر قبضہ جمانے والوں اور سڑ ک کو دوکانوں سے خالی کرانے کے لیے تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیے گئے ہیں جس سے نہ صرف فٹ پاتھ عوام الناس کے لیے چلنے کے قابل ہوئے ہیں بلکہ شہر کی خوبصورتی میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔عوامی حکومت کے لیے تجاوزات کے خلاف آپر یشن کر نا انتہائی مشکل کام ہو تا ہے لیکن تبدیل کا نعرہ لگانے والوں نے یہ قدم اٹھایا جس کا عوام نے بھی ساتھ دیا۔

دوسرا ہم کام پولیس نظام میں بہتری کے لیے اقدام اٹھائے گئے ہیں ۔آن لائن اور ایس ایم ایس کے ذریعے اپ شکایت درج کرسکتے ہیں جس پر پولیس فوراًآپ سے رابط کرتی ہے اور آپ کی شکایت سنتی ہے لیکن اس کے بعد عمل کوئی خاص نہیں ہوتا جس کا پولیس والے نفری کی کمی ،پولیس پر زیادہ بوجھ اور پولیس ڈیوٹی زیادہ ہونے کا جواز پیش کررہے ہیں ۔ ابھی تک پرانے مقدمات اور ایف آئی آرز پر کوئی خاص عمل نہیں ہوا ہے۔اسی طرح پٹواری نظام میں بہتری لانے کے لیے اقدامات تو اٹھائے گئے ہیں لیکن سسٹم کمپیوٹرائز نہ ہونے کہ وجہ سے اور بہتر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے شفافیت مکمل طور پر قائم نہیں ہوئی ہے۔ اندرونی خانہ پرانا نظام چلتا ہے۔

صحت کے شعبے میں کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ہسپتالوں کانظام وہی پرانے طرز پر چلایا جارہاہے۔پی ٹی آئی حکومت نے ہسپتالوں کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے جو نعرے اور وعدے کیے تھے اس میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔عوام کی مشکلات میں کمی نہیں آئی ہے۔

صوبے بھرمیں جو ایک چیز زیادہ واضح نظرآتی ہے اور عوامی شکایت موصول ہورہی ہے وہ کام کی سست رفتاری ہے۔ جو کام دنوں میں ہونا چاہیے اس میں مہینے لگتے ہیں۔ جس طرح میں نے ٹر یفک پولیس کی بات کی تو یہ صرف مین خیبر روڈ پر نظر آتی ہے۔ اندرونی شہروہی پرانا نظام ہے۔ اسی طرح شہر کو پھولوں اور سر سبز بنانے کے لیے اقدامات بھی خیبرروڈ تک محدود ہے۔ مفتی محمود فلائی آورکاافتتا ح تو کیا گیا ہے لیکن پل کے نیچے مٹی کے ڈھیر آج بھی پڑے ہیں جس کو ہٹانے کے لیے معلوم نہیں کس چیزکا انتظار ہورہا ہے۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں سڑکوں کوکشادہ کرنے اور مرمت کرنے کاکام انتہائی سست روی سے جاری ہے جس کو تیز تر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو جلد از جلد مشکلات سے چھٹکارہ حاصل ہوجائے۔

پولیس، پٹواری ں نظام، صحت اور تعلیم سمیت کئی شعبے میں پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات اور عوامی توقعات جیسے موضاعات جدا جدا کالم لکھنے کاتقاضا کرتی ہے جس پر انشا ء اﷲ آنے والے دنوں میں تفصیل سے لکھوں گا کہ پارٹی کانعرہ کیا تھا اور ڈھائی سال میں انہوں نے کیا تبدیلی لائی ہے جس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچی ہو۔ اس کے علاوہ آئندہ کالم پی ٹی آئی کے نظریے اور صوبے سمیت ملک بھر میں اقدامات اور فیصلوں کے حوالے سے ہوگی کہ پی ٹی آئی کتنی نظریاتی جماعت رہ گئی ہے۔ نظریاتی لوگ کہاں ہے اور مفاد پرست کیسے آگے آکر پارٹی کو یر غمال بنار ہے ہیں جبکہ صوبے میں حالیہ لوکل باڈیز الیکشن میں پی ٹی آئی کے اندر کیا کیا دھاندلی ہو ئی ہے۔

اب صرف اسی پر اکتفا کریں کہ کچھ حد تک ان ڈھائی سالوں میں پی ٹی آئی نے اقدامات اٹھائے ہیں ۔ پشاور شہر سمیت صوبے میں تبدیلی کے اثرات نظر آنا شروع ہو چکے ہیں ۔ امید ہے کے نئے بلدیاتی نظام سے مزید بہتری آئے گی لیکن تبدیل کاجس طرح نعرہ لگایا گیا تھا کہ ہم جلد ازجلد کام کریں گے ۔میرٹ کاسسٹم اور کرپشن کا خاتمہ کریں گے اس پر سوالات اٹھائیں جارہے ہیں۔ دوسرا کام کی رفتار بھی بہت سست ہیں جس طرح نعرے لگائے جاتے ہیں اسی طرح عوام امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جو بھی تر قیاتی کام ہووہ جلد از جلد مکمل ہواور عوام کو بنیادی ضرورت کی سہولت باآسانی دستیاب ہو۔میرٹ اور انصاف کانظام سب کے لیے برابر ہو۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226222 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More