6ستمبر : یوم دفاع پاکستان اور اتفاق و اتحاد کی لازوال دساتان

قوموں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام دنوں سے ہٹ کر بڑی اور یادگار قربانی مانگتے ہیں۔ قوموں کی زندگیوں اور ان کے عروج و زوال میں ایسی گھڑیاں بھی آیا کرتی ہیں جب اجتماعی مفادات پر انفرادی مفادات کو قربان کرنا پڑتاہے۔ جب بِلوں میں گھسنے کے بجائے سینہ تان کر میدان کا رخ کرنا ہوتاہے۔ آزمائش کی گھڑیوں میںفرائض کی بجاآوری اور بھی اہم ہو جاتی ہے۔ قوم کی عزت ، وقار اور آزادی کو برقرار رکھنے اور غلامی کے طوق سے بچنے کے لیے غیر معمولی جد و جہد اور سخت کوشی سے کام لینا پڑتا ہے۔
6ستمبرکے دن بھی کچھ ایسے ہی گھڑیاں تھیں جو تقاضا کر رہی تھیں نوجوان سے اُن کے خون کا، وطن عزیز کی خاطر اپنا تن من دھن قربان کردینے کا۔ جو مطالبہ کر رہی تھیں ماؤں سے ان کے جگر گوشوں کو مرمٹنے اور کٹ جانے کے لیے تیار کرنے کا، بوڑھے والدین سے ان سے آخری سہارا قربان کرنے کا، جو ہر باضمیر سے سوال کررہی تھیں لازوال داستانیں اور درخشاں تاریخ رقم کرنے کا، جو قوم کے بیٹوں کو دعوت دے رہی تھیں رزم گاہ حق و باطل کی طرف رخ کرنے کا۔

قوم کے گبھرو جوانوں او رسپوتوں نے لبیک کی صدائیں بلند کیں، تکبیرکے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ وہ میدان جنگ کی طرف لپکے، آزادی کی بقا کو جان و مال کی بقا پر ترجیح دی۔ وہ وطن کی آزادی، وقار اور ممتاز تشخص کی خاطر دیوانہ وار لڑے۔ پھر کچھ جام شہادت نوش کرکے ہمیشہ کے لیے امر ہوکر شہید کہلائے اور کچھ میدان جنگ سے سرخرو ہوکر غازی کہلائے۔ تب جاکر میرے وطن کے باسیوں کو سکھ چین کی سانسیں نصیب ہوئیں۔ ماؤں اور بہنوں کے آنچل محفوظ ہوئے اور بزرگوں کی پگڑیاں روندے جانے سے بچ گئیں۔

پھر میں کیوں نہ سلام پیش کروں قوم کے ان جانبازوں کو جنہوں نے ملکی سلامتی کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے؟ ان سپوتوں کو سلام جوشہید راہ وفا کہلائے، ان ماؤں کو سلام جنہوں نے ملکی وقار کی خاطر اپنے لخت جگر پیش کیے، ان ماؤں کو سلام جنہوں نے چٹان ایسے حوصلے کے حامل نوجوانوں کو جنم دیا، ان سہاگنوں کو سلام کہ جن کے سہاگ انہی جیسیوں کی حفاظت میں اجڑ گئے، ان سہاگنوں کے جذبہ حب الوطنی کو سلام کہ جنہوں نے سہاگ کے لاشہ پر نوحہ کے بجائے سر فخر سے بلند کرکے کہا کہ ہم شہیدوں کی سہاگنیں ہیں۔ ان شہیدوں کو سلام جو جسم پر بم باندھ کر ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے، جن کے سامنے موت منہ کھولے کھڑی تھی، مگر وہ موت کی آنکھوں میں آنکھوں ڈال کر اس کی آغوش میں سو گئے۔ ان شہیدوں، غازیوں، بہادروں اور دلیروں کو سلام جو وطن کی مٹی کی خاطر کام آگئے۔

6ستمبرتاریخ پاکستان کا سنہری دن ہے،یہ دن6 ستمبر1965کی جنگ میں ناقابل تسخیر کامیابی پر یوم دِفاع کے طورپر منایا جاتاہے۔ یہ دن در حقیقت پاکستانیوں کے لیے یکجہتی، عزم و عہد کا دن ہے اور اس جنگ میں ملک کے دفاع کے لیے جام شہادت نوش کرنے والے سپاہیوں کو سلام پیش کرنے اورغازیوں کو داد شجاعت دینے کا دن ہے۔

پاکستان چودہ اگست1947کوہندوستان سے الگ ہوکر ایک آزاد مسلم وطن بنا۔ تب کا دن تھا اور آج کا، ہندو کبھی یہ بات دل سے ہضم نہ کرسکا۔ اس کی ازلی اور دلی خواہش رہی کہ مسلمان گورے انگریزوں کی غلامی سے نکل کر کالے انگریزوں(ہندوؤں)کی غلامی میں رہیں۔ وطن عزیز پاکستان کا وجود شروع دن سے اسے کانٹے کی طرح چبھتا رہاہے اور پہلے دن سے ہی پاکستان کے خلاف اس کی ریشہ دوانیاں اور سازشیں عروج پر رہی ہیں۔ خوشحال، پھلتا پھولتا اور پر امن پاکستان کبھی اس کی خواہش نہیں رہا۔ اس نے ہمیشہ جارحیت کا انداز اپنائے رکھا۔ پاکستان کو ہر موقع پر نیچا دکھانے اور عالمی برادری میں اسے بدنام اور تنہا کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتا۔ پاکستان کا امن و سکون تاراج کرنے کے لیے مختلف طرح کے شیطانی منصوبے بنائے، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی فنڈنگ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ سابق بھارتی افسر ”آر وی ایس مانی “ کے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2008 کے ممبئی حملوں کے حوالے سے انکشافات ریکارڈ پرہیں۔ نیز پاکستان میں تخریب کاری کے حوالے سے کچھ ہی ماہ پہلے بھارتی سیکرٹری کی پریس کانفرنس بھی بھارت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ غرض جیسے کیسے بھی ہو، پاکستان کو دنیا کے نقشے سے حرف غلط کی طرح مٹادینا ہی بھارت کی دیرینہ حسرت اور خواب رہاہے۔

یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے وجود میں آجانے کے18 سال بعد بھارت نے 6 ستمبر1965کو پاکستان پر ہلا بول دیا۔ اس نے اپنے مکروہ عزائم کے ساتھ وطن کی سرحدوں کا تقدس پامال کرتے ہوئے اپنے ناپاک قدموں کو سرزمین پاکستان پر گاڑنا چاہا اور پاکستان کے دل شہر لاہور کو ہتھیانا چاہا، مگر اس کے مکروہ عزائم خود اسی کے گلے پڑگئے، پاکستانی فوج اورجوانوں نے بھارت کو دھول چٹادی۔ بھارت، پاکستانی فوج سے دس گنا بڑی فوج کے ساتھ طاقت اور غرور کے نشے میں دُھت تھا، لیکن پاکستانی شاہینوںنے بھارتی زاغوں کو ناک سے لکیریں نکلوائیں۔ پاک فوج کے جوان بھارتی سورماؤں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے، پاکستانی شیروں نے بھارتی گیڈروں کو وہ سبق سکھایا جو آئندہ سو نسلوں تک بھی وہ بھلا نہ پائے گا۔ غرض ہمارے لوگوں نے دشمن کو ایسا دندان شکن جواب دیا کہ جس کی مثال ماضی قریب میں ملنا مشکل ہے۔

لیکن 6ستمبرکے حوالے سے ہمیں یہ سبق بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ صرف یوم دفاع ہی نہیں، بلکہ مسلمانوں کے باہم اتحاد و اتفاق، غیرت اور جذبہ ایمانی کا عملی نمونہ بھی ہے۔ یہ دن تقاضا کرتاہے کہ ہم مسلمان باہمی نفرتوں، عداوتوں اور چپقلش کی خلیج کو پاٹ کر مکمل یکجہتی اور اتفاق و اتحاد کا ثبوت دیں۔ یوم دفاع پاکستان اس عہد کی تجدید کا دن بھی ہے کہ ایمان، اتحاد اور تنظیم کے سہ لفظی ماٹو کو اپنے اندرسمولیں تو دنیا کی کوئی ظاہری اور خفیہ شیطانی طاقت پاکستان اور اس کے باسیوں کا بال بیکا نہیں کرسکتی۔

یہ دن ہمارے لیے یقینا تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے، لیکن کون نہیں جانتا کہ اُس دن توپ و تفنگ سے زیادہ جذبہ جہاد، جذبہ شہادت اور جذبہ حب الوطنی کارگر رہا۔ ہماری اصل طاقت کا سرچشمہ عددی برتری یا اعداد و شمار نہیں، بلکہ یقین محکم اور عمل پیہم سے جڑی وہ طاقت ہے جو ہر پاکستانی کو وطن کی سلامتی، عزت و وقار اور آزادی کی بقا کی خاطر بیش بہا قربانیاں دینے پر آمادہ کرتی ہے۔ ہمارا بھروسہ شمشیر پر نہیں، خدا پر ہے
کافر ہے تو شمشیر پر کرتاہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتاہے سپاہی

آج ہمیں انہیں جذبوں اور ولولوں کی ضرورت ہے جو 68 برس پہلے کی یادیں تازہ کردیںاور جو ہمیں موتیوں کی طرح ایک ہی لڑی میں پرو دیں۔

اللہ تعالیٰ میرے ملک کی حفاظت فرمائے اور اس کے مکینوں کو جذبہ شہادت اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار رکھے۔ ہمارا سبز ہلالی پرچم یوں ہی لہراتا رہے۔آمین
 
ماجدعارفی
About the Author: ماجدعارفی Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.